(جنرل (عام
مالیگاؤں میں زنخوں نے تعمیر کی اپنی برادری کی الگ مسجد، “مسجد یعقوب اشرفی”

(خیال اثر کی خصوصی رپورٹ)
دنیا میں اللہ تعالیٰ مرد و عورت کی تخلیق کی وہیں ایک تیسری نسل بھی ہے. جسے سماج میں کوئی مقام حاصل نہیں ہیں اور ناہی انہیں اچھی نظر سے دیکھا جاتا ہے. خدا کی بنائی اس مخلوق کو ہم زنخوں سے نام سے جانتے ہیں. ادھر کچھ سالوں سے اس برادری نے بھی ہلچل شروع کی ہیں. اس سے قبل شبنم موسی نے الیکشن جیت کر تاریخ رقم کی تھی. جس طریقے سے ہمیں ووٹنگ کا حق حاصل ہیں. جمہوری ہندوستان میں زنخوں کو بھی ووٹنگ کا حق ہیں. اب ان زنخوں نے ایک اور قابل تعریف کارنامہ انجام دیا ہے. شہر مالیگاؤں جس کی شناخت مسجدوں میناروں کی وجہ ہیں. اسی دینی شہر میں زنخوں نے اپنی ایک الگ مسجد تعمیر کی ہے. اس طرح پورے مہاراشٹر میں مسجد یعقوب اشرفی کو زنخوں کی پہلی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے. آپ کی معلومات کے لئے بتادیں کہ یعقوب اشرفی مسجد شہر کے باغ محمود گیٹ نمبر 58/1 میں واقع ہے. اس مسجد کی تعمیر کا خیال ایک سال قبل محمد یعقوب کے ذہن میں آیا. انھوں نے شہر کے کنارے پر سکون آبادی والے علاقے میں بہت بڑی جگہ خریدی- اس اراضی میں مسجد کی بازو میں اپنی برادری کے لوگوں کے لئے قیام کا نظم کیا. مسجد کل 16 سو اسکوائر فٹ اراضی پر تعمیر ہے. جبکہ مکان 14سو اسکوائر فٹ پر تعمیر کیا گیا ہے. زنخے برادری سے تعلق رکھنے والے محمد یعقوب نے نمائندے کو مسجد بتائی تو ہمارے ہونٹ ماشا اللہ کہنے پر مجبور ہو گئے. چھوٹی سی خوب صورت مسجد میں ہر طرح کی سہولیات موجود ہیں.مسجد میں اے سی کے ساتھ ساتھ وضو خانے، غسل خانے، بیت الخلاء کے ساتھ امام صاحب کے حجرے کا معقول انتظام کیا گیا ہے. مسجد میں مکمل صاف صفائی دیکھ کر آنکھیں روشن ہو گئیں. مسجد میں معمول کے مطابق پنج وقتہ اذان اور نماز کا اہتمام پابندی سے کیا جاتا ہے. مسجد کی تعمیر بھلے ہی ایک زنخے نے کی ہے لیکن مقام شکر ہے کہ اس مسجد کا دروازہ ہر کسی کے لئے کھلا ہوا ہے. مسجد یعقوب اشرفی میں ہر مسلمان بلا خوف و خطر نماز ادا کر سکتا ہے. کچھ ماہ قبل اس مسجد کا افتتاح نگراں سنی دعوت اسلامی حضرت مولانا سید محمد امین القادری صاحب قبلہ نے کیا تھا.
محمد یعقوب سے یہ پوچھے جانے پر کہ آپ کو مسجد کی تعمیر کا خیال کب اور کیوں آیا تو انھوں نے بتایا کہ “پانچ سال کی عمر میں ہمارے والدین ہمیں مسجد نماز ادا کرنے کے لئے بھیجا کرتے تھے. بچپن سے دل کے کسی کونے میں دینداری کی شمع روشن تھی لیکن اس برادری میں آنے کے بعد مسجد جانے میں قباحت ہوتی تھی. ہمارا بناؤ سنگھار مسجد میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا تھا. کبھی کبھی دل میں ایک ڈر بھی پیدا ہوتا تھا کہ ہمیں مسجد سے نکال کر باہر فرمائی کردیا جائے یہی وجہ تھی کہ ہم نے اپنی الگ مسجد کی تعمیر کا بیڑہ اٹھایا اور اللہ پاک کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے گھر کی تعمیر کی توفیق دی. محمد یعقوب نے ماضی کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ 1972میں اس برادری میں آمد ہوئی.زندگی کے نشیب و فراز نے گلیوں اور بازاروں کی خاک چھاننے پر مجبور کردیا. غریبی، مفلسی، بے چارگی نے سارے شعور چھین کر ہمیں بڑی آزمائش میں مبتلا کردیا. محمد یعقوب نے انتہائی نمناک لہجہ میں بتایا کہ مسجد کی تعمیر میں کم از کم پچیس لاکھ (زمین سمیت) خرچ ہوئے ہیں لیکن اللہ کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے مسجد کے نام پر کسی سے چندہ کرنے کی توفیق نہیں دی. ہم نے اپنی کمائی سے مسجد کی تعمیر مکمل کی. اللہ نے زندگی میں 6 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت نصیب فرمائی.
(جنرل (عام
احمد آباد میں طیارہ حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے، پولیس کمشنر جی ایس ملک نے بتایا کہ کیا ہوا اور کب ہوا؟

احمد آباد : گجرات میں احمد آباد طیارہ حادثے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ حادثے کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں احمد آباد سٹی پولیس چیف جی ایس ملک نے تمام اپڈیٹس شیئر کیں۔ انہوں نے کہا کہ طیارے کے حادثے کے بعد جسم کے 318 حصے ملے ہیں۔ کمشنر نے کہا کہ صحیح اعداد و شمار آنے میں دو سے تین دن لگ سکتے ہیں۔ طیارے میں کل 242 افراد سوار تھے۔ صرف ایک مسافر زندہ بچ گیا۔ احمد آباد پولیس کمشنر نے کہا کہ ملبے سے 318 جسم کے اعضاء برآمد ہوئے ہیں۔ کل اموات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ پولس کمشنر نے کہا کہ کوئی نمبر دینا مناسب نہیں ہوگا۔ پولیس کمشنر کے بیان کے بعد اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی میتیں سول اسپتال میں رکھ دی گئی ہیں، ڈی این اے میچنگ کے بعد لاشوں کو لواحقین کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ طیارہ حادثے میں اب تک کتنے لوگ مارے گئے؟ اس کے سرکاری اعداد و شمار ابھی آنا باقی ہیں۔
احمد آباد پولیس کمشنر جی ایس ملک نے کہا، “…پولیس بھی اپنی تحقیقات کر رہی ہے، لیکن دیگر ایجنسیاں اور ماہرین تکنیکی حصوں کو دیکھ رہے ہیں… اب تک 222 لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے، جن میں سے 214 کی شناخت ڈی این اے کے نمونوں کی بنیاد پر کی گئی ہے اور 8 کی شناخت ڈی این اے کے بغیر کی گئی ہے…
احمد آباد پولیس کمشنر نے کہا ہے کہ مرنے والوں کی صحیح تعداد دو تین دن میں معلوم ہو جائے گی۔ احمد آباد پولیس کمشنر نے کہا کہ ملبے سے تقریباً 100 موبائل فون برآمد ہوئے ہیں، جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کنٹرول روم کو طیارہ حادثے کی اطلاع دوپہر 1:42 پر ملی۔ ملک نے بتایا کہ طیارہ دوپہر 1:40 بجے ہاسٹل کی عمارت سے ٹکرا گیا۔ ملک نے کہا کہ جمعرات تک مجموعی طور پر 224 ڈی این اے میچنگ کامیابی سے مکمل ہو چکی ہے جن میں سے 204 لاشیں سوگوار خاندانوں کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ ایک دن پہلے، ریاست کے وزیر صحت اور حکومت کے ترجمان رشیکیش پٹیل نے کہا تھا کہ طیارہ حادثے میں 241 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جائے حادثہ پر 19 افراد ہلاک ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق اس میں پانچ ریزیڈنٹ ڈاکٹرز اور انٹرنز کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
12 جون کو کیا ہوا؟
1:39 بجے – ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی-171 نے ٹیک آف کیا۔
1:40 پی ایم: فلائٹ اے آئی-171 بی جے ایم سی ہاسٹل سے ٹکرا گئی۔
دوپہر 1:42: احمد آباد پولیس کنٹرول روم میں اطلاع موصول ہوئی۔
1:43 پی ایم-سی پی نے ایم او ایس ہوم-ڈی جی پی کو مطلع کیا۔
پہلی ایمبولینس 3:40 منٹ پر جائے حادثہ پر پہنچی۔
احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے کہا کہ جائے حادثہ پر تکنیکی تحقیقات جاری ہیں۔ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) اور مرکزی حکومت کے ماہرین ہر تفصیل کی باریک بینی سے چھان بین کر رہے ہیں۔ حادثے کی ویڈیو اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے واحد شخص کا بیان باضابطہ طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے تاکہ مزید تفتیش میں مدد مل سکے۔ 242 افراد میں سے صرف برطانوی شہری وشواس رمیش زندہ بچ گئے۔ باقی 241 افراد اس حادثے میں ہلاک ہوئے۔ اس میں وشواس رمیش کے بھائی اجے رمیش بھی شامل ہیں۔ احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی-171 بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل کی عمارت سے ٹکرانے کے بعد گر کر تباہ ہو گئی۔
(جنرل (عام
الور کے سلیسر علاقے میں 23 کروڑ روپے کی پینے کے پانی کی اسکیم کے خلاف کسانوں کا غصہ، 500 ٹریکٹروں کے ساتھ منی سیکرٹریٹ تک ریلی نکالی

الور : مقامی کسان سلیسر علاقے میں 30 بورویل بنا کر الور شہر کو پانی فراہم کرنے کے 23 کروڑ روپے کے سرکاری منصوبے کے خلاف ناراض ہیں۔ جمعرات کو 40 گاؤں کے ہزاروں کسانوں نے جھیل بچاؤ تحریک کے تحت تقریباً 500 ٹریکٹروں کے ساتھ منی سیکرٹریٹ کی طرف ایک ریلی نکالی۔ انتظامیہ نے اہنسا سرکل پر رکاوٹیں لگا کر ریلی کو روک دیا جس کی وجہ سے کسان شہر میں داخل نہیں ہو سکے۔ الور شہر کے پینے کے پانی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے سلیسر علاقے میں 30 بورویل اور پائپ لائنوں کے ذریعے پانی لانے کے منصوبے کو منظوری دی تھی۔ وزیر اعلیٰ نے 20 مئی کو اس کا افتتاح کیا۔ حکومت نے اس کے لیے 23 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا ہے۔ لیکن مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ بورویل ان کی زمین میں پانی کی سطح کو ختم کر دیں گے، جس سے ان کی زراعت اور معاش کو خطرہ ہو گا۔
گزشتہ 20 دنوں سے سلیسر تیراہا میں احتجاج کر رہے کسانوں نے جمعرات کو ٹریکٹر ریلی نکال کر اپنے احتجاج کو تیز کر دیا۔ ریلی کو روکنے کے لیے پولیس نے بھاری نفری تعینات کر کے بالا قلعہ پرتاپ چوکی روڈ کو بند کر دیا۔ 4000 لوگوں کے کھانے کا انتظام کرکے کسانوں نے یہ پیغام دیا کہ وہ ایک طویل تحریک کے لیے تیار ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’ضرورت پڑی تو پورا گاؤں جیل جائے گا۔‘‘
بھارتیہ کسان یونین (ٹکیت) کے ریاستی جنرل سکریٹری بھوپت سنگھ بالیان کی قیادت میں کسانوں نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر یوگیش ڈگور سے ملاقات کی، لیکن کوئی ٹھوس حل نہیں ملا۔ بھوپت سنگھ نے کہا، ’’اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا جب تک وزیر اعلیٰ کی جانب سے اس اسکیم کو منسوخ کرنے کا تحریری حکم نہیں ملتا۔‘‘ انتظامیہ نے معاملہ وزیر اعلیٰ تک لے جانے کی یقین دہانی کرائی تاہم کسانوں نے 2 سے 4 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ سلیسر جھیل اور ماحولیات کو بچانے کے لیے آخری دم تک لڑیں گے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بورنگ پلان کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے بصورت دیگر احتجاج میں شدت آئے گی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ولے پارلے کے ساٹھے کالج کے طالبہ کی خودکشی سے سنسنی

ممبئی کے وِلے پارلے کے ساٹھے کالج میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا, جہاں ایک 21 سالہ طالبہ سندھیا پاٹھک کالج کی عمارت کی تیسری منزل سے گر کر ہلاک ہوگئی۔ جب کہ کالج انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے, جبکہ گھر والوں نے اس پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور واقعے کے ارد گرد کے حالات کا تعین کرنے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے۔ ولے پارلے پولس میں اے ڈی آر حادثاتی موت کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ایک 21 سال کی لڑکی نے صبح تقریباً 7:10 بجے ساٹھے کالج کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا لیکن علاج کے دوران اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس نے ذاتی وجوہات کی بنا پر خودکشی کی ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔
-
سیاست8 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا