Connect with us
Thursday,11-December-2025

(جنرل (عام

کشمیر: طلبا رول نمبر سلپیں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور

Published

on

Jammu-and-Kashmir

وادی کشمیر میں اگرچہ ٹوجی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال ہوئی ہیں تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی مسلسل معطلی کے باعث طلبا کو فارم جمع کرنے یا رول نمبر سلپیں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے متعلقہ ضلع مجسٹریٹ دفاتر کے چکر برابر کاٹنے پڑرہے ہیں۔طلبا کا کہنا ہے کہ ٹوجی انٹرنیٹ سروس کی بحالی ان کے لئے نامراد ثابت ہورہی ہے جس کے باعث ان کے مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔
طلبا کے ایک گروپ جو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم میں مختلف پی جی، انڈر گریجویٹ، ڈپلوما اور سرٹیفکیٹ کورسز میں زیر تعلیم ہیں، نے یو این آئی اردو کو بتایا: ’ہم 8 ہزار طلبا مانو میں مختلف مضامین بشمول پوسٹ گریجویشن اور گریجویشن کررہے ہیں، ہمارے امتحانات مارچ میں ہونے والے ہیں، لیکن ہمیں اپنی رول نمبر سلپیں ڈائون لوڈ کرنے کے لئے ضلع مجسٹریٹ کے دفاتر کا چکر کاٹنا پڑرہا ہے کیونکہ ایک تو ہماری یونیورسٹی کی ویب سائٹ وائٹ لسٹڈ یونیورسٹیوں کی ویب سائٹوں میں شامل ہی نہیں ہے اور دوسرا یہ کہ ہمارے علاقائی مرکز میں بی ایس این ایل کا براڈ بینڈ انٹرنیٹ ہے جو سرکاری حکمنامے کے باوجود مسلسل معطل ہے‘۔
طلبا کا کہنا ہے کہ رول نمبر سلپ ڈائون لوڈ کرنے کے لئے ضلع مجسٹریٹ دفاتر کا چکر کاٹنا ان کے لئے درد سر ہی نہیں بلکہ سوہان روح بھی بن گیا ہے۔
دریں اثنا یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف نے طلبا کو درپیش اس پریشانی پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا: ’میں بے بس و بے کس ہوں، میں نے کئی بار حکام کو لکھا کہ میرے سینٹر میں براڈ بینڈ سروس کو بحال کریں لیکن کسی نے کان دھرنے کی زحمت گورا نہیں کی، اگر سینٹر کا برڈ بینڈ انٹرنیٹ بحال ہوتا تو بچے وہیں رول نمبر سلپیں ڈائون لوڈ کرتے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ایک طرف ہماری براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بند ہے دوسری طرف ہماری یونیورسٹی کی ویب سائٹ وائٹ لسٹڈ ویب سائیٹوں میں شامل بھی نہیں ہے۔
موصوف ناظم نے کہا کہ ایک طرف تعلیمی اداروں میں انٹرنیٹ سہولیت کی بحالی کے دعوے کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف مانو جیسے مرکزی تعلیمی ادارے کے ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ بحال نہیں کیا جارہا ہے جو قابل افسوس ہی نہیں بلکہ افسردگی بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی مرکز میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات لگاتار بند رہنے کے باعث وہ حیدرآباد میں واقع ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ضروری خط وکتابت و رابطہ فیکس یا پوسٹل محکمے کی وساطت سے کررہے ہیں جو نہ صرف کار طویل ہے بلکہ کارے دارد والا معاملہ بھی ہے۔ یونیورسٹی کی تمام تر سرگرمیاں آن لائن انجام پاتی ہیں اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے ہمارا مرکز عضو معطل بن کے رہ گیا ہے۔
ایک طلاب علم، جو اردو میں پی جی کررہا ہے، نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’ایک تو ہم امتحان میں تاخیر ہونے کے باعث پریشان تھے ہی تو دوسری طرف اب ہم رول نمبر سلپس ڈاون لوڈ کرنے کے لئے پریشان ہیں، اس سے ہماری امتحان کے لئے تیاریوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ یوں تو ہرجگہ طلبا کے لئے ترجیحی بنیادوں پر سہولیات بہم رکھی جاتی ہیں لیکن یہاں معاملہ اس کے عین برعکس ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم کے سالانہ امتحانات بمطابق شیڈول گزشتہ برس ستمبر تا اکتوبر میں ہونے والے تھے لیکن یہاں نامساعد حالات کے پیش نظر امتحانات کو موخر کیا گیا تھا جو اب 11 مارچ سے منعقد ہونے والے ہیں۔
کنٹرولر امتحانات مرزا فرحت اللہ بیگ کے مطابق سالانہ امتحانات ستمبر 2019 میں ہونے والے تھے لیکن جموں وکشمیر میں نامساعد حالات کے پیش نظر ان امتحانات کو وہاں ملتوی کرنا پڑا تھا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی : کرلا میٹھی ندی بے ضابطگی میں مطلوب ملزمین گرفتار، کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی اورفرضی اےایم یو تیار کرنے کا الزام

Published

on

ممبئی : ممبئی اقتصادی ونگ اےاو ڈبلیو نے میٹھی ندی صاف صفائی اور بے ضابطگی کے کیس میں مطلوب ملزمین اور ٹھیکیدارکو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہےاے او ڈبلیو نے مفرورمطلوب سنیل شیام نارائن ایس ایم انفرا اسٹریکچر ، مہیش مادھو راؤ پروہت کو گرفتار کیا ہے میٹھی ندی کروڑوں روپے کے ٹھیکہ اور بے ضابطگی کی تفتیش کے دوران پولس نے کیس درج کیا تھا اس سےقبل تین ملزمین کو گرفتار کیاگیا تھا ای او ڈبلیو کے مطابق ۲۰۱۳ سے ۲۰۲۳ کو فرضی ایم اے یو تیار کر کے بی ایم سی افسران سے ساز باز کر کےکروڑوں روپےکی بل منظور کر لی گئی تھی ۲۰۲۱ سے ۲۰۲۴ میں کچرا نکالنے کےلئے مشین کی خریداری کی بھی تجویز منظور کی گئی تھی اور اسی کی آڑ میں کچرا کی صفائی کو لے کر کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کی گئی اس معاملہ میں پولس نے ملزم ایجنٹ کیتن کدم ، جئے جوشی اور میٹھی ندی کا ٹھیکیدار شیر سنگھ راٹھور کو گرفتار کیا گیا فرضی دستاویزات تیار کر کے ملزمین نے فرضی اے ایم یو بھی تیار کیا اور فرضی دستخط بھی کئےتھے ۔ ملزمین کو عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے ۱۶ دسمبر تک ریمانڈ پر بھیج دیا ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی میں گلیوں کی حالت انتہائی خستہ… آتشزدگی کے بڑھتے واقعات پر آڈیٹ لازمی، ابوعاصم کا فنڈ فراہمی اور شہری مسائل کے حل کا پر زور مطالبہ

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر ناگپور سرمائی اجلاس میں ابوعاصم اعظمی نے عوامی مسائل پیش کرتے ہوئے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ جھوپڑپٹیوں میں صاف صفائی کا فقدان ہے اور حالت انتہائی خستہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ جھوپڑپٹی کی صاف صفائی کیلئے ۵۰۰ سو کروڑ کا فنڈ فراہمی ہے لیکن دتک بستی یوجنا کے سبب جھوپڑپٹی علاقوں میں صفائی کا فقدان ہے جو مستقل ملازم ہے انہیں ۴۰ سے ۵۰ ہزار روپے فراہم ہوتا ہے لیکن یہی لوگ یومیہ مزدور کو مزدوری پر رکھ کر ۴ سے پانچ ہزار روپے فراہم کرتے ہیں اور اس لئے صرف دو گھنٹے میں ہی صفائی کا کام انجام دیا جاتا ہے جس سے صفائی کا مسئلہ برقرار رہتا ہے۔ گزشتہ چار برس سے گٹروں اور گلیوں کی صفائی سمیت تعمیری کام کےلئے کوئی فنڈ کی فراہمی نہیں ہوئی ہے بی ایم سی الیکشن منعقد نہیں ہوا ہے شیواجی نگر اور مانخورد کی گلیوں کی حالت زار ہے ایسے میں سرکار تعمیراتی کاموں کیلئے ۵ سے ۱۰ کروڑ بھی بہت مشکل سے فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح سے ناگپور میں وقف کی املاک پر غیر قانونی قبضہ جات بھی عام ہے ناگپور کو راجہ بخت بلند شاہ نے بسایا تھاان کی تدفین یہاں عمل میں لائی گئی ہے اور۲۵ قبریں دو ایکڑ میں ہے جس پر عربی میں کتبہ بھی ہے راجہ بخت شاہ کے دو بیٹے جو منکر ہو گئے تھے اور بھگت شاہ اپنا نام رکھا تھا ان کی تدفین بھی یہاں ہوئی ہے ایسے میں سمادھی کی آڑ میں وقف کی جگہ اور ملکیت کو قبضہ کرنے کا سلسلہ شروع ہوُگیا ہے احمد نگر سے لے کر کلیان اور ممبئی میں وقف کی ملکیت پر آباد مزاروں کو سمادھی قرار دے کر وقف کی زمین پر قبضہ کیا جارہا ہے جو سراسر غلط ہے سرکار کو ناگپور میں وقف کی زمین پر بلڈنگ تیار کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے ۔ واشم ضلع کر انجہ میں مندر کو پانچ کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا گیا لیکن اگر یہی بات اقلیتوں کو فنڈ فراہمی کی ہوتی ہے تو پھر سرکار اسے فنڈ کی فراہمی نہیں کرتی قبرستان ندارد ہے لیکن قبرستانوں کو فنڈ نہیں دیا جاتا اگر کوئی قبرستان تیار ہوتا ہے تو اسے لینڈ جہاد کا نام دے کر ہنگامہ برپاُکیا جاتا ہے بی ایم سی نے ایک جی آر جاری کیا ہے جس کے سبب بی ایم ای پلاٹ اور ملکیت پر تعمیر کی اجازت دے سکتی ہے اور اسے اختیار ہے ایسے میں بی ایم سی ان ملکیت پر تعمیر کی اجازت دینے کے وقت مکینوں کا خیال رکھے اور ڈپولپمنٹ گراؤنڈ سے دو منزلہ اجازت دی جائے تاکہ شہریوں کو اس سے راحت ہو ۔ ممبئی شہر میں آتشزدگی کے بڑھتے واقعات پر اعظمی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فائر اڈیٹ کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جتنی بھی آتشزدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں اس میں شارٹ سرکٹ کی وجہ ہے ایسے میں فائر اڈیٹ لازمی ہے جو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر کارروائی ہو ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نڈا نے کمل ناتھ، سدارامیا پر وندے ماترم کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا

Published

on

نئی دہلی، 11 دسمبر، راجیہ سبھا میں قائد ایوان جے پی نڈا نے جمعرات کو کانگریس پر اپنا حملہ تیز کرتے ہوئے اس کے لیڈروں پر وندے ماترم کو بار بار کمزور کرنے کا الزام لگایا۔ قومی نشانوں پر بحث کے دوران ایک واضح مداخلت میں، نڈا نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ہر مہینے کے پہلے کام کے دن سرکاری پریکٹس سے وندے ماترم کو "خارج” کر دیا تھا، اور دعویٰ کیا کہ کرناٹک میں سدارامیا نے کانگریس کے ارکان سے کہا کہ وہ یوم دستور پر وندے ماترم نہ گائے۔ نڈا کے تبصرے اس گانے کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت پر وسیع تر بحث کے پس منظر میں آئے، جسے طویل عرصے سے جدوجہد آزادی کی ایک ریلی کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ کانگریس کی ماضی اور حال دونوں حکومتوں نے وندے ماترم کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا ایک نمونہ دکھایا، حالانکہ اس کی ہندوستان کی تہذیبی اخلاقیات سے گہرا تعلق ہے۔ ’’یہ بی جے پی، آر ایس ایس یا جن سنگھ کے بارے میں نہیں ہے،‘‘ نڈا نے کہا، ’’بلکہ ان الفاظ کے بارے میں ہے جو ہزاروں سال کی ہندوستانی تاریخ سے نکلے ہیں اور ہماری ثقافت سے الگ نہیں ہیں۔‘‘ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کے اس وقت کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے، نڈا نے اس بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جسے انہوں نے قومی جذبات کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے ایوان کو یاد دلایا کہ گانے پر تنازعہ کوئی نیا نہیں ہے، 1930 کی دہائی میں جواہر لعل نہرو کے اپنے تحفظات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جب انہوں نے کمپوزیشن کے کچھ حصوں کو "مضحکہ خیز” یا عام لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل قرار دیا۔ نڈا نے استدلال کیا کہ اس طرح کے رویے کانگریس کی عصری سیاست میں آگے بڑھے ہیں، جو اس کی ریاستی حکومتوں کے فیصلوں سے ظاہر ہوتے ہیں۔ کرناٹک کے حوالے نے بحث میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا، نڈا نے الزام لگایا کہ وہاں کی کانگریس کی قیادت والی حکومت نے سرکاری ترتیبات میں گانے کی تلاوت کو بھی محدود کر دیا ہے۔ ان کے تبصروں پر اپوزیشن بنچوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا، کانگریس کے اراکین نے بی جے پی پر تاریخ کو مسخ کرنے اور انتخابی فائدے کے لیے ثقافتی نشانوں کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ اس تبادلے نے قومی علامتوں پر نظریاتی تقسیم کو اجاگر کیا، جس میں بی جے پی نے وندے ماترم کو حب الوطنی کے لازوال اظہار کے طور پر تیار کیا اور کانگریس نے اپنے لیڈروں کے انتخاب کو عملی یا جامع قرار دیا۔ راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے، قائد ایوان جے پی نڈا نے زور دے کر کہا کہ جاری بحث تب ہی معنی خیز ہوگی جب وندے ماترم کو قومی ترانہ اور قومی پرچم کی طرح احترام دیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ گانا ہندوستان کی ثقافتی اقدار کو مجسم کرتا ہے اور مساوی شناخت کا مستحق ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایوان کو یاد دلایا کہ ڈاکٹر راجیندر پرساد نے 1950 میں بھی ایسا ہی اعلان کیا تھا، اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ قومی ترانہ اور قومی گیت دونوں ایک ہی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دستور ساز اسمبلی نے دہائیوں پہلے واضح طور پر اس برابری کی توثیق کی تھی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com