(جنرل (عام
مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے: مولانا سید ارشد مدنی
ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے، یہ ایک کثیر ثقافتی اور کثیر لسانی ملک ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں، مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے، ہمارے ملک کا آئین ہرشہری کو برابرکے حقوق دیتاہے اور مذہب زبان، علاقہ کی بنیادپر کسی شہری کے ساتھ بھیدبھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کے روح کے سراسرخلاف ہے،مگر افسوس ادھر چندبرسوں سے جس طرح ملک کی موجودہ حکومت صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیادپر نفرت کا بازارگرم کئے ہوئے ہے اور جس طرح اقلیت واکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوارکھڑی کرکے ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہے،اس سے ملک کے حالات انتہائی دھماکہ خیز ہوچکے ہیں، ان خیالات کا اظہار جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے ممبئی میں شروع ہورہے جمعیۃعلماء ہندکے چارروزہ مجلس عاملہ اور مجلس منتظمہ کے اجلاس سے قبل ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت سی اے اے، این پی آراور این آرسی کی آڑمیں فرقہ ورانہ ایجنڈے کے تحت ملک کو ہندوراشٹر بنانے کے اپنے ناپاک عزائم کی طرف عملی طورپر قدم بڑھارہی ہے جس میں مذہبی اقلیتیں اپنے مذہبی تشخص سے محروم ہوکر اکثریت میں ضم ہوکر رہ جائیں گی، جو یقینا ملک کی سالمیت ویکجہتی کے لئے خطرناک بات ہوگی،صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ سی اے اے کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ جن لوگوں کو شہریت دینا چاہتے ہیں دیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن جس طرح مذہب کی بنیادپر ایک مخصوص طبقہ کو اس قانون کے دائرہ سے الگ کردیا گیا ہے ہمیں اس پر اعتراض ہے کیونکہ یہ ملک کے سیکولردستورکے سراسرخلاف ہے، آپ مذہب کی بنیادپر کسی شہری کے ساتھ امتیاز نہیں برت سکتے اس کی کھلی وضاحت آئین میں موجود ہے ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم این پی آرکی موجودہ شکل کے خلاف ہیں اس کے خلاف جمعیۃعلماء ہند نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے انہوں نے وضاحت کی کہ این پی آرکی موجودہ شکل اس لئے انتہائی خطرناک ہے کہ اس میں جو نئی نکات جوڑی گئی ہیں وہ غیر ضروری ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ جب این پی آر شروع ہوگا تو سرکل افسرکو یہ اختیاربھی حاصل ہوگا کہ وہ جس شخص کو بھی چاہے ڈی ووٹر قراردیدے ہم نے آسام میں اس کا خطرناک تجربہ دیکھاہے اس صورت میں مشکوک قراردیئے گئے شخص کو ووٹ دینے کا اختیارنہیں ہوگا انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس کی زدمیں مسلمان ہی نہیں ہندوبھی بڑی تعدادمیں آجائیں گے ان سے جب پوچھاگیا کہ حکومت نے ابھی این پی آرکا کوئی فارمیٹ جاری نہیں کیا ہے تو آپ اس طرح کے خدشات کا اظہارکیوں کررہے ہیں اس پر مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بات سامنے آگئی ہے کہ 1951سے لیکر 2010خطوط پر این پی آریا مردم شماری ہوتی رہی ہے اس باران خطوط پرنہیں ہوگی بلکہ اس میں بعض ایسی معلومات بھی طلب کی جائیں گی جن کی تفصیل فراہم کرنا ہر شہری کیلئے ایک مشکل امر ہوگا انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم اندیشے کا شکار اس لئے بھی ہیں کہ پچھلے چھ برس سے موجودہ حکومت فرقہ ورانہ ایجنڈے پر عمل پیراہے، سی اے اے جیسے قانون کو لانا اس کا بین ثبوت ہے اور اب این پی آرکو لیکر جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ حکومت کے ایجنڈے کو ظاہر کردیتاہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ این پی آرہی این آرسی کی اولین شکل ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، قومی رجسٹربرائے شہریت (این آرسی)اور این پی آر کے علاوہ ملک کی موجودہ صورت حال مسلمانوں کو درپیش مسائل سمیت کئی دیگر اہم مسائل پر ملک کی قدیم ترین ملی جماعت جمعیۃعلماء ہند کا ممبئی میں جو چارروزہ اجلاس ہورہا ہے، اس کا اختتام 23/فروری کو آزادمیدان میں کل ہند تحفظ جمہوریت کانفرنس پر ہوگا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے دیوبند میں اجلاس عام منعقد کرنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد اب جمعیۃعلماء ہند اسی اجلاس کو ممبئی میں منعقدکررہی ہے، واضح رہے کہ گزشتہ سال 19-18-17/اکتوبر کو اجلاس مجلس منتظمہ دیوبند میں منعقد ہونا تھا مگر اجازت ملنے کے بعدبھی انتظامیہ کے ذریعہ اچانک اجلاس کو روک دیا گیا اور یہ کہاگیا تھا کہ ضمنی انتخاب ہورہا ہے اس لئے اجلاس نہیں ہوسکتا، یہ پہلاموقع تھا کہ جب جمعیۃعلماء ہند کے اجلاس کو روکا گیا اس کے بعد دہلی میں انہی تاریخوں میں اجلاس کرنے کی کوشش کی گئی مگر یہاں بھی کامیابی نہیں مل سکی، لیکن ہمیں پروگرام کرنا تھا کیونکہ ہم ملک کے موجودہ حالات سے غفلت نہیں برت سکتے تھے،ہمیں اپنے لوگوں کو ایک لائحہ عمل اور پیغام دینا تھا اسی لئے یہ اہم اجلاس یہاں ہورہا ہے۔مولانا مدنی نے ایک بارپھرکہا کہ ہم نہ تو کسی خاص پارٹی کے حامی ہیں اور نہ ہی مخالف، ہم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے حامی ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم بی جے پی کی مخالفت کرتے ہیں مگر یہ سچ نہیں ہے ہم تو صرف اس ذہنیت یا نظریہ کی مخالف ہیں جو ملک کے اتحاداور یکجہتی کی بنیادکو اکھاڑدینے کی سازشوں میں مصروف ہیں ملک میں ایک اور تقسیم کے حالات پیداکرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ یہ حکومت اچھے دن لانے کا وعدہ کرکے اقتدارمیں آئی تھی لیکن اب اس نے اپنی تمام ترتوجہ فرقہ وارانہ ایجنڈے پر مرکوزکردی ہے، جو ایک سیکولرملک کے لئے کسی المیہ سے کم نہیں۔، سی اے اے جیسے سیاہ قانون کے خلاف پرامن احتجاج کو جگہ جگہ ڈنڈے کے زورسے کچلنے کی کوشش ہورہی ہے، مولانا مدنی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ 15/دسمبر کو اترپردیش میں آئین کے ذریعہ دیئے گئے احتجاج کے حق کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین جب پرامن طورپر سڑکوں پر اترے تو پولس نے نہ صرف اپنی وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنایا بلکہ مظاہرین کے سینوں پر سیدھے سیدھے گولیاں ماری گئیں، بعد میں دلیل دی گئی کہ خودمظاہرین نے پولس پر حملہ کیا جس کے جواب میں لاٹھی چارج ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ کتنی حیر ت انگیز بات ہے کہ مظاہروں کے دوران ہوئے مالی نقصان کی بھرپائی مظاہرین پر بھاری جرمانہ عائد کرکے کی جارہی ہے مگر پولس کے ہاتھوں جو جانی نقصان ہوا اس کی بھرپائی کے بارے میں نہ تو یوپی حکومت نے سوچااور نہ ہی مرکزی حکومت نے۔ انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہ ڈراور خوف کی سیاست ہورہی ہے اور غیر جمہوری وغیر آئینی فیصلوں کو عوام پر جبراتھوپنے کی سازش ہورہی ہے، چنانچہ جو لوگ جمہوری طریقہ سے ان فیصلوں کی مخالفت کررہے ہیں انہیں غداراور ملک دشمن قراردیا جارہا ہے، مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ ہم سی اے اے اور این پی آرکے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور عدالت نے اس پر حکومت ہند کو نوٹس بھی جاری کردیا ہے کیونکہ جمعیۃعلماء ہند ایسے تمام معاملوں میں جن کا سیاسی طورپر کوئی حل نہ نکل سکے قانونی جدوجہد کا راستہ اختیارکرتی ہے، متعدد اہم معاملوں میں عدلیہ سے ہمیں انصاف ملا ہے اس لئے ہم پرامید ہیں کہ سی اے اے اور این پی آر کے معاملوں میں بھی کوئی بہتر اور قابل قبول فیصلہ سامنے آئے گا انہوں نے کہا کہ منتظمہ کے اجلاس میں ان تمام امورپر بحث اور غوروخوض ہوگا اس کے بعد جو بھی لائحہ عمل تیارہوگا اس کا اعلان 23/فروری کو آزادمیدان کے اجلاس میں ہوگا انہوں نے کہا کہ یہ جو حالات پیداہوئے ہیں یا جو ایشوز ہمارے سامنے ہیں ان کا ہندوومسلمان سے کوئی تعلق نہیں ہے اسے مذہب کی عینک سے دیکھنا صحیح نہیں ہوگا بلکہ بڑاسوال آئین کی بالادستی اور ملک کے سیکولرکردارکو باقی رکھنے کا ہے اور اس کے لئے ملک کے ہر سچے شہری کو سوچناہوگا
ممبئی پریس خصوصی خبر
کلیان آئیڈیل کالج میں بجرنگ دل کی نماز پڑھنے پر شرانگیزی، طلبا پر دباؤ ڈال کر جئے شری رام کے نعرہ کے ساتھ معافی مانگنے پر کیامجبور، حالات قابو میں کشیدگی برقرار

ممبئی : ممبئی سے متصل کلیان آئیڈیل کالج میں نماز پر وشوہندوپریشد اور بجرنگ دل آگ بگولہ ہو گیا اس کی شرانگیزی اس قدر بڑھ گئی کہ اس نے طلبا کو معذرت پر مجبور کیا اس انتہا پسند جماعت نے طلبا کو ڈرادھمکا کر شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے روبرو معافی مانگنے پر مجبور کیا اور غنڈہ گردی سے جنوبی انتہا پسند جئے شری رام کا نعرہ بلند کرتے ہوئے نظر آئے یہ ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہے لیکن اب تک پولس نے اس مسئلہ پرُکوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے ۔ کلیان علاقے میں واقع آئیڈیل کالج میں نماز ادا کرنے پر تنازعہ کھڑا ہوگیاطلباء نے معافی مانگ لی، جبکہ کالج انتظامیہ نے کارروائی کا وعدہ کیاہے ۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق آئیڈیل کالج کے شعبہ فارمیسی کے کچھ طلباء کی کالج کیمپس میں نماز ادا کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد تنازعہ بڑھ گیا۔ اس کی اطلاع ملتے ہی وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکن کالج پہنچے اور انتظامیہ کے ساتھ احتجاج درج کرایا۔ دریں اثنا، مقامی پولس بھی ہنگامہ کے بعد کالج پہنچ گئی اور صورتحال کا جائزہ بھی لیا ہے لیکن اس معاملہ میں کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے ۔
کالج انتظامیہ کے مطابق کچھ طلباء خالی کلاس روم میں چند منٹ تک نماز ادا کر رہے تھے۔ کسی نے اس واقعے کوسوشل میڈیا پر پھیلا دیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کچھ تنظیموں نے احتجاج کیا اور ملوث طلباء کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے کالج پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ تاہم، کالج انتظامیہ نے پولیس سے درخواست کی کہ چونکہ یہ معاملہ اکیڈمک کیمپس سے متعلق ہے، اس لیے اسے کالج کی سطح پر ہی حل کیا جانا چاہیے۔ انتظامیہ کی درخواست کا احترام کرتے ہوئے پولیس نے حالات کو پرامن طریقے سے سنبھالا۔
اس کے بعد کالج انتظامیہ نے متعلقہ طلباء کو طلب کیا ۔ طلباء نے اعتراف کیا کہ انہوں نے نماز پڑھی تھی لیکن ان کا کوئی تنازعہ بھڑکانے یا مذہبی جذبات بھڑکانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ کسی غلط فہمی سے بچنے کے لیے طلباء نے انتظامیہ اور وہاں موجود عملے سے معذرت کی۔
کالج انتظامیہ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط اور قواعد کی پابندی ضروری ہے۔ اس طرح کی مذہبی سرگرمیاں ادارے کے قواعد کے مطابق نہیں ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت نگرانی کی جائے گی کہ کوئی طالب علم مستقبل میں ایسے واقعات کا اعادہ نہ کرے۔ انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ ملوث طلباء کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی۔
واقعے کے بعد کالج کیمپس مکمل کنٹرول میں ہے اور پولیس تھوڑی دیر کی نگرانی کے بعد جائے وقوعہ سے واپس چلی گئی ۔
فی الحال، پولیس انتظامیہ نے اس معاملے کو پرامن طریقے سے سنبھالا ہے، جبکہ کالج نے اندرونی سطح پر بھی اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔حالانکہ ابھی تک کسی کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
(جنرل (عام
جوبرگ میں جی 20 لیڈروں کی سمٹ کے آغاز پر پی ایم مودی اور میلونی کی ملاقات

جوہانسبرگ، 22 نومبر وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو جنوبی افریقہ کے جوہانسبرگ میں نیسریک میں جی 20 لیڈروں کے سربراہی اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے عین قبل اطالوی ہم منصب جارجیا میلونی سے مختصر ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور گرمجوشی سے مبارکباد کا تبادلہ کیا، اس مضبوط تعلق کو ظاہر کرتے ہوئے جس نے پچھلے کچھ سالوں میں ہندوستان-اٹلی کی دوستی کو گہرا مضبوط کیا ہے۔ پی ایم مودی 22-23 نومبر کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے والے کئی ممتاز عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ پی ایم مودی نے آخری بار میلونی سے جون میں کینیڈا کے کناناسکس میں 51 ویں جی 7 چوٹی کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی تھی، جہاں دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور اٹلی کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے کا عہد کیا تھا۔ ستمبر میں، پی ایم مودی نے اطالوی وزیر اعظم کو ایک "غیر معمولی سیاسی رہنما کے طور پر کہا جو خیالات اور دل کو جوڑتا ہے”، ان کی سوانح عمری کو "من کی بات” یا دل سے خیالات کے طور پر بیان کیا۔ ‘میں جارجیا ہوں’ نامی کتاب کے دیباچے میں، پی ایم مودی نے ہندوستان اور اٹلی کے درمیان قربت پر زور دیا، جس کی بنیاد وہ لکھتے ہیں "مشترکہ تہذیبی جبلتیں، جیسے وراثت کا دفاع، برادری کی طاقت، اور ایک رہنما قوت کے طور پر نسائیت کا جشن”۔ جذبات کا جواب دیتے ہوئے، میلونی نے ذکر کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان رشتہ کافی مضبوط ہے۔ میلونی نے اطالوی خبر رساں ایجنسی ایڈکوس کے حوالے سے کہا، "وزیر اعظم نریندر مودی کے الفاظ، جن کے لیے میں گہرا احترام کرتا ہوں، کتاب ‘میں جارجیا ہوں’ کے ہندوستانی ایڈیشن کے دیباچے میں، مجھے دل کی گہرائیوں سے چھوتے ہیں اور عزت دیتے ہیں۔ یہ وہ جذبات ہیں جن کا میں خلوص دل سے، پورے دل سے جواب دیتا ہوں، اور جو ہماری قوموں کے درمیان مضبوط رشتے کی گواہی دیتے ہیں۔” کتاب کا وزیر اعظم مودی کا دیباچہ، جسے ایڈنکرونوس نے کہا کہ یہ پڑھنے کے قابل ہے، اس کے ذاتی اور علامتی لہجے میں نمایاں ہے کیونکہ ہندوستانی رہنما اس پیغام کو میلونی کے ساتھ اپنی ذاتی دوستی اور روایت اور جدیدیت کو یکجا کرنے کی ان کی مشترکہ صلاحیت سے جوڑتے ہیں۔
پی ایم مودی نے میلونی کا ان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی پرجوش خواہشات کے لیے شکریہ بھی ادا کیا تھا، جس میں بھارت-اٹلی کے بڑھتے ہوئے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔ "آپ کی پرجوش خواہشات کے لئے وزیر اعظم میلونی کا شکریہ۔ اٹلی کی دوستی کی دل کی گہرائیوں سے تعریف کریں اور اسے مزید مضبوط کرنے کے منتظر ہیں،” پی ایم مودی نے ستمبر میں ایکس پر پوسٹ کیا۔ پی ایم مودی کا جواب میلونی کی جانب سے ان کی سالگرہ پر انہیں گرمجوشی سے مبارکباد دینے کے بعد آیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی امید کرتے ہوئے ہندوستان کو روشن مستقبل کی طرف لے جانے کے لیے صحت اور توانائی کی خواہش کی۔ ایکس پر پی ایم مودی کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے میلونی نے کہا، "ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو 75 ویں سالگرہ مبارک ہو۔ ان کی طاقت، ان کا عزم، اور لاکھوں لوگوں کی رہنمائی کرنے کی ان کی صلاحیت متاثر کن ہے۔ دوستی اور عزت کے ساتھ، میں ان کی صحت اور توانائی کی خواہش کرتا ہوں کہ وہ ہندوستان کو ایک روشن مستقبل کی طرف لے کر چلتے رہیں اور ہماری قوموں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کریں۔” 10 ستمبر کو، پی ایم مودی نے میلونی کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی جس میں دونوں رہنماؤں نے ہندوستان-اٹلی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید گہرا کرنے کے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ میلونی اور 2026 میں ہندوستان کی میزبانی میں اے آئی امپیکٹ سمٹ کی کامیابی کے لیے حمایت کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہندوستان اور یوروپی یونین (یورپی یونین) کے درمیان تجارتی معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور ہندوستان-مشرق وسطی یورپ اقتصادی راہداری (آئی ایم ای ای ای سی) پہل کے ذریعے رابطے کو فروغ دینے میں اپنے اطالوی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے یوکرین میں تنازعہ کے جلد اور پرامن حل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ پی ایم مودی نے اس سمت میں کوششوں کے لیے ہندوستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ پی ایم مودی اور اطالوی پی ایم میلونی کے درمیان دوستی بھی سوشل میڈیا پر لہراتا رہی ہے، ان کی بات چیت سے ہیش ٹیگ ‘میلوڈی’ کو ہوا ملی ہے۔
(جنرل (عام
بحریہ کا دن 2025 3 دسمبر کو سمندری طاقت کا گرینڈ آپریشنل ڈسپلے پیش کرے گا۔

نئی دہلی، 22 نومبر، ہندوستانی بحریہ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ یوم بحریہ 2025 3 دسمبر کو ترواننت پورم کے شانگومگھم ساحل پر ایک شاندار آپریشنل مظاہرے کے ساتھ منایا جائے گا، جس میں درستگی، پیشہ ورانہ مہارت، اور فورس کی بڑھتی ہوئی سمندری طاقت کا واضح مظاہرہ پیش کیا جائے گا۔ جشن، جو پہلے 4 دسمبر کو مقرر کیا گیا تھا، ایک دن آگے بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ تقریب بڑے بحری اڈوں سے دور نیوی ڈے کی تقریبات کی میزبانی کے لیے بحریہ کے اقدام کو جاری رکھتی ہے۔ پچھلے سالوں میں، پوری، اڈیشہ اور سندھو درگ، مہاراشٹر میں آپریشنل مظاہرہ کیا گیا تھا۔ بحریہ کے مطابق، "یہ میگا ایونٹ شہریوں کو ہندوستانی بحریہ کے ملٹی ڈومین آپریشنز کے مختلف پہلوؤں کا مشاہدہ کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرے گا۔ آپریشنل مظاہرہ ہندوستانی بحریہ کے جدید ترین آپریشنل پلیٹ فارمز اور بحر ہند کے علاقے میں ‘ترجیحی سیکیورٹی پارٹنر’ کے طور پر اس کے عزم کو ظاہر کرے گا۔ پورے خطوں میں سلامتی اور ترقی کے لیے جامع ترقی)۔” بحریہ نے کہا کہ یہ مظاہرہ ہندوستان کے بڑھتے ہوئے سمندری اثر و رسوخ اور خود انحصاری کی عکاسی کرتے ہوئے اس کی جنگی صلاحیت، تکنیکی ترقی اور آپریشنل تیاری کی اعلیٰ ڈگری کو زندہ کرے گا۔ اس شو میں فرنٹ لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے مربوط مشقیں شامل ہوں گی، جو بحریہ کی مختلف سمندری جگہوں پر طاقت اور درستگی کو پیش کرنے کی صلاحیت کی علامت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سطحی، ذیلی سطح اور فضائی اثاثے بغیر کسی ہم آہنگی کے ساتھ حرکت کریں گے، جس سے ہندوستان کی سمندری سرحدوں کی حفاظت کے لیے بحریہ کی تیاریوں کو اجاگر کیا جائے گا۔
آتم نربھر بھارت ویژن کے ساتھ منسلک، یہ مظاہرہ مقامی طور پر تیار کردہ پلیٹ فارمز کی نمائش کرے گا جو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی دفاعی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ بحریہ نے کہا کہ یہ اثاثے ‘میک ان انڈیا’ پہل پر اس کی مسلسل توجہ اور جدید اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ میری ٹائم فورس کی تشکیل کے عزم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ تقریبات بحریہ کی تیاری اور مضبوط دفاعی پوزیشن کو بھی اجاگر کرے گی جیسا کہ ‘آپریشن سندھ’ کے دوران دیکھا گیا تھا، اس کی رفتار، درستگی اور غلبہ کے ساتھ حملہ کرنے کی صلاحیت کی تصدیق ہوگی۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ مظاہرہ ہندوستانی بحریہ کے مردوں اور خواتین کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور جرات کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو ملک کی خودمختاری اور سمندری مفادات کی حفاظت کرتے ہیں۔ بحریہ کا دن 1971 کی پاک بھارت جنگ میں فورس کے فیصلہ کن کردار کی یاد بھی مناتا ہے، جس کے دوران بھارتی میزائل کشتیوں نے ‘آپریشن ٹرائیڈنٹ’ کے تحت کراچی بندرگاہ پر دلیرانہ حملہ کیا۔ اس آپریشن نے ملک کی بحری برتری کے ساتھ ساتھ تزویراتی چالاکی، بہادری اور آپریشنل فضیلت کا ثبوت دیا۔ آپریشنل ڈیموسٹریشن 2025 بحریہ کی بحری طاقت اور اس کی شناخت کو جنگ کے لیے تیار، مربوط، قابل بھروسہ اور آتم نربھر فورس کے طور پر منائے گا جو سمندروں کو ‘وِکِسِٹ’ اور ‘سمریدھا بھارت’ کے لیے محفوظ بنانے کے لیے وقف ہے۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
