Connect with us
Friday,23-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شاہین باغ کی شیرنیاں اور بے شرم اور بزدل سیاسی و مذہبی قیادت

Published

on

(محفوظ الرحمن انصاری)
این آر سی ، سی اے اے اور این پی آر جیسے کالے قانون کیخلاف ہماری مائیں بہنیں جو احتجاج کررہی ہیں اس پر ہمارے کچھ سیاسی رہنمائوں اور علما نے اعتراض کرنا شروع کردیا ہے کہ اس طرح شاہین باغ اور ممبئی باغ بناکر کیا حاصل ہو جائے گا ؟ عورتوں کا یوں سڑکوں پر بیٹھنا کہاں تک درست ہے ؟ عورتوں کے احتجاج کو لے کر حرام حلال کرنے والی یہ بزدل مذہبی اور سیاسی قیادت ذرا ان باتوں کا جواب دے گی ۔
(۱)بابری مسجد کا تالا کھلنے سے لے کر کورٹ کا فیصلہ آنے تک اس مسئلہ پر ہمارے مرد سیاسی رہنمائوں اور علما نے ہی قیادت کی تھی ، نتیجہ کیا نکلا ؟ بابری مسجد شہید بھی ہوئی اور پوری طرح ہاتھ سے نکل گئی ، اور اس دوران انہی مرد رہنمائوں اور علما نے ایک دوسرے پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہاتھوں بابری مسجد کا سمجھوتہ کرنے کے الزامات تک لگائے۔
(۲)تین طلاق پر تو قیادت انہی مرد رہنمائوں اور علما کے ہاتھوں میں تھی ۔ انہوں نے خواتین کو جلسوں میں بلایا وہ گئیں ، ان کے کہنے پر خواتین نے ریلی بھی نکالی ، فارموں پر دستخط کروائے ، یہ چیخ چیخ کر کہتے تھے ’ہم جان دے دیں گے مگر شریعت میں مداخلت کا بل پاس ہونے نہیں دیں‘ پھر جب بل پاس ہو ہی گیا تو جان دینا تو دور ان کے منھ سے اف تک نہیں نکلا ۔ کیا یہ بتائیں گے کہ خواتین کے دستخط ہوئے وہ کروڑوں فارم کا کیا ہوا ؟ اس وقت کہاں رکھے ہیں ؟ کیا کباڑی کو کلو کے حساب سے بیچ دیئے گئے ؟
3(۳)تمام خواتین اسلام متحد ہو کر بغیر مسلک بازی کے احتجاج کر رہی ہیں ؟ کیا ہمارے علما نے آج تک ایسا اتحاد دکھایا ہے ؟ یہ تو جہاں پہنچ گئے سنی ، شیعہ ، دیوبندی ، اہل حدیث ، صحیح العقیدہ و بدعقیدہ کا ایسا تفرقہ پھیلایا کہ قوم کو فرقے ، فرقے کر کے لڑا کر برباد کر ڈالا ، اس کی پوری طاقت ختم کر دی ، سکھ عیسائی مسلمانوں سے کم ہیں مگر متحد ہیں اس لئے ان کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا جبکہ ٹکڑوں میں بنٹے مسلمانوں کا ملک میں کیا حال ہے سب کو معلوم ہے ، اس لئے مسلمان ماب لنچنگ میں چن چن کر مارے جارہے ہیں ۔ ممبئی سمیت ملک کی بہت سی مساجد میں جو بورڈ ہیں کہ اس مسجد میں دوسرے مسلک کا مسلمان نماز تک پڑھنے نہیں آسکتا ، کیا مسجدوں میں ایسے زہر بھرے مسلکی بورڈ ان خواتین نے لگوائے ہیں ؟ نہیں نا ، انہیں تو ہمارے معزز علمائے کرام نے لگوایا ہے ۔ سبھی سیاسی رہنما الگ الگ پارٹیوں میں بنٹے ہوئے اور صرف اپنی پارٹی کے ہی وفادار ہیں ، اسی طرح سارے علما مسلکی فرقوں میں نا صرف بنٹے ہوئے ہیں بلکہ قوم کو بھی فرقوں میں بانٹ کر رکھنا چاہتے ہیں ۔ ایسے میں خواتین اسلام کا اس طرح متحد ہونا کیا ان کے منھ پر طمانچہ نہیں ہے ؟
4(۴)کیا وقف کی اربوں روپئے کی جائداد پر سے یہ مرد و مذہبی قیادت غیر قانونی قبضہ ہٹوا پائی ؟
5(۵)خواتین اسلام کے احتجاج پر حلال حرام کرنے والے سبھی لوگوں خصوصا اپنے آپ کو عالم کہنے والے رمضان المبارک میں سیاسی لیڈروں کی یقینی طور پر حرام کے پیسوں سے افطار کی دعوت کھاتے ہیں وہاں ان لوگوں کو حلال حرام یاد نہیں آتا ہے ۔ اس میں سبھی مسلک کے علما شامل رہے ہیں ، اس لئے کسی نے غلطی سے بھی دوسرے پر انگلی نہیں اٹھائی
(۶)تین طلاق کا بل پاس ہونے پر سب خاموش رہے ، بابری مسجد کے فیصلہ پر چپ رہے ، اس پر بھی سارے لوگ تھوڑا بہت بول کر چپ ہوجاتے ، وہ تو عورتوں نے دن رات اپنی قربانیاں پیش کرکے قوم کی ناک کٹنے سے بچالیا ، بڑے شرم کی بات ہے کہ ہم ان کے جذبے اور قربانیوں پر ان کا شکرگزار ہونے کی بجائے ان پر تنقید کر رہے ہیں ۔ دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری اور محمود مدنی اور ان جیسے بڑے بڑے مذہبی ٹھیکیدار بالکل خاموش اور منظر نامہ سے غائب ہیں کیا انہیں اس کی قیمت مل گئی ہے ؟
(۷)دھرنے میں شامل ہونے والی خواتین کے شوہر ، باپ ، بھائی اور بیٹوں کو تو کوئی اعتراض نہیں ہے وہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ، گھر سے دھرنے والی جگہ لانے اور لے جانے کا کام خوشی خوشی کررہے ہیں ، پھر آخر سیاسی اور مذہبی قیادت کے ٹھیکیداروں اور دعویداروں کے ہی پیٹ میں اتنا درد کیوں ہو رہا ہے ؟
8(۸)ٹِک ٹاک کے گھٹیا الزام کا جواب یہ ہے کہ دھرنے میں شامل ہماری مائیں بہنیں نہیں بنا رہی ہیں بلکہ جو لڑکے لڑکیاں پہلے سے ہی اس پیشے کو اپنائے ہوئے تھے اب بھی وہ لوگ ہی اسے بنا رہے ہیں ۔ جبکہ دھرنے میں شامل ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں دعائیں مانگ رہی ہیں ، قربانی دے رہی ہیں ، یہاں تک کہ بیمار پڑ رہی ہیں تو کسی کی گود ہی اجڑ گئی ۔ وہ وہی نماز پڑھ رہی ہیں قرآن کی تلاوت کررہی ہیں۔
(۹)کیا یہ خوشی کی بات نہیں ہے کہ ہماری خواتین میں سیاسی بیداری پیدا ہو گئی ہے ، ورنہ کل تک انہیں نہ ملک کے حالات حاضرہ سے کچھ لینا دینا تھا نا ہی اس کی معمولی سی سمجھ ہی تھی ، یہ اپنے گھریلو اور رشتوں کے مسائل ، بازار زیور کپڑوں میں الجھی ہوئی تھیں ۔ ہمیں اس سیاسی بیداری کا استقبال کرنا چاہئے نا کہ تنقید۔
(۱۰)دراصل ہماری خواتین نے اس طرح بیدار ہوکر آگے آکر مردانگی دکھانے سے مرد سیاسی اور مذہبی قیادت کی نامردی اور بزدلی سب پر ظاہر ہوگئی ہے ۔ ان کا بھائو گر گیا ہے ۔ خواتین یہاں تک کہ ہمارے کالج کے بچے بچیاں پولس اور غنڈوں کی لاٹھیاں و گولیاں کھاکر بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور ہماری سیاسی اور مذہبی قیادت اپنے گھروں میں آرام فرمارہی ہے ۔ حتیٰ کہ کچھ بکے اور گرے ہوئے لوگ حکومت کی حمایت تک کررہے ہیں ۔ ان کی اسی بزدلی پر یو پی کے ایک شاہین باغ کی خاتون نے ان پر چوڑیاں برسائی تھی کیوں کہ یہ اسی لائق ہیں ۔ تاریخ ان خواتین اسلام کا شکریہ ادا کرے گی ۔ شاہین باغ ، ممبئی باغ ، سمیت ملک کے ہر شاہین باغ اور وہاں بیٹھی ہماری سبھی مائوں بہنوں اور بیٹیوں (اصلی شیرنیوں) کو پورے ملک کی طرف سے عقیدت بھرا سلام ۔آخر میں عرض کردوں کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور اگر جنگ کے وقت کا کسی کو حکم یاد نہیں تو نبی ﷺ یا قرون اولیٰ کے جنگوں کی تاریخ پڑھ لیں کہ اس وقت جنگ میں زخمی ہونے والے مجاہدین کی تیمارداری ان کا علاج انہیں پانی پلانے کا کام خواتین اسلام ہی کیا کرتی تھیں ۔ آج حالات کی نزاکت کے سبب ہماری مائیں بہنیں خود مورچہ سنبھال چکی ہیں تو ان پر تنقید کرنے اور مسلکی تفرقہ میں وقت لگانے سے کچھ وقت بچ جائے تو ہماری شاندار تاریخ کے اوراق میں سے کچھ ورق گردانی کرلیں ۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

عید الاضحی اور لاؤڈ اسپیکر کے معاملہ میں ابو عاصم اعظمی کی کامیاب نمائندگی، وزیر اعلی سے ملاقات مثبت اقدام کی یقین دہانی

Published

on

Fadnavis-&-Abu-Asim

‎ممبئی : ممبئی مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر کے اتارے جانے اور مساجد کو نوٹس موصولُ ہونے کے سبب مسلمانوں میں اضطراب اور بے چینی کا ماحول ہے اس مسئلہ کی کامیاب پیروی کرتے ہوئے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ملاقات کر کے اس حساس مسئلہ پر مساجد کے ذمہ داران اور ٹرسٹیوں کی میٹنگ منعقد کر کے مسئلہ کا ازالہ کا مطالبہ کیا تھا, جس پر وزیر اعلی نے میٹنگ طلب کرنے کا یقین دلایا۔ ممبئی پولیس، مسلم نمائندوں اور مساجد کے ٹرسٹیوں کے ساتھ ایک مشترکہ میٹنگ کی جائے تاکہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے مسئلے کا حل نکالا جا سکے اور جو لوگ اس مسئلے کو مذہبی منافرت اور سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں اس پر قدغن لگے۔ اسی پس منظر میں آج سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدرو رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کی قیادت میں مسجد کے ٹرسٹیوں اور پارٹی عہدیداروں کے وفد کے ساتھ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی اور درخواست یادداشت دی اور اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

‎اس پر بات کرتے ہوئے ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ مساجد میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال سپریم کورٹ کے قواعد و اصول کے مطابق کیا جاتا ہے۔ لیکن کچھ نفرت پھیلانے والے شر پسند جان بوجھ کر پولیس اور انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس قسم کے رویے سے مسلم کمیونٹی میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں، آج ہم نے، مسلمانوں کے سینئر نمائندوں کے ایک وفد کے ساتھ، مہاراشٹر کے وزیر اعلی، دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی اور ان سے اس معاملے پر مناسب رہنما خطوط طے کرنے کی درخواست کی۔

‎مزید بات کرتے ہوئے اعظمی نے کہا کہ ہم نے تجویز پیش کی کہ ہر شہر میں پولیس، مسلم نمائندوں اور مساجد کے ٹرسٹیز کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے، تاکہ اس حساس مسئلے کا پرامن حل نکالا جا سکے اور جو لوگ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، ان پر لگام لگائی جا سکے۔ اس پر وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی سے بات کی اور ہدایت دی کہ کسی بھی کارروائی کے دوران قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے اور ساتھ ہی قانون کی تابعداری ہو ہماری درخواست کے مطابق جلد ہی علمائے کرام، این جی اوز اور دیگر اراکین کے ساتھ میٹنگ بلانے کا مثبت یقین دلایا۔

ملاقات میں وفد نے عید الاضحیٰ اور قربانی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا, جس میں پولیس، ممبئی میونسپل کارپوریشن اور انتظامیہ سے بھرپور تعاون کرنے کی درخواست کی گئی تاکہ عیدالاضحی پر مسلمان اپنے مذہبی فرائض کو تزک و احتشام کے ساتھ ادا کر سکے، تاکہ یہ تہوار امن و آشتی اور امن و امان کے ساتھ منایا جا سکے۔ ‎اس وقت سماج وادی پارٹی کے ریاستی ورکنگ صدر یوسف ابرانی، رضیہ چشمہ والا، محمد۔ علی شیخ، سید شوکت، فیروز اورا، میمن برادری کے نائب صدور اور مساجد کے ٹرسٹیز موجود تھے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف درگاہ میں خادموں کی سوسائٹی کے سی اے جی آڈٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔

Published

on

AJMER-SHARIF

نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف درگاہ میں خادموں کی سوسائٹی کے سی اے جی آڈٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔ جسٹس سچن دتہ نے کیس کی سماعت کی۔ اس نے سی اے جی کو بھی سنا اور اس کا جواب بھی دیکھا۔ اس کے بعد انہوں نے آڈٹ پر عبوری روک لگانے کا حکم دیا۔ جسٹس دتا نے 14 مئی کو کہا تھا، “ان حالات کے پیش نظر، ایک عبوری اقدام کے طور پر، یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ اگلی سماعت تک، سی اے جی 30.01.2025 کے خط کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔” اگلی سماعت ہونے تک سی اے جی اس معاملے میں مزید کچھ نہیں کرے گا۔ ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئیں۔ یہ درخواستیں انجمن معینیہ فخریہ چشتیہ خدام خواجہ صاحب سیدزادگان درگاہ شریف اجمیر کی جانب سے تھیں۔ درخواست گزاروں کی نمائندگی آشیش سنگھ اور اتل اگروال نے کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سی اے جی کے وکیل سے دو سوال پوچھے۔ پہلا سوال یہ تھا کہ کیا سی اے جی نے درخواست گزار سوسائٹی کے آڈٹ کے لیے 15.03.2024 کو رضا مندی دی تھی، جب یہ خط جاری کیا گیا تھا؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا 13.01.2025 تک آڈٹ کرنے کی شرائط و ضوابط پر اتفاق ہو گیا تھا (جس تاریخ کو بجٹ ڈویژن، محکمہ اقتصادی امور، وزارت خزانہ نے آڈٹ کرنے کے لیے سی اے جی کو خط جاری کیا تھا)؟ سی اے جی کے وکیل نے دونوں سوالوں کا نفی میں جواب دیا۔ عدالت نے کہا، “اس سے درخواست گزار کے اس دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ سی اے جی ایکٹ کے سیکشن 20 کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت کو لگتا ہے کہ سی اے جی نے آڈٹ شروع کرنے سے پہلے ضروری اصولوں کی پیروی نہیں کی۔

ہائی کورٹ نے 28 اپریل کو سی اے جی سے جواب طلب کیا تھا۔ اجمیر شریف درگاہ کے کھاتوں کا آڈٹ کرنے کے سی اے جی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر یہ جواب طلب کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر سی اے جی قواعد پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ اس حکم پر روک لگانے کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے سی اے جی کے وکیل سے اس سلسلے میں معلومات طلب کرنے اور اپنا موقف واضح کرنے کو کہا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ سی اے جی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کر رہی ہے جس میں مالی سال 2022-23 سے 2026-27 تک سوسائٹی کے کھاتوں کا آڈٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔ پچھلی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اتل اگروال نے کہا تھا کہ انہیں آڈٹ کی شرائط کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ حکم سی اے جی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ سی اے جی ایکٹ کہتا ہے کہ جس ادارے کے کھاتوں کا آڈٹ ہونا ہے اسے آڈٹ کی شرائط و ضوابط کو ظاہر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ اس تنظیم کو بھی متعلقہ وزارت کے سامنے اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ درخواست گزار سوسائٹی نے اقلیتی امور کی وزارت کے 15 مارچ 2024 کو آڈٹ کرانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ وزارت خزانہ نے 30 جنوری 2025 کو ایک خط جاری کیا اور آڈٹ کا کام سی اے جی کو سونپ دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آڈٹ شروع ہو گیا ہے؟ سی اے جی کے داخل کردہ جواب کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آڈٹ شروع نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ میں اس پر روک لگانے کو تیار ہوں، آپ معلومات لیں اور بتائیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔

Continue Reading

جرم

کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کے لیے مسلم تنظیموں کی قانونی چارہ جوئی

Published

on

Kreet Soumya

ممبئی : ممبئی بی جے پی لیڈر و سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا کیخلاف مسلم تنیظموں نے اب قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔ ممبئی امن کمیٹی میں مسلم عمائدین شہر و علماء کرام کی ایک اہم میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ ممبئی شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مکدرکرنے، دو فرقوں میں دشمنی پیدا کرنے، مذہبی منافرت پھیلانے کی پاداش میں کریٹ سومیا پر کیس درج کروایا جائے, شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کی درخواست داخل کی جائے۔ ان تمام قانونی چارہ جوئی کے باوجود اگر پولیس کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے سے قاصر ہے, تو اس کیخلاف عدالت سے رجوع کیا جائے۔ مسلم تنظیموں نے کیس نہ درج کئے جانے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا بھی فیصلہ لیا ہے۔

ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی اور مسجدوں کے خلاف لاؤڈ اسپیکر ہٹاؤ مہم سے شہر کا ماحول خراب ہوا ہے۔ ایسے میں فرقہ وارانہ تشدد اور مذہبی منافرت کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ اس سے ہندوؤں اور مسلمانوں میں خلیج بھی پیدا ہوئی ہے, اس لئے کریٹ سومیا کیخلاف ممبئی پولیس سے کیس درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہم نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ شرپسند لیڈران پر کارروائی کرے, کیونکہ اس سے مہاراشٹر کا ماحول خراب ہورہا ہے۔

ہانڈی والا مسجد کے خطیب و امام مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کہا کہ ممبئی شہر میں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملہ میں کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی فرقہ وارانہ تناؤ کا باعث بن چکی ہے, اور ایسی صورتحال میں مہاراشٹر اور ممبئی میں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے مسئلہ سمیت کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی پر قانون چارہ جوئی کے معاملہ میں یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی, جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کیلئے این جی اوز اور تنظیمیں پولیس اسٹیشنوں سے رجوع ہوکر درخواست کریگی, اگر ان تمام درخواستوں کے باوجود کیس درج نہیں کیا گیا تو جلد ہی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی شہر میں پرامن فضا کو برقرار رکھنے کیلئے کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر روک لگانا انتہائی ضروری ہے کریٹ سومیا نے لاؤڈ اسپیکرسے پاک ممبئی ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس کے سبب وہ مسجدوں کے حدود میں پولیس اسٹیشنوں کا دورہ کر کے پولیس افسران پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے سبب یہاں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ان تمام حالات میں ممبئی میں کشیدگی پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ہمارا سرکار سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر کارروائی کرے اور ممبئی شہر میں امن وامان کی بقاء کیلئے کوششیں کرے۔ اس میٹنگ میں مولانا انیس اشرفی، نعیم شیخ، شاکر شیخ،اے پی سی آر کے سر براہ اسلم غازی، ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان بھی شریک تھے

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com