سیاست
شاہین باغ نے راستہ روکا نہیں بلکہ راستہ دکھایا ہے:انجینئر محمد سلیم

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہاکہ شاہین باغ نے راستہ روکا نہیں ہے بلکہ ملک کو راستہ دکھایا ہے جس پر لوگوں کو چلنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم کچھ لوگ بند راستے کا ہوا کھڑا کرکے شاہین باغ مظاہرہ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے شاہین باغ مظاہرین نے کسی کا راستہ روکا نہیں ہے بلکہ لوگوں کو راستہ دکھایا ہے اور آج پورا اس راستہ پر چل رہا ہے اور شاہین باغ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے جب کہ سچائی یہ ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ ملک کے آئین اور دستور کو بچانے کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کا آئین سیکولر ازم پر مبنی ہے جس میں سب کو یکساں اختیار دیتا ہے اور کسی کے ساتھ تفریق کی اجازت نہیں دیتا اور یہ قانون مذہبی تفریق پر مبنی ہے اس لئے ہمارے ملک کی خواتین سڑکوں پر نکل کر مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے خاتون مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ یہ لڑائی آپ جیت چکی ہیں اور حاکم نے اپنی ہار مان لی ہے۔ انہوں نے خواتین کی ثابت قدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے مظاہرے پر طرح طرح کے الزام لگاکر آپ کے مظاہرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن آپ نے دکھادیا کہ کس طرح پرامن طریقے سے مظاہرہ کرکے دنیا کی توجہ مبذول کرائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آپ پر حملے کئے گئے لیکن آپ نے اس کا جواب اخلاق سے دیا، نفرت کا جواب محبت سے دیا۔جس کی پوری دنیا میں تعریف ہورہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو میں طلبہ پر حملہ کیا گیا لیکن ان لوگوں نے اس کا جواب پرامن طریقے سے دیا۔انہوں نے کہاکہ اس سیاہ قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران شہیدہونے والوں کی قربانی ضائع نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ آپ کی یہ قربانی ہندوستانی جمہوریت کو مضبوط کرے گی۔
شاہین باغ خاتون مظاہرہ میں شروع سے شامل اور انتظام میں ہاتھ بٹانے والی نصرت آراء نے بتایا کہ چننئی سے خواتین اور مردوں کا ایک گروپ شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے لئے ایک بس میں بھر کر آیا ہے جس میں پچاس کے آس پاس لوگ شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ قانون ملک اور سماج کو باٹنے والا ہے اور اس لئے ہم لوگ یہاں شاہین باغ خواتین کی حمایت کے لئے آئے ہیں۔ ان لوگوں نے بتایا کہ ہم چننئی سے اس لئے آئے ہیں تاکہ یہ بتاسکیں گے ہم لوگ اس قانون کے خلاف ہیں اور شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ کندھا سے کندھا ملاکر چلنے آئے ہیں۔
شاہین باغ مظاہرہ میں پنجاب سے سکھوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی ایک گروپ موجودہے۔ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف سکھ کس بیدار ہیں اس کا اندازہ ان کی ذہنی اور جسمانی شمولیت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔وہ صرف دھرنے میں شریک نہیں ہورہے ہیں بلکہ وہاں کے انتظام و انصرا م میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کا جتھ لنگر کے ساتھ آتا ہے۔ اس وقت ایک سکھ ایڈووکیٹ ڈی ایس بندرا مستقل لنگر چلا رہے ہیں۔ سکھوں کا احساس ہے کہ حکومت اس قانون کے سلسلے میں عوام کو گمراہ کررہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ چار دنوں کے دوران دو بار فائرنگ کا واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔طلبہ کے پڑھنے کے مظاہرین نے لائبریری بھی بنائی ہے۔ آج مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں ہولی فیملی اسپتال کے پاس ہی روک لیا۔ دونوں فریق میں گفت و شنید جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ گزشتہ رات خوریجی خواتین مظاہرہ سے متعدد اہم شخصیات نے خطاب کیا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کا جذبہ قابل دید ہے اوراندور سمیت پورے مدھیہ پردیش میں خواتین سڑکوں پر نکل رہی ہیں۔ یہاں پر بھی اہم لوگوں کا آنا جانا جاری ہے اور مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا تھا اور مولانا طاہر مدنی سمیت 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔اترپردیش میں سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف احتجاج اب دوبارہ منظم ہورہا ہے۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے ارریہ کے فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ – بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج بہار، نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر، ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اپدے پور،جودھپور،راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور‘ احمد آباد گجرات، بنگلور، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد، اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔
سیاست
صرف تین لاکھ کے لیے مکان اور دس لاکھ آبادی، ری ڈیولپمنٹ کے بعد آدھے سے زیادہ دھاراوی سے باہر ہو جائیں گے، سمجھیں پورا منصوبہ

ممبئی : دھاراوی کی تعمیر نو کے ماسٹر پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ تاہم اس منصوبے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ خود دھاراوی کے لوگ اس ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے خلاف ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ری ڈیولپمنٹ میں صرف ان لوگوں کو مکان دینے کا منصوبہ ہے جو گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں۔ باقی کو باہر پھینک دیا جائے گا۔ دھاراوی کی دوبارہ ترقی کے منصوبے کے بعد یہاں کی آبادی 4.9 لاکھ ہو جائے گی۔ یہ جانکاری وزیر اعلیٰ کو اس ہفتے ایک پریزنٹیشن میں دی گئی۔ اس وقت دھاراوی کی آبادی تقریباً 10 لاکھ بتائی جاتی ہے۔ اس منصوبے سے اگلے دس سالوں میں یہاں بھیڑ کو کم کرنے کی امید ہے۔
چیف منسٹر فڑنویس کو بدھ کے روز بتایا گیا کہ دوبارہ ترقی کے بعد، دھاراوی میں رہنے والے لوگوں کی تعداد (کچی آبادی اور مجاز عمارتوں میں رہنے والے) تقریباً 3 لاکھ ہو جائے گی۔ فروخت کے لیے بنائی گئی عمارتوں میں تقریباً 1 لاکھ نئے لوگ رہنے کے لیے آئیں گے۔ مزید یہ کہ وہ جائیدادیں جو ری ڈیولپمنٹ پلان میں شامل نہیں ہیں ان میں لگ بھگ 65,000-70,000 لوگ رہائش پذیر ہوں گے۔ منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ اگلے سات سالوں میں آبادی میں تقریباً 16,000 افراد کا اضافہ ہو گا، جب کہ اس منصوبے پر کام جاری ہے۔ ایس وی آر سری نواس، دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے سی ای او۔ اور وہ نوبھارت میگا ڈیولپرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔ لمیٹڈ یہ کمپنی اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ میں اڈانی گروپ کا 80% حصہ ہے اور مہاراشٹر حکومت کا 20% حصہ ہے۔
ممبئی کی سب سے بڑی کچی آبادی کی دوبارہ ترقی کو نرمی کے منصوبے کے طور پر بیان کرتے ہوئے، حکومتی پیشکش 2.5 مربع کلومیٹر کے رقبے کے لیے گرین سپائن بنانے کی بات کرتی ہے۔ اس کے ساتھ سینٹرل پارک، واٹر فرنٹ اور میوزیم بھی بنایا جائے گا۔ ایک ملٹی ماڈل ٹرانزٹ ہب اور مخلوط استعمال کے پڑوس بھی بنائے جائیں گے، جو کاریگروں کی روایتی روزی روٹی اور اونچی عمارتوں میں گھروں کی مدد کریں گے۔ دھاراوی کو باندرہ-کرلا کمپلیکس، سیون اور ماہم سے جوڑنے کے لیے 5 نئے انٹری پوائنٹس تجویز کیے گئے ہیں۔ ری ڈیولپمنٹ لاگت کا تخمینہ ₹95,790 کروڑ لگایا گیا ہے۔ دھاروی کے ایم ایل اے جیوتی گائیکواڑ نے کہا کہ یہ اسکیم اڈانی کے لیے ہے، دھاراوی کے لوگوں کے لیے نہیں۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے پوچھا کہ کون سا ممبئیکر اس میٹنگ میں موجود تھا جہاں منصوبہ منظور کیا گیا تھا۔ اگر 50 فیصد مکینوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے تو جو لوگ دوبارہ آباد ہوں گے انہیں 500 مربع فٹ کے مکان ملنا چاہیے۔
اس پروجیکٹ میں صرف ان لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو دھاراوی میں گراؤنڈ فلور پر رہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ صرف ان لوگوں کو ہی اس اسکیم کا فائدہ ملے گا جو یکم جنوری 2000 سے پہلے یہاں آباد ہوئے تھے۔ سال 2000 سے پہلے آباد ہونے والوں کو صرف 350 مربع فٹ کے گراؤنڈ فلور مکانات دیے جائیں گے۔ اس کے لیے ان سے کوئی رقم نہیں لی جائے گی۔ جو لوگ 2000 کے بعد دھاراوی میں آباد ہوئے انہیں دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ایسے لوگ جو 2000 اور 2011 کے درمیان دھراوی میں گراؤنڈ فلور پر آباد ہوئے تھے، انہیں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت دھاراوی سے باہر مکانات دیے جائیں گے۔ 2011 کے بعد آباد ہونے والوں اور گراؤنڈ فلور سے اوپر رہنے والوں کو گھر نہیں ملیں گے۔
سیاست
آدتیہ ٹھاکرے نے پریس کانفرنس میں ریاستی حکومت پر لگائے سنگین الزامات، گاؤ مکھ ٹنل کے ٹینڈر میں بڑا گھپلہ، عدالت نے حکومت کو دیا بڑا جھٹکا

ممبئی : شیوسینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے ایم ایل اے آدتیہ ٹھاکرے نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران انہوں نے ریاستی حکومت اور نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر گاؤ مکھ ٹنل کے ٹینڈر کے عمل کو لے کر سنگین الزامات لگائے۔ آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ عدالت نے اس حکومت کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ یہ صدمہ کسی اور نے نہیں بلکہ خود حکومت نے محسوس کیا ہے۔ کیونکہ جو جیبیں وہ بھرتے تھے اب کٹ چکے ہیں۔ میں عدالت کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ایل این ٹی کمپنی کو بھی مبارکباد دیتا ہوں جو عدالت گئی، ان میں بھی عدالت جانے کی ہمت ہوئی۔ کیونکہ ٹھیکیدار لڑنے کی ہمت نہیں رکھتا۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ عدالتی حکم کے بعد یہ ٹینڈر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر بولنے سے پہلے دو دن انتظار کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ وہ عدالتی کارروائی کے دوران سیاسی مداخلت نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو انہوں نے ماتوشری میں پریس کانفرنس کی تھی۔ اس وقت انہوں نے اس سڑک اور گھوٹالے کی جانکاری دی تھی۔ آدتیہ ٹھاکرے نے پوچھا کہ 14000 کروڑ روپے کا ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔ گاؤ مکھ بھائیندر سے بوریولی تک جو سرنگ بنائی جانی تھی اسے ایم ایم آر ڈی اے نے تعمیر کیا تھا۔ ٹینڈر 13 ستمبر 2024 کو جاری ہونا تھا اور آخری تاریخ 3 اکتوبر 2024 تھی تب بھی میں نے سوال کیا تھا کہ الیکشن سے عین قبل اتنی جلدی کیا ہے؟ اس خوبصورت ٹھیکیدار کو آپ ٹینڈر کے لیے صرف 20 دن دے رہے ہیں۔ اتنی جلدی کیا ہے کہ ایلیویٹڈ روڈ ہو یا ٹوئن ٹنل، آپ کو 20 دن میں ٹینڈر کا عمل مکمل کرنا ہے۔
آدتیہ ٹھاکرے نے پریس کانفرنس میں شک ظاہر کیا کہ کوئی بھی مختصر ٹینڈر کام صرف ہنگامی حالات کے لیے کیا جاتا ہے۔ جہاں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے یا دیواریں ٹوٹی ہیں ان کاموں کے لیے ایک مختصر ٹینڈر کا نوٹس ہے۔ لیکن اتنے بڑے کام کے لیے مختصر ٹینڈر کا نوٹس جاری کیا گیا۔ میں نے پریس کانفرنس بھی کی اور سوالات پوچھے۔ میں نے کہا یہ کرپشن ہے۔ لیکن ایم ایم آر ڈی اے نے کہا کہ یہ کوئی گھوٹالہ نہیں ہے بلکہ اکثر ایسا ہوتا ہے۔ لیکن کوئی عدالت میں گیا تھا۔ تب ایم ایم آر ڈی اے نے عدالت میں کہا تھا کہ ہم یہ ٹینڈر عمل 20 دن کے لیے نہیں بلکہ 60 دن کے لیے لے رہے ہیں۔ وہاں یہ ثابت ہوا کہ اس میں کچھ گڑبڑ ہے۔
سیاست
کریٹ سومیا کے دباؤ میں پولس مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر اتارنے میں مصروف، اس کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کا مقدمہ درج کیا جائے گا : ابوعاصم اعظمی

مہاراشٹر : ممبئی سماجوادی پارٹی لیڈر ابوعاصم اعظمی نے یہاں ممبئی کے مراٹھی پترکار سنگھ میں فیڈریشن آف مسجد کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک دستور اور سنودھان پر چلے گا۔ بمبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ تمام مذہبی مقامات اور صوتی آلودگی کے اصولوں کی خلاف وزری پر ہے, لیکن اس کی آڑ میں بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنانے کے ساتھ مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کا دعوی کر رہے ہیں۔ وہ پولیس پر مسلسل دباؤ بنا رہے ہیں, اس لئے دو فرقوں میں نفرت پیدا کرنے اور ماحول خراب کرنے و مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں اس پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے, بصورت دیگر مقدمہ درج کرنے کیلئے کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا, تاکہ جلد ازجلد اس پر مقدمہ درج ہو۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مقامی لوگوں ہندوؤں کو اذان اور مسجدوں کے لاؤڈاسپیکر پرکوئی اعتراض نہیں ہے, لیکن کچھ شرپسند عناصر کی شکایت پر کارروائی کی جارہی ہے, صرف ووٹ بینک کے لئے ماحول خراب کیا جارہا ہے۔ مسجدوں کے لاؤڈاسپیکر کو اتارنے پر نظم و نسق کا خطرہ لاحق ہے۔ اس لئے پولس کو بھی اس پر توجہ دینا چاہئے, کیونکہ ممبئی میں بھی ہندو اور مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنے اور مذہبی منافرت پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں کس طرح سے مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے اور فرقہ پرستی عروج پر ہے, اس کی مثال کوکن میں ایک طالب علم نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند نہیں لیکن اس کا گھر زمین بوس کر دیا گیا۔ اگر کوئی چھترپتی مہاراج کی توہین کرتا ہے تو جیمس لینن کو امریکہ سے لانے کی بات آر آر پاٹل نے کی تھی, انہوں نے کہا کہ مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر اتارنا غیر قانونی ہے ایک قوم کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بھجن کرتن یوپی میں پوری رات بھر جاری رہتا ہے اس پر کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ہے, بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کے دباؤ میں مسجد کے لاؤڈاسپیکر اتارنے پر پولس مجبور ہے۔ کریٹ سومیا پر کیس درج کیا جائے, کیونکہ وہ فرقہ پرستی کو فروغ دے کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولس کمشنر سے مطالبہ ہے کہ وہ مسجدوں کا لاؤڈاسپیکر اتارنے کی اجازت نہ دے کیونکہ وہ قانونی دائرے میں لاؤڈاسپیکر کا استعمال کرتے ہیں۔
ایڈوکیٹ خالد نے بتایا کہ مسجدوں کے لاؤڈاسپیکر پرکارروائی جاری ہے۔ بمبئی ہائیکورٹ نے ایک فیصلہ دیا تھا جس میں گائڈ لائن جاری کی گئی تھی۔ ایک نئی پٹیشن ہائیکورٹ میں داخل کی گئی اس میں جاگو نہرو نگر پٹیشن داخل کی تھی اس میں عدالت نے حوالہ دیا ہے کہ ۲۰۱۶ میں جو فیصلہ صادر کیا گیا اس میں گائڈ لائن طے کی گئی تھی۔ اس میں تمام چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے, صوتی آلودگی سے متعلق جو بھی فیصلہ صادر کیا گیا ہے۔ ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ مذہبی تقریبات میں تمام صوتی آلودگی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ کسی ایک مذہب کے لئے نافذ نہیں کیا گیا یہ فیصلہ میں کورٹ نے عارضی حکم پر نظرثانی کی۔ کورٹ نے جو مشاہدہ کیا ہے لاؤڈاسپیکر کا استعمال سے قبل اسکی اجازت ضروری ہے, اس میں ڈسیبل بھی طے کئے گئے ہیں۔ مسجد نے لاؤڈ اسپیکر کی اجازت طلب کی تو ان کو اجازت ملی ہے, دونوں فیصلہ میں لاؤڈاسپیکر کی ساخت طے نہیں کی گئی ہے۔ باکس ٹائپ کی اجازت دی جارہی ہے, جو ہائیکورٹ کے فیصلہ میں اس کی شمولیت نہیں ہے, اگر مسجد پر تنصیب اسپیکرصوتی آلودگی کی خلاف وزری کرتے ہیں, تو اس پر کارروائی ہو گی, پہلی شکایت پر تنبیہ کرنا چاہیے۔ دوسری مرتبہ نوٹس اور تیسری مرتبہ جرمانہ اور کارروائی کا حق حاصل ہے۔صوتی آلودگی سے متعلق بیداری مہم چلانا بھی ضروری ہے۔ کسی ایک مذہب کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے یہ تمام مذہب پر نافذ العمل ہے۔
ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے بتایا کہ کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی کے سبب ماحول خراب کرنے کی سازش شروع ہے۔ پولس اب ہر مسجد میں جا کر مسجدوں کے خطیب و امام اور ٹرسٹیوں کو ہراساں کرتی ہے۔ تمام مذہب کے لئے قانون یکساں اور مساوی ہے, لیکن قانون کا استعمال صرف مسلمانوں پر ہی کیوں کیا جارہا ہے, اس معاملہ میں جلد ہی کورٹ سے رجوع کیا جاتا ہے۔ بئیر بار کا لائسنس ۱۲ بجے تک ہے لیکن شب بھر بار جاری رہتا ہے, اس پر پولس کارروائی نہیں کرتا, بلکہ یہاں سے ہفتہ ملتا ہے, اس لئے پولس خاموش ہے اور صرف مسجدوں پر کارروائی کرتی ہے۔
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا