(جنرل (عام
زبردست مخالفت کے باوجود مالیگاؤں میں خواتین کی پرامن ریلی نے مودی حکومت کے کالے قانون کےخلاف تاریخ ساز احتجاج درج کرایا

(وفا ناہید)
تحریکوں کا شہر مالیگاؤں جس کے 7 سپوت کا ہندوستان کی جنگ آزادی کے شہداء میں شمار ہوتا ہے. اس سرزمین کی مٹی سے آج ان شہدائے کرام کی خوشبوئیں آتی ہیں. اس مسلم اکثریتی شہر سے آج لاکھوں کی تعداد میں خواتین نے دستور بچاؤ کمیٹی کے بینر تلے مودی حکومت کے کالے قانون سی اے اے اور این آر سی کے خلا ف ایک پرامن اور تاریخ ساز احتجاج درج کرایا. بچاؤ کمیٹی کے زیر اہتمام جمعیت العلماء مالیگاؤں کے صدر مفتی اسمٰعیل قاسمی کی زیر سرپرستی اور شان ہند نہال احمد کی قیادت میں لاکھوں سروں کے امڈتے ہوئے سیلاب کی طرح شہر بھر کی خواتین نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تاریخی ریلی نکال کر انتظامیہ کے ہوش اڑا دیئے . آج مورخہ 6 جنوری 2020 کو دوپہر دہائی بجے جامعتہ الصالحات سے خواتین کی یہ ریلی سلیمانی چوک, مولانا ابوالکلام آزاد روڑ سے مشاورت چوک سے مولانا محمد علی روڈ سے ہوتے ہوئے قدوائی روڑ پر واقع شہیدوں کی یادگار تک نکالی گئی اس ریلی میں معصوم بچوں سمیت عمردراز بزرگ خواتین نے فلک شگاف نعروں کے ساتھ شرکت کرتے ہوئے حکومت وقت سے سی اے اے قانون رد کرنے اور این آر سی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ، وہیں شہیدوں کی یادگار پر ریلی کے اختتام سے قبل کلکتہ سے آئی آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی محترمہ سلطانہ بیگم نے کہا کہ ہم خواتین کمزور نہیں ہے ، ہمیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ، مودی سرکار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اندھی بہری ہے میں صرف یہی پیغام دینا چاہتی ہوں کے ہم سب ایک ساتھ رہے . اتحاد قائم رکھے یہ ہندوستان ہمارا ہے ہم یہی رہینگے ہمیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے ، میرا سوال ہے کے کیا ایسا کرنے سے وہ مسلمانوں کو ختم کر دینگے ، اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد ، ہمارا ایک ہی مقصد ہے کے ہم سب ایک ساتھ متحد ہو جائے. سلطانہ بیگم کے بعد دہل سے تشریف لائی ہوئی شوشیلا مراڈے نے حکومت کو للکارتے ہوئے کہا کہ جنگ آزادی میں ہندو اور مسلمانوں نے قربانیاں دیں ہیں. اس وقت یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کہاں تھے. گاندھی, نہرو, مولانا آزاد نے اس ملک کو آزاد کرایا ہے. اشفاق اللہ خان نے اپنی جان کی قربانی دی ہے. آج بھی دہلی سے لاہور تک وہ سارے پیڑ ان علماء کرام کی شہادت کے گواہ ہے. اے مودی اور شاہ یہ تمہارے باپ کا ہندوستان نہیں ہے یہ ہمارے باپ کا ہندوستان ہے. ہم کہیں نہیں جائیں گے. محترمہ نے لاکھوں خواتین کے اس مجمع سے خطاب کرتے ہوئے پرجوش انداز میں ایک شاعر کے حوالے سے کہا کہ جب ہٹلر یہودیوں کو ماررہا تھا تو اس شاعر نے سوچا کہ میں تو یہودی نہیں ہوں. پھر ہٹلر نے عیسائیوں کو پاک کرنا شروع کیا تب بھی اس شاعر نے سوچا کہ میں تو عیسائی بھی نہیں ہوں اس کے بعد ہٹلر نے کمیونسٹ کو مارنا شروع کیا. تب بھی اس شاعر نے سوچا کہ میں تو کمیونسٹ بھی نہیں ہوں. آخر میں اس شاعر کہنا تھا کہ میری باری آئی تو مجھے بچانے کے لئے کوئی بھی نہیں بچا تھا. اس لئے میں ہندو بھائیوں سے کہہ رہی ہوں کہ جس طرح ہٹلر نے یکے بعد دیگرے سب کو ختم کردیا ویسے ہی مودی حکومت ایک ایک کو ختم کرنا چاہتی ہے. اس لئے اگلی باری تمہاری ہوگی. شان ہند نہال احمد نے کہا کہ آج شہر کی خواتین کا یہ سیلاب اس تحریک کا حصہ ہے جو ہندوستان میں چل رہی ہے ، ہم نے آج یہ بتا دیا کے ہم کل بھی زندہ تھے آج بھی زندہ ہیں میں مالیگاؤں کی خواتین کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کررہی خواتین کو سلام پیش کرتی ہوں ، جے این یو میں گھس کر شرپسندوں نے جو حملہ کیا جس میں پولس ان کے ساتھ تھی یہ بزدل ہمیں ڈرانا چاہتے ہے لیکن ہم انھیں بتا دینا چاہتے ہے کے یہ تحریکی شہر ہے جہاں نہال احمد صاحب نے اسے جلا بخشی تھی ، ہمیں مالیگاؤں شہر کی پولس سے شکایت ہے جنہوں نے اس ریلی میں جامعہ کی ان نڈر طالبہ عائشہ اور لدیدہ فرزانہ دونوں کو شہر آنے سے روکا جن کے ساتھ اور بھی لوگ انہیں روکنے میں شامل تھے ، ہم نے یہ طے کیا ہے کے آنے والی 26 جنوری کو 70 سال پورے ہونے پر 70 مقامات پر ترنگا جھنڈا لہرا کر راشٹرگیت پڑھ جائیگا اور یہ احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا ، میں شکر گزار ہوں سبھی افراد کا جنہوں اس ریلی کو کامیاب کرنے کے لئے بھرپور تعاون پیش کیا ، اس ریلی میں شریک خواتین کا ایک حصہ شہیدوں کی یادگار سے مشاورت چوک پر تھا تو دوسرا حصّہ شہیدوں کی یادگار سے نیا بس اسٹینڈ اور جونا بس اسٹینڈ تک تھا جس میں خواتین نے بڑے ہی جوش و جذبے کا مظاہرہ کیا ، ریلی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ میں ان لوگوں کو آج بتا دینا چاہتا ہوں جو شہر میں کسی طرح کی تحریک کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں وہ ہمیشہ تخت نشین نہیں رہیں گے ، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کے ہندوستان کی آزادی کے لئے خواتین کی بھی تاریخ رہی ہے جنہوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کیا ہے ، مرحوم نہال احمد صاحب نے یہ دستور بچاؤ کمیٹی بنائی تھی . جس کی آبیاری ان کے فرزند مرحوم ساتھی بلند اقبال نے کی اور جس کی قیادت آج شان ھند کررہی ہے ، ملک میں ایسا کوئی قانون ہم چلنے نہیں دینگے جس میں لوگوں کو ڈیٹکشن کیمپوں میں بھیجا جائے گا ،میں ہندو بھائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کے آپ این آر سی اور سی اے اے کو الگ کر کے نہ دیکھے یہ یہودیوں کی سازش ہے ، میں اعلان کرنا چاہتا ہوں کے خواتین اپنے گھر کے مردوں تک یہ پیغام پہونچا دیں کے 26 جنوری کے دن کوئی بھی مرد پیٹرول پمپ سے پیٹرول نا بھروائے اور اپنے اکاؤنٹ میں اتنا ہی پیسہ رکھے جتنی ضروری ہے باقی کی رقم نکال لیں ، ہم 26 جنوری کو دستور بچاؤ اور دیش بچاؤ کا نعرہ لگائیں گے ، ہم پولس کو یہ بتادینا چاہتے ہے کے ہم نے شہر میں کبھی امن و امان کو خراب نہیں کیا لیکن جو لوگ ہماری تحریک کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے ان پر نظر رکھی جائے ، میں امید کرتا ہوں کے یہ شہر تحریکی رہا ہے اور ہمیشہ تحریکی رہیگا ، آج خواتین نے کسی کے بہکاوے میں نا آتے ہوئے یہ ثابت کردیا کے یہ شہر تحریکی ہے اور ہم زندہ قوم ہے . دیگر خواتین مقررین نے اپنے اپنے خطاب میں جم کر حکومت کی بزدلی اور نا انصافی پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے ، این آر سی ، سی اے اے صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے یہ اس دیش کے ہر مذہب کے ماننے والوں کا مسئلہ ہے ،آج ہم سے ہماری قربانیاں پوچھی جارہی ہے انہیں معلوم نہیں ہے کہ “ہم بھارت کی ناری ہے پھول نہیں چنگاری ہے” ، اس احتجاجی ریلی میں سلطانہ بیگم ، آسمہ میڈم ، عائشہ ثمن ، کارپوریٹر سعدیہ لئیق احمد ، صبیحه مزممل بفاتی ، ساجدہ میڈم ، شوشیلا مراڈے ، سائرہ اجمل خان سمیت دیگر سرکردہ خواتین اس ریلی کا اہم حصّہ تھی ۔ مفتی اسمٰعیل قاسمی کی دعا پر یہ تاریخ ساز احتجاج اختتام پذیر ہوا.
(جنرل (عام
وقف ایکٹ متعصبانہ قانون، جمہوریت پر حملہ… کورٹ میں لڑائی کے ساتھ جمہوری طریقے سے احتجاج بھی قانون واپسی تک جاری رہے گا : آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

ممبئی : ممبئی وقف ایکٹ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس میں کئی خامیاں ہیں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے تعصب کی بنیاد پر وقف ایکٹ متعارف کروایا گیا ہے, اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے والا قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف اس وقت احتجاج جاری رہے گا, جب تک یہ واپس نہیں لیا جاتا اس قانون کے مفاذ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے, اس قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں, اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں جماعت اسلامی کے سربراہ سعادت اللہ حسینی نے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ایکٹ میں جو قانون نافذ کیا گیا ہے, اس پر جے پی سی میں اعتراض کیا گیا تھا اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے عارضی راحت ضرور دی ہے, لیکن اس کی واپسی تک ہم اس پر اپنی قانونی اور جمہوری لڑائی جاری رکھیں گے, یہ ایک متعصبانہ قانون ہے, دیگر مذاہب کے لیے علیحدہ قانون موجود ہے۔ اور دستور ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے رسم و رواج کے معرفت مذہبی ادارے اور عبادتیں کر سکتے ہیں, یہ حق سے محروم کرنے کی کوشش اس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آڑ میں وقف ایکٹ کا اطلاق ایک دھوکہ اور فریب ہے سرکار نے وقف سے متعلق جو بدگمانیاں پیدا کی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اگر سرکار وقف ایکٹ کے معرفت غریبوں اور دیگر طبقات کا حق فراہمی کا کام کرنا چاہتی ہے, وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیوں چھین لیا گیا۔
وقف ایکٹ کی آڑ میں ہندوستانی جمہوریت اور ڈاکٹر باباصاحب امینڈکر کے دستور پرسرکار نے حملہ کیا ہے اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے, یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قانون تسلیم کرنا ہی ہوگا, یہ قانون صرف مسلمانوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا, بلکہ دستور کی روح پر حملہ ہے۔ غریبوں بیواؤں کے اگر وزیر اعظم اتنے ہی ہمدورد ہے تو بلقیس بانو کو انصاف کیوں نہیں دیا۔ گجرات فساد میں احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری مظلومہ انصاف کی متلاشی مظلومہ قبر میں پہنچ گئی, گجرات میں ۱۱ سال میں مسلمانوں پر کیا مظالم کئے گئے, یہ سب جانتے ہیں یہ سرکار مسلمانوں کی آبیاری نہیں بلکہ تباہی چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود اس منظور کیا گیا, ۲۰۱۳ میں وقف قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا, اس قانون کو اس وقت لانے کی کیا ضرورت تھی, جب یہ قانون منظور کیا گیا تو بی جے پی بھی اس کی حامی تھی اس کی مخالفت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل ۲۴،۲۵،۱۱ کی صریحا خلاف ورزی ہے جو ہمارے حقوق کی تحفظ کرتا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری فضل الرحمن مجددی نے کہا کہ اب وقف ایکٹ کے معرفت واقف کو یہ ثابت کرنا ہوگا یہ وہ مسلمان ہے اس میں جے پی سی میں باعمل مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ یہ قانون کی خلاف وزری ہے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ پانچ سال مسلمان ہونا شرط ہے, لیکن اب اس میں باعمل اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام پر عمل پیرا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تنازع کی صورت میں اس زمین کو سرکاری زمین قرار دیا جائے گا۔ وقف ایکٹ اور وقف سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور سوشل میڈیا میں ان غلط فہمیوں کو ہوا دیا گیا۔ میڈیا میں بھی یہ پھیلایا گیا کہ وقف کی ملکیت اتنی زیادہ ہے اور الہ آباد ہائیکورٹ کے کیس میں تو یہ کہا گیا کہ اب وقف کے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی سپریم کورٹ انصاف کیلئے جانا پڑا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے یہ ہائیکورٹ کے باہر لب سڑک ایک مسجد کا تنازع تھا, جس کو کاظمی صاحب نے نمازیوں کے لئے تعمیر کروائی تھی اس طرح سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہے۔
مونسہ بشری عابدی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جو بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے اس میں مسلم خواتین پیش پیش رہے گی۔ مسلم خواتین کو سرکار لالی پاپ نہیں دے سکتی, کیونکہ وہ سرکار کی نیت اور منشیات کو جانتی ہے۔ انہوں کہا کہ بتی گل سے لے کر ہر طرح کے احتجاج میں خواتین شامل ہے اور ہم اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا محمود دریا بادی، امن کمیٹی سربراہ فرید شیخ، سمیت دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شریک تھے۔ :
جرم
ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔
جرم
میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا