Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اویسی مسلمانوں کی قبر کھود رہا ہے: (صحافی عزیز برنی)

Published

on

AZIZBARNI

عزیز برنی نے اسدالدین اویسی کو قوم کا غدار کہہ کر تفصیلات کا ذکر کیا ہے. انہوں نے کہا کہCAA/NRCنہ ہوتا اگر کچھ غدّار مسلمان نہ ہوتے۔ عزیز برنی نے کہا مختار عبّاس نقوی،شاہنواز حسین،ایم جے اکبر،نجمہ حیپتلله،عارف محمد خان کا ذکر نہیں کر رہا ہوں بی جے پی ایسے 100 مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لے تو مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑ نے والا لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس جن مسلمانوں کو مسلمانوں کی صفوں میں ركھ کر مسلمانوں کا نمائندہ بنا کر پالتی ہے وہ آستین کا سانپ ثابت ہوتے ہیں اور قوم کو ڈس لیتے ہیں۔ مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔
جمعیۃ ملک بھر میں کشمیر کانفرنس کرتی رہی جب کشمیریوں کی بقہ کیلئے کشمیریت کے تحفظ کیلئے آرٹیکل 370 اور 35a کو کوئی خطرہ نہ تھا لیکن جب موجودہ حکومت نے مخصوص درجہ دینے والی ان دفعات کو ہٹا کر کشمیریوں کو انکے گھروں میں نظربند کر دیا تب جمعیۃ کے جنرل سیکرٹری محمود مدنی نے حکومت کی حمایت میں جینیوا جاکر بیان دیا کہ کشمیری خوش ہیں اور آرام سے ہیں۔یہ کشمیری عوام کی پیٹھ میں خنجر تھا جو حکومت کے وار سے بھی زیادہ خطرناک تھا۔جمعیۃ اس وقت جمہوریت بچاؤ کانفرنس کر رہی تھی جب جمہوریت کو آج جیسا خطرہ نہ تھا اور جب جمہوریت کیلئے جمہوری نظام کے تحفظ کیلئے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے وہ اپنے حجروں میں بند ہیں۔جمعیۃ اس وقت تحفظ آئین کانفرنس کر رہی تھی جب آئین کو خطرہ نہ تھا اور آج جب ہندو سکھ دلت سب caa اور nrc پر احتجاجی آواز بلند رہے ہیں تب یہ پورے ملک میں nrc نافذ کرنے کی بات کر رہے تھے،امت شاہ کی آواز میں آواز ملا رہے تھے۔ مولانا ارشد مدنی بند کمرے میں موہن بھگوت سے 90 منٹ طویل ملاقات میں کیا گفتگو کر کے آئے کوئی نہیں جانتا لیکن اُسکے بعد ملک کا منظرنامہ تیزی سے بدلتا گیا، جو سب جانتے ہیں ۔بابری مسجد پر فیصلہ،شہریت ترمیمی قانون،nrc،npr اُنکی زبان خاموش اور پاؤں میں زنجیریں ۔موہن بھاگوت با آواز بلند کہیں کہ ہندوستان میں پیدا ہر شخص ہندو ہے اور وہ چپ تھے ۔محمود مدنی کہیں شری رام کی تعلیمات اور حضرت محمد صلی علیہ وسلم کی تعلیم یکساں ہیں اور اُنکی طرف سے کوی وضاحت نہیں ۔
میں بیدار کرنے کی کوشش کرتا رہا اُنکی فوج میرے خلاف محاذ آرائی کرتی رہی میں نے اٹھایا سوال جمعیت یوتھ کلب پر کہاں ہے وہ آج جب اسکی ضرورت ہے؟ وقت رہتے قوم نہ سمجھ پائی،مصلحت مصالحت،حکمت کا نام دیتی رہی لیکن آج سچ سامنے آیا تو سب حیران پریشان کہ یہ کیا ہو گیا کاش کہ آپ وقت رہتے سمجھ لیتے۔
اسدالدین اویسی سردار ملّت یا ملّت فروش،یہ سمجھنا آج بھی آپکے لیے مشکل، وہ کہتا رہا سیکولرزم زندہ لاش ہے مسلمان اب اسکا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔کیا آج ملک کی بقا سیکولرزم میں نظر نہیں آتی؟ وہ سیکولرزم کو دفن کرنے کا اعلان کرتا رہا اور آپ اُسکے ساتھ کھڑے رہے یہ سوچا ہی نہیں کہ سیکولرزم نہیں تو فرقہ پرستی کے سوا کیا آج نتیجہ سامنے ہے کسی کو سمجھ نہیں آتا کہ ڈیڑھ بیگھا زمین کا بہانہ لیکر اعظم کے لئے زمین تنگ کر دی گئی لیکن دارالسلام کی زمین پر دیگر اداروں پر کوئی سوال نہیں،اعظم خان کی تقریر میں ایک شعر ایوان میں معافی کی وجہ بن جائے لیکن وہ بل کی کاپی پھاڑ دے تو کوئی ہنگامہ نہیں. مسلم مسائل پر ہزار لوگ بولا کریں لیکن تشہیر بس اسی کی سرکاری میڈیا کا چہیتا بس وہی آخر یہ عنایت کیوں؟ وہ ہر الیکشن میں بی جے پی کا مدد گار ثابت ہو اور قوم کیلئے وہ قائدِ ملّت یہ داڑھی ٹوپی اور شیروانی میں اُلجھی قوم نتائج پر غور کرتی ہی نہیں آج ملک بھر کا ہندو caa کی مخالفت میں کھڑا ہے لیکن میڈیا اُسے نظر انداز کرتی رہے مگر اویسی ایک اشتعال انگیز تقریر کر دے تو میڈیا اور بی جے پی کو مسالا مل جائے۔
چلو آج میں آپ کا یہ بھرم بھی توڑ ہی دیتا ہوں کہ اُسکی مسلم قیادت قوم کو کیا دے سکتی ہے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کو کتنا طاقتور بنا سکتی ہے،سیکولر پارٹیوں کو طاقتور بنانے کی بات کرنا ہی بیکار ہے اسکا ایجنڈا ہی سیکولرزم کے خلاف ہے،چلو اب مان لیا کے کل ہندوستان کا مسلم قائد وہی اور اُسکی پارٹی کا مسلمان ہی ایوان میں تو 543 کی لوک سبھا میں مسلمانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کتنی ہو سکتی ہے؟ 1952 کے پہلے الیکشن سے 2019 تک کے اعداد و شمار میں آپکے سامنے رکھ دیتا ہوں
1952 میں۔2 ۔1957 میں۔19 ، 1962 میں20 ۔1967 میں 25 ،1971 میں 28 ۔1977 میں 34 ،1980 میں 49، 1984 میں 42 ،1989 میں (وی پی سنگھ عارف،ارون نہرو ،ست پال ملک اور بی جے پی ساتھ میں) تعداد 27 اسکے بعد 1991 میں 25، 1996 میں 29، 1998 میں 28 ۔1999 میں 31 ، 2004 میں 34 ،2009 میں 30 اب آیا اسدالدین اویسی کے عروج کا وقت 2014 میں 24 اور 2019 میں 27 ۔
یہ صرف مسلم ووٹوں پر جیت کر آنے والے مسلمان نہیں ہیں ان میں سیکولر ہندوؤں کا ووٹ بھی شامل ہے ۔اگر کچھ وقت کیلئے یہ مان بھی لیا جائے کہ تمام مسلمان اویسی اور اُسکی پارٹی کے ساتھ پارلیمنٹ میں سبھی مسلمان اُسکی پارٹی کے یعنی زیادہ سے زیادہ 25/30 وہ بھی سیکولر ہندو ووٹ ملنے پر جنکے وہ خلاف ہے تو کیا 543 میں سے 25/30 کسی قانون کو بننے سے روک سکتے ہیں؟ سبھی یعنی بی جے پی اور سیکولر پارٹیوں کو دشمن بنا کر جنکے خلاف وہ لڑ رہا ہے مسلمانوں کی سیاسی طاقت کیا ہوگی؟ سوچا ہے کبھی۔۔ ۔
خوابِ غفلت سے نکلیں اب اور دشمن نہ بنائیں caa اور nrc پر آپکے حامی سیکولر ہندوستانی اور پارٹی لیڈر ہیں۔اویسی برادران کے فریب سے باہر نکلیں، جھارکھنڈ ہو مغربی بنگال یہ بی جے پی کی مدد کرنے کے سوا کچھ نہیں کریگا آپ یہ سمجھتے کیوں نہیں کہ تلنگانہ میں چندر شیکھر راؤ caa اور nrc کی حمایت میں ہے اور یہ اُسکے ساتھ کھڑا ہے، جبکہ ممتا بنرجی caa کی مخالفت میں کمربستہ ہے اور یہ اُس کی مخالفت میں آج نہیں تو کل آپ سمجھ جائیں گے یہ اویسی بہت ہی زیادہ خطرناک ثابت ہونگے۔لیکن شاید تب تک بہت دیر ہو چکی ہوگی،لہٰذا آج ہی اس حقیقت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

(جنرل (عام

پانی کی قلت کے درمیان ٹینکر ایسوسی ایشن نے 10 اپریل سے ممبئی میں ٹینکر سروس بند کرنے کا اعلان کیا ہے، آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی رہ گیا ہے۔

Published

on

water tanker

ممبئی : ممبئی میں 10 اپریل سے پانی کے ٹینکر کی خدمات بند کر دی جائیں گی۔ ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سنٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے حوالے سے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد لیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ بی ایم سی کے نوٹس کے بعد لیا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ممبئی کو پانی کے بحران کا سامنا ہے۔ آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی بچا ہے۔ سپلائی میں کٹوتی کا بھی امکان ہے۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے لوگوں سے پانی کا درست استعمال کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ پانی کے بحران سے بچا جا سکے۔

ممبئی میونسپل کارپوریشن نے نوٹس جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ممبئی میں کنویں اور بورویل کے مالکان کو سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے قوانین کے مطابق این او سی حاصل کرنا ہوگا، ورنہ پانی کی سپلائی منقطع کردی جائے گی۔ چونکہ یہ پتہ چلا ہے کہ بورویل مالکان کے پاس این او سی نہیں ہے، پانی کی فراہمی کیسے؟ اس تشویش کی وجہ سے ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کے خلاف احتجاجاً پانی کے ٹینکر سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممبئی کے مختلف حصوں میں پہلے ہی پانی کی سپلائی میں خلل کی وجہ سے اگر پانی کے ٹینکروں کو روک دیا جاتا ہے تو ممبئی والوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی میں پچھلے 80 سالوں سے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر بی ایم سی نے ٹینکر سروس بند کردی تو ممبئی والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ممبئی ٹینکر ایسوسی ایشن کے انکور ورما نے کہا کہ ممبئی واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن 10 اپریل سے اپنا کاروبار بند کرنے جا رہی ہے۔ کیونکہ ہمیں سنٹرل لان واٹر اتھارٹی کے حوالے سے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے نوٹس موصول ہوا ہے۔ 381اے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ یہ آپ کو اپنا بورویل ہٹانے اور پائپ کو ہٹانے کا نوٹس ہے۔ یہ 70 سے 80 سال پرانا کاروبار ہے۔ ٹینکرز نہیں ہوں گے تو پانی کیسے پہنچایا جائے گا؟

ممبئی کی کچھ سوسائٹیوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ کولابا، گھاٹکوپر، ملنڈ، ورلی، بوریوالی، کاندیوالی، ملاڈ، گورے گاؤں، جوگیشوری، اندھیری، کرلا، ودیا وہار میں پانی کی زبردست قلت ہے اور ان علاقوں میں بڑی تعداد میں پانی کے ٹینکر منگوائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر پینے کے پانی کی آڑ میں بورویل کا پانی بھی فراہم کیا جارہا ہے, جس سے شہریوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ممبئی کو روزانہ 3,950 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت… عدالت نے کامرہ کی گرفتاری سے عبوری تحفظ میں 17 اپریل تک توسیع کر دی۔

Published

on

kunal-kamra

چنئی : اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر عبوری حکم امتناعی میں 17 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ کامرہ نے یہ ریلیف ان کی ایک پرفارمنس کے بعد ملنے والی دھمکیوں کے باعث طلب کیا تھا۔ انہوں نے ممبئی کے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں ایک شو کیا۔ اس کے بعد اسے دھمکیاں ملنے لگیں۔ دراصل، کنال کامرا نے بالی ووڈ فلم ‘دل تو پاگل ہے’ کے ایک گانے ‘بھولی سی سورت’ کی پیروڈی بنائی تھی۔ اس پیروڈی میں انہوں نے مبینہ طور پر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد ان کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ تنازعہ کے بعد، ایکناتھ شندے کی شیو سینا کی یوتھ ونگ، یووا سینا نے بھی ہیبی ٹیٹ کامیڈی وینیو میں توڑ پھوڑ کی جہاں یہ شو فلمایا گیا تھا۔

تاہم، کامرا نے شندے کے خلاف اپنے ریمارکس پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ کامرہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تفریحی مقام صرف ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہ ہر قسم کے شوز کی جگہ ہے۔ ہیبی ٹیٹ (یا کوئی اور مقام) میری کامیڈی کے لیے ذمہ دار نہیں ہے اور مجھے یہ بتانے کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ کیا کہنا یا کرنا ہے۔ کسی سیاسی جماعت کو ایسا کوئی حق حاصل نہیں۔ کسی کامیڈین کے الفاظ پر کسی مقام پر حملہ کرنا اتنا ہی مضحکہ خیز ہے جتنا ٹماٹر لے جانے والے ٹرک کو الٹ دینا۔ کیونکہ آپ کو جو بٹر چکن پیش کیا گیا وہ آپ کو پسند نہیں آیا۔

کنال نے سیاسی رہنماؤں کو بھی جواب دیا جو اسے ‘سبق سکھانے’ کی دھمکی دے رہے تھے۔ انہوں نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ ایک طاقتور عوامی شخصیت کے خرچے پر لطیفے برداشت نہ کرنے سے ان کے اختیار کی نوعیت نہیں بدلتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں یہ قانون کے خلاف نہیں ہے۔

کامرہ نے کہا کہ ہمارے اظہار رائے کی آزادی کا مقصد صرف طاقتور اور امیر لوگوں کی چاپلوسی کرنا نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر آج کا میڈیا ہمیں دوسری صورت میں مانتا۔ ایک طاقتور عوامی شخصیت کی قیمت پر ایک مذاق کو برداشت کرنے کی آپ کی نااہلی میرے اختیار کی نوعیت کو نہیں بدلتی۔ جہاں تک میں جانتا ہوں، ہمارے لیڈروں اور ہمارے سیاسی نظام کا مذاق اڑانا قانون کے خلاف نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاست دانوں کا مذاق اڑانا یا ان پر تنقید کرنا غلط نہیں ہے۔

دریں اثنا، بمبئی ہائی کورٹ نے کنال کامرا کی درخواست پر سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس میں انہوں نے ممبئی پولیس کی طرف سے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کامرہ کے وکیل نے عدالت سے جلد سماعت کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے اسے قبول کرلیا اور اب اس معاملے کی سماعت منگل کو ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق کامرہ نے یہ عرضی 5 اپریل کو دائر کی تھی۔ اس میں انہوں نے ایف آئی آر کو آئینی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایف آئی آر آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 19 تقریر اور اظہار کی آزادی دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 21 جینے کا حق دیتا ہے۔ جسٹس ایس وی کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈک کی بنچ اس کیس کی سماعت کرے گی۔ کامرہ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کی طنزیہ پرفارمنس ان کے شو ‘نیا بھارت’ کا حصہ تھی۔ یہ آزادی اظہار کے تحت محفوظ ہے اور اس پر مجرمانہ مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ کامرہ نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس کے لیے انہیں ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی پولس جدید لیب اور ٹکنالوجی سے لیس : وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

ممبئی : سائبر جرائم اور سائبر فراڈ پر قدغن لگانے کیلئے جدید ممبئی پولیس نے خود کو جدید ٹکنالوجی سے مزین کیا ہے, اسی مناسبت سے ممبئی پولیس نے تین سائبر لیپ سمیت فارنسک لیپ، اسپیشل وین،انٹرسیپٹ وین سمیت دیگر جدید آلات کا افتتاح مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر فراڈ اور آن لائن فراڈ دغابازی پر قدغن لگانے کیلئے پولیس کو جدید کیا گیا ہے, اور یہ جدید آلات کا استعمال پولیس سائبر فراڈ سے لے کر دیگر جرائم کے حل کیلئے کریگی۔

فڑنویس نے کہا کہ جس طرح سے آج آن لائن پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ڈیجیٹل اریسٹ جیسے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں, ایسے میں ان واقعات پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے طریقہ تفتیش سے لے کر دیگر چیزوں پر کافی اہم انقلاب لایا ہے, انہوں نے کہا کہ خواتین کی مدد کیلئے پولیس اسٹیشنوں میں خصوصی مدد روم بھی قائم کیا گیا ہے, جس میں خواتین کو فوری طور پر مدد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسپیشل وین بھی تیار کی گئی ہے تاکہ فوری طور پر خاتون کی مدد کی جائے۔ اس تقریب میں ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل پولیس کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چودھری اور اعلی افسران موجود تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com