Connect with us
Sunday,24-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

مختارعباس نقوی نےکہاکہ این پی آر بھی کسی طور مسلمانوں کے خلاف نہیں

Published

on

mukhtar-abbas

اس تمہید کے ساتھ کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں موجودہ حکومت بلا تفریق مذہب و ملت ہر ضر ورت مند کی آنکھوں میں خوشی اور زندگی میں خوشحالی لانے کے عزم کے ساتھ کام کررہی ہے، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سٹیزن شپ ترمیم ایکٹ،این آر سی اور اب قومی آبادی کا رجسٹر (این پی آر) کو اپ ڈیٹ کرنے کا سرکاری فیصلہ کسی بھی طرح ہندستانی مسلمانوں کے خلاف نہیں ۔
انہوں نے اپنے ایک آرٹیکل میں وزیر اعظم نریندر مودی کی اس وضاحت کی تائید کی ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ، کسی کی شہریت لینے کے لئے نہیں بلکہ شہریت دینے کے لئے ہے اور اینآرسی کا 1951 سے تعلق آسام کے علاوہ کہیں اور سے نہیں۔
مسٹر نقوی نے الزام لگایا کہ سٹیزن شپ ترمیم ایکٹ،این آر سی اور اب قومی آبادی کا رجسٹر (این پی آر) کو اپ ڈیٹ کرنے کے فیصلے کے حوالے سےسماج کے ایک طبقے میں ”خوف اور شک کا بھوت“کھڑا کیا جارہا ہے۔ ”جھوٹ کے جھاڑ سے سچ کے پہاڑ“ کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں 2014 سے اب تک کے سرکاری کام کاج کوقوم کے حق میں مجموعی طو ر پر خودمختاری اور ظاہری خوشحالی سے سرشار ی کی کوشش پر محمول کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جن 2 کروڑ غریبوں کو گھر دیا گیا ہے ان میں 31 فیصد اقلیتی آبادی خاص طور پر مسلم طبقہ کی ہے۔ 6 لاکھ دیہاتوں میں بجلی پہنچائی تو 39 فیصد سے زیادہ اقلیتی طبقے کے گاؤں جن کے مکانات روشن ہیں، 22 کروڑ کسانوں کو ”کسان سمان ندھی“ کے تحت فوائد دیئے گئے تو، اس میں بھی 33 فیصد سے زیادہ اقلیتی طبقے کے غریب کسان ہیں۔ اسی طرح 8کروڑ خواتین کو ”اْجوّ لا یوجنا“ کے تحت مفت گیس کنیکشن دیا تو اس میں 37 فیصد اقلیتی طبقے کے غریب خاندان مستفید ہو ئے۔ 21کروڑ افراد کو ”مدرایوجنا“ کے تحت روزگار سمیت دیگر معاشی سرگرمیوں کے لئے آسان قرضے دیئے گئے ہیں جن میں 36 فیصد سے زیادہ اقلیتی طبقے کے افراد مستفید ہوئے۔ یہی نہیں بلکہ بجلی،سڑک،پانی،تعلیم،روزگار، ذاتی روزگار کے پروگراموں کا بھرپور فائد ہ اقلیتی سماج کے غریب کمزور طبقے کو ہوا، کیونکہ زیادہ تر اسکیمیں غریبوں، کمزور طبقوں کے لئے ہوتی ہیں اور ان 70 برسوں میں، اقلیتی طبقہ خصوصآٓمسلم سماج غربت اور تعلیم کا شکار رہا۔اسی لئے مودی سرکار کی غریب اور کمزور طبقوں کی مضبوطی کی سبھی اسکیموں کا بھرپور فائدہ اقلیتی سماج کو ہو رہا ہے۔
حکومت کے کام کاج کی اس تفصیل کے پس منظر میں مسٹر نقوی سوال کیا کہ سوال کیا کہ جس وزیر اعظم نے کسی بھید بھاؤ کے بغیرغریبوں کو مکان دیا، ان کے گھروں میں اجالا کیا کیا وہ انھیں بے گھر اور ا ن کی زندگی میں اندھیرا ہوتے کبھی دیکھ سکتے ہیں؟اس لحاظ سے دیکھا جائے تو شہریت بل،این۔آر۔سی پر وزیر اعظم نے واضح پیغام یہ دیا ہے کہ کسی قانون سے ہندستانی مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہوگا۔شہریت ترمیمی قانون۔ پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان۔ میں مذہبی بھید بھاؤ اور اقلیتی طبقے کے متاثرہ افراد کو شہریت دینے کا قانون ہے۔ وہ بھی اگر وہ لوگ چاہیں گے تب۔ جہاں تک سوال ہے غیر ممالک میں بسنے والے مسلم سماج کے لوگوں کو شہریت دینے کا، تو یہ شق ہندوستانی سٹیزن شپ ایکٹ 1955 میں آج بھی موجود ہے اورکوئی بھی غیر ملکی شہری،جس میں مسلم بھی شامل ہیں، سٹیزن شپ ایکٹ 1955کے سیکشن 5 کے تحت ہندستانی شہریت لے سکتے ہیں۔ پچھلے 5برسوں میں، 500 سے زیادہ مسلمانوں کو ہندستانی شہریت دی گئی ہے۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا ہے کہ سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ کی تاریخی اہمیت ہے، 1955 میں ہندستان کے وزیر داخلہ پنڈت گووند بلبھ پنت اور پاکستان کے وزیر داخلہ میجر جنرل اسکندر مرزا کے مابین معاہدہ ہوا،اس سمجھوتے کے تحت بھارت سرکار کی ذمے داری ہے کہ پاکستان میں موجودغیر مسلم مذہبی مقامات کی حفاظت کا خیال رکھنا ہے۔ نیز غیر مسلمانوں کے مذہببی۔سماجی سروکار کی بھی فکرکرنی ہے۔
’’پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی پرظلم و ستم اور ایذا رسانی کی پہلے کی ہندستانی سرکاروں نے کوئی فکر نہیں کی۔ جو پناہ گزین مجبور اًبھاگ کر آگئے ان پر بھی پاکستان میں دہشت گردی کی تلوار لٹک رہی تھی۔اور بھارت میں قانون کا ڈنڈ ا لٹکا ہوا تھا۔ وہاں سے جان بچا کر آئے تو یہاں بھی جان مشکلوں سے دو چار ہوتی رہی۔ اسی غیرانسانی توہین کو انسانی احترام دینے کے لئے شہریت ترمیم قانون لایا گیا ہے۔ یہ خالص طور سے پاکستان،بنگلہ دیش افغانستان کی اقلیتوں کو انسانی احترام، تحفظ دینے کے مقصدسے لایا گیا ہے۔ اس کا ہندستانی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نہ ہی اس سے ان پر کوئی اثر پڑے گا‘‘۔
مسٹر نقوی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں جہاں اقلیتی طبقے کے لوگ بے عزتی او ر توہین کے شکار ہیں وہیں بھارت میں اقلیتی طبقے کے لوگ ترقی میں برابر کے حصے دار رہتے آئے ہیں۔ پچھلے لگ بھگ پانچ برسوں میں ہی مختلف اسکالرشپ اسکیموں سے غریب،کمزور اقلیتی طبقے کے ریکارڈ تقریبآٓ 3 کروڑ 20 لاکھ طلباء مستفید ہوئے ہیں جن میں لگ بھگ 60 فیصد طالبات بھی شامل ہیں۔، 2014 سے ابھی تک ”سیکھو اور کماؤ“ ، ”استاد“ ، ”غریب نواز روزگار یوجنا“، ”نئی منزل“ وغیرہ نئے ترقیاتی پروگراموں کے ذریعہ 8 لاکھ سے زیادہ اقلیتی طبقے کے نوجوانوں کو کوشل وکاس اور روزگار۔ روزگار کے مواقع مہیا کرائے گئے ہیں۔ ان میں تقریبآٓ 50 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ ”ہنر ہاٹ“ کے ذریعے پچھلے 2برسوں میں 2 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ اقلیتی طبقے کے دستکاروں۔شلپ کاروں کو نہ صرف ملازمت۔ روزگار کے مواقع مہیا کرائے گئے ہیں۔ بلکہ انھیں قومی اور بین الاقوامی مارکیٹ اور مواقع بھی مہیا کرائے گئے ہیں۔
ایک موازنہ کے تحت انہوں نے کہا کہ یو پی اے سرکارمیں صرف 90 اضلاع اقلیتی طبقوں کی ترقیّ کے لئے منتخب کئے گئے تھے وہیں مودی سرکار میں اس کو پھیلا کر دیش کے 308 اضلاع،1300 بلاک میں اقلیتی سماج خصوصاً لڑکیوں کی بنیادی تعلیم کے لئے لازمی سہولیات کے ساتھ جنگی پیمانے پر کام جاری ہے۔’’پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم‘‘کے تحت گذشتہ لگ بھگ 5برسوں کے دوران 8 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے 33 ڈگری کالج، 1 ہزار 398 اسکول کی عمارتیں، 40 ہزار 201 اضافی کلاس روم 574 ہاسٹلز 81 آئی ٹی آئی 50پالی ٹیکنک 39 ہزار 586 آنگن واڑی مراکز 398سدبھاونا منڈپ، 123 رہائشی اسکول، 570 مارکیٹ شیڈ، 104کامن سروس سینٹر وغیرہ سہولیات کا مودی سرکار کے ذریعہ زیادہ اقلیتی آبادی والے علاقوں میں تعمیر کرائی گئی ہیں۔
پاکستان کو اقلیتی طبقے کے لوگوں کے لئے جہنم اور ہندوستان کو جنت گردانتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ’’ یہی حقیقت کچھ غیر منظم قوتوں کی آنکھ میں کر کر ی بنی ہوئی ہے اور وہ بھارت کی کثرت میں وحدت کی طاقت کو کمزور کرنے کی سازشوں کا تانا۔بانا بن رہی ہیں‘‘۔
این آر سی، کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یہ عمل 1951 سے آسام میں شروع ہوا، پھر 1975 میں اسے آگے بڑھانے کی تحریک اور مانگ ہوئی۔ پھر 2013 میں،سپریم کورٹ نے اسے آگے بڑھانے کا حکم دیا۔ یہ عمل ابھی بھی جاری ہے۔لیکن صرف آسام تک محدود ہے۔ ایک فہرست 31 اگست 2019 کو جاری ہوئی جو نام نہیں آئے سرکار این آرسی سیواکیندروں،ٹربیونلوں میں قانونی طور پر ان کو مددفر اہم کر رہی ہے۔ 1951 سے آسام میں جاری این آرسی کا عمل ابھی بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔
جہاں تک سوال ہے ملک کے دیگر حصوں میں این آر سی کو متعارف کرانے کا،تو اس سے متعلق انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے او ر نہ ہی دوسری ریاستوں میں این آر سی پر عمل کا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جوہنگامہ اور سیا سی ڈرام عروج پر ہے اس کے پس منظر میں من گھڑت اور جھوٹ سے بھرپور کہانی بنا کر ایک خاص سماج کے کندھے پر بندوق رکھ کر “سیاست کی سانپ سیڑھی” کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ دراصل موضوعات کی کنگالی نے کچھ سیاسی جماعتوں کو فروعی معاملات کا موالی “بنا دیا ہے۔ اور اب مردم شماری کو لے کر تشویش اور الجھن کا جال بچھایا جارہا ہے۔اور کچھ سیاسی پارٹیاں لوگوں کو اپنے “چالاکی کے چکرویو ” میں پھنسا نے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مردم شماری یا این پی آر لگاتار جاری رہنے والا عمل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری 1951,1961,1971,1981,1991,2001,2011 میں ہوئی۔ اب اس حوالے سےبھی لوگوں کو گمراہ کرنے کا کام شروع ہوگیا ہے۔’’ ہمیں سمجھناچاہئے کہ جمہوریت سے ہارے لوگ”غنڈہ تنتر“ سے جمہوریت کا اغوا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
مسٹر نقوی نے اس عزم کے ساتھ اپنی بات مکمل کی کہ ’’ ہمارے لئے، ہندستان کی مٹی ہمارا ایمان ہے، اس مٹی میں پیدا ہوا ہر شخص یہیں رہے گا، کسی کے بھی سماجی، مذہبی،دستوری، شہری حق پر کوئی سوال یا خطرہ نہ ہے، نہ ہوگا۔یہی سچاّئی سے بھرپور حقیقت ہے،باقی سب تشویش سے بھرا ا فسانہ ہے۔ آئیے ہم سب متحد ہوکرخوف و ہراس اور شک کے بھوت کا صفایا کریں‘‘۔

بین الاقوامی خبریں

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان چھوٹی بچی کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے رو پڑے۔ شمالی کوریا کے رہنما اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھ کر ہو گئے جذباتی۔

Published

on

North-Korean-leader

پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان نے جنگ میں جانیں گنوانے والے اپنے ملک کے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فوجی روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے۔ لاشیں پہنچنے کے بعد ان فوجیوں کے اہل خانہ کی موجودگی میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس دوران کم نے فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی۔ اس دوران کم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے۔ فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو گئے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے سی این اے کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں شمالی کوریا کے حکمران کو تمغے تقسیم کرتے، مرنے والے فوجیوں کے روتے ہوئے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے اور ان کی تصویروں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم نے اپنی تقریر میں روس کے کرسک علاقے کو یوکرین کی فوج سے آزاد کرانے کے دوران اپنے فوجیوں کی بہادری کی تعریف کی۔

کم نے پیانگ یانگ کے موکران ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنی فوج کی تعریف کی اور انہیں ملک کا فخر قرار دیا۔ کم نے کہا کہ غیر ملکی آپریشنز میں حصہ لینے والے فوجیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اس کے لیے انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شمالی کوریا کی حکومت نے واپس آنے والے فوجیوں کے اعزاز میں ضیافت کا بھی اہتمام کیا۔ معلومات کے مطابق کم اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے بعد شمالی کوریا نے یوکرین پر اپنے حملے کی حمایت کے لیے فوج کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان بھی روس بھیج دیا ہے۔ روس اور کوریا کی طرف سے اس تعیناتی کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ یوکرین اور جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجی کرسک بارڈر پر لڑ رہے ہیں۔

جنوبی کوریا اور مغربی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے 2024 میں 10 ہزار سے زائد فوجی روس بھیجے ہیں۔شمالی کوریا کے فوجی روس کے لیے خاص طور پر کرسک کے علاقے میں لڑ چکے ہیں۔ شمالی کوریا نے مبینہ طور پر روس کو ہتھیار، میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ سسٹم فراہم کیے ہیں۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اب تک شمالی کوریا کے 600 فوجی روس کے لیے لڑتے ہوئے مارے جا چکے ہیں۔

Continue Reading

بزنس

اٹل سیٹو، پونے ایکسپریس وے، سمردھی مہامرگ ای وی کے لیے ٹول ٹیکس فری، جانئے مہاراشٹرا آگے کیا منصوبہ بنا رہا ہے

Published

on

toll-tax-free-for-EVs

ممبئی : مہاراشٹر حکومت نے ایک بڑی خوشخبری سنائی ہے۔ ریاست میں الیکٹرک فور وہیلر اور ای بسوں کو ٹول ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ٹول ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ مہاراشٹر حکومت کی ٹول ٹیکس چھوٹ کی اسکیم کا فائدہ اٹل سیٹو، پونے ایکسپریس وے اور سمردھی مہامرگ پر دستیاب ہوگا۔ یہ ضابطہ جمعہ سے نافذ ہو گیا ہے۔ مہاراشٹر کے ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے یہ اطلاع دی۔ مہاراشٹر حکومت کا یہ فیصلہ ماحولیات کو بچانے کے مقصد کا حصہ ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ قاعدہ دونوں طرح کے الیکٹرک فور وہیلر پر لاگو ہوگا، چاہے وہ پرائیویٹ گاڑیاں ہوں یا سرکاری گاڑیاں۔ حکومت نے اپریل میں مہاراشٹر الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی کے تحت اس کا اعلان کیا تھا۔

ٹول سے مستثنیٰ گاڑیوں میں نجی الیکٹرک کاریں، مسافر چار پہیہ گاڑیاں، مہاراشٹر ٹرانسپورٹ بسیں اور شہری پبلک ٹرانسپورٹ کی الیکٹرک گاڑیاں شامل ہیں۔ تاہم، سامان لے جانے والی الیکٹرک گاڑیوں کو اس استثنیٰ اسکیم سے باہر رکھا گیا ہے۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہاں 25,277 ای بائک اور تقریباً 13,000 الیکٹرک کاریں ہیں۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کی کل تعداد 43,000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس اعداد و شمار میں تمام قسم کی الیکٹرک گاڑیاں شامل ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔ آنے والے وقت میں اس راستے کو پونے ایکسپریس وے سے جوڑنے کا کام جاری ہے۔ فی الحال، کچھ پبلک ٹرانسپورٹ بسیں جیسے ایم ایس آر ٹی سی اور این ایم ایم ٹی بھی اٹل سیتو پر چلتی ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سارنائک نے کہا کہ حکومت مہاراشٹر میں تمام شاہراہوں پر ای وی کاروں اور بسوں کو ٹول فری بنانے پر غور کر رہی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے کہا کہ نئی ای وی پالیسی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ای وی گاڑیاں خریدنے کی ترغیب دے گی۔ اس سے پیٹرول اور ڈیزل پر انحصار کم ہوگا۔ نئی ای وی پالیسی کا مقصد چارجنگ انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا بھی ہے۔ ایک اہلکار نے کہا کہ ہم ایکسپریس ویز، سمردھی مہا مرگ اور دیگر شاہراہوں پر بہت سے فاسٹ چارجنگ اسٹیشن بنائیں گے۔ ممبئی میں پٹرول پمپوں اور شاہراہوں کے ساتھ معاہدے کئے جا رہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام فیول پمپس، ایس ٹی اسٹینڈز اور ڈپو میں چار سے پانچ چارجنگ پوائنٹس ہوں۔ اس سے ای وی ڈرائیوروں کی چارجنگ کی پریشانی ختم ہو جائے گی۔ نئی پالیسی میں یہ ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں نئی ​​گاڑیوں کی 30 فیصد رجسٹریشن ای وی گاڑیاں ہونی چاہئیں۔ یہ ہدف دو اور تین پہیوں کے لیے 40 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ کاروں/ایس یو وی کے لیے 30 فیصد، اولا اور اوبر جیسے ایگریگیٹر کیب کے لیے 50 فیصد اور پرائیویٹ بسوں کے لیے 15 فیصد ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ کرکٹ میچ پر سخت اعتراض ظاہر کیا

Published

on

sanjay-raut

ممبئی : شیوسینا (یو بی ٹی) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ کرکٹ میچ پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس معاملے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ راوت نے خط میں لکھا کہ پہلگام حملے میں مارے گئے ہندوستانیوں کا خون ابھی خشک نہیں ہوا ہے اور ان کے اہل خانہ کے آنسو ابھی تھمے نہیں ہیں، ایسی صورتحال میں پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلنا غیر انسانی اور غیر حساس اقدام ہوگا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم پی نے پی ایم مودی کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ مرکزی وزارت کھیل کی جانب سے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاک بھارت میچوں کو گرین سگنل دینے کی خبر ہندوستانیوں کے لیے بہت افسوسناک ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ وزیر اعظم اور وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ میں آپ کے سامنے محب وطن شہریوں کے جذبات کا اظہار کر رہا ہوں۔

سنجے راوت نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف آپریشن سندھ ختم نہیں ہوا۔ اگر تنازعہ جاری ہے تو ہم پاکستان کے ساتھ کرکٹ کیسے کھیل سکتے ہیں؟ پہلگام حملہ ایک پاکستانی دہشت گرد گروہ نے کیا تھا، جس نے 26 خواتین کے کندھوں کو مٹا دیا تھا۔ کیا آپ نے ان ماؤں بہنوں کے جذبات پر غور کیا ہے؟ کیا صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ہم نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلی تو تجارت بند کر دیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ اب کیا خون اور کرکٹ ایک ساتھ بہیں گے؟

پاکستان کے خلاف میچوں پر بڑے پیمانے پر سٹے بازی اور آن لائن جوا کھیلا جاتا ہے، جس میں مبینہ طور پر بی جے پی کے کئی ارکان ملوث ہیں۔ گجرات کے ایک ممتاز شخص، جے شاہ، اس وقت کرکٹ کے امور کی سربراہی کر رہے ہیں۔ کیا اس سے بی جے پی کو کوئی خاص مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنا نہ صرف ہمارے فوجیوں کی بہادری کی توہین ہے بلکہ شیاما پرساد مکھرجی سمیت کشمیر کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے ہر شہید کی بھی توہین ہے۔ یہ میچ دبئی میں منعقد ہو رہے ہیں۔ اگر یہ مہاراشٹر میں ہوتے تو بالاصاحب ٹھاکرے کی شیو سینا ان میں خلل ڈال دیتی۔ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کو ہندوتوا اور حب الوطنی پر ترجیح دے کر آپ ملک کے عوام کے جذبات کو مجروح کر رہے ہیں۔ شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) آپ کے فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com