Connect with us
Friday,11-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بابری مسجدفیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی ریویوپٹیشن سپریم کورٹ میں داخل

Published

on

babri-masjid

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند نے بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں گزشتہ 9/نومبر کو آئے فیصلہ کے خلاف آج سپریم کورٹ میں ریویوپٹیشن (ڈائری نمبر43241-2019) داخل کردی، ریویوپٹیشن آئین کی دفعہ 137کے تحت دی گئی مراعت کی روشنی میں داخل کی گئی ہے۔ بابری مسجد کا مقدمہ ہندوستان کی تاریخ کا طویل ترین مقدمہ ہے، جس نے انصاف کے لئے نہیں صرف فیصلہ کے لئے تقریباً ۰۷ سال کا وقت لیا ہے۔ آخرمعاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا اور طویل بحث کے بعد سپریم کورٹ آف انڈیا کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے اپنا فیصلہ صادر کردیاتھا اور متنازع اراضی رام للا کو دینے اور مسلمانوں کو پانچ ایکڑ زمین متبادل کے طور پر دینے کا حکم دیا تھا، اس فیصلے کے خلاف اس معاملے میں فریق اول جمعیۃ علماء ہند نے وکلاء خصوصاً سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول و دیگر سے صلاح و مشورہ کرنے اور ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ریویو پٹیشن داخل کردی، جس میں عدالت سے 9نومبر کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گی ہے اور کہا گیا ہے کہ متذکرہ فیصلہ نے بابری مسجد کی شہادت کو غیر قانونی عمل مانتے ہوئے بھی رام مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔ لہٰذ عدالت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ ریویوپٹیشن میں کئی اہم نکات کی جانب عدالت کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے اور فیصلہ میں موجود تضادات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 142کے تحت مکمل انصاف تب ہوتاجب سپریم کورٹ کے ذریعہ مسلمانوں کو حق ملکیت دی جاتی اور سپریم کورٹ گورنمنٹ کو یہ ہدایت دیتی کے شہید کی گئی مسجد دوبارہ تعمیر کی جائے۔ ریویو پٹیشن داخل ہونے کے بعد  جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر میں منعقد ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے  ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ریویو پٹیشن داخل کرنا  سپریم کورٹ کی طرف سے دیا گیا ہمارا قانونی حق ہے اور وہیں  یہ شرعی اور انسانی حق بھی ہے کہ آخری دم تک مسجد کی حصولیابی کے لئے جدو جہد کی جائے۔ کیوں کہ مسجد وقف علیٰ اللہ ہوتی ہے اور واقف کو بھی یہ اختیار نہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے۔ اس لئے کسی فرد یا جماعت کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل پر مسجد سے دستبرادار ہوجائے۔ ساتھ ہی مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی نظر ثانی کی اپیل داخل کرنے کا مقصد ملک کی یکجہتی اور امن و امان میں خلل ڈالنا ہرگز نہیں ہے، بلکہ قانون میں دی گئی مراعات کا حق استعمال کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی گئی ہے۔کیوں کہ ملک کے کروڑوں انصاف پسند عوام جس میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور ماہرین قانون بھی شامل ہیں، جو اس فیصلے کو سمجھ سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔ ریویو پٹیشن داخل کرنے کے بعد مولانا مدنی نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پانچ رکنی آئینی بینچ کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد جمعیۃ علماء نے عدالت عظمی سے رجوع کیا ہے، نیز یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے ریویو پٹیشن داخل نہیں کرنے کا ہماری جانب سے داخل کردہ ریویو پٹیشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ1961 میں جب سنی وقف بورڈنے پٹیشن داخل کیا تھا اس وقت عدالت سے کہا گیا تھا کہ اسے ری- پریزینٹیٹیو سوٹ کا دعوی سمجھا جائے جو تمام مسلمانوں کی جانب سے داخل کیا جارہا ہے، جسے عدالت نے منظور بھی کرلیا تھا۔ لہٰذ ا اب کوئی بھی مسلم ریویو پٹیشن داخل کرسکتا ہے، جب کہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند فریق اول ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ نقطۂ نظر پوری طرح تاریخی حقائق و شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے یا کسی مندر کی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی ہے،جیسا کہ خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا ہے۔اسی بنیاد پرجمعیۃ علماء ہند کا روز اول سے بابری مسجد حق ملکیت مقدمے میں یہ موقف رہا ہے کہ ثبوت و شواہد اور قانون کی بنیاد پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے گا اسے ہم تسلیم کریں گے۔خود سپریم کورٹ نے متعدد بار کہا تھا کہ بابری مسجد کا مقدمہ صرف ملکیت کا ہے نہ کہ’آستھا‘ کا۔اسی لئے جمعیۃ علماء ہندنے ملک کے ممتاز وکلاء کی خدمات حاصل کیں،ثبوت وشواہد اکٹھا کئے اور پوری مضبوطی سے سپریم کورٹ میں بابری مسجد کی ملکیت کادعویٰ پیش کیا اور ہم اسی بنیاد پرپر امید تھے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، مگر جو فیصلہ آیا ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ فیصلہ ان تمام حقائق اور شواہد کو نظر انداز کرکے  دیا گیا ہے جس میں ’آستھا‘ کی بو نظر آتی ہے، جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ فیصلہ کے ابتدائی حصہ بتارہے ہیں کہ حق ملکیت مسلمانوں کا ہے انہوں نے آگے کہا کہ فیصلہ سے یہ سچائی بھی اجاگر ہوگئی کہ مسجد مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی یعنی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ مسجد کسی مندرکی جگہ پر تعمیر ہوئی تھی مگر جو فیصلہ آیا ہے وہ اس سے میل نہیں کھاتا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم الہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اسی بنیاد پر سپریم کورٹ گئے تھے کہ فیصلہ آستھا کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔

 مولانا مدنی  نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ کیوں کہ پانچ ججوں کی بینچ نے ایک طرف تو اپنے فیصلے میں کسی مندر کو توڑ کر مسجد بنانے کا انکار کیا، بابری مسجد کے اندر مورتی رکھنے، پھر اسے توڑنے کو غلط ٹھہرا یا ہے اورجگہ انہیں لوگوں کودے دی جنہوں نے مسجد میں مورتی رکھی اور پھر مسجد کو شہید کردیاجس کی ہر گز امید نہ تھی۔اس سوال پر کہ کیا ریویوپٹیشن سے ملک کا ماحول خراب نہیں ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ بالکل نہیں اگر اس معاملہ کو لے کر پچھلے سترسال کے دوران ملک کاماحول خراب نہیں ہوا تو ریویوپٹیشن سے کیونکر خراب ہوسکتاہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کے امن واتحادکو ذہن میں رکھ کرہی ہم اس معاملہ کو لے کر کبھی سڑک پرنہیں اترے بلکہ انصاف کے لئے قانون کا راستہ اپنا یا اور یہ اختیار ہمیں ہی نہیں ملک کے ہر شہری کو ہمارے آئین نے دیا ہے۔
ملت ٹائمز ایک آزاد،غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔اسے جاری رکھنے کیلئے مالی مدد درکارہے۔یہاں کلک کرکے تعاون کریں.

بین الاقوامی خبریں

این آئی اے نے 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ تہور رانا کی امریکہ سے کامیاب حوالگی کو یقینی بنایا

Published

on

Tahur-Hussain-Rana

نئی دہلی، 10 اپریل 2025 : ‎قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کو 26/11 کے مہلک ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ تہور حسین رانا کی حوالگی کو کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیا، برسوں کی مسلسل اور ٹھوس کوششوں کے بعد 2008 کی تباہی کے پیچھے کلیدی سازش کار کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ‎رانا کو امریکہ میں ان کی حوالگی کے لئے ہندوستان-امریکہ حوالگی معاہدے کے تحت شروع کی گئی کارروائی کے تحت عدالتی تحویل میں رکھا گیا تھا۔ حوالگی بالآخر اس وقت ہوئی جب رانا نے اس اقدام کو روکنے کے لیے تمام قانونی راستے ختم کر دیے۔

کیلیفورنیا کے سنٹرل ڈسٹرکٹ کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 16 مئی 2023 کو ان کی حوالگی کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد رانا نے نویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں متعدد قانونی چارہ جوئی کی، جن میں سے سبھی کو مسترد کر دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے سرٹیوریری کی رٹ، دو حبس بندی کی درخواستوں، اور امریکی سپریم کورٹ کے سامنے ایک ہنگامی درخواست دائر کی، جسے بھی مسترد کر دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کی کارروائی اس وقت شروع کی گئی جب بالآخر ہندوستان نے امریکی حکومت سے مطلوب دہشت گرد کے لئے ہتھیار ڈالنے کا وارنٹ حاصل کیا۔

یو ایس ڈی او جے، یو ایس اسکائی مارشل کی فعال مدد کے ساتھ، این آئی اے نے حوالگی کے پورے عمل کے ذریعے دیگر ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں، این ایس جی کے ساتھ مل کر کام کیا، جس نے ہندوستان کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو بھی ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے دیکھا تاکہ معاملے کو اس کے کامیاب انجام تک پہنچایا جا سکے۔

رانا پر ڈیوڈ کولمین ہیڈلی @ داؤد گیلانی کے ساتھ سازش کرنے کا الزام ہے، اور نامزد دہشت گرد تنظیموں لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اور حرکت الجہادی اسلامی (ہوجی) کے کارندوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مقیم دیگر شریک سازش کاروں نے ممبئی میں تباہ کن دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کے لیے، اے260 میں کل 160 افراد کو ہلاک کیا تھا۔ مہلک حملوں میں 238 زخمی ہوئے۔ ‎لشکر طیبہ اور ہوجی دونوں کو حکومت ہند نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی کے ایلفنسٹن پل کو دوبارہ بنایا جائے گا اور اس کے لیے پل دو سال تک ٹریفک کے لیے بند رہے گا، ‘ایسے’ ہیں متبادل راستے

Published

on

Elphinstone-Bridge

ممبئی : ممبئی کا صدی پرانا مشہور ایلفنسٹن روڈ اوور برج (آر او بی) اب جمعرات سے دو سال کے لیے بند رہے گا۔ کیونکہ اس کی تزئین و آرائش ہو رہی ہے۔ حکام نے بدھ کو یہ معلومات دی۔ ملک کی مالیاتی راجدھانی کے مشرقی اور مغربی حصوں کو جوڑنے والے اہم لنکس میں سے ایک یہ پل وسطی ممبئی کے پریل اور پربھادیوی علاقوں کو جوڑتا ہے۔ اس پل کو ممبئی میٹروپولیٹن ریجنل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے) کے ‘سیوری ورلی ایلیویٹڈ کنیکٹر پروجیکٹ’ کے تحت دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ پل کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کرنے سے اسے گرانا آسان ہو جائے گا۔ اس آر او بی کے بند ہونے سے خاص طور پر دادر، لوئر پریل، کری روڈ اور بھارت ماتا کے علاقوں میں ٹریفک جام ہو سکتا ہے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ٹریفک نظام کے حوالے سے عوام سے اعتراضات طلب کیے ہیں۔ لوگ 13 اپریل تک اپنی رائے بھیج سکتے ہیں۔ موجودہ ایلفنسٹن آر او بی 13 میٹر چوڑا ہے۔

ایلفنسٹن پل دو سال کے لیے بند رہے گا اور اس کے مطابق ٹریفک کا رخ موڑ دیا جائے گا۔ چونکہ اس تعمیر نو کے کام سے ٹریفک میں شدید رکاوٹ پیدا ہوگی۔ اس لیے پل کو گرانے کے لیے 13 اپریل تک نوٹس طلب کیے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اگر 13 اپریل تک لوگوں نے اعتراض نہ اٹھایا تو 15 اپریل تک ٹریفک بند کر کے مسمار کرنے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

ٹریفک پولیس کی طرف سے تجویز کردہ ٹریفک تبدیلیاں

  • گاڑیاں مڈکے بووا چوک (پریل ٹرمینس جنکشن) سے دائیں مڑیں گی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر روڈ کی طرف بڑھیں گی۔ نیز گاڑیاں خداداد سرکل (دادر ٹی ٹی جنکشن) سے بائیں جانب تلک پل کو لے کر مطلوبہ منزل تک پہنچ سکتی ہیں۔
  • مڈکے بووا چوک (پریل ٹی ٹی جنکشن) سے ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر روڈ تک گاڑیاں سیدھے کرشنا نگر جنکشن، پریل ورکشاپ، سپاری باغ جنکشن اور بھارت ماتا جنکشن کے راستے جائیں گی۔ وہاں سے مہادیو پالو روڈ پر دائیں مڑیں، کری روڈ ریلوے پل کو عبور کریں اور پھر لوئر پریل پل تک پہنچنے کے لیے شنگٹے ماسٹر چوک پر دائیں مڑیں۔
  • خداداد سرکل (دادر ٹی ٹی جنکشن) سے، گاڑیاں دائیں مڑیں گی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر روڈ سے ہوتے ہوئے تلک پل کی طرف بڑھیں گی۔
  • گاڑیاں سنت روہیداس چوک (ایلفنسٹن جنکشن) سے سیدھی چلیں گی، وڈاچ ناکہ جنکشن سے بائیں مڑیں گی اور لوئر پریل برج سے آگے بڑھیں گی۔ شنگٹے ماسٹر چوک پر لیفٹ ٹرن کا آپشن دستیاب ہوگا۔ مہادیو پالو روڈ اور کری روڈ ریلوے پل سے بائیں مڑ کر منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔
  • سنت روہیداس چوک (ایلفنسٹن جنکشن) سے گاڑیاں سیدھی جائیں گی، وڈاچ ناکہ جنکشن پر بائیں مڑیں گی۔ اس راستے سے گاڑیاں لوئر پریل برج سے شنگٹے ماسٹر چوک تک جائیں گی۔ اس کے بعد گاڑیاں مہادیو پالاو روڈ کی طرف بائیں مڑیں گی اور کری روڈ ریلوے برج سے ہوتے ہوئے بھارت ماتا جنکشن کی طرف بڑھیں گی۔
  • مہادیو پالو روڈ (کوری روڈ ریلوے پل) کامریڈ کرشنا دیسائی چوک (بھارت ماتا جنکشن) سے شنگٹے ماسٹر چوک تک یک طرفہ ٹریفک کے لیے صبح 7 بجے سے دوپہر 3 بجے تک اور مخالف سمت میں 3 بجے سے رات 8 بجے تک کھلا رہے گا۔ دونوں سمتیں رات 10 بجے سے صبح 7 بجے تک ٹریفک کے لیے کھلی رہیں گی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بامبے ہائی کورٹ نے انسانی دانتوں کو خطرناک ہتھیار نہیں مانا، ایف آئی آر منسوخ، خاتون نے اپنے سسرال پر دانتوں سے کاٹنے کا لگایا تھا الزام۔

Published

on

mumbai-high-court

ممبئی : بمبئی ہائی کورٹ نے ایک خاتون کی جانب سے اپنے سسرال والوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی دانتوں کو اتنا خطرناک ہتھیار نہیں سمجھا جا سکتا۔ جس سے شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ اپنی شکایت میں خاتون نے اپنے سسرال کے ایک رشتہ دار پر اسے دانتوں سے کاٹنے کا الزام لگایا تھا۔ 4 اپریل کے اپنے حکم میں، اورنگ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ویبھا کنکن واڑی اور سنجے دیشمکھ کی بنچ نے کہا کہ شکایت کنندہ کے میڈیکل سرٹیفکیٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دانتوں کے نشانات کی وجہ سے اسے صرف معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

خاتون کی شکایت پر اپریل 2020 میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، جھگڑے کے دوران اسے اس کے سسرال کے ایک رشتہ دار نے کاٹا اور اس طرح اسے خطرناک ہتھیار سے چوٹ آئی۔ ملزمان کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی متعلقہ دفعات کے تحت خطرناک ہتھیاروں سے چوٹ پہنچانے اور زخمی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ انسانی دانتوں کو خطرناک ہتھیار نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے ملزم کی جانب سے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے ایف آئی آر کو خارج کر دیا۔

تعزیرات ہند کی دفعہ 324 (خطرناک ہتھیار کے استعمال سے چوٹ پہنچانا) کے تحت، چوٹ کسی ایسے آلے کی وجہ سے ہونی چاہیے جس سے موت یا شدید نقصان پہنچنے کا امکان ہو۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ موجودہ کیس میں شکایت کنندہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ ظاہر کرتا ہے کہ صرف دانتوں کی وجہ سے معمولی چوٹ لگی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب دفعہ 324 کے تحت جرم ثابت نہیں ہوتا ہے تو ملزم کو ٹرائل کا سامنا کرنا قانون کے عمل کا غلط استعمال ہوگا۔ عدالت نے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملزم اور شکایت کنندہ کے درمیان جائیداد کا تنازع ہے۔ (ان پٹ زبان)

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com