Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

محنت کشوں کا شہر مالیگاؤں اس شہر نے اُردو ادب کو قلم کے سپاہی عطا کئے ہیں

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں میں 5 روزہ اُردو کتاب میلے کا شاندار آغاز ہوگیا. اس موقع پر مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کے چیئرمین ڈاکٹر احمد رانا صدیقی ممبئی سے تشریف لائے تھے. آج صبح ساڑھے 11بجے موصوف نے نمائندے نے تفصیلی گفتگو کی. اُردو کے اہل ذوق قارئین کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کا یہ انٹرویو حاضر خدمت ہے . محترم ڈاکٹر احمد رانا صدیقی نے ممبئی پریس کو بتایا کہ اُردو اکیڈمی کی جانب سے ہمارے ابھی جو آنے والے پروگرام ہونے والے ہیں. اس میں اُردو لائبریری اور اردو گھر کا جو مطالبہ ہے اسے پورا کیا جائے گا. اس کے علاوہ اُردو کے فروغ کے لئے بہت سارے پروگرام منعقد کئے جائینگے. کئی ضلعوں میں اُردو کو روزگار سے جوڑنے کے لئے کیا تدبیریں ہیں. اس کی تیاریاں چل رہی ہیں. موصوف نے مہاراشٹر میں اُردو کے مستقبل کے تعلق سے کہا کہ مہاراشٹر میں اُردو کا مستقبل بہت سنہرا ہے. بہت پیارا ہے. پورے ہندوستان میں سب سے زیادہ بہتر اُردو مہاراشٹر ہی میں فروغ پارہی ہے. نمائندے نے جب مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کے 2018 کے ایوارڈ یافتگان کے بارے میں دریافت کیا کہ رکن اُردو اکیڈمی ایوارڈ کی شفارش کے بدلے ایوارڈ کی رقم کی مانگ کرتے ہیں تو موصوف نے کہا کہ ہم بالخصوص آپ سے ایک چیز جاننا چاہتے ہیں کہ ابھی تک یہ چیز ہماری جانکاری میں نہیں تھی. کیونکہ اس بار ہم نے پوری کوشش کی تھی کہ صحیح لوگوں کو ایوارڈ ملے لیکن اگر ایسی کہیں ذرا سی بھی لغزش یا غلطیاں پائی جاتی ہیں تو برائے کرم ان کی تفصیل مجھے ارسال کرنے کی زحمت کریں اور مجھے بتائیں . تاکہ میں اس پر پورے طریقے سے غور و فکر کرکے ان اراکینوں کو جنھوں نے اس طرح کی حرکتیں کی ہیں ان کو یا تو اکیڈمی کی جانب سے برخاست کیا جائے گا یا ان کو اس کی سزا منتخب کی جائے گی تاکہ آئندہ وہ اس طرح کی غلطی نہ کرسکے . ویسے میری جانکاری میں بالکل نہیں ہے. پھر بھی اگر آپ اس کی جانکاری دینے کی کوشش کریں گی تو میں آپ کا بے حد شکر گزار رہوں گا کہ ایسی حرکتیں اگر ہوئی ہیں تو اگر ایک بھی آدمی مجھ کو مل جاتا ہے کہ واقعی میں میرے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ میں نے ایوارڈ لیا ہے اور پیسہ میں نے دے دیا ہے. ایسا کوئی ایک آدمی بھی مل جاتا ہے تو میں شکر گزار رہوں گا جانکاری دینے کے لئے اور یہ جانکاری خفیہ رکھی جائے گی. دوسری بات یہ ہے کہ آنے والے وقت میں ہم نے یہی کوشش کیا تھا چونکہ ہمارے پاس وقت بہت کم تھا جس وقت ہم کو یہ عہدہ ملا تو ایوارڈ دینے کی جو کوششیں ہوتی ہیں جو ذرائع ہوتے ہیں. اس میں کافی وقت لگتا ہے. جب موصوف سے پوچھا گیا کہ مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کا ایوارڈ قابلیت کو دیا جاتا ہے یا شفارش کو ؟ تو موصوف نے نہایت خندہ پیشانی سے اس کی وضاحت کی کہ
جب ہمیں عہدہ ملا تو ہمارے پاس بہت کم وقت تھا کہ نئے ممبران کا انتخاب کرنا تو اس کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں تھا. پہلے سے چونکہ کچھ چیزیں طے ہوچکی تھی جس کے تحت اتنے سارے پروگرام ہم کو مجبوراً کرنے پڑیں. پھر بھی ہم نے اس پر نظر رکھی ہے . پھر بھی کسی سے کہیں کوئی غلطی ہوئی ہے تو اگر موقع ملتا ہے تو برائے کرم مجھ کو بتائے کہ فلاں فلاں لوگوں کی شفارش گئی تھی ان کی یا اس لائق نہیں تھے کہ ان کو ایوارڈ دیا گیا ہے. تو ہم اس پر نظر ثانی کریں گے اور آئندہ اس طرح کی غلطی نہ ہو اس پر پورا غور و خوض کیا جائے گا. میں بہت شکر گزار رہوں گا . ڈاکٹر صاحب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ دیکھئے میں واقعی میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اُردو اکیڈمی میں ایسی جو بھی حرکتیں ہورہی ہیں مطلب یہاں کے ممبران یا یہاں کے افسران اگر اس کا غلط یا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں تو میں اس کی تاک میں ہوں کہ اے کاش مجھے وہ غلطی ملے تو میں پوری ذمے داری کے ساتھ اس پر کاروائی کروں گا اور آئندہ اکیڈمی کی جانب سے کوئی سوچے بھی نہ ایسی غلطی کرنے کے بارے میں. میں ان کی ایسی سزا منتخب کراؤں گا. میں ابھی مالیگاؤں پہنچا ہوں اور ابھی اُردو گھر دیکھنے جارہا ہوں. وہاں ہم کیا کرسکتے ہیں اور ہم نے ارادہ بنایا ہے اُردو گھر دیکھنے کے بعد ہم کو اچھا لگا تو آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی کوچنگ سینٹر بھی ہم اسی گھر میں شروع کریں گے جس میں مسلم نوجوان اگر آئی اے ایس , آئی پی ایس کی تیاری کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لئے بہتر سہولت مہیا کی جائے گی. دوسرے آج میری بات ہوئی ہے
بھارت سرکار سے جناب نقوی صاحب سے جو پروگرام چل رہا ہے مسلم بالخصوص اقلیتوں کے لئے میں چاہوں گا کہ یہاں بھی ایک سینٹر نوجوانوں کے لئے شروع کیا جائے تاکہ وہ اس سے کچھ ہنر سیکھ سکے. یہ ہمارے پروگرام ہے. آج ہم ان ساری چیزوں کا معائنہ کرکے طے کرلیں گے تو آنے والے وقت میں ہم یہ سارے پروگرام ہم یہاں شروع کریں گے.
مالیگاؤں کے تعلق سے پوچھے جانے پر موصوف نے کہا کہ میں 6 سال قبل جب مہانگرپالیکا کا چناؤ تھا جس میں مجھے مالیگاؤں کی ذمے داری سونپی گئی تھی اس وقت میں لگ بھگ 1 مہینہ مالیگاؤں میں تھا. میں نے 16 مسلم امیدوار دیئے تھے لیکن اتفاق کہ ہمارے امیدوار ہار گئے تھے لیکن ہم نے کوشش کیا تھا اس شہر کو بہتر بنانے کے لئے لیکن یہاں کی عوام نے بی جے پی کے نام پر ہمیں ووٹ نہیں دیا تھا. اس وقت پورا مہینہ مالیگاؤں میں تھے. یہاں کا جائزہ بھی لیا تھا کہ ہم کچھ کریں گے لیکن یہاں کے لوگوں نے اس وقت توجہ نہیں دیا. اب انشاء اللہ تعالیٰ آنے والے وقت میں ہم کیا کرسکتے ہیں کہ اُردو اکیڈمی ہمارے پاس میں ہے. اس کے تحت ہم انشاء اللہ بہت کچھ کرنے کی کوشش کریں گے. مالیگاؤں ہمیں بہت پسند ہے. یہاں کے لوگ بھی بہت پسند ہے. جب نمائندہ نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مالیگاؤں سے اُردو اکیڈمی کا کوئی رکن منتخب نہیں کیا جاتا تو موصوف نے کہا کہ آئندہ باڈی میں مالیگاؤں سے بھی اکیڈمی کے رکن کو منتخب کیا جائے گا. اس ر غور و خوص چل رہا ہے. اس بار انشاء اللہ مالیگاؤں سے ضرور اکیڈمی کے رکن کا انتخاب عمل میں آئے گا.
موصوف نے اہلیان مالیگاؤں کو پیغام دیا ہے کہ مالیگاؤں سے مجھے بہت لگاؤ ہے . اس کی وجہ ہے کہ یہ زرخیز شہر ہے. اس کے علاوہ یہ محنت کشوں کا شہر ہے. یہاں جو لوگ رزق تلاش کرتے ہیں. روز کنواں کھودکر پانی پینے والے لوگ انتہائی سادہ اور معصوم ہے. مالیگاؤں شہر نے ادب کو قلم کے سپاہی عطا کئے ہیں جو دن رات اُردو ادب کی خدمت میں لگے ہیں.

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com