(جنرل (عام
1998میں 44 گھنٹے تک وزیراعلی رہنے کا ریکارڈ، آج بھی جگد مبکاپال کے نام
اسمبلی الیکشن کے نتائج کے بعد سے مہاراشٹر میں چل رہے سیاسی ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد بی جے پی کے دیویندر فڈنویس کو بھلے ہی 3 دن میں استعفی دینا پڑا ہو، لیکن سب سے کم وقت تک وزیراعلی رہنے کا ریکارڈ ابھی بھی اترپردیش کے جگدمبکا پال کے نام ہے جواس وقت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ڈیموکریٹکس پارٹی کے جگدمبکا پال کے پاس 1998 میں اب سے کم وقت یعنی 44 گھنٹے کا ہے۔ واضح رہے کہ اترپردیش کے اس وقت کے گورنر رومیش بھنڈاری نے کلیان سنگھ سرکار کو برخواست کردیا تھا، اور ڈیموکریٹکس پارٹی کے جگدمبکا پال کو 21 فروری 1998 میں حلف دلا دیا تھا، لیکن وہ صرف 44 گھنٹے ہی وزیراعلی رہ سکے تھے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جگدمبکا پال کے وزیراعلی کے طور پر حلف لینے کے پورے عمل کو ہی خارج کردیا تھا۔اس وقت یو پی اسمبلی تشدد کا بھی نشانہ بنی تھی، جب اراکین اسمبلی نے ایک دوسرے پر ایوان میں ہی بنچ پر لگے مائیک کواکھاڑ کر حملہ کردیا تھا۔اس میں کئی اراکین اسمبلی کو چوٹیں بھی آئی تھیں اور کچھ صحافی بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسمبلی میں 24 فروری کو فلور ٹیسٹ ہوا جس میں اسمبلی اسپیکر کیشری ناتھ ترپاٹھی نے اپنی ایک جانب جگدمبکا پال کواور دوسری جانب کلیان سنگھ کو بٹھایا تھا۔ اراکین اسمبلی کی حمایت کلیان سنگھ کو حاصل تھی، اس لئے انہوں نے اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کردی۔ جگدمبکا پال کوہٹانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ہائی وولٹیج ڈرامہ ہوا۔ جگدمبکا پال نے لکھنؤ کے پانچویں منزل پر وزیراعلی کی کرسی سے اترنے سے انکار کردیا تو پولس کو کاروائی کرنی پڑی۔ پانچویں منزل کی بجلی کاٹی گئی اندھیرا ہوجانے کے بعد ہی جگدمبکا پال کرسی سے اترے۔ دلچسپ ہے کہ جگدمبکا پال اب ڈومریا گنج پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ کرناٹک کے بی ایس یدی رپا نے سال 2018 میں ہوئے اسمبلی انتخاب کے بعد وزیراعلیٰ کی کرسی سنبھالی، گورنر نے انہیں سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر کے طور پر وزیراعلیٰ کا حلف دلایا، لیکن انہوں نے اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے سے پہلے ہی استعفی دے دیا تھا۔ کیونکہ ان کے پاس اراکین کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی۔ اس وقت یدی رپا کا وزیراعلیٰ کی حیثیت سے میعاد کار 17 سے 19 مئی 2018 تک محض 55 کھنٹوں کا رہا تھا۔ اسی طرح سے بہار کے موجودہ وزیراعلی نتیش کمار سال 2000 میں تین دن کے لئے وزیراعلی بنے، اور اکثریت نہ ثابت کر پانے کی وجہ سے ان کی کرسی چلی گئی۔ انڈین نیشنل لوک دل کے اوم پرکاش چوٹالہ 1990 میں 5 دنوں اور 1991 میں چار دنوں کے لئے وزیراعلی بنے تھے۔ ادھر مہاراشٹر میں بی جے پی کے دیویندر فڈنویس نے 23 نومبر کی صبح مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا، اور 26 نومبر کو وزیراعلی کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ رات کے اندھیرے میں بننے والی فڈنویس کو شیوشینا، این سی پی اور کانگریس نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ دھوکے سے این سی پی کے 56 اراکین اسمبلی کے دستخط کی بنیاد پر محض 11 گھنٹے میں صدر راج منسوخ کرکے بنائی گئی تھی۔ صبح کی اولین ساعتوں میں جب لوگ پوری طرح بیدار بھی نہیں ہوئے تھے، کہ دیویندر فڈنویس نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اور اجیت پوار نائب وزیراعلیٰ کا حلف لے چکے تھے۔ دیویندر فڈنویس نے این سی پی کے اجیت پوار کی حمایت پر وزیراعلیٰ کا حلف لیا تھا، لیکن تین دنوں میں ہی اجیت پوار نے حمایت سے انکار کردیا۔ کیونکہ اجیت پوار نے اپنے چچا راشٹروادی سپریمو شردپوار سے بغاوت کرکے بی جے پی کی حمایت کی تھی۔ مگر دیویندر فڈنویس بے وقت کی نزاکت کو پھانپتے ہوئے اسمبلی میں فلور ٹیسٹ سے قبل ہی اپنااستعفی دے دیا۔
(جنرل (عام
ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان
ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔
بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔
ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
(جنرل (عام
‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔
(جنرل (عام
کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔
جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔
1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے
کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
سیاست2 months ago
سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے 30 سابق ججوں نے وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کی میٹنگ میں حصہ لیا، میٹنگ میں کاشی متھرا تنازعہ، وقف بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔