سیاست
بی جے پی سے دلبرداشتہ شیو سینا کے قدم این سی پی کی طرف!

مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان جاری تلخیوں کے درمیان سیاسی ماہرین اب اس بات پر غور کرنے کے لیے مجبور ہیں کہ کیا شیوسینا-این سی پی حکومت سازی کے لیے قدم آگے بڑھا سکتی ہے۔ اس سوچ کو اس وقت مزید قوت ملی جب مہاراشٹر کے معروف لیڈر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ حسین دلوئی نے پارٹی قومی صدر سونیا گاندھی کو خط لکھ کر انھیں مشورہ دیا کہ شیوسینا کی حمایت کرنا بہتر قدم ہوگا۔حسین دلوئی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سال 2007 میں ہوئے صدارتی انتخاب میں شیو سینا نے کانگریس امیدوار پرتبھا پاٹل کی حمایت کی تھی اور 2012 کے صدارتی انتخاب میں اس نے کانگریس امیدوار پرنب مکھرجی کی بھی حمایت کی تھی۔ علاوہ ازیں 1980 کے انتخاب میں بھی شیوسینا نے کانگریس کا تعاون کیا تھا، اس لیے آج بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے مقصد سے کانگریس کو چاہیے کہ وہ شیوسینا کی حمایت کرے۔حسین دلوئی کے علاوہ بھی مہاراشٹر میں بی جے پی مخالف پارٹیوں کے کئی لیڈران نے این سی پی۔شیوسینا۔کانگریس اتحاد بنانے کے لیے راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔ حالانکہ جمعہ کے روز مہاراشٹر کانگریس کے سینئر لیڈروں کے ساتھ سونیا گاندھی کی ہوئی میٹنگ کے بعد اس طرح کی خبریں باہر آئیں کہ کانگریس فی الحال ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر کام کرے گی اور بی جے پی و شیوسینا کا اتحاد ٹوٹنے کے بعد ہی باضابطہ کوئی اعلان کرے گی۔سینئر لیڈروں کے سونیا گاندھی سے میٹنگ کے بعد سیاسی سرگرمیاں مہاراشٹر میں مزید تیز ہو گئیں اور پھر این سی پی ترجمان نواب ملک کا ایک بیان سامنے آیا جو بی جے پی کے لیے کافی فکر انگیز ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر بی جے پی اور شیو سینا اتحاد مہاراشٹر میں حکومت نہیں بناتی ہے تو این سی پی حکومت سازی کا دوسرا راستہ تلاش کرے گی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی پارٹی ان کے لیے اچھوت نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ این سی پی کو اگر موقع ملے گا تو وہ شیو سینا کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہو جائے گی۔مہاراشٹر اس وقت سب سے زیادہ پاور فُل کوئی لیڈر نظر آ رہا ہے تو وہ ہیں شرد پوار۔ این سی پی سربراہ شرد پوار اس وقت اپنے تجربے کا پورا استعمال کر رہے ہیں۔ ایک طرف تو انھوں نے یہ کہہ رکھا ہے کہ عوام نے انھیں اپوزیشن میں بیٹھنے کا مینڈیٹ دیا ہے تو وہ اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کریں گے، اور دوسری طرف سنجے راؤت کے ساتھ ملاقات کر کے سیاست میں گرمی پیدا کر دی ہے۔ سنجے راؤت اور شرد پوار کے درمیان ملاقات جمعہ کے روز ہوئی جس کے کئی معنی سیاسی ماہرین نکال رہے ہیں۔ حالانکہ شرد پوار نے اس ملاقات کے بعد بھی یہی کہا ہے کہ بی جے پی-شیوسینا کو حکومت بنانی چاہیے۔ ساتھ ہی انھوں نے شیوسینا کے ذریعہ وزیر اعلیٰ عہدہ کے مطالبہ کو صحیح ٹھہرا دیا۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’اگر بی جے پی کو حکومت سازی کرنی ہے تو چاہیے کہ وہ جھکے اور وزیر اعلیٰ عہدہ شیو سینا کے ساتھ بانٹے۔‘‘اس پورے معاملے میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور بی جے پی لیڈران بہت محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ حالانکہ کئی بار وہ شیوسینا سے کوئی تلخی نہ ہونے کی بات کہہ چکے ہیں لیکن اس بات پر وہ رضامند نہیں ہیں کہ شیوسینا سے کوئی وزیر اعلیٰ بنے۔ یہی ایک بات ہے جس پر شیوسینا بضد ہے اور بی جے پی کا کھیل خراب ہو رہا ہے۔ جمعہ کے روز شیوسینا اس وقت مزیدناراض ہو گئی جب ایک بی جے پی لیڈر سدھیر منگنٹیوار نےشیوسینا کو دھمکی دے ڈالی کہ اگر 7 نومبر تک اس نے بی جے پی کے ساتھ حکومت نہیں بنائی تو ریاست میں صدر راج نافذ ہو جائے گا۔ 2 نومبر کے’سامنا‘ میں شیوسینا نے اس بیان پر اپنی ناراضگی کا کھل کر اظہار بھی کیا اور بی جے پی کو پھٹکار بھی لگائی۔جس طرح کے بیانات مختلف سیاسی پارٹی لیڈران کے ذریعہ اس وقت سامنے آ رہے ہیں، وہ مہاراشٹر میں تذبذب کی حالت پوری طرح ظاہر کر رہے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شیوسینا اور بی جے پی اتحاد ٹوٹتا ہے تو این سی پی حکومت سازی کے لیے ضرور آگے آئے گی اور شیوسینا کو وزیر اعلیٰ عہدہ بھی مل جائے گا۔ لیکن 56 سیٹوں والی شیو سینا اور 54 سیٹوں والی این سی پی کے ملنے سے حکومت سازی ممکن نہیں، اور ایسے وقت میں قوی امکان ہے کہ 44 سیٹوں والی کانگریس باہر سے حمایت کر دے۔ ایسا اس لیے بھی کیونکہ اسمبلی الیکشن کے دوران کانگریس نے این سی پی کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا۔ ایسا کرنے سے کانگریس کے اوپر شیوسینا کے ساتھ ہاتھ ملانے کا داغ بھی نہیں لگے گا اور بی جے پی کی ریاست سے چھٹی بھی ہو جائے گی۔واضح رہے کہ 288 اسمبلی سیٹوں والی اس ریاست میں اسمبلی انتخاب کا نتیجہ گزشتہ 24 اکتوبر کو ہی برآمد ہو چکا ہے اور بی جے پی کو 105 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ اس کی اتحادی پارٹی شیوسینا کو 56 سیٹیں ملی ہیں، لیکن اس کا کہنا ہے کہ اتحاد سے قبل بی جے پی نے 50-50 فارمولہ اختیار کرنے کی بات کہی تھی جس سے اب وہ پیچھے ہٹ رہی ہے۔ شیو سینا کا مطالبہ ہے کہ بی جے پی تحریری طور پر یہ دے کہ شیو سینا سے 2.5 سال کا وزیر اعلیٰ بنے گا اور 2.5 سال کے لیے وزیر اعلیٰ بی جے پی کا ہوگا۔ لیکن بی جے پی کو یہ منظور نہیں اور یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر میں سیاسی گرمی ابھی عروج پر ہے۔
بین الاقوامی خبریں
میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔
گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
بزنس
ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔
ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔
پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔
سیاست
بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔
بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔
قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا