Connect with us
Thursday,28-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کسم تیواری نے منجھے ہوئے نیوز اینکر سمیت اوستھی کے چھکے چھڑا دیئے ،ملک کا میڈیا عوامل گمراہ کر رہا ہے

Published

on

اس وقت پورے ملک کے مسلمان ایک عجیب دوراہے پر کھڑے ہیں، یکے بعد دیگرے حکومت مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کررہی ہیں اور مسلمانان ہند نہایت صبر و تحمل سے حکومت کا ہر وار برداشت کررہے ہیں، کانگریس این سی پی جیسی سیکولر کہلانے والی پارٹیوں کے ڈسے ہوئے مسلمانوں کو بی جے پی سالم نگل جانا چاہتی ہے سچ کہا جائے تو جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں سب نے مسلمانوں کا استحصال ہی کیا ہے، مسلمانوں کو ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا ہے . پھر چاہے وہ کانگریس ہو راشٹریہ وادی ہو یا سماج وادی سب نے مسلمانوں کے مسائل پر صرف سیاسی روٹیاں ہی سینکی ہیں ، ان پارٹیوں اور ان کے لیڈران نے کبھی مسلمانوں کو متحد ہونے نہیں دیا، ہمیشہ ان کے درمیان آپسی نفرت ہی پیدا کی، یہی وجہ ہے کہ اب تک مسلمان اپنے قائد و سالار سے محروم رہیں، یہ پارٹیاں مسلمانوں سے ہمدردی کا جھوٹا ناٹک کرکے انہیں آپس میں الجھائے رکھتی ہیں ، تاکہ یہ کسی پرچم تلے یکجا نہ ہوسکیں ، جب کہ مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں کہ آج سے چودہ سو سال پہلے بھی مسلمان چاہے سفر پر جاتے یا جنگ پر اپنا امیر یا سالار مقرر کرتے تھے ، اب جب کہ مسلمانوں پر ہند کی سرزمین تنگ کر دی گئی ہے ایسے میں مسلمان بے یار و مددگار کچھ کانگریس کے پالے میں ہیں تو کچھ کو این سی پی نے ہتھیا لیا ہے اور کچھ سماج وادی میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں،( یہاں ہم ان نام نہاد مسلمانوں کا تذکرہ نہیں کریں گے جو فرقہ پرست شیوسینا اور بی جے پی کے ٹٹو ہیں ) یہ تینوں بظاہر سیکولر پارٹیاں ہیں، جنھوں نے کبھی مسلمانوں کا بھلا نہیں سوچا، ہمیشہ اقتدار کا لالچ دے کر ایک دوسرے کے خلاف الجھائے رکھا ، جس کی وجہ سے مسلمان ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف صف آراء رہیں، جس کا پورا فائدہ بی جے پی نے اٹھایا ، آج بی جے پی اور اس کی ذیلی تنظیمیں مسلمانوں کو ملک بدر کرنا چاہتی ہے، ہجومی تشدد (مآب لنچنگ) میں مسلمانوں کا سیاسی قتل عام (Political Murder) کیا جارہا ہے ،یہ وہ تنظیمیں ہیں جو جانوروں پر تشدد کے خلاف احتجاج کرکے قانون ہاتھ میں لیتی ہیں ، جانوروں کی حفاظت کے لئے قانون ہیں مگر مسلمانوں کا خون پانی کی طرح سڑکوں پر بہہ رہا ہے، کیا اسی دن کے لئے ملک کو آزاد کرایا گیا تھا، بجرنگ دل ، وشوہندو پریشد اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست پارٹیاں آج مسلمانوں کو غدار کہہ کر بھارت چھوڑنے کا کہہ رہی ہیں مگر نہ کانگریس کے منہ میں زبان ہے نہ راشٹروادی گونگی ہے بہری تو سماج وادی بھی نہیں ہے ، پھر کیا وجہ ہے کہ کچھ کہنے سے پہلے ان پارٹیوں کو لکنت طاری ہو جاتی ہے ، آج مآب لنچنگ کے بعد مسلمانوں کے سر پر سب سے بڑا خطرہ این آر سی کا ہے ، مسلمان باہر محفوظ نہ تھا، اب تو این آر سی کے نام پر اسے ملک بدر کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں ، طلاق ثلاثہ بل منظور کرکے شریعتِ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ، یوں تو لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر ہم حالیہ مسلمانوں کے سلگتے مسائل پر بات کریں گے ، اس وقت مآب لنچنگ کے وجہ سے ملک کا مسلمان گھر سے نکلتے ہوئے ڈر رہا ہے کہ پتہ نہیں کب ظالم جنونی ہجوم اسے ییٹ پیٹ کر قتل کردیں ، ان سب باتوں کو ہوا دے رہا ہے ملک کا الیکٹرانک میڈیا، میڈیا چاہے کوئی بھی ہو پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا ، اگر میڈیا ہی گمراہ کرنے لگے تو عوام کی حفاظت خطرے کی زد میں آجاتی ہے ، ابھی ہم اس کا خلاصہ کردیتے ہیں، کملیش تیواری مرڈر کیس میں اے بی نیوزنے حد کردی، اے بی کے نیوز اینکر سمیت اوستھی نے کملیش تیواری کی ماں کسم تیواری کا لائیو ٹیلی کاسٹ کیا، سمیت اوستھی نے کملیش تیواری مرڈر کیس کے تار بلاوجہ مسلمانوں سے جوڑنے اور اسے ہندو مسلمان کا رنگ دینے کی ناکام کوشش کی مگر اس بزرگ خاتون کسم تیواری نے اس منجھے ہوئے نیوز اینکر کی ساری اینکری نکال دی ، یوپی کی اس خاتون نے سمیت اوستھی کو جھاڑ دیا کہ ہندو اور مسلمان کا نام میں نے نہیں لیا بلکہ آپ نے لیا ہے، کسم تیواری کے جھاڑنے پر سمیت اوستھی نے یہاں تک کہہ دیا کہ لائیو ٹیلی کاسٹ چل رہا ہے، کسم تیواری باربار کملیش تیواری مرڈر کیس میں یو پی کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتہ ناتھ کا نام لے رہی تھی، اس کے باوجود اس مرڈر کیس کو مسلمانوں سے جوڑ کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،آج مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کے لئے تمام ہندو تنظیمیں ایک ہوگئی ہیں ، دبے دبے کانگریس راشٹروادی اور سماج وادی بھی اس کی ہمنوا ہے مگر مسلمانوں میں اتحاد کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اپنے اختلافات بھول کر بلاتفریق ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہو جائے تو پھر یہ فرقہ پرست ان کی مآب لنچنگ بھول جائیں گے، لیکن آج مسلمان ہی مسلمان کا سب سے بڑا دشمن ہے، معاف کرنا مگر یہ اتنا ہی سچ ہے جتنا کہ سورج مشرق سے نکلتا ہے اور مغرب میں ڈوب جاتا ہے، اسمبلی الیکشن کے نتائج کے بعد ابو عاصم اعظمی نے ایک انٹرویو دیا، جس میں اعظمی صاحب نے ایم آئی ایم پر تنقید کی، ان کا کہنا ہے کہ صرف مسلمانوں کو نہیں ہندوؤں کو بھی ساتھ لے کر چلیں اور اتحاد المسلمین کی وجہ سے سے یہ صرف مسلمانوں کی پارٹی کہلاتی ہے، موصوف جب سماج وادی سے منسلک ہوئے تھے تب مسلمانوں نے خوشیاں منائیں تھی ، انہیں قائد ملت کے خطاب سے نوازا تھا، ابو عاصم اعظمی کی شہرت کا ڈنکا بجتا تھا مگر سماج وادی نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور بابری مسجد شہادت کے مجرم کلیان سنگھ سے ہاتھ ملا لیا تھا، تب زخم خوردہ مسلمانوں نے واپس کانگریس میں پناہ لی تھی کیونکہ ان کے پاس سیکولر کے نام پر کانگریس اور سماج وادی پارٹی تھی دونوں ہی پارٹیاں سیکولر کے مکھوٹے میں اپنا چہرہ جھپائے ہوئے تھی، راشڑ وادی بھی کانگریس کی کوکھ سے جنمی ہے، ایسے میں مسلمانوں کو ایک اپنی پارٹی کی اشد ضرورت تھی، جو واقعی ان کی اپنی ہو ، انہیں پتہ ہے کہ اگر مسلمان ایک ہوگئے تو یہ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔، ایک شخص اگر مسلمانوں کے لئے لڑرہا ہے انہیں متحد کررہاہے تو خدارا اگر اس شخص کے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتے تو نہ کریں مگر برائے کرم اس کی ٹانگ نہ کھینچے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی گنیش اتسو ۱۲ پل انتہائی خطرناک، شرکا جلوس کو احتیاط برتنے کی اپیل

Published

on

Chinchpokli-Bridge

ممبئی گنیش اتسو کا آغاز ہو چکا ہے ایسے میں ممبئی شہر و مضافاتی علاقوں میں ریلوے کے ۱۲ پل انتہائی خستہ خالی کاشکار ہے اس لئے گنپتی بھکتوں کو جلوس کے دوران ان پلوں پر زیادہ وزن اور زیادہ دیر تک قیام کرنے سے گریز کرنے کی اپیل ممبئی بی ایم سی نے کی ہے۔

‎میونسپل کارپوریشن کے حدود میں وسطی اور مغربی ریلوے لائنوں پر 12 پل انتہائی خستہ مخدوش و خطرناک ہیں۔ بعض پلوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ مانسوں کے بعد کچھ پلوں پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ اس لیے گنیش کے بھکتوں کو گنپتی آمد اور وسرجن کے دوران ان پلوں پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہنے کی اپیل بی ایم سی نے کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ممبئی پولیس کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

‎مرکزی ریلوے پر گھاٹ کوپر ریلوے فلائی اوور، کری روڈ ریلوے فلائی اوور، آرتھر روڈ ریلوے فلائی اوور یا چنچپوکلی ریلوے فلائی اوور، بائیکلہ ریلوے فلائی اوور پر جلوس نکالتے وقت احتیاط برتیں۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ میرین لائنز ریلوے فلائی اوور، سینڈہرسٹ روڈ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) ویسٹرن ریلوے لائن پر، فرنچ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان)، کینیڈی ریلوے فلائی اوور (چارنی روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہیں۔ (گرانٹ روڈ اور ممبئی سینٹرل)، مہالکشمی اسٹیشن ریلوے فلائی اوور، پربھادیوی-کیرول ریلوے فلائی اوور اور دادر میں لوک مانیہ تلک ریلوے فلائی اوور وغیرہ۔

‎اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان 12 پلوں پر ایک وقت میں زیادہ وزن نہ ہو۔ ان پلوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ناچ گانا اور گانا و ررقص پر پابندی ہے۔ عقیدت مندوں کو ایک وقت میں پل پر بھیڑ نہیں لگانی چاہئے، پل پر زیادہ دیر تک قیام سے گریز کرنا چاہئے پل سے فوراً آگے بڑھنا چاہئے، اور پولیس اور ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق ہی شرکا جلوس پلوں سے گزرتے وقت ضروری ہدایت کا خیال رکھیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

Published

on

Virar

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ہائی کورٹ کے ججوں کی بڑی تعداد کا تبادلہ، سپریم کورٹ کالجیم نے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ کالجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مدراس، راجستھان، دہلی، الہ آباد، گجرات، کیرالہ، کلکتہ، آندھرا پردیش اور پٹنہ ہائی کورٹس کے جج شامل ہیں۔ کالجیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 25 اور 26 اگست کو ہونے والی میٹنگوں کے بعد تبادلوں کی سفارش مرکز کو بھیجی گئی ہے۔

اس سفارش کے تحت جسٹس اتل شریدھرن کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ، جسٹس سنجے اگروال کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ سے الہ آباد سینئر جسٹس، جسٹس جے نشا بانو کو مدراس ہائی کورٹ سے کیرالہ ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ اور جسٹس ہرنیگن کو پنجاب ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس ارون مونگا (اصل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے) دہلی ہائی کورٹ سے راجستھان ہائی کورٹ، جسٹس سنجے کمار سنگھ الہ آباد ہائی کورٹ سے پٹنہ ہائی کورٹ تک۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کو الہ آباد ہائی کورٹ سے کلکتہ ہائی کورٹ، جسٹس مانویندر ناتھ رائے (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ، موجودہ گجرات ہائی کورٹ) کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس ڈوناڈی رمیش (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ نٹور کو گجرات ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ ناتھ کو گجرات ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ چندر شیکرن سودھا کیرالہ ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس تارا ویتاستا گنجو دہلی ہائی کورٹ سے کرناٹک ہائی کورٹ اور جسٹس سبیندو سمانتا کلکتہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com