Connect with us
Tuesday,02-September-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

حقیقی موضوعات سے توجہ ہٹانے کیلئے بی جے پی نے آرٹیکل 370 لایا ہے : شرد پوار

Published

on

ممبئی : شرد پوار نے کہاکہ ”مذکورہ وزیراعظم نے کہاکہ ’اپنے منشور میں مسٹر شرد پوار کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے‘ سب سے پہلے ہمارے منشور جاری ہوگیا ہے۔ اور جب ارٹیکل 370 ہٹا دیا گیا ہے تو ہم اس پر اب کیا کہہ سکتے ہیں ؟“ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ 78 سالہ شرد پوار 21 اکٹوبر کو مہارشٹرا میں منعقد ہونے والے اسمبلی الیکشن میں مرکزی اپوزیشن کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے قومی معاملات پر توجہہ مرکوز کرنے کی وجہہ سے اپوزیشن کو درپیش مشکلات کے متعلق بات کی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے اگر یہ ایک طرفہ لڑائی ہے تو وزیراعظم (نریندر مودی) یہاں پر نو عوامی جلسوں سے کیوں خطاب کررہے ہیں؟ کیوں مرکزی وزیرداخلہ (امیت شاہ) 20 جلسوں سے خطاب کررہے ہیں؟ کیوں وہ یہاں پر اتنا وقت گذار رہے ہیں؟ سارے ملک سے بی جے پی قائدین اس کے اراکین پارلیمنٹ ریاست کے کونے کونے میں جارہے ہیں۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہورہا ہے کہ حالات ان کے موافق نہیں ہیں۔ جو ہم نے 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں دیکھا ہے اور جو ہم اسمبلی الیکشن میں دیکھ رہے ہیں اس میں بڑا فرق ہے۔ اسی طرح کے حالات پورے مہارشٹرا میں ہیں‘ اور جن کے پاس معلومات کی کمی ہے وہی یہ کہہ رہے ہیں کہ (لڑائی یکطرفہ ہے) مذکورہ کانگریس کو بڑی مشکل سے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں 2018 کے اسمبلی الیکشن میں اکثریت حاصل ہوئی ہے؟ وہاں پر بی جے پی کی سابق میں حکومت تھی۔ لہذا عوام نے بڑے پیمانے پر بی جے پی حکومت کو نکال باہر کیا۔ ایک اکثریت ہر حال میں اکثریت ہوتی ہے کیا آپ کو احساس ہورہا ہے کہ ایک کا ساتھی کمزور ہے؟ مذکورہ کانگریس کو بڑے پیمانے پر داخلی خلفشار کا سامنا ہے۔ ملند دیوا اور سنجے نروپم جیسے لوگ ایک دوسرے پر حملہ کررہے ہیں؟ میں اتنا نہیں سونچتا، آپ اگر کسی بھی گاؤں میں چلے جائیں وہاں پر کانگریس کی حمایت میں ایک بڑی آبادی ملے گی۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ امیدوار کون ہے‘ وہ صرف کانگریس کے حق میں ووٹ دیتے ہیں۔ اس قسم کی بنیاد وہاں پر ہے۔ درج فہرست پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے لئے ان کی پارٹی کانگریس ہے۔ یہ ایک مضبوط بنیاد ہے۔ جن لوگوں کے نام کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ ریاست میں کانگریس کے حقیقی لیڈران نہیں ہیں۔ وہ ٹیم میں شامل ہیں مگر زمینی سطح سے جڑے لیڈران میں ان کا شمار نہیں ہوتا۔ بی جے پی نے قومیت کو اجاگر کیا ہے اور جموں اور وکشمیر سے ارٹیکل 370 کو ہٹادیا۔ اس کا کیااثر پڑے گا؟ آپ کو مذکورہ الیکشن میں اصلی مسائل دیکھنے ہوں گے۔ زراعی طبقات میں بحران ہے۔ 16000 کسانوں نے خودکشی کرلی۔ اگر کچھ حالات بہتر قیمتوں کے انہیں ملتے ہیں تو حکومت فوری مداخلت کرتی ہے۔ اس کے لئے پیاز کے کسانوں کا معاملہ ہے۔ جب انہیں اچھی قیمت مل رہی تھی، مذکورہ حکومت نے پیاز کی درآمد بند کردی۔ یہ تمام پالیسیوں سے زراعت پر اثر پڑ رہا ہے۔ بینج اور کھاد کی قیمتوں پر کنٹرول یا قابو بلکل نہیں ہے۔ دوسری بات ہم تمام کئی سالوں سے مہارشٹرا کو ایک صنعتی اسٹیٹ کے طور پر ترقی دینے کے فیصلے پر سنجیدہ ہیں۔ اسی وجہہ سے (ریاست کے پہلے چیف منسٹر) وائی بی چوہان کے دنوں سے ہم نے ناگپور‘ اورنگ آباد‘ اور صنعتی پالیسیوں کو پیش کیا۔ان تمام علاقوں میں ہزاروں لوگ کام کررہے ہیں۔ آج کے وقت میں بی جے پی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ پالیسیوں کی وجہہ سے 50 فیصد سے زیادہ صنعتی یونٹس بند ہوگئے ہیں۔ صنعتوں کی تباہی ریاست کا سب سے حساس مسئلہ ہے۔ نوجوانوں میں بے روزگاری۔ پونا میں 30-40 انجینئرنگ کالج آپ کو مل جائیں گے‘ مگر گریجویٹ ہونے والے لاکھوں طلبہ کو نوکری نہیں مل رہی ہے۔ یہ تمام انتخابات مسائل ہیں جس سے توجہہ ہٹانے کے لئے (مذکورہ بی جے پی) بار بار ارٹیکل 370 کو سامنے لارہی ہے۔ مذکورہ وزیراعظم نے کہاکہ ’اپنے منشور میں مسٹر شرد پوار کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے‘ سب سے پہلے ہمارے منشور جاری ہوگیا ہے۔ اور جب (ارٹیکل) 370 ہٹا دیا گیا ہے تو ہم اس پر اب کیا کہہ سکتے ہیں؟“ میں نے برسر عام یہ بیان دیا کہ اقدام اچھا ہے۔ پارلیمنٹ میں بھی کہا‘ کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی ہے۔ ارٹیکل 370 آج کا مسئلہ نہیں ہے۔ میں ہر عوامی جلسہ عام میں کہا ہے‘ کون جموں وکشمیر میں اراضی خریدے گا اور وہاں پر زراعت کرے گا۔ مگر کسی نے جواب نہیں دیا۔ ارٹیکل 371 کا کیا اگر میں ناگالینڈ، سکم میں اراضی خریدتا ہوں میں شمال مشرق کے کسی حصہ میں نہیں کرسکتا۔ یہ بڑے پیمانے پر عوامی مسئلہ نہیں ہے یہاں پر ایک تاثر یہ ہے کہ مودی کے ساتھ آپ کا موزانہ بہتر ہے۔ میں ہوں۔ میں ان کی کئی پالیسیوں پر یقین نہیں رکھتا اور میں اب ان سے ملاقات کو موقع مل جائے تو ضرور تبادلہ خیال کروں گا۔ حال ہی میں میری ان سے ملاقات نہیں ہوئی کیونکہ میں دہلی میں نہیں تھا اور زیادہ تر وقت میں ہندوستان کے باہر رہتا ہوں۔ میرے پاس ذاتی نفرت نہیں ہے۔ سب سے کے ساتھ میرے ذاتی تعلقات ہیں۔ ذاتی تعلقات اور سیاسی پیش قدمی دونوں الگ بات ہیں۔ سیاسی پیش قدمی اس ملک کے لیڈروں کے لئے سب سے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔ آپ کے اور اپنے بھیتجے اجیت پوار اور این سی پی لیڈر پرفال پٹیل کے خلاف انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے کیسے کا کیا نتیجہ نکلے گا ہم اس کے متعلق نہیں جانتے۔ میرے خلاف کیا معاملہ ہے؟ یہاں پر ریاستی اسٹیٹ کوپراٹیو بینک کے 50 ڈائرکٹرس ہیں۔ انہوں نے ضلع بینکوں اور انڈسٹریز کے لئے پیسے لئے، انفرادی طور پر نہیں۔ یہاں پر تمام ڈائرکٹرس کے خلاف الزامات عائد کئے گئے ہیں، جو بی جے پی- شیو سینا کانگریس اوراین سی پی سے تعلق رکھتے ہیں۔ مذکورہ شکایت کردہ نے کہاکہ زیادہ تر ڈائرکٹرس مسٹر پوار کو جانتے ہیں۔ ہاں میں جانتاہوں کیونکہ وہ اہم لوگ ہیں۔ اگر میں کسی کو جانتا ہوں تو اس کا مطلب یہ تو نہیں ہوا ہے کہ میں مجرم ہوں؟ نہ تو میں بینک کا ڈائرکٹر تھا اور نہ ہی فیصلہ ساز باڈی کا رکن تھا۔ اس بنیاد پر آپ کیس بناتے ہیں، محض اجیت پوار کے نام کا ذکر کر کے؟ پھر کیوں نہیں بی جے پی اور شیو سینا کے لیڈران کو بھی شامل کرتے ہیں، جو ڈائرکٹرس ہیں؟ شرد پوار نے بات چیت میں پرفال پٹیل پر عائد کیس کو بھی بے بنیاد الزامات کا نتیجہ قرار دیا۔ اور کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے رافائیل معاملے کو اٹھانے پر لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہاکہ ہم تو کسانوں کے بحران، خودکشی اور صنعتی شعبہ کی تباہی جیسے مسائل کو اجاگر کر رہے ہیں۔ آرٹیکل 370 اور رافائیل جیسے معاملات کو کیوں اٹھایا جارہا ہے؟ مہارشٹرا کے الیکشن سے اس کا کیا لینا دینا ہے؟

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

Published

on

Manoj

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔

‎ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔

‎پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے

تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
‎مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے

‎چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔

پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
‎جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے

چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی

ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

Published

on

download

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔

اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔

اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔

سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی گئی

Published

on

CSMT-PROTEST

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ میں شامل مظاہرین کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور اطراف کی سڑکوں سے خالی کروایا گیا ہے اور بند سڑکوں پر بی ایم سی نے صاف صفائی کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے آزاد میدان میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے, ایسے میں آزاد میدان میں مظاہرین کا مجمع جمع ہے۔ ممبئی میں مظاہرہ کے سبب حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں اور سی ایس ٹی پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مراٹھا مظاہرین اپنی کاریں اور گاڑیاں سڑکوں سے نکال کر سڑکیں خالی کر دی ہیں۔ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر اطراف کی سڑکوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ ممبئی پولس کے اعلی افسران سمیت ڈی سی پی پروین منڈے بھی میدان کے اطراف گشت پر مامور ہے۔ اس کے علاوہ اضافی فورسیز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سڑکیں خالی کروائی گئی ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب ممبئی شہر میں عام شہری نظام درہم برہم ہو گیا تھا, جس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی جائے۔ ممبئی پولس نے کہا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی اجازت آزاد میدان میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی اور ہائیکورٹ نے پانچ ہزار مظاہرین کو اجازت دی تھی, لیکن مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی, اس لئے پولس نے نوٹس بھی دی ہے۔ کور کمیٹی کے ارکان کو پولس نے نوٹس جاری کر کے مظاہرہ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی مظاہرہ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی بتایا ہے ایسے میں حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ جبکہ منوج جرانگے پاٹل بضد ہے کہ جب تک انہیں ریزرویشن فراہم نہیں ہوتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com