Connect with us
Saturday,12-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

متحدہ عرب امارات میں اردو زبان وادب کے بولنے سمجھنے والوں کی تعداد بڑھی ہے

Published

on

اردو ہندوستان کی وہ زبان ہے جو دنیا بھر میں مقبول ہے اور خاص طورسے متحدہ عرب امارات میں اردو زبان وادب کے بولنے سمجھنے والوں کی تعدادروز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ یہ بات قومی اردوکونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے متحدہ عرب امارات میں مقیم اردو کے معتبر شاعر عرفان اظہاراور دیبا سلیم عرفان کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ ان ممالک میں ہندوستان کی تہذیب وثقافت کو نہ صرف پسند کیا جارہا ہے بلکہ اپنا یابھی جارہا ہے۔ فارسی سے اردو شاعری تک کی سرپرستی اپنے اپنے دور کے بادشاہوں، نوابوں نے کی۔آج کے دورمیں بادشاہ اور نوابین موجود نہیں ہیں لیکن عرفان اظہاراور دیبا سلیم عرفان جیسی شخصیتیں اردو زبان کی ترقی وفروغ کے لیے کوشاں ہیں اور وہ دیارِ غیرمیں ہندوستان کی سیکڑوں سالہ گنگاجمنی تہذیب کی نمائندگی بھی کررہے ہیں۔
قومی کونسل کے صدر دفترمیں منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر عقیل نے مزید کہا کہ وہ یواے ای کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی اردو کی ترویج واشاعت کے لیے مشاعرے منعقد کراتے رہتے ہیں۔ شعروشاعری کا رجحان انھیں ورثے میں ملا ہے۔ ان کے والد محترم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہئ جغرافیہ کے پروفیسر تھے۔وہ اردوکے اچھے شاعر تھے۔ گھر کے شاعرانہ ماحول کے سبب عرفان اظہار کو بھی شعروشاعری سے دلچسپی ہوگئی۔ انھیں اس بات کا فخر حاصل ہے کہ یواے ای میں اردو کی تنظیمیں ان کی سرپرستی میں کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عرفان اظہاراردو پریس کلب انٹرنیشنل کے صدر بھی ہیں اور دبئی میں انڈیا کلب کے اسپورٹ ڈائریکٹر بھی۔انھیں متعدد تنظیموں، اداروں کی طرف سے کئی ایوارڈز سے بھی سرفراز کیا جاچکاہے، جن میں اسٹارڈسٹ اچیومنٹ ایوارڈ 2017،ملینیم لیڈرشپ ایوارڈ 2016، سیونتھ میڈل ایسٹ بزنس شپ لیڈرایوارڈ 2016، بیسٹ ڈوکیومنٹری ایوارڈدی فلم جرنی آف تھاؤزنڈس مائل 2015 کے علاوہ بیسٹ ہیومنیٹرین ایوارڈ فار دی فلم جرنی آف تھاؤزنڈس مائل 2015 خاص اہمیت کے حامل ہیں۔انھوں نے 2003 میں سرزمین دوبئی پر کاروبارکا آغاز کیا، اور پانچ سال کی قلیل مدت میں گروپ آف کمپنی کے مالک بن گئے۔
شیخ عقیل احمد نے عرفان اظہار کی اہلیہ دیبا سلیم کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ انھیں فارسی، فرنچ، اردو، ہندی کے علاوہ انگریزی پر عبور حاصل ہے۔ان کی دو کتابیں انگریزی میں منظر عام پر آچکی ہیں۔ جن میں سے ایک کتاب کا ترجمہ اردو میں بھی ہوچکاہے۔اس موقعے پرعرفان اظہار نے اپنی شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا اوراردو کے تئیں کونسل کی خدمات کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ قومی کونسل نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں اردو کے فروغ کے لیے زمینی سطح پر کام کررہی ہے۔ کونسل کے ڈائرکٹر کی بہترکارکردگی اوراردو کی ترقی کے لیے اٹھائے جارہے اقدامات کی بھی انھوں نے تعریف کی۔ اس موقعے پر کونسل کی کئی شخصیات موجود رہیں، جن میں شمع کوثر یزدانی اسسٹنٹ ڈائرکٹر اکیڈمک، جناب ڈاکٹر فیروز عالم یجوکیشن اسٹنٹ آفیسر، اور ڈاکٹر شاہد اخترانصاری کے نام خاص طورپر قابل ذکر ہیں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com