Connect with us
Saturday,26-July-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

وَقْف کی ملکیت پر بنایا گیا اے ایم ریزڈنسی : بلڈر کی بے ایمانی کی مثال؟ یا مسلم رہنماؤں کا سمجھوتہ مشن وَقْف پراپرٹی..؟

Published

on

Salim-Moterwala

ممبئی : ہماری پچھلی خبر میں ہم نے بتایا تھا کہ کس طرح بدعنوان افسران اور بلڈروں کی ملی بھگت سے غریب اور مظلوم فٹ پاتھ جھوپڑہ رہائشیوں کے گھر امیروں کو بیچے جا رہے ہیں۔ ممبئی پریس کی خبر کے بعد حکومت نے کارروائی کی اور بی ایم سی کے افسران کی ٹیم مَجگاؤں میں واقع اے ایم ریزڈنسی پہنچی۔ اس کے بعد شیرُو نے اعلیٰ افسران کو گمراہ کرنا شروع کر دیا۔ حاصل شدہ معلومات کے مطابق، اے ایم ریزڈنسی کے ایماندار بلڈر سلیم موٹر والا نے اپنے بیان میں بی ایم سی کے افسران کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کمپلیکس میں 20 جھوپڑہ مالکان کو گھر دے دیے ہیں اور بی ایم سی کے افسران کو ان تمام 20 گھروں کے الاٹمنٹ لیٹر دکھائے۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان تمام گھروں کو صرف الاٹمنٹ لیٹر دیا گیا تھا، اصل گھروں کی فراہمی نہیں ہوئی تھی۔ اس کے بعد موٹر والا کی کمپنی نے ان گھروں کی ملکیت اپنے رشتہ داروں کے نام منتقل کر دی اور انہیں ان گھروں کا مالک بنا دیا۔

تاہم، بی ایم سی کی حتمی رپورٹ ابھی جمع کرنی باقی ہے، جس سے یہ طے ہوگا کہ موٹر والا گروپ کو کلیئرنس ملتی ہے یا غریب جھوپڑہ رہائشیوں کو گھر ملیں گے۔ اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر اے ایم ریزڈنسی کے معاملے میں تمام مسلم رہنما خاموش تماشائی کیوں بنے ہیں۔

اگر سرکاری دستاویزات پر نظر ڈالیں تو اے ایم ریزڈنسی کی 3596 اسکوائر میٹر زمین مہاراشٹر وقف بورڈ کے زیرِ انتظام تھی۔ یہ زمین مہاراشٹر کے کلیکٹر نے داؤد بھائی موسیٰ بھائی جریوالا چیریٹی ٹرسٹ کو 99 سال کے لیے لیز پر دی تھی, تاکہ ٹرسٹ مسلمانوں کے غریبوں کی خدمت کر سکے۔ اس زمین کا اصل مالکانہ حق مہاراشٹر حکومت کے پاس تھا، جس نے یہ 99 سال کے لیے ٹرسٹ کو دی تھی، جو 1882 سے شروع ہو کر 1978 کو ختم ہوتا ہے۔ 1978 کے بعد ٹرسٹ اور وقف بورڈ کو یہ زمین مہاراشٹر حکومت کو واپس کرنی تھی۔ تاہم ہندوستان میں یہ بہت کم ہوتا ہے کہ سرکاری زمین ایمانداری سے حکومت کو واپس کی جائے۔ اس زمین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ ٹرسٹ اور وقف بورڈ نے اس پر اپنا حق جمایا رکھا اور 2009 میں، تقریباً 30 سال بعد، وقف بورڈ نے غیر قانونی طور پر یہ زمین سلیم موٹر والا اور اس کے معاون سہیل خادِر کو ری ڈیولپمنٹ کے لیے دے دی۔ اس کے نتیجے میں حکومت کی ہزاروں کروڑوں کی جائیداد ہڑپ کرلی گئی۔ یہ زمین مسلمانوں کے لیے اسکول، کالج یا اسپتال بنانے کے لیے دی گئی تھی، مگر ٹرسٹ اور وقف بورڈ نے اس زمین کو 99 سال تک بے کار رکھا اور پھر بلڈروں کو رشوت لے کر بیچ دی۔

جب ممبئی پریس نے اس بارے میں ممبئی کے کلیکٹر کو اطلاع دی، تو وہ چونک گئے کیونکہ انہیں یہ بات معلوم نہیں تھی کہ وقف نے حکومت کو زمین واپس کرنے کی بجائے بلڈروں کو بیچ دی، اور وہ اس پر گھر بنا کر مسلمانوں کو کروڑوں میں بیچ رہے تھے۔ ممبئی پریس نے اس معلومات کو مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ دیوِندر فڈنویس کو بتایا، جنہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کے احکامات دیے ہیں۔ جب ممبئی پریس نے سلیم موٹر والا سے یہ پوچھنے کی کوشش کی کہ ایک دین دار مسلمان ہونے کے باوجود انہوں نے مسلمانوں کی بھلاہ کے لیے وقف کی گئی جائیداد پر قبضہ کیوں کیا، تو وہ اس معاملے پر بات کرنے سے بچتے ہوئے کوئی بھی جواب دینے سے گریز کرتے رہے۔

سیاست

چہنگور بابا کیس تبدیلی مذہب معاملہ : ابوعاصم اعظمی اور جتیندر آہواڑ اب کہاں گئے، نتیش رانے

Published

on

Nitish Ran

ممبئی مہاراشٹر کے ماہی گیری اور بندرگاہ وزیر نتیش رانے نے ایک مرتبہ پھر چہنگور بابا کی گرفتاری اور تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے لوجہاد پر رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور جتیندر آہواڑ کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اب ابوعاصم اعظمی اور جتیندر آہواڑ کہاں ہے, جو ایوان میں کہتے ہیں کہ لوجہاد نہیں ہے چہنگور بابا کون ہے, کیا وہ ان کے جمائی یعنی داماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بابا اور تبدیلی مذہب کے ریکیٹ پر سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ ہندو لڑکیوں کے جانب کوئی آنکھ اٹھانے کی ہمت نہ کرے۔ اس کے بعد نتیش رانے کی ہندی مراٹھی تنازع پر ایم این ایس اور شیوسینا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان میں اگر ہمت ہے تو اردو لکھنا پڑھنا بند کرے, تب ان کا خیرمقدم اور استقبال ہوگا۔ انہو ں نے کہا کہ ہندوؤں کو تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے, اس لئے ہندوؤں کو متحد رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ زبان اور تہذیب کے نام پر ہندوؤں کی تقسیم ناقابل برداشت ہے, ہندوؤں کو متحد رہنا چاہئے۔ نتیش رانے نے مراٹھی ہندی تنازع میں اردو سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے اس زبان کو روک کر دکھانے کا چلینج ایم این ایس کو کیا ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی چن دیکھنے کے بہانے اسے چوری کرنے والا شاطر ملزم گرفتار

Published

on

arrest.

ممبئی اندھیری میں ایک خاتون کے گلے کے سونے کے زیورات دیکھنے کی غرض سے نکال کر زیورات لے کر فرار ہونے والے ایک ایسے شاطر چور کو ممبئی پولس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو مغربی بنگال جانے کے لیے ٹرین میں سوار تھا اسے ناسک اگت پوری سے پولس نے گرفتار کر لیا۔

اندھیری تیلی گلی سے شکایت کنندہ گزر رہی تھی اسی دوران ملزم نے ان سے زیورات دیکھنے کی غرض سے ۲۸ گرام سونے کی چن نکالی اور وہ اس چین کا معائنہ کررہا تھا, اسی دوران اس نے چین لے کر اس کے ساتھ دھوکہ دہی کی اور فرار ہو گیا۔ پولس نے اس معاملہ میں کیس درج کر لیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ شروع کیا۔ پولس نے ملزم کا سراغ موبائل لوکیشن سے نکال لیا اور اسے اگت پوری اسٹیشن سے زیر حراست لیا۔ ملزم کی شناخت منور انور عبدالحمید ۵۰ سال کے طور پر ہوئی ہے۔ ۲۰۲۴ دسمبر میں وہ جیل سے رہا ہوا تھا اس کے خلاف ممبئی و اطراف میں چوری کے ۶ معاملات درج ہیں, یہ ملزم جرائم پیشہ ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر اور ڈی سی پی کی سربراہی میں حل کر لیا گیا ہے۔

Continue Reading

تفریح

فحش مواد پر حکومت کی سخت کارروائی، اے ایل ٹی بالاجی، اللو سمیت کئی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز بھارت میں بند

Published

on

ULLU-ALTBalaji

نئی دہلی، 25 جولائی 2025* — حکومتِ ہند نے فحش اور غیر اخلاقی مواد کی نمائش کرنے والے کئی او ٹی ٹی (او ٹی ٹی) پلیٹ فارمز کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے اے ایل ٹی بالاجی، اللو اور دیگر کچھ پلیٹ فارمز کو ملک بھر میں بلاک کر دیا ہے۔ یہ کارروائی شہریوں اور سماجی تنظیموں کی جانب سے موصول ہونے والی متعدد شکایات کے بعد کی گئی ہے۔

وزارتِ اطلاعات و نشریات نے ایک داخلی جانچ کے بعد پایا کہ مذکورہ پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے شوز اور ویب سیریز میں ایسے مناظر اور مکالمے شامل تھے جو نہ صرف اخلاقی اقدار کے خلاف تھے بلکہ گھریلو ماحول اور بچوں کے لیے بھی غیر موزوں تھے۔

ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے بیان میں کہا، “یہ تخلیقی آزادی پر پابندی نہیں بلکہ ڈیجیٹل مواد کو قانونی اور اخلاقی دائرے میں رکھنے کی کوشش ہے۔ ہر پلیٹ فارم پر لازم ہے کہ وہ متعین رہنما اصولوں پر عمل کرے۔”

حکومت کی جانب سے پہلے ہی ان پلیٹ فارمز کو انتباہ جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود ان پر فحش مناظر، نیم عریاں لباس، اور جنسی مکالموں پر مبنی مواد نشر ہوتا رہا، جس کے نتیجے میں یہ سخت قدم اٹھایا گیا۔

گزشتہ چند برسوں میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں خاصی اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں، لیکن ان پر سینسر شپ یا کسی بھی قسم کی سخت نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے مواد کی فراوانی دیکھی گئی۔

اس فیصلے کے بعد ملک میں ڈیجیٹل مواد کے ضابطے کو لے کر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ کچھ حلقے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ معاشرتی اقدار اور بچوں کی حفاظت کے لیے ایسا اقدام ضروری ہے۔

فی الحال، جن پلیٹ فارمز کو بند کیا گیا ہے وہ بھارت میں دستیاب نہیں ہیں۔ وزارت نے عندیہ دیا ہے کہ اگر دیگر او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے ضابطہ اخلاق پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

یہ پیش رفت بھارت میں ڈیجیٹل میڈیا کے ضابطے کے سلسلے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com