Connect with us
Saturday,14-June-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈز پرسخت موقف اپنایا، ایس بی آئی کو پھٹکارلگایئ،21 مارچ تک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کو ایس بی آئی کو تیسری بار پھٹکار لگائی۔ ان سے کہا گیا کہ وہ انتخابی نقطہ نظر نہ اپنائیں اور 21 مارچ تک انتخابی بانڈ اسکیم سے متعلق تمام معلومات کو مکمل طور پر ظاہر کریں۔ اس کے مطابق، ایس بی آئی کو منفرد بانڈ نمبر ظاہر کرنا ہوں گے، جس سے خریدار اور اس کو کیش کرنے والی سیاسی پارٹی کے درمیان تعلق کا پتہ چلے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایس بی آئی کو تمام معلومات کو پوری طرح ظاہر کرنا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کو یہ معلومات فوری طور پر اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنی ہوں گی۔

عدالت نے کہا، ‘حکم کو مکمل طور پر مؤثر بنانے اور مستقبل میں کسی بھی تنازع سے بچنے کے لیے ایس بی آئی کے چیئرمین اور ایم ڈی کو 21 مارچ کی شام 5 بجے سے پہلے ایک حلف نامہ داخل کرنا چاہیے جس میں کہا گیا ہے کہ بانڈ کے بارے میں تمام معلومات کا انکشاف کر دیا گیا ہے۔’ ایس بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے کہا کہ بینک کو اس کے پاس دستیاب تمام معلومات کو ظاہر کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ہم پر بھی سوشل میڈیا اور پریس میں تبصرہ کیا جاتا ہے۔ عدالت ایک بار فیصلہ سنائے تو یہ ملک کی ملکیت بن جاتی ہے اور بحث کے لیے کھلی رہتی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی جانب سے کہا، ‘بے بنیاد بیانات شروع ہو گئے ہیں۔ عدالت میں پیش ہونے والے لوگوں نے پریس کو انٹرویو دینا شروع کر دیا ہے اور جان بوجھ کر عدالت کو شرمندہ کرنا شروع کر دیا ہے،’ اس پر سی جے آئی نے کہا، ‘جج کی حیثیت سے ہم آئین کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ ہم قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور پریس میں بھی ہم پر تبصرہ کیا جاتا ہے۔ ایک تنظیم کے طور پر ہمارے کندھے مضبوط ہیں۔ ہماری عدالت کو ایسی سیاست میں ادارہ جاتی کردار ادا کرنا ہوگا جو آئین اور قانون کی حکمرانی سے چلتی ہو۔ یہ واحد کام ہے۔’

سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر آدیش سی اگروال کے ایک خط پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں بانڈز پر فیصلے پر نظر- ثانی کی درخواست کی گئی تھی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی طرف سے کہا، ‘اگروال نے جو کچھ لکھا ہے اس سے میں خود کو پوری طرح سے دور رکھتا ہوں۔ اس کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔’

جرم

ناگپاڑہ پولس کی کارروائی : ممبئی صرافہ سے لوٹ 12 گھنٹے میں معمہ حل، 20 کروڑ سے زائد کا مسروقہ مال برآمد

Published

on

Police

ممبئی : ممبئی پولیس نے 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کے سونے کے زیورات لوٹنے والے گروہ کو بے نقاب کرتے ہوئے صد فیصد مسروقہ مال برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس معاملہ میں کل 5 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 12 جون کو ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن کی حدود سے 8 بجکر 40 منٹ پر صبح شکایت کنندہ کا پوتا لور پریل آفس سے اپنی اسکوٹی پر جارہا تھا, اس کے پاس ایک بیگ تھا اس دوران 4 نامعلوم افراد نے اس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور اس بیگ کو چھین لیا, جس میں سونے کے بسکٹ کل 3000 گرام کا سونا موجود تھا۔ اس معاملہ میں پولیس نے کیس درج کر لیا اور پھر اس کی تفتیش شروع کر دی۔ ملزمین کو گرفتار کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دی گئی اور بالآخر پولیس نے اس معاملہ میں پانچ ملزمین کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے دو کروڑ 55 لاکھ روپے کے زیورات اور مسروقہ مال برآمد کر لیا ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کی سر براہی میں انجام دی گئی ہے۔ ممبئی میں اس قسم کی دن دہاڑے چوری پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے 12 گھنٹے میں ہی معمہ کو حل کر کے صد فیصد مسروقہ مال کی برآمدگی کی ہے۔

Continue Reading

سیاست

سنی سنگنا پور مندر سے 167 ملازمین برخاست 114 مسلم ملازمین بھی شامل

Published

on

Mandir

ممبئی : مہاراشٹر کے احمد نگر میں واقع سنی سنگنا پور مندر انتظامیہ نے 167 ملازمین کو ملازمت سے برخاست کر نے کا فیصلہ لیا ہے اس سے قبل 114 مسلم ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنے کا مطالبہ ہندو انتہا شدت پسند تنظیموں نے کیا تھا, جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سرکل ہندو سماج نے مسلم ملازمین کے مندر میں کام کرنے پر اعتراض درج کروایا تھا اور 14 جون کو مندر کے احاطہ میں مورچہ نکالنے کی بھی دھمکی دی تھی, جس کے بعد مندر انتظامیہ نے یہ کارروائی کی ہے۔ ان ملازمین پر کارروائی ڈشپلن شکنی اور بے ضابطگی کے معاملہ میں کی گئی ہے, ایسا دعوی مندر انتظامیہ نے کیا ہے جن 167 ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے, ان میں 114 مسلم ملازمین بھی شامل ہے۔ سنی سنگنا پور مندر میں مسلم ملازمین کی تقرری پر اعتراض کیا گیا تھا اور ہندو تنظیموں نے انہیں فوری طور پر برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ سنی سنگنا پور مندر میں ایک بھی مسلم ملازم مندر کے اندر ڈیوٹی پر تعینات نہیں ہے, بلکہ وہ محکمہ کچرا اور محکمہ تعلیم میں زیر ملازمت تھے۔ 99 ملازمین گزشتہ پانچ ماہ سے غیر حاضر تھے, جبکہ 15 ملازمین مستقل ڈیوٹی انجام دے رہے تھے, ان میں کئی ملازمین کا تجربہ 20 سال سے زیادہ ہے۔ سنی سنگنا پور مندر میں مسلم ملازمین پر اعتراض درج کراتے ہوئے بی جے پی لیڈر اچاریہ تشار بھونسلے نے یہ واضح کیا تھا اگر ان ملازمین کو ڈیوٹی سے برخاست نہیں کیا گیا تو اس کے خلاف ہندو تنظیمیں سراپا احتجاج کریگی, ایسے میں انتظامیہ نے فورا سے پیشتر یہ فیصلہ لیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

فلسطین اور غزہ کے مظلومین کے لیے سنی مسجد بلال میں اجتماعی دعا، سید معین الدین اشرف کی عالمِ اسلام سے اتحاد و بیداری کی اپیل

Published

on

Syed-Moinuddin-Ashraf

ممبئی : آج بروز جمعہ، نمازِ جمعہ کے بعد سنی مسجد بلال (دو ٹانکی) میں ایک نہایت پر اثر، روح پرور اور ایمان افروز اجتماعی دعا کا انعقاد عمل میں آیا۔ یہ خصوصی دعا حضرت علامہ مولانا سید معین الدین اشرف صاحب، سجادہ نشین درگاہِ مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی (کچھوچھہ شریف) کی امامت میں فلسطین، غزہ اور قبلۂ اول مسجد اقصیٰ کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں کی گئی۔ اس دعائیہ محفل میں الحاج محمد سعید نوری (سربراہ رضا اکیڈمی)، حضرت سید نفیس اشرف، قاری مشتاق احمد، مولانا عارف سمیت دیگر ممتاز علما، ائمہ، اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ اجتماع میں بڑی تعداد میں عوام بھی موجود تھی جنہوں نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور مسجد اقصیٰ کی حرمت کی پامالی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

علامہ معین اشرف نے اپنے کلمات میں کہا کہ “فلسطین صرف ایک خطہ نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے قلب کی دھڑکن ہے، اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے۔ ان مقامات پر ہونے والے مظالم ہر مسلمان کے دل کو زخمی کر رہے ہیں۔ ہمیں دعا، اتحاد، شعور اور پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا فریضہ انجام دینا ہوگا۔”

اس موقع پر الحاج سعید نوری نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “اگر آج انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ خاموش رہیں تو یہ خاموشی کل کے بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہی انسانیت کا اصل معیار ہے۔” اجتماع کے اختتام پر اجتماعی دعا ہوئی جس میں فلسطین، غزہ، مسجد اقصیٰ اور پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے گڑگڑا کر دعائیں کی گئیں۔ امن، سلامتی، امت مسلمہ کے اتحاد اور مظلوموں کی نصرت کے لیے خصوصی التجائیں کی گئیں۔

یہ دعائیہ محفل جہاں روحانی سکون کا باعث بنی، وہیں مسلمانوں میں عالمگیر یکجہتی اور بیداری کی ایک تازہ لہر دوڑ گئی۔ عوام نے عہد کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے کو زندہ رکھیں گے اور ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com