Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

حکومت کا نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف کارروائی نہ کرنا افسوسناک امر : مولانا اعجاز عرفی

Published

on

Nupur Sharma and Naveen Jindal

حضرت محمد ﷺ کو اپنی زندگی کا انمول حصہ بنانے کی اپیل کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہندوستان اور بیرون ملک ہونے والے احتجاج کے باوجود نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنا نہایت افسوسناک امر ہے۔ انہوں نے گزشتہ رات تنظیم علماء حق کے زیر اہتمام ’تحفظ ناموس رسالت ﷺ اور ہماری ذمہ داریاں‘ کے عنوان سے کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ان دونوں رہ نماؤوں کی اس مذموم حرکت پر نہ صرف ہندستانی مسلمان بلکہ خلیجی ممالک سمیت پورا عالم اسلام سراپا احتجاج بنا ہوا ہے، اور جس سے ہمارے ملک کی عزت ووقار کو ٹھیس پہنچ رہی ہے، عالمی پیمانے پر ہونے والے اس احتجاج اور بائیکاٹ کو دیکھتے ہوئے حکمراں پارٹی بی جے پی نے ان دونوں رہ نماؤوں کے خلاف معطلی کی جو کارروائی کی ہے، وہ نا کافی ہے۔ ان دونوں کے خلاف قانون کے دائرے میں سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے حکومت ہند سے یہ مطالبہ کیا کہ مذہب اور مقدس شخصیات کی توہین سے متعلق قانون کو مزید سخت بنانا از حد ضروری ہے، تاکہ اظہار خیال کی آزادی کے نام پر کوئی شخص کسی مذہب یا کسی مقدس شخصیت کے خلاف لب کشائی اور زبان درازی کی جرأت نہ کرسکے۔ انھوں نے کہا ہندستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے، کثرت میں وحدت اس کی پہچان ہے، یہاں تمام مذاہب و ادیان اور مذہبی شخصیات کا احترام کیا جاتا ہے، دستور و آئین کی روشنی میں ہندستان میں بسنے والے ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی توسیع و اشاعت کا حق حاصل ہے، مگر جمہوریت کا ناجائزہ فائدہ اٹھاکر جو لوگ مذہب، مذہبی کتابوں اور مذہبی شخصیات کے خلاف دریدہ دہنی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت قانونی قدم اٹھانے اور انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کی بھی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں کسی کو بھی اس قسم کے جرم کے ارتکاب کرنے کی ہمت نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں توہین رسالت کے مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔

تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا اسعد مختار نے کہا کہ محمد ﷺ اور اماں عائشہ کے بارے میں ان دونوں رہنماؤں کا بیان اس عظیم ترین ملک کی پیشانی پر بدنما داغ ہے،اس کے سبب نہ صرف عالم عرب میں بلکہ پوری دنیا میں جمہوری اقدارو کردار کے حامل ہمارے وطن کو رسوائی اٹھانی پڑرہی ہے۔ اس اہانت رسول کے معاملے کو لے کر پوری دنیا غضب ناک ہے۔

وشو شانتی پریشد کے فیض احمد فیض نے کہا کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ پر جس طرح کی باتیں چل رہی ہیں وہ افسوسناک ہیں۔ ہمارے علمائے کرام کو اس ضمن میں دھیان دینے کی ضرورت اور جو بات صحیح اسے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مقررین میں جماعت اسلامی سے مولانا ارشد سراج الدین مکی، آل انڈیا مشاورتی کونسل کے صدر مولانا انور علی قاسمی، عالمی اردو فاؤنڈیشن کے جناب سید باری، فریدآباد سے مولانا محمد احمد ندوی، مولانا حارث عظیم، مولانا شاہ خالد مصباحی، حافظ عبدالسمیع ہردوئی اور سماجی کارکن حمید خان نے کہا کہ اس اہانت کے سلسلہ میں جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں، حکومت ان کے خلاف سخت قدم اٹھا رہی ہے، اور امن کے نام پر بے قصور افراد کو گرفتار کر رہی ہے۔ اس قسم کی یکطرفہ کاروائی سے مجرمین کے حوصلے اور بلند ہوں گے۔ آج کے یہ کانفرنس حکومت سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ خاطیوں کو پابند سلاسل کرے، اور بے قصور افراد مظاہرے کی وجہ سے گرفتار کئے گئے ہیں، حکومت انہیں جلد باعزت رہا کرے۔ آج کے یہ کانفرنس تمام اسلامیان عالم کا ممنون ومشکور ہیں، خاص کر اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے وزیر خارجہ نے اس اہانت رسول کے معاملے کو لے کر جو جرات مندانہ اقدام کئے وہ لائق تحسین ہیں۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com