(جنرل (عام
اردو آج ہندوستان کی ہی نہیں بین الاقوامی زبان بھی ہے : سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری

اردو قارئین کی کم ہوتی تعداد پر تشویس کا اظہار کرتے ہوئے سابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے کہا کہ ہر دس سال میں آبادی تو بڑھ رہی ہے۔ لیکن اردو پڑھنے اور بولنے والوں کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے اردو صحافت کا دو سو سالہ جشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے کہی۔ اس کا اہتمام ’اردو صحافت دو سو سالہ تقریبات کمیٹی‘ نے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح آبادی بڑھ رہی ہے، اسی طرح اردو قارئین کی تعداد دن بہ دن کمی واقع ہو رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسکولوں میں اردو نہیں پڑھائی جاتی اس وقت تک اردو پڑھنے اور لکھنے والے کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے اسکولوں میں اردو اساتذہ کی کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ جب تک اسکولوں میں اردو پڑھنے والے طلبہ مقررہ تعداد نہیں ہوتی اردو استاذ نہیں رکھے جاتے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو بچے اردو پڑھنا چاہتے ہیں، لیکن وہ دوسری زبان پڑھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
مسٹر انصاری نے گھروں میں اردو پڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں اردو کی پڑھائی نہیں ہوتی اور گھر پر نہیں پڑھائیں گے تو پھر اردو کی پڑھائی کہاں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ جو کام والدین کو کرنا چاہئے وہ کام نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے ذمہ داری ان کی ہے، جن کی زبان ہے۔ لہذا اردو کے تئیں ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مطمئن رہیں کہ اردو زندہ رہے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت اردو صرف ہندوستان کی نہیں، بلکہ بین الاقوامی زبان بھی ہے۔ امریکہ، آسٹریلیاں اور دیگر ممالک میں اردو رسالے نکل رہے ہیں۔ اور اردو بولی جا رہی ہے۔
سابق مرکزی وزیر اور سابق وزیر اعلی جموں وکشمیر غلام نبی آزاد نے اردو صحافت کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اردو صحافت کے آغاز کے بارے میں متضاد دعوے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلا شخص جسے کالاپانی بھیجا گیا تھا وہ ایک مسلم صحافی تھا۔ یہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ شخص کون تھا۔ انہوں نے کہاکہ 1794 میں ہندوستان کا پہلا اخبار ٹیپو سلطان نے ’فوجی اخبار‘ کے نام سے نکالا تھا، جو فوجیوں کے لئے تھا۔ اور پہلا پرنٹنگ پریس بھی ٹیپو سلطان نے ہی قائم کیا تھا۔
انہوں رکن نے جنگ آزادی میں اردو صحافت اور اردو صحافیوں کی خدمات کا ذکر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں پر بات چیت بہت کم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اردو زبان آہستہ آہستہ سکڑ رہی ہے، اور آج کے بچے انگریزی زبان زیادہ پڑھنا پسند کرتے ہیں، کیوں کہ انہیں اس میں اپنا مستقبل نظر آتا ہے۔
سابق رکن پارلیمنٹ اور سابق سفارت کار میم افضل نے صدارت کرتے ہوئے آزادی کے بعد اردو کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ذکر کیا، اور کہا کہ اردو کو مسلمانوں کی زبان بنا دیا گیا ہے۔ اور اس میں کچھ حد تک اردو والے بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اردو اس طرح توجہ نہیں دی گئی، جس کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ اردو دم توڑنے والی زبان نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اردو صحافت کے مستقبل کو زندہ رکھنا ہے، تو اپنے بچوں کو اردو پڑھائیں۔
پدم شری اور مولانا آزاد یونیورسٹی کے صدر پروفیسر اختر الواسع نے کہاکہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اگر زبان کا مذہب ہوتا تو اردو کے پہلے اخبار جام جہاں نما کرتا دھرتا سدا سکھ لعل اور ہری دت نہیں ہوتے۔
دوسرے سیشن میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے سربراہ پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ آج کا میڈیا حقائق پیش نہیں کرتا بلکہ اپنے حقائق پیش کرتا ہے۔ پہلے اخبارات حقائق کے ترجمان ہوتے ہیں، جب کہ آج دوسری طرح کے سچ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بقول مولانا وحیدالدین خاں اردو صحافت احتجاج کی صحافت ہے۔
مشہور صحافی قربان علی نے کہا کہ جب تک اردو کو روزی روٹی سے نہیں جوڑا جائے گا، اس وقت تک نہ اردو صحافت بچیں گے، اور نہ ہی اردو کے اخبارات۔ اردو والے پیسے خرچ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اخبار کے صحافیوں کی تنخواہ انتہائی کم ہے۔ ممبئی سے شائع ہونے والا اخبار ہندوستان کے مدیر سرفراز آرزو نے اخبارات کی دگرگوں حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اشتہارات کی کمی کی وجہ سے اخبارات کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے، اور بقاء کیلئے کئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔
مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اسلم پرویز نے کہا کہ اردو صحافت کا چیلنج یہ بھی ہے کہ جب تک ہم اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھاتے اس وقت تک اردو کا بقاء ممکن نہیں ہے۔ روزنامہ آگ لکھنؤ کے مدیر اعلی ابراہم علوی نے اس سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان بچانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے گھروں میں بچوں کو اردو پڑھائیں۔
خطاب کرنے والوں میں روزنامہ ندیم بھوپال کے ایڈیٹر عارف عزیز، شاہین نظر، ڈاکٹر سید فاروق، رکن پارلیمنٹ ندیم الحق، رئیس مرزا اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر متعدد صحافیوں کو ایوارڈ اور مومنٹو بھی پیش کیا گیا۔ جن میں یو این آئی اردو کے سابق سربراہ عبدالسلام عاصم شامل ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر مرضیہ عارف نے اپنی کتاب جہان فکر و فن کی کاپی سابق صدر جمہوریہ حامد انصاری کو پیش کیا۔
پہلے سیشن کی نظامت پروگرام کے کنوینر اور مشہور صحافی معصوم مرادآبادی نے کی، جب کہ دوسرے سیشن کی نظامت معروف صحافی سہیل انجم نے انجام دی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی ہند ۔ پاک کرکٹ میچ وزیر اعظم مودی کی باتوں میں تضاد : ابوعاصم اعظمی

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ہند ۔ پاک کرکٹ میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی گزشتہ ۱۱ برس میں ایک بھی بات سچ نہیں ہوئی ہے۔ ان کی باتوں میں تضاد ہے وہ بولتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ ہر خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہے کا بیان وزیر اعظم نے دیا تھا, اب پاکستان کے ساتھ دبئی میں کرکٹ کھیلا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ٹھوس بات ہونی چاہئے۔ پہلگام حملہ میں ہماری بہنوں کا سندور اجڑ گیا۔ جب تک پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا, اس سے کوئی بات نہیں ہونی چاہیے اور تعلقات سے متعلق بھی غور کرنا چاہئے, کیونکہ پاکستان مسلسل ہندوستان پر حملہ کرتا ہے اور ہم ان کے ساتھ میچ کھیلتے ہیں, یہ سلسلہ کہیں نہ کہیں بند ہونا چاہئے۔
جرم
ممبئی کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی بین الاقوامی گینگ بے نقاب، کرائم برانچ کی کارروائی 12 ملزمین گرفتار، بینک اکاؤنٹ خرید کر دھوکہ دہی کی گئی : ڈی سی پی

ممبئی : ممبئی کرائم برانچ نے سائبر دھوکہ دہی کے بین الاقوامی ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کا دعوی کرتے ہوئے 12 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ملک بھر میں سائبر دھوکہ دہی میں ملوث تھے اور دوسروں کے بینک اکاؤنٹ خرید کر اس کا استعمال سائبر فراڈ سے حاصل رقومات کی منتقلی کیلئے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس لئے اس معاملہ میں کرائم برانچ نے باقاعدہ طو رپر پانچ ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا ہے جنہوں نے اپنا بینک اکاؤنٹ فراڈ کیلئے فراہم کئے تھے۔ ان اکاؤنٹ کو 7 ہزار سے 5 ہزار روپے میں خریدا جاتا تھا۔
ممبئی پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی پی ڈٹیکشن راج تلک روشن نے بتایا کہ 60 کروڑ روپے سے زائد دھوکہ دہی کے معاملہ میں ملوث سائبر فراڈ گینگ کو اس وقت بے نقاب کیا گیا جب کاندیولی میں پولیس نے چھاپہ مارا اور یہاں سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دفتر میں سم کارڈ, لیپ ٹاپ, 25 موبائل فون اور فرضی دستاویزات بھی برآمد ہوئے تھے اس کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈ بھی ملا تھا۔ 943 بینک اکاؤنٹ میں سے 181 بینک اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں یہی اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا جاتا تھا۔
ان اکاؤنٹ کا استعمال ڈیجیٹل اریسٹ, شیئر ٹریڈنگ سمیت دیگر فراڈ کے پیسوں کیلئے کیا گیا تھا, اس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ سائبر فراڈ سے متعلق 1930 پر شکایات موصول ہوئی تھی, جس میں کل 339 شکایت میں سے ممبئی کی 16 اور مہاراشٹر میں 46 شکایت کے بعد 16 جرم درج کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں 277 شکایات موصول ہوئی تھی۔ اس میں سے 33 جرم درج کئے گئے ہیں ملزمین پر مزید مقدمات درج ہونے کا امکان بھی ہے۔ یہ گروہ منظم طریقے سے لوگوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا۔ اس گینگ کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پہلے وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا جو اپنے بینک اکاؤنٹ فروخت کرنے کے خواہاں ہے۔ اس کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ خرید کر سائبر فراڈ کے پیسوں کی اس میں منتقلی کی جاتی۔ اس کے ساتھ ہی ان بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور تمام پاس ورڈ بھی اپنے پاس ہی یہ لوگ رکھتے تھے, اس کے بعد اے ٹی ایم اور دیگر سینٹروں سے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکالا کرتے تھے۔ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی آن لائن اور اے ٹی ایم سے پیسے نکالے گئے ہیں۔ جن لوگوں کا اکاؤنٹ سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کے لئے استعمال کیا گیا تھا انہیں اس کا علم تھا اس لئے اب ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا گیا ہے, جنہوں نے اپنا اکاؤنٹ فراہم کیا ہے۔ یہ تمام بھی جرم میں شریک پائے گئے تھے, اس لئے ڈی سی پی راج تلک روشن نے بتایا ہے کہ لالچ میں کسی کو بھی اپنا اکاؤنٹ فروخت نہ کرے اور سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے آن لائن پر کسی بھی قسم کی دھمکی سے خوفزدہ نہ ہو, کیونکہ ڈیجیٹل اریسٹ وغیرہ نام کی کوئی چیز نہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سائبر فراڈ کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کرائم برانچ بھی فعال ہے, ایسے میں کرائم برانچ نے 60 کروڑ سے زائد کے فراڈ کے کیس کو حل کر لیا ہے۔ اور 10 کروڑ روپے ان اکاؤنٹ سے منجمد بھی کئے ہیں۔ جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ویبو پٹیل, سنیل کمار پاسوان، امن کمار گوتم، خاتون خوشباو سندر جول، رتیک بندیکر شامل ہے ان ملزمین کے قبضے سے دو لیپ ٹاپ، ایک پرنٹر, 25 موبائل فون متعدد بینکوں کی 25 پاس بک, 30 چیک بک, 46 اے ٹی ایم سوئپ مشین و دیگر کمپنی کے موبائل کے 104 سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف سمتا نگر پولیس اسٹیشن میں سائبر فراڈ سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کی تفتیش میں پیش رفت ہونے کے بعد مزید ملزمین کی گرفتاری عمل لائی گئی ہے اور اب تک اس معاملہ میں 12 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں جس خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے اس نے اپنا اکاؤنٹ فروخت کیا تھا۔ اسی لئے پولیس نے شہریوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پیسوں کی لالچ میں ایسے گینگ کے دام میں نہ آئے
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی مہاراشٹر میں جلوس محمدی ۸ ستمبر کو نکالا جائے گا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور گنپتی وسرجن کے تناظر میں اہم فیصلہ, جلوس کمیٹیوں کی میٹنگ میں فیصلہ پر مہر ثبت

ممبئی : مہاراشٹر اور ممبئی میں جلوس عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ۸ ستمبر بروز پیر کو تزک و احتشام کے ساتھ نکالاجائے گا ممبئی میں آل انڈیا خلافت کمیٹی کی مشاورتی میٹنگ میں حضرت معین الدین اشرف المعروف معین میاں نے جلوس محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ کی تصدیق کی ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور شر پسندی فتنہ سے محفوظ رہنے کے لئے مسلمانوں نے فرخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جلوس محمدی مقررہ روز نہ نکالتے ہوئے پیر ۸ ستمبر کو نکالنے کا فیصلہ لیا ہے۔ یہ فیصلہ مسلمانوں نے اننت چتردسی یعنی گنپتی وسرجن کے پس منظر میں کیا ہے, تاکہ گنپتی اور جلوس محمدی میں کوئی تصادم یا تناؤ پیدا نہ ہو۔ مسلمانوں نے براداران وطن کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے آقا نامدار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام امن اور بھائی چارگی کو عام کیا ہے۔ اس سے قبل عید میلاد النبی کے تناظر میں ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی سے مسلم نمائندہ وفد نے ملاقات کی تھی۔ جس میں پولس کمشنر نے جلوس کو دو دنوں کے لئے موخر یا پانچ ستمبر کو پولس نے نکالنے کی اجازت دیدی تھی۔ ایسے میں مسلمانوں نے افراتفری کے حالات اور ہندو مسلم اتحاد کے قیام کے لئے اب جلوس ۸ ستمبر کو نکالنے کا فیصلہ لیا ہے۔ مساجد گھروں اور عبادت گاہوں مسلم محلوں میں عید میلاد النبی کے روز ہی چراغاں فاتحہ اور قرآن کا مسلمان اہتمام کریں گے۔ صرف جلوس ۸ ستمبر کو منعقد ہوگا۔ جلوس کی شاہراہوں میں جلوس محمدی کے استقبال کے لئے گیٹ بھی سجائے جاتے ہیں اور گنپتی کا روٹ بھی یہی ہوتا ہے, ایسے میں تصادم کا بھی خطرہ لاحق تھا۔ ان تمام پس منظر پر غور وخوص کرنے کے بعد مسلمانوں نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس اہم میٹنگ میں علما کرام، وعمائدین شہر رکن اسمبلی امین پٹیل، ذیشان صدیقی، کانگریس لیڈر محمد عارف نسیم خان، وارث پٹھان، حاجی علی اور ماہم درگاہ ٹرسٹی سہیل کھنڈوانی، خلافت کمیٹی سرفرارز آرزو، ایم اے خالد، مولانا خلیل الرحمن نوری، مولانا عبدالجبار ماہر القادری، سمیت دیگر شریک تھے۔ جلوس کمیٹیوں کی میٹنگ میں حضرت معین میاں نے مہر ثبت کر دی ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا