Connect with us
Tuesday,08-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو آج ہندوستان کی ہی نہیں بین الاقوامی زبان بھی ہے : سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری

Published

on

Vice-President-Hamid-Ansari

اردو قارئین کی کم ہوتی تعداد پر تشویس کا اظہار کرتے ہوئے سابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے کہا کہ ہر دس سال میں آبادی تو بڑھ رہی ہے۔ لیکن اردو پڑھنے اور بولنے والوں کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے اردو صحافت کا دو سو سالہ جشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے کہی۔ اس کا اہتمام ’اردو صحافت دو سو سالہ تقریبات کمیٹی‘ نے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح آبادی بڑھ رہی ہے، اسی طرح اردو قارئین کی تعداد دن بہ دن کمی واقع ہو رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسکولوں میں اردو نہیں پڑھائی جاتی اس وقت تک اردو پڑھنے اور لکھنے والے کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے اسکولوں میں اردو اساتذہ کی کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ جب تک اسکولوں میں اردو پڑھنے والے طلبہ مقررہ تعداد نہیں ہوتی اردو استاذ نہیں رکھے جاتے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو بچے اردو پڑھنا چاہتے ہیں، لیکن وہ دوسری زبان پڑھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

مسٹر انصاری نے گھروں میں اردو پڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں اردو کی پڑھائی نہیں ہوتی اور گھر پر نہیں پڑھائیں گے تو پھر اردو کی پڑھائی کہاں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ جو کام والدین کو کرنا چاہئے وہ کام نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے ذمہ داری ان کی ہے، جن کی زبان ہے۔ لہذا اردو کے تئیں ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مطمئن رہیں کہ اردو زندہ رہے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت اردو صرف ہندوستان کی نہیں، بلکہ بین الاقوامی زبان بھی ہے۔ امریکہ، آسٹریلیاں اور دیگر ممالک میں اردو رسالے نکل رہے ہیں۔ اور اردو بولی جا رہی ہے۔

سابق مرکزی وزیر اور سابق وزیر اعلی جموں وکشمیر غلام نبی آزاد نے اردو صحافت کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اردو صحافت کے آغاز کے بارے میں متضاد دعوے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلا شخص جسے کالاپانی بھیجا گیا تھا وہ ایک مسلم صحافی تھا۔ یہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ شخص کون تھا۔ انہوں نے کہاکہ 1794 میں ہندوستان کا پہلا اخبار ٹیپو سلطان نے ’فوجی اخبار‘ کے نام سے نکالا تھا، جو فوجیوں کے لئے تھا۔ اور پہلا پرنٹنگ پریس بھی ٹیپو سلطان نے ہی قائم کیا تھا۔

انہوں رکن نے جنگ آزادی میں اردو صحافت اور اردو صحافیوں کی خدمات کا ذکر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں پر بات چیت بہت کم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اردو زبان آہستہ آہستہ سکڑ رہی ہے، اور آج کے بچے انگریزی زبان زیادہ پڑھنا پسند کرتے ہیں، کیوں کہ انہیں اس میں اپنا مستقبل نظر آتا ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ اور سابق سفارت کار میم افضل نے صدارت کرتے ہوئے آزادی کے بعد اردو کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ذکر کیا، اور کہا کہ اردو کو مسلمانوں کی زبان بنا دیا گیا ہے۔ اور اس میں کچھ حد تک اردو والے بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اردو اس طرح توجہ نہیں دی گئی، جس کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ اردو دم توڑنے والی زبان نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اردو صحافت کے مستقبل کو زندہ رکھنا ہے، تو اپنے بچوں کو اردو پڑھائیں۔

پدم شری اور مولانا آزاد یونیورسٹی کے صدر پروفیسر اختر الواسع نے کہاکہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اگر زبان کا مذہب ہوتا تو اردو کے پہلے اخبار جام جہاں نما کرتا دھرتا سدا سکھ لعل اور ہری دت نہیں ہوتے۔

دوسرے سیشن میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے سربراہ پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ آج کا میڈیا حقائق پیش نہیں کرتا بلکہ اپنے حقائق پیش کرتا ہے۔ پہلے اخبارات حقائق کے ترجمان ہوتے ہیں، جب کہ آج دوسری طرح کے سچ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بقول مولانا وحیدالدین خاں اردو صحافت احتجاج کی صحافت ہے۔

مشہور صحافی قربان علی نے کہا کہ جب تک اردو کو روزی روٹی سے نہیں جوڑا جائے گا، اس وقت تک نہ اردو صحافت بچیں گے، اور نہ ہی اردو کے اخبارات۔ اردو والے پیسے خرچ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اخبار کے صحافیوں کی تنخواہ انتہائی کم ہے۔ ممبئی سے شائع ہونے والا اخبار ہندوستان کے مدیر سرفراز آرزو نے اخبارات کی دگرگوں حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اشتہارات کی کمی کی وجہ سے اخبارات کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے، اور بقاء کیلئے کئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔

مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اسلم پرویز نے کہا کہ اردو صحافت کا چیلنج یہ بھی ہے کہ جب تک ہم اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھاتے اس وقت تک اردو کا بقاء ممکن نہیں ہے۔ روزنامہ آگ لکھنؤ کے مدیر اعلی ابراہم علوی نے اس سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان بچانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے گھروں میں بچوں کو اردو پڑھائیں۔

خطاب کرنے والوں میں روزنامہ ندیم بھوپال کے ایڈیٹر عارف عزیز، شاہین نظر، ڈاکٹر سید فاروق، رکن پارلیمنٹ ندیم الحق، رئیس مرزا اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر متعدد صحافیوں کو ایوارڈ اور مومنٹو بھی پیش کیا گیا۔ جن میں یو این آئی اردو کے سابق سربراہ عبدالسلام عاصم شامل ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر مرضیہ عارف نے اپنی کتاب جہان فکر و فن کی کاپی سابق صدر جمہوریہ حامد انصاری کو پیش کیا۔

پہلے سیشن کی نظامت پروگرام کے کنوینر اور مشہور صحافی معصوم مرادآبادی نے کی، جب کہ دوسرے سیشن کی نظامت معروف صحافی سہیل انجم نے انجام دی۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

شرابی ڈرائیوروں کے خلاف پولس کارروائی، سات مقدمہ درج

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب پی کر ڈرائیورنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھی کارروائی کی ہے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب نوشی کر کے ڈرائیونگ کرنے والوں پر دفعہ 125 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 8 اپریل کو شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے والوں پر بھارتیہ نیائے سہتا بی این ایس 2023 دفعہ 125 کے تحت 7 مقدمہ درج کیا گیا، ساتھ ہی ان ڈرائیوروں کے لائسنس بھی منسوخ کئے گئے ہیں۔ اس معاملہ میں ٹریفک پولیس نے ساگر پربھاکر 27 سالہ تھانہ، دلیپ سبھاش یادو 28 سالہ مجگاؤں، راکیش شیواجی راٹھوڑ 22 کف پریڈ ممبئی، رحیم شیخ 30 بیلا پور نئی ممبئی، سرجیت سنگھ 26 ساکی ناکہ، پرکاش یشونت 39 کاجو پاڑہ بوریولی، اجئے کمار رام شنکر سنگھ 40 جوگیشوری ساکن پر شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے کا کیس درج کیا ہے۔ ٹریفک پولیس نے ڈرائیونگ کے دوران شراب پی کر اپنی اور دوسروں کی جان خطرہ میں ڈالنے والے ان ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر کے اس پر قدغن لگانے کی سعی کی ہے۔ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ٹریفک کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے، اور اسی مناسبت سے کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ۵۰ کروڑ روپے کی منشیات ڈرگس تباہ

Published

on

Mumbai-Police

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ۱۰۰ دنوں کے پروگرام کی مناسبت سے ممبئی پولس کے انسداد منشیات سیل اے این سی نے ممبئی میں درج ۱۳۰عدالتی کیس ضبط شدہ ۵۳۰ کلو وزن ۴۴۳۳ کو ڈین بوتلیں کل ۵۰ کروڑ مالیت کی منشیات کو ضائع اور تباہ کیا گیا۔ یہ کارروائی مہاراشٹر سرکار کی منظور شدہ ویسٹ مینجمنٹ پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی تلوجہ پنول رائے گڑھ میں مکمل کی گئی۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولس کمشنر ستیہ نارائن چودھری، جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم کی ایما پر کی گئی ہے ستیہ نارائن چودھری کمیٹی کے صدر بھی ہے اور یہ کارروائی اے این سی کے ڈی سی پی شیام گھاگھے نے انجام دی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی میں ورلی سے بی کے سی اور آرے جانے والے مسافروں کے لیے خوشخبری، میٹرو تھری کوریڈور کے دوسرے مرحلے کا معائنہ شروع، راستہ کھلنے کی امید

Published

on

Mumbai-Metro

ممبئی : ورلی سے بی کے سی یا آرے روزانہ سفر کرنے والے مسافروں کو اگلے 15-20 دنوں میں بڑی راحت ملنے والی ہے۔ میٹرو 3 کوریڈور کے دوسرے مرحلے کے روٹ کے کمشنر آف میٹرو ریل سیفٹی (سی ایم آر ایس) سے متعلق معائنہ کا کام پیر سے شروع کر دیا گیا ہے۔ سی ایم آر ایس کی تحقیقات اگلے ہفتے میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس کے بعد اپریل کے تیسرے یا چوتھے ہفتے میں میٹرو تھری کوریڈور کا 9.6 کلومیٹر کا راستہ بھی عام مسافروں کے لیے کھل جائے گا۔ میٹرو کا ٹرائل رن گزشتہ چار مہینوں سے میٹرو تھری کوریڈور کے بی کے سی اور اچاریہ عطرے چوک کے درمیان چل رہا تھا۔ اپنے معائنہ میں، ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن (ایم ایم آر سی ایل) نے میٹرو کے 9.6 کلومیٹر روٹ کے ساتھ نصب تمام آلات کو ٹھیک سے کام کرتے پایا۔ اس کے بعد ایم ایم آر سی ایل نے سی ایم آر ایس ٹیم کو حتمی معائنہ کے لیے مدعو کیا۔

میٹرو کے 9.6 کلومیٹر کے راستے میں 6 میٹرو اسٹیشن ہیں۔ میٹرو کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد، راہداری کے 33.35 کلومیٹر کے کل روٹ میں سے 20 کلومیٹر کے رقبے پر میٹرو سروس مسافروں کے لیے دستیاب ہوگی۔ مسافر ممبئی میٹرو کے ذریعے آرے سے ورلی (آچاریہ اترے چوک) تک سفر کر سکیں گے۔ عام مسافروں کے لیے میٹرو شروع کرنے سے پہلے سی ایم آر ایس سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔ سی ایم آر ایس معائنہ میں ٹریکس، اوور ہیڈ سسٹم، فائر سیفٹی، وینٹیلیشن میکانزم، ایمرجنسی ایگزٹ، اسٹیشن پر دستیاب مسافروں کی سہولیات وغیرہ کی جانچ پڑتال شامل ہے۔ اس کے لیے سی ایم آر ایس کی مختلف ٹیمیں میٹرو لائن پر نصب تمام آلات کا معائنہ کرتی ہیں۔ معائنہ کے دوران اگر کوئی خرابی پائی جاتی ہے تو میٹرو انتظامیہ کو اس خرابی کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اور اسے درست کرنے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد، سی ایم آر ایس حتمی معائنہ سروس شروع کرنے کے لئے گرین سگنل دیتا ہے.

میٹرو تھری کوریڈور کا دوسرا مرحلہ مسافروں کی سہولت کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ بی کے سی کو دھاراوی سے جوڑنے کے لیے دریائے مٹھی کے نیچے زیر زمین میٹرو روٹ بنایا گیا ہے۔ میٹرو بی کے سی اور دھاراوی کے درمیان پانی سے تقریباً 25 میٹر نیچے چلے گی۔ دریائے مٹھی کے نیچے 915 میٹر لمبی سرنگ مکمل کر لی گئی ہے۔ میٹرو میٹرو تھری کوریڈور کے تحت دریائے مٹھی کے نیچے تین سرنگیں بنا رہی ہے۔ اس میں 1.5 کلومیٹر کی دو سرنگیں اور 154 میٹر کی ایک سرنگ ہے۔ ان میں سے ایک سرنگ پر 660 میٹر تک، دوسری سرنگ پر 240 میٹر تک اور تیسری سرنگ پر تقریباً 15 میٹر تک کام مکمل ہو چکا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میٹرو تھری کے دو سٹیشنوں، دھاراوی اور بی کے سی کے درمیان دریائے مٹھی کا 1.4 کلومیٹر طویل حصہ ہے۔ ان دونوں اسٹیشنوں کو ملانے کے لیے دریائے مٹھی کے نیچے ایک سرنگ بنائی جا رہی ہے۔

آرے سے کف پریڈ تک میٹرو روٹ بنایا جا رہا ہے۔ کل 33.5 کلومیٹر کے راستے میں سے آرے سے بی کے سی تک کا راستہ اسمبلی انتخابات سے عین قبل مسافروں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ اپریل کے آخر تک بی کے سی سے آچاریہ اترے چوک تک میٹرو سروس بھی شروع ہونے کی امید ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایم ایم آر سی ایل جولائی تک آچاریہ اترے چوک سے کف پریڈ تک میٹرو سروس شروع کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ چند روز قبل میٹرو ٹرین کو کف پریڈ تک منتقل کرتے ہوئے میٹرو انتظامیہ نے پورے روٹ پر ٹرین کی چیکنگ کا کام مکمل کر لیا ہے۔

پہلے مرحلے کے اسٹیشن (12.5 کلومیٹر)
آرے
سیپج
ایم آئی ڈی سی
مرول ناکہ
سی ایس ایم آئی اے (ٹی2)
سہار روڈ
سی ایس ایم آئی اے (ٹی1)
سانتا کروز
باندرہ کالونی
بی کے سی

دوسرا مرحلہ (9.6 کلومیٹر)
دھاراوی
شیتلا دیوی مندر
دادر
سدھی ونائک
ورلی
آچاریہ اترے چوک

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com