Connect with us
Monday,19-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

یوپی:ساتویں مرحلے میں ایس پی۔ بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ

Published

on

BJP-SP

اترپردیش میں جاری اسمبلی انتخابات میں ساتویں اور آخری مرحلے کے تحت 9اضلاع کی 54سیٹوں پر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی حریف سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے درمیان سخت مقابلے کے امکانات ہیں۔
اس مرحلے میں جہاں بی جے پی اپنی سبقت کو برقرار رکھنے کو کوشاں ہے تو سماج وادی پارٹی نہ صرف اپنے قلعہ اعظم گڑھ میں اپنے رسوخ کو برقرار رکھنے بلکہ اس خطے میں اپنے اثر کو وسعت دینے کے لئے کوشاں ہے۔ساتویں مرحلے کا الیکشن 7مارچ کو ہوگا۔
سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں ان 54سیٹوں میں سے 29پر بی جےپی نے اور 7سیٹوں پر اس کی اتحادی پارٹیوں نے جیت کا پرچم لہرایا تھا جب کہ ایس پی کے خاطے میں11اور بی ایس پی کو6سیٹیں ملی تھیں۔وہیں سال 2012 کے انتخابات میں سماج وادی پارٹی(ایس پی) نے 34،بی ایس پی نے سات اور بی جے پی کو صرف 4سیٹیں ملی تھیں۔تین سیٹوں پر کانگریس اور 5سیٹوں پر دیگر چھوٹی پارٹیوں نے جیت کا علم لہرایا تھا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق یوپی اسمبلی انتخابات کے اس ساتویں و آخری مرحلے کی کچھ دلچسپ جہات ہیں۔ سیاسی بھی اور جغرافیائی بھی۔وارانسی سے رکن پارلیمان ہونے کے ناطے وزیر اعظم نریندر مودی سال 2014 سے اس خطے کے سب سے موثر شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔مودی برانڈ کی وجہ سے پارٹی کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم کے وارانسی سے شخصی تعلقات کے ساتھ بڑے ہندوتوا اور بیک ورڈ شناخت نے سال 2017 میں بی جے پی کی بڑی جیت کے راستے کو ہموار کیا۔تاہم اسے سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد سے سخت چیلنجز کا سامنا کرناپڑا۔دلت۔اوبی سی ذات کا بی ایس پی۔ ایس پی کا اتحاد اسی خطے میں سب سے زیادہ کامیاب رہا۔اور بی ایس پی نے غازی پور، گھوسی،جونپور اور لال گنج پارلیمانی جبکہ ایس پی نے اعظم گڑھ پارلیمانی حلقے جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس خطے میں سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج نچلی ذاتوں بالخصوص جو اس خطے میں سب سے زیادہ پسماندہ ہیں ان کی اہمیت کو یاد دلاتا ہے۔ہاں اس بات میں بھی کوئی شبہ نہیں ہے کہ اس خطے کے رابرٹس گنج اور مرزاپور پارلیمانی حلقے کو کرمی۔ او بی سی ووٹروں پر مبنی اپنا دل(ایس) نے جیت کر پرچم لہرایا جو کہ بی جے پی کی اتحادی تھی اور اس الیکشن میں بھی ہے۔
سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی اس خطے میں جیت کے پیچھے سب سے اہم وجہ اس کے اتحادیوں کی توسیع تھی۔ اس وقت بی جے پی کے پاس اپنا دل کے ساتھ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی)کی حمایت تھی۔اور یہ اتحادی پارٹیاں کافی ضروری کرمی اور راج بھر پسماندہ سماج کو بی جے پی خیمے میں لانے میں معاون ثابت ہوئیں۔اور اسی کا انتیجہ تھا کہ اوم پرکاش کی قیادت والی ایس بی ایس پی تین سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی جبکہ اپنا دل کو 4سیٹیں ملیں۔
وہیں نشاد ووٹروں میں اپنا رسوخ رکھنے والی نشاد پارٹی نے تنہا الیکشن لڑا تھا اور ایک سیٹ پر جیت درج کی تھی۔یہ نشاد پسماندہ سماج کے ووٹروں پر مبنی علاقائی پارٹی کا اس بار بی جے پی سے اتحاد ہے اور ساتویں مرحلے میں پارٹی نے 3امیدوار اتارے ہیں۔
تاہم ان تمام کے باجود ایس بی ایس پی کا بی جے پی کو چھوڑ کر ایس پی سے اتحاد کرنا بی جے پی کے لئے بڑا چیلنجز ہے۔سال 2017 میں یوگی کابینہ میں وزیر بنائے گئے راج بھر نے بعد میں بی جے پی سے راستہ جدا کرلیا اور اس وقت غیر یادو او بی سی لیڈروں میں وہی بی جے پی کی سب سے زیادہ کھل کر تنقید کرتے ہیں

اعظم گڑھ، مئو اور وارانسی اضلاع میں راج بھر کمیونٹی کی خاصی تعداد ہے۔ایس بی ایس پی کا ایس پی سے اتحاد ہے اور وہ پوری ریاست میں 17سیٹوں پر الیکشن لڑرہی ہے۔جس میں سے 8اس آخری مرحلے کی ہیں۔ایس پی قیادت پرامید ہے کہ راج بھر کے ساتھ اس خطے میں یادو۔ او بی سی کی اکثریت ان کے لئے ثمر آور ثابت ہوگی۔
بی جے پی نے راج بھر کی کمی کو پورا کرنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے لیکن اس مرحلے میں موثر کرمی ووٹ بینک کے لئے بھی ایک دلچسپ لڑائی ہے۔سماج وادی پارٹی نے اپنا دل سے الگ ہونے والے اپنا دل(کے) کے ساتھ اتحاد کیا ہے جس کی سربراہ وفاقی وزیر و اپنا دل(ایس) کی سربرہ انوپریا پٹیل کی ماں کرشنا پٹیل ہیں۔
اپنا دل(ایس)4سیٹوں پر الیکشن لڑرہی ہے جبکہ ایس پی کی اتحادی اپنا دل(کے) نے اس مرحلے میں پانچ سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔اگرچہ سیاسی برتری کے لئے ماں۔بیٹی کی یہ لڑائی نئی نہیں ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ کرشنا پٹیل گروپ کسی بڑی سیاسی پارٹی کے ساتھ انتخابی میدان میں ہے۔
اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ بی جےپی اور ایس پی دونوں کے لئے یہ’اتحادی فیکٹر‘ ہے جس کی اس حتمی مرحلے میں کافی اہمیت ہے۔اور بہت کچھ اس بات پر مبنی ہے کہ یہ چھوٹے چھوٹے کردار کتنا موثر ثابت ہوتے ہیں۔

(جنرل (عام

ممبئی کے کے ای ایم اسپتال میں دو کوویڈ پازیٹو مریضوں کی موت سے تشویش، اسپتال انتظامیہ نے واضح کیا کہ اموات کینسر اور گردے کی بیماری کی وجہ سے ہوئیں۔

Published

on

death

ممبئی : کوویڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے درمیان، کے ای ایم اسپتال سے دو اموات کی اطلاع ملی ہے۔ ان دونوں مریضوں کی کووڈ رپورٹس بھی مثبت آئی ہیں تاہم اسپتال انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ ایک مریض کی موت کینسر اور دوسرے کی گردے کی سنگین بیماری کے باعث ہوئی۔ ڈاکٹروں اور بی ایم سی حکام نے احتیاط برتنے کو کہا ہے اور لوگوں سے گھبرانے کی اپیل کی ہے۔ ممبئی میں بھی کوویڈ کے معاملات میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ بی ایم سی محکمہ صحت کے مطابق عام طور پر ایک ماہ میں 8 سے 9 کیسز سامنے آتے ہیں لیکن موسم کی تبدیلی کی وجہ سے ان میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔

پریل کی رہنے والی 59 سالہ خاتون کی کے ای ایم اسپتال میں موت ہوگئی۔ خاتون کینسر میں مبتلا تھی، ہسپتال نے لاش لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ خاندان نے سابق کارپوریٹر انیل کوکل سے رابطہ کیا۔ انیل کوکل نے کہا کہ خاتون کینسر میں مبتلا تھی، لیکن اس کی رپورٹ کووڈ پازیٹو آئی۔ ایسے میں ہسپتال نے پروٹوکول کے مطابق لاش لواحقین کے حوالے نہیں کی۔ اس حوالے سے ہسپتال انتظامیہ سے بات کرنے کے بعد پروٹوکول کے مطابق متوفی کو صرف دو کنبہ کے افراد کے ساتھ بھوواڈا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ مرنے والے کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں موت کی وجہ کووڈ نہیں بتائی گئی، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کووڈ ٹیسٹ کیوں کیا گیا؟ ایک اور کیس میں 14 سالہ لڑکی جو کہ گردے کی سنگین بیماری میں مبتلا تھی انتقال کر گئی۔ اس لڑکی کی کووڈ رپورٹ بھی مثبت آئی ہے۔ ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر موہن دیسائی نے کہا کہ دونوں مریضوں کی موت کی وجہ دیگر سنگین بیماریاں تھیں۔ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، اس حوالے سے مزید معلومات ہسپتال انتظامیہ پیر کو شیئر کرے گی۔ بی ایم سی کی ایگزیکٹیو ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر دکشا شاہ نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کوویڈ کیسز کی نگرانی کر رہے ہیں۔ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے انفیکشن کا خدشہ ہے۔ مئی میں کوویڈ کیسز میں اضافہ ہوا ہے، لیکن مریضوں میں ہلکی علامات ہیں۔

ڈاکٹر بہرام پردی والا، ڈائرکٹر، ڈپارٹمنٹ آف انٹرنل میڈیسن، ووکارڈ ہسپتال، ممبئی سینٹرل نے کہا کہ اپریل تک ایک ہفتے میں ایک مریض کووڈ سے متاثر پایا گیا تھا، لیکن مئی میں ایک ہفتے میں 3 سے 4 مریض کووڈ سے متاثر پائے جا رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ یہ بیماری عام فلو کی طرح ہے اور اس میں داخلے کی ضرورت نہیں ہے۔ لوگ 5 سے 6 دن میں ٹھیک ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جن لوگوں کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے انہیں اپنی صحت کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر بوڑھے اور وہ لوگ جو پہلے ہی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ڈاکٹروں نے ماسک پہننے، حفظان صحت کو برقرار رکھنے اور بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو اپنا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

Continue Reading

جرم

مہو میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو جعلی شیئر ٹریڈنگ ایپ کے ذریعے 1.26 کروڑ روپے کا دھوکہ، دو ملزمان گرفتار

Published

on

fake-share-trading-app

اندور : مہو میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ لالچ کی وجہ سے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو 1.26 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ یہ فراڈ ایک جعلی شیئر ٹریڈنگ ایپ کے ذریعے ہوا۔ پولیس نے اس معاملے میں دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ مرکزی ملزم تاحال مفرور ہے۔ ملزمان نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو بھاری کمائی کا لالچ دیا تھا۔ جعلسازوں نے بریگیڈیئر کو جعلی ایپ کے ذریعے سرمایہ کاری پر آمادہ کیا۔ جب بریگیڈیئر نے منافع واپس لینے کی کوشش کی تو اسے فراڈ کا پتہ چلا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 6.50 لاکھ روپے منجمد اور 3.5 لاکھ روپے نقد برآمد کر لیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

پہلگام حملے کے بعد پاکستان نے دو جاسوسوں کو متحرک کیا اور ان کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ روپے بھیجے۔ ان پر سنگین معلومات شیئر کرنے کا الزام ہے۔

Published

on

Punjab-Police

چندی گڑھ/گرداس پور : جموں و کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان نے ملک میں جاسوسوں کو فعال کر دیا تھا۔ پنجاب پولیس نے گورداسپور میں دو نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جو پہلگام حملے کے بعد سرگرم ہو گئے تھے۔ پاکستان سے ان کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ روپے بھی آئے تھے۔ گورداسپور پولیس نے اب ان دونوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نے فوج سے متعلق حساس معلومات بھی پاکستان کے ساتھ شیئر کی تھیں۔ ملزمان کی شناخت سکھپریت سنگھ اور کرن ویر سنگھ کے طور پر کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہریانہ کے حصار کے یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے۔ پاکستان کے ساتھ اس کے روابط سامنے آچکے ہیں۔

پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی (بارڈر رینج) ستیندر سنگھ نے کہا کہ دونوں جاسوس پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے رابطے میں تھے۔ اسے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد آئی ایس آئی نے متحرک کیا تھا۔ وہ پچھلے 15-20 دنوں سے مسلسل معلومات لیک کر رہے تھے۔ اس نے ہماچل اور جموں و کشمیر میں ہماری سیکورٹی فورسز کی خفیہ معلومات کو لیک کیا۔ حال ہی میں ان کے بینک اکاؤنٹ میں ایک لاکھ روپے منتقل کیے گئے تھے۔ دونوں ملزمین، جن کی عمریں 19-20 سال ہیں، کا تعلق گورداسپور سے ہے۔ یہ دونوں منشیات کے کاروبار میں بھی ملوث تھے۔ آپریشن سندھ کے ذریعے پاکستان کو سبق سکھانے کے بعد بھارت نے ملک میں رہتے ہوئے غداری کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ ان میں سے نصف درجن سے زیادہ گرفتار ہو چکے ہیں۔ ان میں یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کا نام بھی شامل ہے۔

پولیس کے مطابق یہ دونوں پاکستان کے لیے کام کرتے تھے۔ پولیس کے مطابق ان کے پاس سے الیکٹرانک گیجٹس بھی برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق دونوں ملزمان زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ سبھی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ایک ساتھ جیل میں بند ہیں۔ پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران کافی معلومات سامنے آئی ہیں۔ ان سب کے ساتھ اس کے رابطے ہیں۔ اسے بھی گرفتار کیا جائے گا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔ پنجاب پولیس کے مطابق اس نے جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور پنجاب میں فوج کی نقل و حرکت اور دیگر حساس معلومات جمع کی تھیں۔ 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے میں 25 سیاح مارے گئے تھے، اس کے بعد ہندوستان نے 7 مئی کو آپریشن سندور کے تحت کارروائی کی تھی۔ اس میں پاکستان کے 9 دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com