Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو زبان کے مستقبل سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں : پروفیسر ابن کنول

Published

on

One-day-national-seminar

ہمیں اردو کے مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بس ہمیں اپنے طور پر لوگوں کو اردو پڑھنے کی جانب راغب کرنا چاہیے اردو اخبار، اردو رسالے اور کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا چاہیے، کیونکہ اگر پڑھنے والے نہیں رہے، تو ہمارا عظیم سرمایہ جو کتابی صورت میں موجود ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ پائے گی ان خیالات کا اظہار ہلی یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر ابن کنول نے ’مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال-مسائل اور امکانات‘ کے موضوع پر یک روزہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مغربی بنگال کے ضلع مالدہ کے کالیا چک کالج میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے یہ سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔

کالج کے پرنسپل ڈاکٹر نجیب الرحمن نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوششوں سے تین برس قبل ہی کالج میں شعبہئ اردو کا قیام عمل میں آیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی یہاں جنرل کورس کے ساتھ ساتھ آنرس کورس بھی شروع کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

سیمینار کے افتتاحی جلسے میں کالج کی ملحقہ یونیورسٹی گوروبنگا یونیورسٹی کے مدیر امتحانات نے وائس چانسلر کی نیابت میں شرکت کی، اور کئی اہم امور کی جانب توجہ دلائی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تمام تر ضرورتوں کو مدنظر رکھیں گے، اور جلد ہی بی اے آنرس ان اردو کے لیے راہیں ہموار کی جائیں گی۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر غزالی نے کہا کہ مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال دوسری ریاستوں سے قدرے بہتر ضرورت ہے۔ تاہم ہم سب کو مل کر اپنی اپنی ذمہ داریاں اچھے ڈھنگ سے ادا کرنی چاہیے۔ ہم تمام تر ذمہ داریاں حکومتوں کے سر نہیں ڈال سکتے۔ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دینا اور دلانا ہماری اپنی ذمہ داری ہے اور اپنی ضرورتوں سے متعلق حکومت کو آگاہ کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ پہلے تکنیکی اجلاس میں کل آٹھ مقالے پیش کیے جس میں مغربی بنگال کے اسکولوں کی صورت حال اور ان کی ضرورتوں اور مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

مقالہ نگاروں نے اردو اسکولوں، اردو نصاب، اردو ٹیچرس ٹریننگ کالجوں کے سلسلے میں تفصیل سے گفتگو کی۔ اس سیشن میں ڈاکٹر تسلیم عارف، ڈاکٹر رضی شہاب، ڈاکٹر عبدالواحد مخلص، خالد محمد زبیر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فارسی، مولانا آزاد کالج کولکاتہ) طارق عزیز، نورالہدی وغیرہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔

ڈاکٹر عزیر احمد نے اس سیشن کی نظامت کی اور دوران گفتگو کئی اہم مسئلوں کی جانب توجہ دلائی۔موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے سیمینار کا ایک سیشن آن لائن بھی رکھا گیا تھا، جس میں کئی اہم مقالہ نگاروں نے شرکت کی۔

پروفیسر فاروق انصاری نے مقالہ پیش کرتے ہوئے اردو اسکولوں کی قومی سطح پر موجودہ صورت حال اور مسائل کی تفصیل پیش کی۔ انہوں نے آج کے حالات میں اردو اساتذہ کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہے اس لیے ان کو اپنی ذمے داریوں کو پورے طور پر ادا کرنا چاہئے۔پروفیسرمحمد کاظم، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی نے اپنے خطاب مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ میں نے خود مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔ یہاں پر اردو میڈیم اسکولوں کی حالت ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے۔ اس اجلاس میں چند غیر ملکی مقالہ نگاروں نے بھی شرکت کی۔

محمد صابر گودڑ سابق صدر مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ موریشس نے موریشس کے اسکولوں میں اردو کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے موریشس میں اردو کے بجائے عربی کے انتخاب کارجحان بڑھا ہے جس وجہ سے اردو کی تعلیم پر فرق آیا ہے۔

عین شمس یونیورسٹی قاہرہ سے تعلق رکھنے والی ولا جمال العسیلی نے مصر میں اردو کی تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے بعد اردو کا سب سے بڑا مرکز مصر بن گیا ہے۔ یہاں کی مادری زبان اردو نہ ہوتے ہوئے بھی لوگ اردو سیکھنا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فرزانہ لطفی، اسسٹنٹ پروفیسر تہران یونیورسٹی ایران نے ایران میں اردو تعلیم کی صورت حال پر روشنی ڈالی۔ تمنا نسیم اور ڈاکٹر محمد شہنواز عالم نے بھی اس آن لائن نشست میں اپنے مقالے پیش کیے۔

اجلاس کی نظامت ڈاکٹر رضی شہاب نے کی جب کہ شکریے کی رسم پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر مجتبیٰ جمال نے ادا کی۔ اجلاس میں کووڈ سے متعلق حکومت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر کو دھیان میں رکھ کر طلبہ، اساتذہ اور مہمانان نے شرکت کی۔ سیمینار کو آف لائن کے ساتھ ساتھ گوگل میٹ پرآن لائن موڈ میں نشر کیا گیا۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com