Connect with us
Wednesday,27-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو زبان کے مستقبل سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں : پروفیسر ابن کنول

Published

on

One-day-national-seminar

ہمیں اردو کے مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بس ہمیں اپنے طور پر لوگوں کو اردو پڑھنے کی جانب راغب کرنا چاہیے اردو اخبار، اردو رسالے اور کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا چاہیے، کیونکہ اگر پڑھنے والے نہیں رہے، تو ہمارا عظیم سرمایہ جو کتابی صورت میں موجود ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ پائے گی ان خیالات کا اظہار ہلی یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر ابن کنول نے ’مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال-مسائل اور امکانات‘ کے موضوع پر یک روزہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مغربی بنگال کے ضلع مالدہ کے کالیا چک کالج میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے یہ سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔

کالج کے پرنسپل ڈاکٹر نجیب الرحمن نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوششوں سے تین برس قبل ہی کالج میں شعبہئ اردو کا قیام عمل میں آیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی یہاں جنرل کورس کے ساتھ ساتھ آنرس کورس بھی شروع کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

سیمینار کے افتتاحی جلسے میں کالج کی ملحقہ یونیورسٹی گوروبنگا یونیورسٹی کے مدیر امتحانات نے وائس چانسلر کی نیابت میں شرکت کی، اور کئی اہم امور کی جانب توجہ دلائی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تمام تر ضرورتوں کو مدنظر رکھیں گے، اور جلد ہی بی اے آنرس ان اردو کے لیے راہیں ہموار کی جائیں گی۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر غزالی نے کہا کہ مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال دوسری ریاستوں سے قدرے بہتر ضرورت ہے۔ تاہم ہم سب کو مل کر اپنی اپنی ذمہ داریاں اچھے ڈھنگ سے ادا کرنی چاہیے۔ ہم تمام تر ذمہ داریاں حکومتوں کے سر نہیں ڈال سکتے۔ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دینا اور دلانا ہماری اپنی ذمہ داری ہے اور اپنی ضرورتوں سے متعلق حکومت کو آگاہ کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ پہلے تکنیکی اجلاس میں کل آٹھ مقالے پیش کیے جس میں مغربی بنگال کے اسکولوں کی صورت حال اور ان کی ضرورتوں اور مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

مقالہ نگاروں نے اردو اسکولوں، اردو نصاب، اردو ٹیچرس ٹریننگ کالجوں کے سلسلے میں تفصیل سے گفتگو کی۔ اس سیشن میں ڈاکٹر تسلیم عارف، ڈاکٹر رضی شہاب، ڈاکٹر عبدالواحد مخلص، خالد محمد زبیر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فارسی، مولانا آزاد کالج کولکاتہ) طارق عزیز، نورالہدی وغیرہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔

ڈاکٹر عزیر احمد نے اس سیشن کی نظامت کی اور دوران گفتگو کئی اہم مسئلوں کی جانب توجہ دلائی۔موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے سیمینار کا ایک سیشن آن لائن بھی رکھا گیا تھا، جس میں کئی اہم مقالہ نگاروں نے شرکت کی۔

پروفیسر فاروق انصاری نے مقالہ پیش کرتے ہوئے اردو اسکولوں کی قومی سطح پر موجودہ صورت حال اور مسائل کی تفصیل پیش کی۔ انہوں نے آج کے حالات میں اردو اساتذہ کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہے اس لیے ان کو اپنی ذمے داریوں کو پورے طور پر ادا کرنا چاہئے۔پروفیسرمحمد کاظم، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی نے اپنے خطاب مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ میں نے خود مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔ یہاں پر اردو میڈیم اسکولوں کی حالت ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے۔ اس اجلاس میں چند غیر ملکی مقالہ نگاروں نے بھی شرکت کی۔

محمد صابر گودڑ سابق صدر مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ موریشس نے موریشس کے اسکولوں میں اردو کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے موریشس میں اردو کے بجائے عربی کے انتخاب کارجحان بڑھا ہے جس وجہ سے اردو کی تعلیم پر فرق آیا ہے۔

عین شمس یونیورسٹی قاہرہ سے تعلق رکھنے والی ولا جمال العسیلی نے مصر میں اردو کی تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے بعد اردو کا سب سے بڑا مرکز مصر بن گیا ہے۔ یہاں کی مادری زبان اردو نہ ہوتے ہوئے بھی لوگ اردو سیکھنا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فرزانہ لطفی، اسسٹنٹ پروفیسر تہران یونیورسٹی ایران نے ایران میں اردو تعلیم کی صورت حال پر روشنی ڈالی۔ تمنا نسیم اور ڈاکٹر محمد شہنواز عالم نے بھی اس آن لائن نشست میں اپنے مقالے پیش کیے۔

اجلاس کی نظامت ڈاکٹر رضی شہاب نے کی جب کہ شکریے کی رسم پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر مجتبیٰ جمال نے ادا کی۔ اجلاس میں کووڈ سے متعلق حکومت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر کو دھیان میں رکھ کر طلبہ، اساتذہ اور مہمانان نے شرکت کی۔ سیمینار کو آف لائن کے ساتھ ساتھ گوگل میٹ پرآن لائن موڈ میں نشر کیا گیا۔

(جنرل (عام

ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

Published

on

Virar

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ہائی کورٹ کے ججوں کی بڑی تعداد کا تبادلہ، سپریم کورٹ کالجیم نے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ کالجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مدراس، راجستھان، دہلی، الہ آباد، گجرات، کیرالہ، کلکتہ، آندھرا پردیش اور پٹنہ ہائی کورٹس کے جج شامل ہیں۔ کالجیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 25 اور 26 اگست کو ہونے والی میٹنگوں کے بعد تبادلوں کی سفارش مرکز کو بھیجی گئی ہے۔

اس سفارش کے تحت جسٹس اتل شریدھرن کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ، جسٹس سنجے اگروال کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ سے الہ آباد سینئر جسٹس، جسٹس جے نشا بانو کو مدراس ہائی کورٹ سے کیرالہ ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ اور جسٹس ہرنیگن کو پنجاب ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس ارون مونگا (اصل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے) دہلی ہائی کورٹ سے راجستھان ہائی کورٹ، جسٹس سنجے کمار سنگھ الہ آباد ہائی کورٹ سے پٹنہ ہائی کورٹ تک۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کو الہ آباد ہائی کورٹ سے کلکتہ ہائی کورٹ، جسٹس مانویندر ناتھ رائے (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ، موجودہ گجرات ہائی کورٹ) کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس ڈوناڈی رمیش (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ نٹور کو گجرات ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ ناتھ کو گجرات ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ چندر شیکرن سودھا کیرالہ ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس تارا ویتاستا گنجو دہلی ہائی کورٹ سے کرناٹک ہائی کورٹ اور جسٹس سبیندو سمانتا کلکتہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی چندو کاکا صرافہ کے نام پر دھوکہ دہی ملزم تین سال بعد گرفتار

Published

on

chandu kaka

ممبئی : ممبئی پونہ کے مشہور صرافہ چندو کاکا کی جی ایس ٹی سرٹیفکیٹ کا غلط استعمال زیورات کی خرید وفروخت کرنے والے کو ممبئی کے ایم آئی ڈی سی پولس نے گرفتار کر کے ۳۱ لاکھ سے زائد کے زیورات برآمد کئے ہیں۔ ملزم نے انٹرنیشنل جیموجیکل انسٹی ٹیوٹ کے نام پر جی ایس ٹی نمبر اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے اور سونے کے زیورات خریدنے کے لئے اپنی شناخت پوشیدہ رکھ کر خود کو چندو کاکا جوہری کے نام پر پیش کیا اور اس نے بتایا کہ وہ دو نئے سونے کے شو روم کھولنے والا ہے, اور اسی نبیاد پر جی ایس ٹی نمبر حاصل کیا اور پھر چندو کاکا کی سرٹیفکیٹ کا غلط استعمال کرکے شکایت کنندہ کی کمپنی منی جیولرس ایکسپرٹ ڈائمنڈ ایم آئی ڈی سی اندھیری سے ٢٧ لاکھ کے زیورات جیولری باندرہ میں حاصل کی اور اندھیری مہا کالی میں واقع شکایت کنندہ کی دکان سے چار لاکھ سے زائد کے زیورات کورئیر کے معرفت منگوائے تھے, اس طرح ۳۱ لاکھ روپے کی دھوکہ دہی کی گئی۔ پولس نے اس معاملہ میں مقدمہ درج کر کے ملزم سے متعلق ڈیجیٹل طریقے سے تفتیش شروع کر دی اور ملزم سے ۱۰۰ فیصد زیورات برآمد کرلئے ہیں, اس کے خلاف پولس نے ۲۰۲۳ میں مقدمہ درج کیا تھا اب اسے باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم ۲۰۲۳ سے مطلوب تھا۔ ملزم کی شناخت کارتیک پنکج 32 سالہ کے طورپر کی گئی۔ ملزم اسی طرح صرافہ بازار میں جوہریوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا اس ۲۰۲۳ سے یہ مطلوب تھا۔ پولس نے اس کا سراغ لگایا اور اب اس دھوکہ باز کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر ڈی سی پی زون ١٠ نے انجام دی ہے۔ پولس اس معاملہ میں یہ بھی معلوم کر رہی ہے کہ اس نے کتنے افراد اور کاروباری کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com