(جنرل (عام
قرآن کے تراجم اور اسلامی لٹریچرکو ہندی زبان میں منتقل کیا جانا وقت کی اہم ترین ضرورت : مولانا ارشد مدنی

قرآن کی اہمیت اور اسے اپنی زندگی میں اتارنے پر زور دیتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ہماری نئی نسل اردو زبان سے نابلد ہوتی جا رہی ہے، اس لئے اب اسلامی لٹریچر کو ہندی زبان میں منتقل کیا جانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان سے جب فارسی زبان بھی رخصت ہونے لگی تو علماء نے قرآن کے ترجمہ اور اسلامی لٹریچر کو اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ ادا کیا، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے صاحبزادے اور اس وقت کے دوسرے بڑے علماء نے قرآن کے تراجم اور اسلامی لٹریچر کو اردو زبان میں منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے آگے کہا کہ اب جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اردو زبان بھی ہندوستان میں زوال پذیر ہے، اور ہماری نئی نسل میں ایک بڑی تعداد اردو زبان سے ناآشنا ہو چکی ہے، تو ہم نے ضروری سمجھا کہ اسلامی لٹریچر کو ہندی زبان میں بھی منتقل کیا جائے۔ تاکہ عام مسلمان اسلام کی تعلیمات سے واقف ہو جائے، یہی وہ بنیادی سبب ہے کہ ہم نے قرآن کا ہندی میں ترجمہ منتقل کرنے کا کام شروع کیا۔
انہوں نے واضح طور پر یہ بات کہی کہ ہمارے سامنے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ جو بچے اردو زبان سے ناواقف ہیں، انہیں کس طرح اپنا مذہب سکھایا جائے، اس پر ہم سب کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، اللہ کا شکر ہے کہ آٹھ سال کی محنت کے بعد قرآن کا ترجمہ ہندی زبان میں منتقل ہو گیا۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے قرآن کی بعض آیات پر طرح طرح کے اعتراضات بھی ہمارے سامنے آتے رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسا قرآن کے مفہوم کو اس کے سیاق وسباق میں نہیں سمجھنے کی وجہ سے ہو رہا ہے، چنانچہ ہم نے قرآنی آیات کے سلسلہ میں صحیح رخ اپنایا تاکہ اس طرح کے اعتراضات کا بھرپور طریقہ سے ازالہ کیا جا سکے۔
انہوں نے آگے کہا کہ اس ترجمہ اور تفسیر کی نوے فیصد بنیاد حضرت شیخ الہند کا ترجمہ اور تفسیر ہے، شیخ الہندؒ کے ترجمہ کا امتیازیہ ہے کہ ہر عربی لفظ کے نیچہ اس کا ترجمہ آ گیا ہے اور یہ سلیس زبان میں ہے، لیکن ہندی زبان میں یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ ہندی زبان بائیں طرف سے لکھی جاتی ہے، چنانچہ ہر لفظ کے نیچہ اس کا ترجمہ نہیں آ سکتا تھا، اس کے پیش نظر ہندی میں آج کے زمانہ کے اعتبار سے کلمات کی جو ترتیب ہونی چاہئے ہم نے اس ترتیب کا خیال رکھا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندی میں ترجمہ کرتے وقت دس فیصد ترجمہ کے لئے حضرت تھانوی ؒ کے ترجمہ سے استفادہ کیا گیا ہے، مولانا مدنی نے آخر میں کہا کہ اس ترجمہ اور تفسیر سے ہمارے غیر مسلم بھائی بھی استفادہ کر کے قرآن کے تعلق سے اپنی غلط فہمیاں دور کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ آٹھ سال کی محنت ِشاقہ کے بعد مولانا سید ارشد مدنی کا کیا گیا قرآن کا ہندی میں ترجمہ نہ صرف شائع ہو چکا ہے، بلکہ انہوں نے اس کی تفسیر بھی (ہندی میں) سادہ اور سلیس زبان میں لکھی ہے، تاکہ تھوڑی بہت بھی ہندی جاننے والا قرآن کی ہدایات واحکامات سے کماحقہ استفادہ کر سکے، اس پس منظر میں انہوں نے یہ وضاحت کی کہ قرآن کے ترجمہ کی اصل بنیاد عربی ہے، لیکن جب اسلام ہندوستان میں آیا تو یہاں فارسی زبان کا چلن تھا، اس وقت کے علماء نے اپنی ضرورت کے مطابق عربی زبان کا فارسی زبان میں اسلامی لٹریچر اور قرآن کے ترجمہ کو منتقل کیا۔
(جنرل (عام
عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔
امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(جنرل (عام
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔
مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا