(جنرل (عام
کرناٹک میں سیلاب سے بے گھرلوگوں کو بھی جمعیۃ علماء ہند نے آشیانہ فراہم کیا، ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں سے نہیں مسلم تاجروں کے ذریعہ پہنچا۔ مولانا ارشدمدنی

ہندوستان میں اسلام کی نشر واشاعت سے متعلق مفروضے کو مسترد کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں کے ذریعہ نہیں، بلکہ عرب مسلم تاجروں کے ذریعہ پھیلا، جن کے کردار و عمل سے متاثر ہوکر لوگوں نے کسی ڈر اور لالچ کے بغیر اسلام قبول کر لیا۔ انہوں نے یہ بات کرناٹک میں میسور سے متصل ضلع گوڈاگو کے سداپور میں جمعیۃ علمائے ہند کے ذریعہ تعمیر شدہ مکانات کی چابیاں مستحقین میں تقسیم کرتے ہوئے کہی۔
مولانا مدنی کے ہاتھوں 2019 میں آئے تباہ کن سیلاب میں بے گھر ہوئے 30 لوگوں میں سے 16 لوگوں کو مکانات کی چابیاں دی گئیں، ان میں غیر مسلم بھی شامل ہیں۔
مولانا مدنی نے اس موقع پر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سراسر بے بنیاد اور تاریخی طور پر غلط ہے، کہ ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں کے ساتھ آیا، ہندوستان میں مسلمان سو دو سو سال سے نہیں، بلکہ تیرہ سو سال سے آباد ہیں، مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہندوستان اور عرب کے درمیان اسلام کی آمد سے پہلے سے تجارتی و کاروباری تعلقات رہے ہیں، البتہ اسلام کی آمد کے بعد کچھ مسلم تاجر عرب سے کشتیوں کے ذریعہ کیرالا پہنچے، اور یہیں آباد ہو گئے، ان کے پاس کوئی فوج اور طاقت نہیں تھی، بلکہ یہ ان کا کردار اور اخلاق ہی تھا، جس سے متاثر ہو کر یہاں کے مقامی لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاریخ کی کتابوں میں کیرالا کے ہی کچھ راجاؤں کا بھی ذکر ملتا ہے، جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ ایک راجہ کے تعلق سے یہ ذکر بھی ہے کہ اس نے جب شق القمر کا معجزہ دیکھا، تو حیرت زدہ رہ گیا۔ اپنے دربار کے نجومیوں سے اس نے اس بابت دریافت کیا تو انہوں نے جو کچھ بتایا اسے سن کر اس کے دل میں عرب جا کر آقا ﷺ کی زیارت کرنے کی چاہت پیدا ہوئی، اور انہوں نے اپنی حکومت کو دوسروں کی نگرانی میں دیکر کشتی کے ذریعہ اپنے سفر کا آغاز کیا، لیکن راستہ میں ہی اس کی موت واقع ہو گئی، کیرالا میں ہندوستان کی سب سے پہلی مسجد اب بھی موجود ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ محمد بن قاسم کا واقعہ تو اس کے بہت بعد کا ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ سندھ میں راجہ داہر کی شکست کے بعد جن لوگوں نے محمد بن قاسم سے پناہ طلب کی، انہیں پناہ دی گئیں۔ اس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے لوگوں نے مسلمانوں کے اس سلوک سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ اس کے لئے کسی طرح کی زور زبردستی نہیں کی گئی ہو، اس کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ زور زبردستی کے ذریعہ کسی کو مسلمان نہیں کیا جا سکتا۔
مولانا مدنی نے آگے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اس ملک کی خصوصیت ہے کہ پچھلے تیرہ سو برس سے یہاں ہندو و مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ محبت واخوت کے ساتھ رہتے آئے ہیں، لیکن اب کچھ لوگ محبت واتحاد کے اس پختہ رشتے کو توڑ دینا چاہتے ہیں، وہ نفرت اور غلط فہمیوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں، ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کر کے ایک مخصوص طبقہ کے خلاف محاذ آرائیاں کی جا رہی ہیں، اور اب حالات یہ ہیں کہ کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک لوگ ڈر اور خوف کے سایہ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے لوگوں کو شاید یہ بات معلوم نہیں ہے کہ یہ ملک اتحاد اور محبت سے ہی آباد رہ سکتا ہے، اور اگر نفرت اور جنگ وجدال کی سیاست کی گئی، تو پھر یہ ملک تباہ ہو جائے گا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند پچھلے سوبرس سے ہندستان میں محبتیں بانٹنے کا کام کر رہی ہے، وہ اپنا امدادی وفلاحی کام بھی مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے، اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ آج جن بے سہارا لوگوں کو کرناٹک کے مسلمانوں کے تعاون سے مکانات کی چابیاں دی گئی ہیں، ان میں غیر مسلم بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اقتدار کے لئے نفرت کی سیاست کر رہے ہیں، اس کے لئے ہمیں عام لوگوں کو بیدار کرنا ہوگا۔ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ اس ملک میں صدیوں سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جو اتحاد قائم ہے، اسے ٹوٹنے نہ دیں۔
مسلمان ہندوؤں کی خوشی اور غمی میں شامل ہوں۔ ہندو بھائی مسلمانوں کی خوشی اور غمی میں شامل ہوں، اس سے ہی سماج اور معاشرے میں یکجہتی اور باہمی اتحاد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہم مایوس نہیں ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ جب لوگ بیدار ہو جائیں گے، نفرت ہارے گی اور محبت جیتے گی۔
واضح رہے کہ سداپور کا علاقہ کیرالا کی سرحد پر واقع ہے، کیرالا میں جب سیلاب آیا تھا، تو کرناٹک کے ان علاقوں میں بھی تباہ کن سیلاب آیا تھا، کیرالا میں سیلاب متاثرین کی باز آبادکاری کا کام دو سال پہلے ہی مکمل ہوگیا تھا، لیکن سداپور میں زمین کے حصول میں کچھ پریشانی تھی۔ اس لئے باز آبادکاری کے کام میں تاخیر ہوئی۔ درمیان میں کورونا کی وباء آ گئی، اس سے تعمیر کا کام متاثر ہوا۔ تاہم جمعیۃ علماء کرناٹک کے ذمہ داران کی مسلسل کوششوں اور یہاں کے مسلمانوں کے تعاون کے نتیجہ میں یہ مشکل مرحلہ طے پا گیا۔ یہ مکانات چار سو اسکوائر فٹ پر مشتمل ہے، اور ان کی تعمیر پر فی مکان تین لاکھ روپے (زمین کے علاوہ) لاگت آئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر کے سیلاب متاثرین کی باز آبادکاری مہم میں جمعیۃ علماء ہند نے 33 بے گھر ہوئے خاندانوں کی باز آبادکاری کے منصوبہ کو حتمی شکل دیدی ہے، ان میں 18 غیر مسلم خاندان ہیں، یہاں ایک مکان کی تعمیر پر لاگت کا تخمینہ تقریبا چار لاکھ روپے ہے، سیلاب متاثرین کی اس باز آبادکاری مہم میں کرناٹک کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم سوسائٹی سداپور نے خاص طور سے ہر طرح کی مدد فراہم کی۔ مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں ذاتی طور پر ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
(جنرل (عام
مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع سے مہادیوی ہاتھی کو ونتارا بھیجنے کے خلاف احتجاج شروع، امبانی کو کہیں واپس بھیج دیں… مہاراشٹر کے وزیر کولہاپور پہنچے

پونے/کولہاپور : عدالت کے حکم پر ‘مہادیوی’ ہاتھی کو مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع کے نندنی مٹھ سے گجرات کے جام نگر کے ونتارا بھیج دیا گیا۔ اب مہادیوی کو مہاراشٹر سے گجرات بھیجے جانے کے خلاف لوگ ناراض ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے کولہاپور کے 700 سے زیادہ گاؤں میں لوگوں نے ریلائنس کی خدمات کا بائیکاٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ لوگ اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔ جذباتی طور پر وہ جیو سم کارڈ پورٹ کرکے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ونتارا کے سی ای او بھی صورتحال کا جائزہ لینے کولہاپور پہنچے۔ 28 جولائی کو جب مہادیوی ہاتھی کو نندنی مٹھ سے ونتارا لے جایا گیا تو لوگوں کی بڑی بھیڑ جمع ہوگئی۔ نندنی مٹھ پر لوگوں کا گہرا اعتماد ہے۔ یہ خانقاہ 1200 سال سے زیادہ پرانی ہے۔
جنگلی حیات کی دیکھ بھال کے لیے صنعت کار مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی نے جام نگر میں ریلائنس فاؤنڈیشن کے تحت عالمی معیار کی سہولیات کے ساتھ ونتارا قائم کیا ہے، لیکن یہاں کے لوگ کولہاپور ضلع میں نندنی مٹھ کی مشہور مہادیوی ہاتھی پر خاص اعتماد رکھتے ہیں۔ یہ ہاتھی گزشتہ 33 سالوں سے نندنی مٹھ میں منعقد ہونے والے مذہبی پروگراموں کا ایک لازمی حصہ ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر پرکاش ابیتکر نے کہا کہ کولہاپور میں آج ایک میٹنگ میں ونتارا کے عہدیداروں نے یقین دلایا کہ وہ مہادیوی کو کولہاپور ضلع کے نندنی واپس لانے کی کوششوں میں تعاون کریں گے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ مہادیوی ہاتھی کو یاد کر رہے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کی تنظیموں، خاص طور پر پیٹا، محکمہ ماحولیات اور جنگلات اور بعد میں بامبے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی شکایات کے بعد، ہاتھی کو گجرات کے ونتارا منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ عدالتی حکم کا احترام کرتے ہوئے، ہیڈ پجاری اور گاؤں والوں نے آخر کار ہاتھی کو دل سے الوداع کر دیا، لیکن اب وہ مہادیوی کو یاد کر رہے ہیں۔ اب وہ مہادیوی کو واپس نندنی مٹھ بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گاؤں والوں نے ریلائنس گروپ پر ان کے پیارے ہاتھی کو یہاں سے لے جانے کا الزام لگایا ہے۔ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ امبانی کو ان کا مہادیوی ہاتھی جلد واپس کرنا چاہیے۔ مہاراشٹر حکومت کے ایک وزیر پرکاشراؤ ابیتکر نے لوگوں کو ان کی واپسی میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ شیوسینا لیڈر ابیتکر کولہاپور ضلع کے ایک اسمبلی حلقے سے ایم ایل اے ہیں۔
(جنرل (عام
منی لانڈرنگ کیس میں چارج شیٹ کے بعد دہلی کی عدالت نے رابرٹ واڈرا اور دیگر ملزمان کو بھیجا نوٹس، رابرٹ واڈرا مشکل میں… 28 اگست کو سماعت

نئی دہلی : دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کو تاجر اور کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی واڈرا کے شوہر رابرٹ واڈرا اور دیگر ملزمان کو منی لانڈرنگ کیس میں نوٹس جاری کیا۔ اس کیس کی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔ اے این آئی کے مطابق، اس نوٹس کا مقصد عدالت کی جانب سے اس کیس کا نوٹس لینے سے پہلے ملزم کا رخ سننا ہے۔ حال ہی میں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منی لانڈرنگ کیس میں ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے اور راؤس ایونیو کورٹ نے ایجنسی کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام ملزمان کو اس کی ایک کاپی فراہم کرے۔ چارج شیٹ میں ای ڈی نے تین افراد کے علاوہ 8 کمپنیوں کو ملزم بنایا ہے۔
گزشتہ ہفتے، ای ڈی نے رابرٹ واڈرا کے خلاف راؤس ایونیو کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی، جس میں ان پر گروگرام کی زمین کے 58 کروڑ روپے سے زیادہ کے سودے میں ‘جرم کی رقم’ کو لانڈرنگ کرنے کا الزام لگایا۔ ذرائع کے مطابق ای ڈی کے 11 ملزمین میں اومکاریشور پراپرٹیز اور پروموٹر/ڈائریکٹر ستیانند یاجی اور کے ایس ورک بھی شامل ہیں۔ تین ماہ کے اندر گاندھی خاندان کے خلاف دائر کی گئی یہ دوسری چارج شیٹ ہے۔ اس سے پہلے، 17 اپریل کو، ای ڈی نے نیشنل ہیرالڈ کیس منی لانڈرنگ کیس میں واڈرا کی ساس اور کانگریس لیڈر سونیا گاندھی اور ان کے بہنوئی کانگریس ایم پی راہل گاندھی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
رابرٹ واڈرا کے خلاف کئی معاملات کی تحقیقات جاری ہیں۔ یہ معاملات ہریانہ اور راجستھان میں زمین کے سودے سے متعلق ہیں۔ زمین کے یہ سودے اس وقت ہوئے جب وہاں کانگریس کی حکومتیں تھیں اور مرکز میں کانگریس کی قیادت میں یو پی اے کی حکومت بھی تھی۔ انہیں مبینہ طور پر ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا کی قیادت والی حکومت سے خصوصی رعایتیں ملی تھیں، جس کے تحت واڈرا کی جائیداد کو زرعی سے لے کر تجارتی اور رہائشی اراضی تک استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس سے انہیں بہت فائدہ ہوا۔ ان کے علاوہ واڈرا کے خلاف فرار اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔ یہ الزام ہے کہ بھنڈاری نے کئی دفاعی سودوں کے بدلے لندن اور دبئی میں کئی جائیدادیں خریدنے میں واڈرا کی مدد کی۔
چارج شیٹ کے بعد دہلی کی عدالت نے جس معاملے میں ہفتہ کو ان کے خلاف نوٹس جاری کیا ہے وہ دہلی سے ملحق گڑگاؤں کے سیکٹر-83 کے شکوہ پور گاؤں کا معاملہ ہے۔ اس معاملے میں، واڈرا نے مبینہ طور پر گاؤں میں 3.5 ایکڑ زمین اومکاریشور پراپرٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ سے 12 فروری 2008 کو اپنی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپیٹلیٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے 7.5 کروڑ روپے میں خریدی تھی۔ اس وقت کی کانگریس حکومت نے فوری طور پر اس پراپرٹی کے 2.7 ایکڑ کو کمرشل لائسنس دے دیا۔ پھر وہی زمین ڈی ایل ایف کو 58 کروڑ روپے میں بیچ دی گئی۔ اس طرح واڈرا نے صرف 4 ماہ میں تقریباً 50 کروڑ روپے کا منافع کمایا۔
ای ڈی نے واڈرا اور اس سے وابستہ کمپنیوں کی 37 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ یہ کارروائی 2018 میں گروگرام پولیس کی ایف آئی آر کے بعد شروع کی گئی تھی۔ اس زمین کے سودے میں دھوکہ دہی کا الزام تھا۔ اس کے بعد ای ڈی نے واڈرا اور ان کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپیٹلیٹی پرائیویٹ لمیٹڈ سے متعلق 43 جائیدادیں ضبط کر لیں۔ ان کی مالیت 37 کروڑ روپے سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
(جنرل (عام
بی ایم سی نے ممبئی کے کملا ملز کمپاؤنڈ میں غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوز چلایا، دو فوڈ آؤٹ لیٹس کو بھی گرا دیا، اعلیٰ حکام کی ہدایت پر کی گئی کارروائی۔

ممبئی : بی ایم سی کے اہلکاروں نے جمعرات کو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں کملا ملز کمپاؤنڈ میں ایک بڑا بلڈوزر آپریشن کیا۔ بی ایم سی نے یہاں غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ کمپاؤنڈ کی دیواروں کو بلڈوزر سے گرادیا۔ اس کے ساتھ لائسنس رولز کی خلاف ورزی پر دو فوڈ آؤٹ لیٹس کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ کملا ملز میں پہلے بھی آگ لگنے کے واقعات ہوچکے ہیں، اس لیے یہ کارروائی ضروری تھی۔ اس پورے آپریشن میں فائر بریگیڈ، بلڈنگ اینڈ فیکٹری ڈپارٹمنٹ، محکمہ صحت، تجاوزات ہٹانے کا محکمہ اور بی ایم سی کے جی ساؤتھ وارڈ کے مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ نے حصہ لیا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ کملا ملز میں پہلے آگ لگنے کے واقعات کے پیش نظر جی/ساؤتھ وارڈ فائر کمپلائنس سیل کی ٹیم نے کئی مقامات کا معائنہ کیا۔ ان میں تھیبروما ریسٹورنٹ، میکڈونلڈ، شیو ساگر ہوٹل، نینو کیفے، اسٹاربکس، بیرا ٹیپروم اور دیویکا کا کھانا شامل تھا۔ بی ایم سی حکام نے کہا کہ محکمہ صحت نے بیرا ٹیپروم اور دیویکا کے فوڈ کے خلاف کارروائی کی کیونکہ وہ لائسنس کی شرائط کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ انہوں نے کھلی جگہ کا غلط استعمال کیا تھا۔
بی ایم سی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ریستوران اور فوڈ جوائنٹس کو کھلی جگہوں پر کھانا پیش کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس کے لیے اجازت لینی ہوگی۔ اس کے علاوہ، جگہ کھلی ہونی چاہئے اور ڈھکی ہوئی نہیں ہونی چاہئے۔ اس معاملے میں، انہوں نے جگہ کو ایم ایس (مائلڈ اسٹیل) کمپاؤنڈ وال سے گھیر لیا تھا اور اوپر ترپال بھی لگا دی تھی۔ چنانچہ ہم نے میزیں، کرسیاں اور دیگر اشیاء ضبط کر لیں۔ بلڈنگ اینڈ فیکٹری ڈیپارٹمنٹ نے بی کے ٹی ہاؤس آفس کے سامنے پارکنگ کے لیے بنائی گئی غیر قانونی ایم ایس کمپاؤنڈ وال کو بھی گرا دیا۔ یہ کارروائی ایڈیشنل کمشنر اشونی جوشی، ڈی ایم سی پرشانت سپکالے اور وارڈ آفیسر سوپنجا شرساگر کی ہدایات پر کی گئی۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا