Connect with us
Thursday,28-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

فرقہ پرستی ملک کیلئے انتائی خطرناک، باہمی رواداری اور یکجہتی کے فروغ کے بغیرملک کی ترقی ممکن نہیں : مولانا ارشد مدنی

Published

on

Arshad Madani.

ملک میں آزادی کے بعد سے جاری فرقہ وارانہ فسادات کو ملک کیلئے خطرناک قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ جس طرح ملک میں فرقہ پرستی سر اٹھا رہی ہے، وہ بہت خطرناک ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا، تو اس کا خطرناک منظر ملک دیکھے گا۔ یہ بات انہوں نے مظفر نگر کے باغوانوالی میں مظفر نگر فسادات کے متاثرین کو مکانات کی چابیاں تقسیم کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہی حکومت طویل عرصے تک قائم رہتی ہے، جو امن و امان قائم کرنے میں امتیاز نہیں کرتی اور نہ ہی اقلیت و اکثریت کے درمیان فرق کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک اپنے باشندوں کے درمیان امتیاز کرتی ہے، وہ جلد تباہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ وہی لوگ ملک میں آگ لگا رہے ہیں، جنہوں نے ملک کی آزادی میں دوکوڑی بھی حصہ ادا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر کس نے اجازت دی کہ وہ ملک میں آگ لگائیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں فسادات کے سلسلے درازتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لئے مسئلہ کا حل یہ قطعی نہیں ہے کہ لوگ اپنے گاؤں کو چھوڑ دیں۔ کیوں کہ ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے، جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں۔ مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے۔ ہمارے ملک کا آئین ہر شہری کو برابر کے حقوق دیتا ہے اور مذہب، زبان اور علاقہ کی بنیاد پر کسی شہری کے ساتھ بھید بھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کی روح کے سراسر خلاف ہے۔ مگر افسوس ادھر چند برسوں سے جس طرح ملک کی فرقہ پرست لابی صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیاد پر نفرت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے، اور اقلیت اور اکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوار کھڑی کر کے ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے، اس سے ملک کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکے ہیں۔

جمعیۃ علمائے ہند نے یہ محسوس کیا کہ اگر ملک باقی رہے گا، تو صرف انسانیت کی خدمت اور فلاح بہبود کی بنیاد پر باقی رہے گا، اس لئے جمعیۃ علمائے ہند خدمت خلق کے اپنے مشن جاری و ساری رکھا۔ کیوں کہ تفریق کی بنیاد پر ملک تقسیم ہوا ہے، اور یہی چیز ملک میں باقی رہی تو ملک پھر ٹوٹ جائے گا، اور ہم جب تک زندہ رہیں گے اور ہماری جمعیۃ زندہ رہے گی، اسی نظریہ پر قائم رہیں گے۔ ملک میں فرقہ پرستی کا زہر ہلاہل ہے، اور فرقہ پرستی کی بنیاد کو آج ملک کو بانٹنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، مگر جمعیۃ ملک کے اتحاد و اتفاق، بھائی چارہ، رواداری اور خیرسگالی جذبہ پیدا کرنے کے لئے مسلسل کوشش کرتی رہے گی، اور ملک کو کبھی بکھرنے نہیں دے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی کے بعد ہمارے لاکھوں مسلمانوں، علماؤں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہے۔ مگر علمائے نے جنگ آزادی کی جدوجہد سے منہ نہیں موڑا، اور چین و سکون سے بیٹھنا گوارہ نہیں کیا۔ 1931 کی بالاکوٹ کی جنگ کے بعد ان کے شاگردوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ کی ناکامی اور ہزاروں علمائے کرام کی شہادت کے بعد بھی ان کے اندر مایوسی پیدا نہیں ہوئی، اور مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور دارالعلوم دیوبند کا قیام بھی جنگ آزادی کے لئے جیالوں کو پیدا کرنا تھا۔ ان کے فضلاء نے بیرون ملک سے لیکر ملک تک کے قید خانوں کو آباد کیا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمارے علمائے کرام نے مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو کو سیکولر ملک بنانے کا وعدہ یاد دلایا، اور سیکولر آئین بھی بنا، لیکن آزادی کے بعد مسلمانوں کو دستوری آزادی کے ساتھ جینے کا حق نہیں دیا گیا۔ فسادات کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔ ہر حکومت میں فسادات کا سلسلہ جاری رہا، خواہ کسی کی بھی حکومت رہی ہو۔

جمعیۃ علمائے ہند نے فرقہ وارانہ خطوط سے گریز کرتے ہوئے ہمیشہ راحت رسانی اور باز آباد کاری کے کاموں کو انسانیت کی بنیاد پر کام کیا ہے، اور کبھی یہ نہیں دیکھا کہ مستفیدین کون ہے، ان کا تعلق کس مذہب، کس علاقے اور کس مسلک سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ ہم فرقہ پرستی کے خلاف ہمیشہ لڑائی لڑی ہے، اور سب سے پہلے ہم نے اپنوں کی فرقہ پرستی سے لڑائی کی ہے۔

افغانستان کے حولے سے انہوں نے کہا کہ میں ہر اس ملک کی قدر کرتا ہوں جو اپنے عوام کے ساتھ امتیاز نہ کرتا ہو۔ اقلیت اکثیریت کے حقوق کا یکساں خیال رکھتا ہو، وہ ملک مسلم ملک ہو یا ہندو ملک یا کوئی اور ملک۔ انہوں نے موہن بھاگوت سے ملاقات کے تعلق سے کہا کہ اگر وہ دوبارہ بلائیں گے تو ضرور جاؤں گا، اپنی بات شدت سے رکھوں گا۔

واضح رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے آج مظفر نگر فساد میں بے گھر ہوئے مزید 66 خاندانوں کو آشیانہ فراہم کرتے ہوئے باغونوالی ضلع مظفرنگر میں مکانات کی چابیاں ان کے حوالہ کیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس ہولناک فساد میں ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے تھے، اور ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی، جنہوں نے خوف ودہشت کے سبب واپس اپنے گھروں کو لوٹنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ لوگ اب تک مختلف جگہوں پر انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے تھے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی دیرینہ روایت کے مطابق ابتداء ہی سے ان کی ریلیف و امداد کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مختلف مقامات پر 311 مکانات، مسجد اور مکتب کی تعمیر کروا کر متاثرین کو ان میں آباد کیا جا چکا ہے۔ مولانا مدنی نے 28 مارچ 2019 کو 151 مکانوں پر مشتمل ایک اور مجوزہ جمعیۃ کالونی کا مظفر نگر کے باغونوالی گاؤں میں افتتاح کیا تھا، اس وقت ان میں سے تیار شدہ 85 مکانوں کی چابیاں متاثرین کے حوالہ کی جا چکی تھیں، درمیان میں کورونا کی وجہ سے باز آبادکاری کا کام قدرے متاثر رہا، اور آج مولانا مدنی نے بقیہ 66 مکانوں کی چابیاں متاثرین کے حوالہ کیں، ساتھ ہی اسی کالونی میں متاثرین کے بچوں کی دینی تربیت کے لئے مکتب اور پنج وقتہ نماز کے لئے ایک مسجد کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس طرح سے اب تک مظفر نگر فساد متاثرین کے لئے 466 مکانات تعمیر کر کے ان میں متاثرین کو بسایا جا چکا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ 27 /اگست 2013ء میں اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں جو فسادات ہوئے، انہیں اس لئے بھی بدترین فسادات کی فہرست میں رکھا جا سکتا ہے کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ اپنی جان کے خوف سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے آبائی گھروں سے نقل مکانی کی، ان فسادات میں پولس نے حسب معمول بے حسی اور جانب داری کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجہ میں مظفر نگر کے دیہی علاقوں میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہو گیا۔

قبل ازیں جمعیۃ علمائے ہند نے راحت رسانی اور باز آبادکاری کا کام ملک گیر سطح پر کیا ہے۔ 2018 میں کیرالہ میں جب تباہ کن طوفان آیا تھا، اس وقت جمعیۃ نے صرف غذائی اشیاء فراہم کی تھی، بلکہ باز آبادکاری کے کام میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اس دوران 66 مکان تعمیر کر کے ضرورت مندوں کو سپرد کئے گئے، جب کہ 90 مکانات مرمت کر کے لوگوں کے حوالے کر دیا گیا۔ مرمت میں تقریباً ایک لاکھ صرفہ آیا، جب کہ نئے مکان کی تعمیر میں ساڑھے چار لاکھ کا صرفہ آیا تھا، اور کیرالہ کے اس پورے پروجیکٹ پر سات کروڑ روپے کا صرفہ آیا۔ مستفیدین مسلمانوں کے علاوہ ہندو اور عیسائیوں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ کیرالہ کے متاثرین کا مجموعی تاثر یہی تھا، وعدے تو سبھی کر کے گئے، لیکن کام جمعیۃ علمائے ہند اور مولانا سید ارشد مدنی نے کیا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند نے آسام کے بھیانک ترین بوڈو فساد میں راحت رسانی اور باز آبادکاری کی بڑی مہموں میں سے ایک کو انجام دیا۔ بوڈو مسلم فساد میں تقریباَ ساڑھے تین لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے، جن میں مسلمان اور ہندو دونوں شامل تھے۔ جمعیۃ نے وہاں مختلف علاقوں میں 500 سے زائد مکانات تعمیر کر کے لوگوں کو آباد کیا، اور حسب سابق جمعیۃ نے مکانات کی تقسیم میں مذہبی وابستگی سے اوپر اٹھ کر ہندو اور مسلمان دونوں کو مکانات دیئے۔ اسی طرح جمعیۃ علمائے ہند نے اکتوبر 2009 میں تلنگانہ میں آنے والے شدید طوفان میں باز آباد کاری اور مالی مدد کے ساتھ غذائی اجناس کی تقسیم کا کام بڑے پیمانے پر انجام دیا۔ میڈیکل کیمپ قائم کر کے طبی خدمات بھی انجام دی۔ بہار کے سرحدی اضلاع اور خاص طور پر سیمانچل میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی راحت رسانی، باز آبادکاری کیلئے جمعیۃ ہر ضلع میں کیمپ قائم کیا، تاکہ ضرورت مندوں کی فوری مدد کی جائے۔ راحت رسانی کا کام لمبا چلا تھا، جہاں کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ متاثرین کو کپڑے اور سردیوں میں کمبل تقسیم کئے گئے تھے۔ بھاگلپور، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، کشن گنج، سہرسہ اور سپول سے راحت رسانی کے کام کو انجام دیا گیا، جس میں تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر نو اور مرمت کر کے لوگوں کے سپرد کئے گئے۔ تقریباَ پانچ سو مکانات دئے گئے تھے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی وی بی نگر ٹھک ٹھک گینگ سرگرم، چلتی کار میں چوری کی واردات سے سنسنی

Published

on

chor

ممبئی : آج تک آپ نے ٹھک ٹھک گینگ کے بارے میں بہت سی کہانیاں سنی ہوں گی۔ یہ گینگ ڈرائیور کی توجہ ہٹانے کے لیے اچانک گاڑی کی کھڑکی پر دستک دینے اور گاڑی میں رکھی قیمتی سامان چوری کرنے اور سیکنڈوں میں بھاگنے کے لیے بدنام ہے۔ لیکن اس بار یہ واقعہ کیمرے میں قید ہوگیا۔

یہ پورا واقعہ ممبئی کے کرلا علاقے کا ہے۔ سرنش نامی شخص اپنی کار میں گھر جا رہا تھا۔ گاڑی میں سی سی ٹی وی کیمرہ نصب تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج اس گینگ کا نیا چہرہ سب کے سامنے آگیا۔

جیسے ہی سرنش ایس سی ایل آر پل کے قریب پہنچا، اچانک ایک نوجوان نے ان کی کار کی کھڑکی پر زور زور سے دستک دینا شروع کر دی۔ اس نے غصے سے کہا- “کیسی گاڑی چلا رہے ہو؟”سرنش حیران رہ گیا اور اس شخص سے جھگڑا ہوگیا۔ لیکن پھر سسپنس مزید بڑھ جاتا ہے۔ دوسری طرف سے ایک اور شخص آتا ہے اور بار بار کھڑکی پر دستک دے کر سرنش کی توجہ مائوف کرنا شروع کر دیتا ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف نظر آرہا ہے کہ سرنش کا دوسرے شخص کے ساتھ جھگڑا ہو جاتا ہے۔ اسی دوران، پہلا ملزم بہت چالاکی سے سرنش کی کار کے اندر سے iPhone 16 Pro نکالتا ہے اور فرار ہوجاتا ہے۔ کام ہوتے ہی دوسرا ملزم بھی موقع سے فرار ہو جاتا ہے۔

سرنش، اس پورے واقعے سے بے خبر، گاڑی کو آگے بڑھاتا ہے۔ لیکن کچھ دیر بعد جب اسے اپنا فون نظر نہیں آتا اور اس نے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی تو ساری حقیقت سامنے آ گئی۔ سرنش نے ونوبا بھاوے پولیس اسٹیشن میں اس پورے معاملے کی شکایت درج کرائی۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کو اپنے قبضے میں لے کر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور اب ‘ٹھک ٹھک گینگ کے ان نئے چہروں کی تلاش تیز کر دی ہے۔ ملزمان تلاش کے لیے پولیس اتر پردیش کے کچھ اضلاع کی پولیس سے بھی رابطے میں ہے۔ اس گینگ کی حکمت عملی واضح ہے. “دستک دے کر توجہ ہٹائیں اور شکار کو سیکنڈوں میں دیوالیہ کر دیں۔” اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اس ٹھک ٹھک گینگ کے چالاک ارکان کو پکڑنے میں کامیاب ہوتی ہے یا یہ گینگ پھر کسی نئے شخص کو اپنا شکار بنائے گا۔ ونوبا بھاوے نگر پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر پوپٹ آہواڑ نے بتایا کہ اس کیس میں پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے, اور جلد ہی ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کی پولیس کے بھی ہم رابطے میں ہے اور ٹھک ٹھک گینگ سے متعلق تفتیش میں پیش رفت بھی ہوئی .ہے

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی گنیش اتسو ۱۲ پل انتہائی خطرناک، شرکا جلوس کو احتیاط برتنے کی اپیل

Published

on

Chinchpokli-Bridge

ممبئی گنیش اتسو کا آغاز ہو چکا ہے ایسے میں ممبئی شہر و مضافاتی علاقوں میں ریلوے کے ۱۲ پل انتہائی خستہ خالی کاشکار ہے اس لئے گنپتی بھکتوں کو جلوس کے دوران ان پلوں پر زیادہ وزن اور زیادہ دیر تک قیام کرنے سے گریز کرنے کی اپیل ممبئی بی ایم سی نے کی ہے۔

‎میونسپل کارپوریشن کے حدود میں وسطی اور مغربی ریلوے لائنوں پر 12 پل انتہائی خستہ مخدوش و خطرناک ہیں۔ بعض پلوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ مانسوں کے بعد کچھ پلوں پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ اس لیے گنیش کے بھکتوں کو گنپتی آمد اور وسرجن کے دوران ان پلوں پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہنے کی اپیل بی ایم سی نے کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ممبئی پولیس کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

‎مرکزی ریلوے پر گھاٹ کوپر ریلوے فلائی اوور، کری روڈ ریلوے فلائی اوور، آرتھر روڈ ریلوے فلائی اوور یا چنچپوکلی ریلوے فلائی اوور، بائیکلہ ریلوے فلائی اوور پر جلوس نکالتے وقت احتیاط برتیں۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ میرین لائنز ریلوے فلائی اوور، سینڈہرسٹ روڈ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) ویسٹرن ریلوے لائن پر، فرنچ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان)، کینیڈی ریلوے فلائی اوور (چارنی روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہیں۔ (گرانٹ روڈ اور ممبئی سینٹرل)، مہالکشمی اسٹیشن ریلوے فلائی اوور، پربھادیوی-کیرول ریلوے فلائی اوور اور دادر میں لوک مانیہ تلک ریلوے فلائی اوور وغیرہ۔

‎اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان 12 پلوں پر ایک وقت میں زیادہ وزن نہ ہو۔ ان پلوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ناچ گانا اور گانا و ررقص پر پابندی ہے۔ عقیدت مندوں کو ایک وقت میں پل پر بھیڑ نہیں لگانی چاہئے، پل پر زیادہ دیر تک قیام سے گریز کرنا چاہئے پل سے فوراً آگے بڑھنا چاہئے، اور پولیس اور ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق ہی شرکا جلوس پلوں سے گزرتے وقت ضروری ہدایت کا خیال رکھیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

Published

on

Virar

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com