سیاست
دستوری سیکولرزم سے نہیں بلکہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے سیاسی سیکولرزم سے میری جنگ ہے۔ اسد الدین اویسی

نام نہاد اور نقلی سیکولر زم کے علمبرداروں پر زبردست حملہ کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر رکن پارلیمان بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہند کے آئین میں درج سیکولرزم پر میرا مکمل یقین ہے، میں اسے بچانے کی جدو جہد کر رہا ہوں، مگر عملی سیاست میں نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے سیکولرزم سے مجھے اختلاف ہے۔ انہوں نے دہلی مجلس کے صدر کلیم الحفیظ کی کتاب ’نشان راہ‘ کے اجراء کے موقع پریہ بات کہی۔
انڈین مسلم انٹیلچول فورم کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام میں انہوں نے دعوی کیا کہ ملک میں ہر طرف مسلمانوں پر طرح طرح کی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، ہمارے دینی معاملات کے فیصلے بھی اب ایوانوں میں ہو رہے ہیں، کھلے عام مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں جنتر منتر پر دی جا رہی ہیں، اور دہلی پولس تماشہ دیکھ رہی ہے، یہ سیکولرزم نہیں بلکہ فاشزم ہے۔
صدر مجلس نے کہا کہ مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو سیاسی امپاورمنٹ کی سخت ضرورت ہے۔ بغیر سیاسی قوت کے آپ اپنے بنیادی حقوق بھی محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ انھوں نے سیکولرزم کی ایک نئی تعریف سے شرکاء کو واقف کرایا، انھوں نے کہا کہ ایک سیکولرزم وہ ہے جو ہند کے آئین میں درج ہے، جس میں ملک کے تمام شہریوں کو ان کے مذہب اور عقیدے کے مطابق بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، ہم اس سیکولرزم کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں، بلکہ اس کو بچانے کا کام کر رہے ہیں، دوسرا سیکولرزم نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا عمل ہے۔ صدر مجلس نے کہا کہ میں ملک میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ نہیں کر رہا ہوں کیوں کہ یہ ملک تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے، مگر میں اپنے بنیادی حقوق اور دستور میں دیے گئے اختیارات پر عمل کی آزادی کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ انھوں نے اعداد و شمار کی روشنی میں بتایا کہ اس وقت مسلمان انتہائی پسماندہ ہیں، اس سلسلے میں انھوں نے ماضی میں بنائی گئیں کئی سرکاری کمیٹیوں کی رپورٹوں کا حوالہ بھی دیا۔
شرکاء کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے قائد مجلس نے کہا کہ ہمیں اب کسی کے نفع اور نقصان کے بجائے اپنے نفع اور نقصان پر بات کرنا چاہئے، آزادی کے کے بعد پچھتر سال سے ہم سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیتے آ رہے ہیں، مگر بدلے میں ہمیں کیا ملا، عرس کے موقع پر مزار کی ایک چادر، رمضان میں ایک کھجور اور اس کے بدلے بھی ہم سے عید پر شیرخرما کی خواہش۔ دہلی کی حکومت جس کو مسلمانوں کے 82 فیصد ووٹ ملے فساد کے وقت وزیر اعلیٰ نے فسادیوں کو روکنے کے بجائے گاندھی سمادھی پر مون برت کا ڈرامہ کیا۔ مسلمانوں کو گالیاں دینے والے وزیر بنائے جا رہے ہیں، اتر پردیش میں بھی سماج وادی انھیں گلے لگا رہی ہے، سیکولر پارٹیوں میں موجود مسلم لیڈروں کا برا حال ہے، ایک قد آور نیتا کو نہ علاج میسر ہوا نہ اپنے گاؤں کی مٹی، کئی رہنما جیلوں میں ہیں، ان کی پیروی ان کی پارٹیاں نہیں کر رہی ہیں، مجلس کو بی جے پی کی بی ٹیم کہنے والے بتائیں اپنی آبائی سیٹ کیوں ہار گئے، انھیں جیتنے کے لیے بھی وہاں جانا پڑا، جہاں 30 سے 35 فیصد مسلم ووٹ ہے، بی جے پی کی جیت کی سب سے بڑی وجہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے ووٹروں کا کمیونل ہو جانا ہے۔ صدر مجلس نے شرکاء سے کہا کہ اب کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، ہمیں مسلمانوں، مظلوموں اور پسماندہ طبقات کی حفاظت کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کام کرنے سے پہلے نتائج کو سوچ کر گھبرانے کے بجائے ہمیں ہمت اور حوصلے سے متحد ہو کر خود کو مضبوط کرنا چاہئے، اور نتیجے اللہ پر چھوڑنا چاہئے۔
اورنگ آباد سے ممبر آف پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ مسلمان ہند میں زندہ ہیں، اور زندہ رہیں گے، بلکہ سوال یہ ہے کہ وہ کس طرح زندہ رہیں گے؟ انہوں نے کہاکہ لفظ سیکولر کے نام پر مسلمانوں کی سیاست کو برباد کیا گیا، اور مسلمانوں کو ایک کنارے لگا دیا گیا۔
صاحب کتاب اور دہلی مجلس کے صدر کلیم الحفیظ نے مسٹر اویسی کا شکریہ ادا کرتا ہوئے کہا کہ میں نے مجلس کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد اپنا انقلابی سفر شروع کر دیا ہے۔ آپ میں سے جو لوگ میرے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، میں ان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پرگرام کی صدارت کالی کٹ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور جامعہ ہمدرد کے پرو چانسلر پدم شری سید اقبال حسنین نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں موصوف نے کہا کہ اپنے سیاسی قائدین سے تبادلہ خیال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انڈین مسلم انلیکچول فورم نے یہ موقع فراہم کر کے اچھا قدم اٹھایا ہے۔
اس موقع پر معروف صحافی سہیل انجم نے کتاب اور صاحب کتاب کا خاکہ پیش کیا، اس کے بعد مجلس کے قومی صدر کے دست مبارک سے کتاب کا اجراء عمل میں لایا گیا۔ کالم نگار ڈاکٹر مظفر حسین غزالی نے کتاب کے مشمولات پر رشنی ڈالی۔ مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور راجستھان کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے بھی اظہار خیال کیا۔ نظامت کے فرائض عبدالغفار صدیقی نے ادا کئے۔ پروگرام میں دہلی کی معتبر و مستند شخصیات نے شرکت کی۔ جس میں انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے دائمی رکن انجینئر ساد علی کے علاوہ یونیورسٹیز کے پروچانسلر، وائس چانسلر، پروفیسرس، ڈاکٹرس، وکلا، شعراء، صحافی، مصنفین، این جی اوز اور ملی جماعتوں کے ذمہ داران وغیرہ شامل تھے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
نواب ملک اور حسینیہ پارکر کیس میں ڈیجیٹل گرفتاری کے نام پر دھوکہ دینے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

ممبئی : سابق وزیر نواب ملک اور دؤدابراہیم کی بہن حسینہ پارکر کے منی لانڈنگ کیس میں گرفتار کرنے کی دھمکی دے کر ۱۵لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ جمع کروانے والا ایک ایسے ملزم کو پولس نے گرفتار کیا ہے جس نے دلی پولس ہیڈکوارٹر سے فون کر کے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہے اور اس کےاکاؤنٹ کی تفصیلات نواب ملک اور حسینہ پارکر کے لین دین میں استعمال ہوئی ہے اس لئے اس سے تفتیش کرنی ہے اور وہ ڈیجیٹل اریسٹ ہے ۔ مخاطب نے فون پر خود کو ڈی ایس پی بھوپیش کمار اور ایس پی گوپیش کمار بتایا تھا جس کے بعد پولس نے دھوکہ دہی کا کیس درج کیا تھا شکایت کنندہ کو سی بی آئی کا فرضی اریسٹ نامہ بھی بتایا گیا تھا جس پر اس کا نام بھی مندرج تھا اور فنڈکی تصدیق کےلئے ۱۵ لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی یہ رقم فیڈرل بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی تھی جس میں سے پانچ لاکھ روپے بینک آف بروڈہ میں منتقل کیا گیا اکاؤنٹ ہولڈ سے ملزم کی تفصیل معلوم کی اور پھر پولس نے ملزم کو سانگلی ضلع سے گرفتار کیا ہے اس کی شناخت وکاس سنبھاجی چوان کے طور پر ہوئی ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ملزم کے خلاف ممبئی اور راجستھان میں بھی مجرمانہ معاملہ درج ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم اور ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے انجام دی ہے پولس نے اپیل کی ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ نامی کوئی قانون نہیں ہے اور سی بی آئی ، ای ڈی اور کوئی بھی ایجنسی ڈیجیٹل ارسٹ نہیں کرسکتی اور ہندوستانی دستور میں کوئی قانون بھی ڈیجیٹل اریسٹ کا نہیں ہے اس لئے عوام محتاط رہے ۔
(جنرل (عام
ممبئی نیوز: ماہم میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے پر 2 بک کیے گئے۔

ممبئی : ممبئی پولیس نے مغربی مضافات میں ایک مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے “اذان” بجانے کے بعد دو افراد کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے، ایک اہلکار نے جمعہ کو بتایا۔ ایک پولیس کانسٹیبل کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر، مسجد کے ٹرسٹی شاہنواز خان اور ایک مؤذن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس نے ماہم کے ونجواڑی علاقے کی ایک مسجد میں “اذان” (صبح کی نماز) کی اذان دی تھی، اہلکار نے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کانسٹیبل کو ایک ویڈیو موصول ہوئی جس میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دی جارہی تھی، اور استفسار پر اسے مؤذن کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ اس سال جنوری میں، بامبے ہائی کورٹ نے پولیس کو آواز کی آلودگی کے اصولوں اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر بھارتیہ نیا سنہتا کی دفعہ 223 (سرکاری ملازم کے حکم کی نافرمانی) کے تحت درج کی گئی ہے۔
(جنرل (عام
ممبئی سے گوا صرف 6 گھنٹے میں! ہائی وے کی اپ گریڈیشن آخری مرحلے میں

مہاراشٹر کے بنیادی ڈھانچے کو ایک بڑے فروغ میں، بہت متوقع ممبئی-گوا ہائی وے مکمل ہونے کے قریب ہے اور مارچ 2026 تک مکمل طور پر کام کرنے کی امید ہے۔ پنویل سے سندھودرگ تک پھیلی ہوئی 466 کلو میٹر لمبی ہائی وے، مالیاتی ریاست اور گوا کی شریک ریاست کے درمیان رابطے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، نئی چار لین والی ہائی وے ممبئی اور گوا کے درمیان سفر کے وقت کو موجودہ 12-13 گھنٹے سے صرف چھ گھنٹے تک کم کر دے گی۔ ہموار، وسیع سڑک نیٹ ورک نہ صرف سڑکوں کے سفر کو زیادہ آرام دہ بنائے گا بلکہ روزانہ مسافروں، لمبی دوری کے ڈرائیوروں اور سیاحوں کے لیے حفاظت اور کارکردگی میں بھی اضافہ کرے گا۔ شاہراہ رائے گڑھ اور رتناگیری اضلاع سے گزرتی ہے، کونک بیلٹ کے ساتھ کئی قصبوں اور دیہاتوں کو جوڑتی ہے۔ اس بہتر رسائی سے مقامی کمیونٹیز، مہمان نوازی کے کاروبار اور ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس پر انحصار کرنے والی صنعتوں کے لیے نئے مواقع کی توقع ہے۔
اپ گریڈ شدہ ہائی وے کی ایک خاص بات اس کا جدید ٹول کلیکشن سسٹم ہے، جو سیٹلائٹ ٹریکنگ اور آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (اے این پی آر) کا استعمال کرے گا۔ یہ نظام گاڑیوں کو رکنے کی ضرورت کے بغیر خودکار ٹول کٹوتیوں کو قابل بنائے گا، ہموار ٹریفک کے بہاؤ کو یقینی بنائے گا اور وقت اور ایندھن دونوں کی بچت ہوگی۔ حکام کا خیال ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف بھیڑ میں کمی آئے گی بلکہ ٹول آپریشنز میں زیادہ شفافیت اور کارکردگی بھی آئے گی۔ بہتر سڑک کنیکٹیویٹی اور سفر کے وقت میں کمی کے ساتھ، نئی شاہراہ سے کونکن کے ساحل پر سیاحت کو فروغ دینے کی امید ہے، جس سے زیادہ مسافروں کو پوشیدہ ساحلوں، ورثے کے قلعوں اور خوبصورت ساحلی قصبوں کو دیکھنے کی ترغیب ملے گی۔ ٹرانسپورٹ، تجارت اور مہمان نوازی سے وابستہ کاروباروں کو بھی اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے سے فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد، اپ گریڈ شدہ ممبئی-گوا ہائی وے علاقائی بنیادی ڈھانچے میں ایک نئے دور کی نشان دہی کرے گی، جس سے ممبئی-گوا کے سفر کو تیز تر، محفوظ اور زیادہ پرلطف بنایا جائے گا۔ مہاراشٹر اور گوا کے لیے، یہ پائیدار ترقی اور جدید سڑک کی ترقی میں سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔
-
سیاست12 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا