Connect with us
Monday,27-October-2025

(جنرل (عام

شہر میں ڈیڑھ مہینے کے اندر 148؍ ڈینگو کے مریض پائے گئے

Published

on

شہر دھولیہ میں کچرے کے انبار اور گٹریں صاف نہیں ہونے پر مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ مچھروں کو ختم کرنے کے لیے ہفتہ میں کم از کم دو مرتبہ گھروں گھر دھواں کے ذریعہ مچھر وں کا خاتمہ کرنا چاہیے لیکن دھولیہ میونسپل کارپوریشن صرف کمانے کا اڈا بن گیا ہے۔ ہر چیز کو ٹھیکیداری پر دینے سے اہلیان شہر کے کام نہیں ہورہے ہیں ۔ صرف کاغذ پر کام کروانے والے بدعنوان افراد علاقوں کی گندگی صاف کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ انتخابی مہم میں بڑے بڑے وعدے کرنے والے کارپوریٹرس معمولی کام کرنے سے قاصر ہیں ،عوام میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہیں۔ ترقیاتی کام کو تھوڑی دیر کے لیے بازو میں رکھ کر انسانی جان کے تحفظ کے بارے میں سوچا جائے تو اس کام میں بھی کارپوریشن محکمہ معزور دکھائی دیتا ہے۔ ۱۵؍ دنوں تک گٹر صاف نہیں کرنے والے نا اہل کارپوریٹرس کو آئندہ انتخابات میں منہ کی کھانی پڑ سکتی ہے۔ شہر بیماریوں کی زد میں آچکا ہے، صرف ڈیڑھ مہینہ کے عرصے میں ۱۴۸؍ مریض ڈینگو کے پائے گئے ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں لاپرواہی شروع ہیں کوئی بیدار سماجی تنظیم اس معاملہ میں سنجیدگی سے کام نہیں کررہی ہیں۔ کارپوریشن محکمہ میں تحریری شکایت نہ دینے پر کارپوریشن کی جانب سے لاپرواہی کی جارہی ہیں۔ کچھ لوگوں نے کارپوریٹرس سے بات چیت کی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم کوشش کررہے ہیں۔ عملی کام کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہیں ،جس کی وجہ سے ڈینگو جیسی مہلک بیماری پر قابو پانا دشوار ہوتا جارہا ہے۔ ۱۵؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر کے درمیان ۷۸؍ افراد کے خون کے نمونے نکالے گئے ہیں لیکن ان کی رپورٹ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔ پرائیوٹ اسپتالوں میں مریضوں کی لمبی قطار لگی ہوتی ہیں جن میں سے اکثر مریضوں کی خون کی جانچ کی جارہی ہیں، جس میں ۲۴؍ اگست سے اکتوبر کے نصف ماہ تک ۳۶۹؍ مریضوں کی خون کی جانچ کی گئی۔سرکاری رپورٹ کے مطابق اگست مہینے سے ہی ڈینگو کے مریض پائے جارہے تھے لیکن ستمبر میں مریضوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہونے لگا تھا۔ستمبر مہینے میں ۱۰۲؍ خون کے نمونے جانچ کے لیے نکالے گئے ان میں سے ۵۴؍ مریضوں میں ڈینگو کا امراض پائے گئے ہیں۔ یکم اکتوبر ۲۰۱۹؁ سے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۱۹؁ تک صرف پندرہ دنوں میں ۲۶۶؍ مریضوں کے خون کی جانچ کی گئی تو ۱۰۲؍ مریض ڈینگو کے قہر میں مبتلا تھے۔ محض پندرہ دنوں میں ۱۰۲؍ مریض ڈینگو کا شکار ہونے پر ہر ایک فرداپنے افراد خانہ کے تئیں بے چینی محسوس کررہا ہے۔ حالانکہ ۱۵؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر تک ۷۸؍ مریضوں کے خون کی جانچ کی گئی ہیں لیکن اب تک رپورٹ کو سامنے نہیں لانا قابل افسوس بات ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ۷۸؍ مریضوں میں اکثر مریضوں کو ڈینگو کی بیماری ہوسکتی ہے۔کارپوریشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ۲؍ نومبر کو ۱۸۳۴؍گھروں پر ملازمین ڈینگو مہم کے لیے پہنچے وہاں ۵۳۹۵؍ پانی کے ذخائر کو چیک کیا گیا۔ ۵۷؍ پانی کے ذخیروں کو فوری طور پر خالی کروایا گیا،جبکہ لاپرواہی برتنے پر ۹؍ گھروں کو نوٹس دی جانے کی بات کارپوریشن نے کہی ہے۔ ڈینگو پر قابونہ پانے پر کارپوریشن کے ایک ذمہ دار سے سوال پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ امسال بارش بہت زیادہ دنوں تک آنے سے ڈینگو کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ،لیکن وہ اپنی غیرذمہ دارانہ حرکت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مزید دعویٰ مہم کے نام پر کیا جارہا ہے لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں ڈینگو مہم پر عملی کاروائی میں فاگنگ، فوارنی ،ابیٹنگ وغیرہ کام نہیں کئے جارہے ہیں ۔ دو چیزیں اس ضمن میں دکھائی دے رہی ہیں ایک تو مسلم علاقوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ،دوسرا یہ کہ کارپوریشن میں بی جے پی کا قبضہ ہونے پر مسلم کارپوریٹرس کی وقعت میں کمی دکھائی دے رہی ہیں ۔ اس کی ایک وجہ ایک سو ایک کروڑ کے فنڈز میں مسلمانوں کے علاقوں کی خستہ حال سڑکوں کو نظر انداز کرنا بھی ہے۔

(جنرل (عام

سنبھل جامع مسجد تشدد کیس میں سپریم کورٹ نے 3 ملزمین کو ضمانت دے دی۔

Published

on

نئی دہلی، سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 24 نومبر کو یوپی کے سنبھل میں جامع مسجد کے عدالتی حکم پر سروے کے دوران تشدد کے سلسلے میں تین ملزمین کو پیر کو ضمانت دے دی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس مقام پر کوئی مندر موجود ہے یا نہیں۔ جسٹس پی ایس پر مشتمل بنچ۔ نرسمہا اور آر مہادیون نے ملزمان — دانش، فیضان اور نذیر — کو ضمانت دینے کا حکم جاری کیا جنہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ان کی درخواست ضمانت کو مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ یہ معاملہ 19 نومبر 2024 کو چندوسی عدالت کے حکم کے بعد سنبھل میں جامع مسجد کے احاطے کے متنازعہ سروے کے درمیان پھوٹ پڑنے والی جھڑپوں سے پیدا ہوا تھا۔ تشدد کے نتیجے میں کئی مقدمات درج کیے گئے تھے اور بدامنی کے پیچھے مبینہ سازشوں کی وسیع پیمانے پر تفتیش کی گئی تھی۔ اپنے حکم میں، الہ آباد ہائی کورٹ نے، فیضان کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے، مشاہدہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں اس کی شناخت کی گئی تھی اور اس کے قبضے سے مجرمانہ مواد برآمد کیا گیا تھا۔ جسٹس آشوتوش سریواستو نے نوٹ کیا کہ "پتھر مارنے اور آتش زنی” میں فیضان کے مبینہ کردار کو مسترد نہیں کیا جا سکتا اور کہا کہ "درخواست گزار ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کے لیے کوئی اچھی بنیاد نہیں تھی”۔ ان کے وکیل نے الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے استدلال کیا تھا کہ ایف آئی آر میں ان کا نام نہیں ہے اور انہیں شریک ملزمان کے اعترافات کی بنیاد پر جھوٹا پھنسایا گیا ہے، جو بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم کی دفعہ 23 کے تحت ناقابل قبول ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ مشاہدات ضمانت کی درخواست پر فیصلے تک محدود ہیں اور اس سے مقدمے کی سماعت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پولیس کی چارج شیٹ میں سماج وادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمن برق اور مقامی ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے کا نام ملزمان میں شامل کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر، 37 افراد کو خاص طور پر شناخت کیا گیا ہے، جبکہ مزید 3,750 افراد کو ملزم بنایا گیا ہے لیکن تشدد کے سلسلے میں نامعلوم ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بہار: بھاگلپور میں پانی کے گڑھے میں 4 بچے ڈوب گئے۔

Published

on

پٹنہ، بہار کے بھاگلپور ضلع میں پیر کو ایک بڑا سانحہ اس وقت پیش آیا جب پیر کو نہاتے ہوئے چار بچے پانی کے گڑھے میں ڈوب گئے۔ یہ واقعہ نوگچھیا سب ڈویژن کے اسماعیل پور تھانہ علاقہ کے تحت نوتولیہ گاؤں میں صبح 11 بجے کے قریب پیش آیا۔ پولیس کے مطابق چٹو ٹولہ کے چھ بچوں کا ایک گروپ پانی کے گڑھے میں نہانے گیا تھا جو دریائے گنگا میں حالیہ سیلاب کے پانی سے بھر گیا تھا۔ جب کہ دو بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے، چار بچے یکے بعد دیگرے ڈوب گئے۔ مرنے والوں کی شناخت پرنس کمار (10) ولد متھلیش کمار اور نندن کمار (10) ولد کشوری منڈل کے طور پر کی گئی ہے، دونوں چٹو سنگھ ٹولہ کے رہنے والے ہیں۔ دو دیگر کی شناخت ہونا باقی ہے۔ گاؤں والوں اور مقامی غوطہ خوروں نے بچوں کو گڑھے سے نکال کر اسماعیل پور پرائمری ہیلتھ سنٹر پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ اس واقعے نے پورے گاؤں کو سوگ میں ڈوبا ہوا ہے، جو کہ علاقے میں جاری چھٹھ تہواروں کے ساتھ ہی ہے۔ اطلاع ملتے ہی اسماعیل پور کے ایس ایچ او اور ان کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی، صورتحال پر قابو پایا اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے نوگچھیا سب ڈویژنل اسپتال بھیج دیا۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایس ایچ او نے کہا، "حالیہ سیلاب کی وجہ سے علاقے کے گڑھے گنگا کے پانی سے بھر گئے ہیں۔ بچے اس کی گہرائی کا احساس کیے بغیر ان میں سے ایک میں داخل ہو گئے۔ گڑھا پھسلن اور کیچڑ والا تھا، اور جیسے ہی وہ اندر گئے، وہ اس سے باہر آنے میں ناکام رہے۔” ایس ایچ او نے مزید کہا کہ "ہم متوفی کی پوسٹ مارٹم رپورٹس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم لواحقین کے بیانات بھی لے رہے ہیں۔” علاقے میں غم کی لہر دوڑتے ہی سینکڑوں دیہاتی جائے وقوعہ پر جمع ہوگئے۔ اس سے قبل اتوار کو بھوجپور ضلع کے اگیاون بازار پولیس اسٹیشن کے تحت آیاار گاؤں کے قریب دو نوعمر لڑکیاں ندی میں ڈوب گئیں۔ مقتولین کی شناخت 14 سالہ سمرجیہ خاتون اور 15 سالہ اشمین خاتون کے طور پر ہوئی ہے، دونوں ایک ہی گاؤں کے رہنے والے اور قریبی دوست ہیں۔ ایک اہلکار کے مطابق لڑکیاں کپڑے دھونے کے لیے دریا میں گئی تھیں کہ غلطی سے پھسل کر گہرے پانی میں گر گئیں۔ واقعہ کی عینی شاہد ایک مقامی لڑکی نے خطرے کی گھنٹی بجائی، جس سے گاؤں والوں کو جائے وقوعہ کی طرف بھاگنا پڑا۔ ان کی کوششوں کے باوجود وہ صرف لاشیں نکالنے میں کامیاب ہو سکے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

6 افغانی ممبئی سے گرفتار فرضی دستاویزات تیار کرنے کا الزام

Published

on

ممبئی : ممبئی پولیس نے غیر قانونی طریقے سے ممبئی شہر میں مقیم 6 افغانی باشندوں کو گرفتار کر نے کا دعوی کیا ہے ممبئی پولیس کی کرائم برانچ یونٹ ایک کو اطلاع ملی تھی کہ یہاں افغانی باشندے غیر قانونی طریقے سے مقیم ہے جس پر یونٹ ایک اور یونٹ پانچ نے مشترکہ ٹیم تیار کی اور ممبئی کے فورٹ، دھاراوی قلابہ علاقہ میں چھاپہ مار کارروائی انجام دیتے ہوئے 6 غیر افغانی باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے جن کی شناخت محمد رسول نشازیہ خان24 سالہ، محمد جعفر نبی اللہ 47 سالہ، محمد رسول نشازیہ خان 24 سالہ، اختر محمد جمال الدین 47 سالہ، ضیا الحق غوثیہ خان 47 سالہ، عبدالمنان خان 36 اور اسد شمش الدین خان 36 سالہ کے طور پر ہوئی ہے یونٹ ایک اور پانچ نے ٹیکنیکل بنیادوں پر آپریشن کو انجام دیا یہ افغانی شہری 2015,2016,2017 ء ویزا حاصل کر کے ہندوستان میں سکونت اختیار کی تھی اسی دوران ان افغانی شہریوں نے فرضی دستاویزات تیار کر کے ہندوستان میں قیام کیا ان تمام نے ہندوستان میں فرضی ناموں کے ساتھ اپنی شناخت بھی چھپائی تھی ان کا اصل نام عبدالصمد قندھار، محمد رسول قمر الدین قندھار،عمیل اللہ جھابل، ضیاالحق احمد کابل، محمد ابراہیم غزنوی کابل، اسد خان کابل تھا ہندوستانی دستاویزات تیار کر نے کیلئے ان تمام نے اپنے فرضی دستاویزات تیار کئے تھے اور پھر انہوں نے ہندوستانی دستاویزات تیار کر لئے اس معاملہ میں کرائم برانچ نے بڑے پیمانے پر افغانی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے افغانی غیر قانونی باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے ان کے خلاف پولیس نے کیس درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کی ہدایت پر جوائنٹ پولیس کمشنر کرائم لکمی گوتم اور ڈی سی پی راج تلک روشن نے انجام دی ہے۔ ان کے خلاف عرضی دستاویزات تیار کر نے کا معاملہ درج کر لیا گیا ہے ساتھ ہی پاسپورٹ ایکٹ کے تحت بھی کیس درج کیا گیاہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com