Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شہر میں ڈیڑھ مہینے کے اندر 148؍ ڈینگو کے مریض پائے گئے

Published

on

شہر دھولیہ میں کچرے کے انبار اور گٹریں صاف نہیں ہونے پر مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ مچھروں کو ختم کرنے کے لیے ہفتہ میں کم از کم دو مرتبہ گھروں گھر دھواں کے ذریعہ مچھر وں کا خاتمہ کرنا چاہیے لیکن دھولیہ میونسپل کارپوریشن صرف کمانے کا اڈا بن گیا ہے۔ ہر چیز کو ٹھیکیداری پر دینے سے اہلیان شہر کے کام نہیں ہورہے ہیں ۔ صرف کاغذ پر کام کروانے والے بدعنوان افراد علاقوں کی گندگی صاف کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ انتخابی مہم میں بڑے بڑے وعدے کرنے والے کارپوریٹرس معمولی کام کرنے سے قاصر ہیں ،عوام میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہیں۔ ترقیاتی کام کو تھوڑی دیر کے لیے بازو میں رکھ کر انسانی جان کے تحفظ کے بارے میں سوچا جائے تو اس کام میں بھی کارپوریشن محکمہ معزور دکھائی دیتا ہے۔ ۱۵؍ دنوں تک گٹر صاف نہیں کرنے والے نا اہل کارپوریٹرس کو آئندہ انتخابات میں منہ کی کھانی پڑ سکتی ہے۔ شہر بیماریوں کی زد میں آچکا ہے، صرف ڈیڑھ مہینہ کے عرصے میں ۱۴۸؍ مریض ڈینگو کے پائے گئے ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں لاپرواہی شروع ہیں کوئی بیدار سماجی تنظیم اس معاملہ میں سنجیدگی سے کام نہیں کررہی ہیں۔ کارپوریشن محکمہ میں تحریری شکایت نہ دینے پر کارپوریشن کی جانب سے لاپرواہی کی جارہی ہیں۔ کچھ لوگوں نے کارپوریٹرس سے بات چیت کی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم کوشش کررہے ہیں۔ عملی کام کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہیں ،جس کی وجہ سے ڈینگو جیسی مہلک بیماری پر قابو پانا دشوار ہوتا جارہا ہے۔ ۱۵؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر کے درمیان ۷۸؍ افراد کے خون کے نمونے نکالے گئے ہیں لیکن ان کی رپورٹ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔ پرائیوٹ اسپتالوں میں مریضوں کی لمبی قطار لگی ہوتی ہیں جن میں سے اکثر مریضوں کی خون کی جانچ کی جارہی ہیں، جس میں ۲۴؍ اگست سے اکتوبر کے نصف ماہ تک ۳۶۹؍ مریضوں کی خون کی جانچ کی گئی۔سرکاری رپورٹ کے مطابق اگست مہینے سے ہی ڈینگو کے مریض پائے جارہے تھے لیکن ستمبر میں مریضوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہونے لگا تھا۔ستمبر مہینے میں ۱۰۲؍ خون کے نمونے جانچ کے لیے نکالے گئے ان میں سے ۵۴؍ مریضوں میں ڈینگو کا امراض پائے گئے ہیں۔ یکم اکتوبر ۲۰۱۹؁ سے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۱۹؁ تک صرف پندرہ دنوں میں ۲۶۶؍ مریضوں کے خون کی جانچ کی گئی تو ۱۰۲؍ مریض ڈینگو کے قہر میں مبتلا تھے۔ محض پندرہ دنوں میں ۱۰۲؍ مریض ڈینگو کا شکار ہونے پر ہر ایک فرداپنے افراد خانہ کے تئیں بے چینی محسوس کررہا ہے۔ حالانکہ ۱۵؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر تک ۷۸؍ مریضوں کے خون کی جانچ کی گئی ہیں لیکن اب تک رپورٹ کو سامنے نہیں لانا قابل افسوس بات ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ۷۸؍ مریضوں میں اکثر مریضوں کو ڈینگو کی بیماری ہوسکتی ہے۔کارپوریشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ۲؍ نومبر کو ۱۸۳۴؍گھروں پر ملازمین ڈینگو مہم کے لیے پہنچے وہاں ۵۳۹۵؍ پانی کے ذخائر کو چیک کیا گیا۔ ۵۷؍ پانی کے ذخیروں کو فوری طور پر خالی کروایا گیا،جبکہ لاپرواہی برتنے پر ۹؍ گھروں کو نوٹس دی جانے کی بات کارپوریشن نے کہی ہے۔ ڈینگو پر قابونہ پانے پر کارپوریشن کے ایک ذمہ دار سے سوال پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ امسال بارش بہت زیادہ دنوں تک آنے سے ڈینگو کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ،لیکن وہ اپنی غیرذمہ دارانہ حرکت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مزید دعویٰ مہم کے نام پر کیا جارہا ہے لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں ڈینگو مہم پر عملی کاروائی میں فاگنگ، فوارنی ،ابیٹنگ وغیرہ کام نہیں کئے جارہے ہیں ۔ دو چیزیں اس ضمن میں دکھائی دے رہی ہیں ایک تو مسلم علاقوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ،دوسرا یہ کہ کارپوریشن میں بی جے پی کا قبضہ ہونے پر مسلم کارپوریٹرس کی وقعت میں کمی دکھائی دے رہی ہیں ۔ اس کی ایک وجہ ایک سو ایک کروڑ کے فنڈز میں مسلمانوں کے علاقوں کی خستہ حال سڑکوں کو نظر انداز کرنا بھی ہے۔

(جنرل (عام

دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف درگاہ میں خادموں کی سوسائٹی کے سی اے جی آڈٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔

Published

on

AJMER-SHARIF

نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف درگاہ میں خادموں کی سوسائٹی کے سی اے جی آڈٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔ جسٹس سچن دتہ نے کیس کی سماعت کی۔ اس نے سی اے جی کو بھی سنا اور اس کا جواب بھی دیکھا۔ اس کے بعد انہوں نے آڈٹ پر عبوری روک لگانے کا حکم دیا۔ جسٹس دتا نے 14 مئی کو کہا تھا، “ان حالات کے پیش نظر، ایک عبوری اقدام کے طور پر، یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ اگلی سماعت تک، سی اے جی 30.01.2025 کے خط کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔” اگلی سماعت ہونے تک سی اے جی اس معاملے میں مزید کچھ نہیں کرے گا۔ ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئیں۔ یہ درخواستیں انجمن معینیہ فخریہ چشتیہ خدام خواجہ صاحب سیدزادگان درگاہ شریف اجمیر کی جانب سے تھیں۔ درخواست گزاروں کی نمائندگی آشیش سنگھ اور اتل اگروال نے کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سی اے جی کے وکیل سے دو سوال پوچھے۔ پہلا سوال یہ تھا کہ کیا سی اے جی نے درخواست گزار سوسائٹی کے آڈٹ کے لیے 15.03.2024 کو رضا مندی دی تھی، جب یہ خط جاری کیا گیا تھا؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا 13.01.2025 تک آڈٹ کرنے کی شرائط و ضوابط پر اتفاق ہو گیا تھا (جس تاریخ کو بجٹ ڈویژن، محکمہ اقتصادی امور، وزارت خزانہ نے آڈٹ کرنے کے لیے سی اے جی کو خط جاری کیا تھا)؟ سی اے جی کے وکیل نے دونوں سوالوں کا نفی میں جواب دیا۔ عدالت نے کہا، “اس سے درخواست گزار کے اس دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ سی اے جی ایکٹ کے سیکشن 20 کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت کو لگتا ہے کہ سی اے جی نے آڈٹ شروع کرنے سے پہلے ضروری اصولوں کی پیروی نہیں کی۔

ہائی کورٹ نے 28 اپریل کو سی اے جی سے جواب طلب کیا تھا۔ اجمیر شریف درگاہ کے کھاتوں کا آڈٹ کرنے کے سی اے جی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر یہ جواب طلب کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر سی اے جی قواعد پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ اس حکم پر روک لگانے کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے سی اے جی کے وکیل سے اس سلسلے میں معلومات طلب کرنے اور اپنا موقف واضح کرنے کو کہا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ سی اے جی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کر رہی ہے جس میں مالی سال 2022-23 سے 2026-27 تک سوسائٹی کے کھاتوں کا آڈٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔ پچھلی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اتل اگروال نے کہا تھا کہ انہیں آڈٹ کی شرائط کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ حکم سی اے جی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ سی اے جی ایکٹ کہتا ہے کہ جس ادارے کے کھاتوں کا آڈٹ ہونا ہے اسے آڈٹ کی شرائط و ضوابط کو ظاہر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ اس تنظیم کو بھی متعلقہ وزارت کے سامنے اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ درخواست گزار سوسائٹی نے اقلیتی امور کی وزارت کے 15 مارچ 2024 کو آڈٹ کرانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ وزارت خزانہ نے 30 جنوری 2025 کو ایک خط جاری کیا اور آڈٹ کا کام سی اے جی کو سونپ دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آڈٹ شروع ہو گیا ہے؟ سی اے جی کے داخل کردہ جواب کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آڈٹ شروع نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ میں اس پر روک لگانے کو تیار ہوں، آپ معلومات لیں اور بتائیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔

Continue Reading

جرم

کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کے لیے مسلم تنظیموں کی قانونی چارہ جوئی

Published

on

Kreet Soumya

ممبئی : ممبئی بی جے پی لیڈر و سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا کیخلاف مسلم تنیظموں نے اب قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔ ممبئی امن کمیٹی میں مسلم عمائدین شہر و علماء کرام کی ایک اہم میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ ممبئی شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مکدرکرنے، دو فرقوں میں دشمنی پیدا کرنے، مذہبی منافرت پھیلانے کی پاداش میں کریٹ سومیا پر کیس درج کروایا جائے, شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کی درخواست داخل کی جائے۔ ان تمام قانونی چارہ جوئی کے باوجود اگر پولیس کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے سے قاصر ہے, تو اس کیخلاف عدالت سے رجوع کیا جائے۔ مسلم تنظیموں نے کیس نہ درج کئے جانے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا بھی فیصلہ لیا ہے۔

ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی اور مسجدوں کے خلاف لاؤڈ اسپیکر ہٹاؤ مہم سے شہر کا ماحول خراب ہوا ہے۔ ایسے میں فرقہ وارانہ تشدد اور مذہبی منافرت کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ اس سے ہندوؤں اور مسلمانوں میں خلیج بھی پیدا ہوئی ہے, اس لئے کریٹ سومیا کیخلاف ممبئی پولیس سے کیس درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہم نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ شرپسند لیڈران پر کارروائی کرے, کیونکہ اس سے مہاراشٹر کا ماحول خراب ہورہا ہے۔

ہانڈی والا مسجد کے خطیب و امام مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کہا کہ ممبئی شہر میں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملہ میں کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی فرقہ وارانہ تناؤ کا باعث بن چکی ہے, اور ایسی صورتحال میں مہاراشٹر اور ممبئی میں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے مسئلہ سمیت کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی پر قانون چارہ جوئی کے معاملہ میں یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی, جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کیلئے این جی اوز اور تنظیمیں پولیس اسٹیشنوں سے رجوع ہوکر درخواست کریگی, اگر ان تمام درخواستوں کے باوجود کیس درج نہیں کیا گیا تو جلد ہی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی شہر میں پرامن فضا کو برقرار رکھنے کیلئے کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر روک لگانا انتہائی ضروری ہے کریٹ سومیا نے لاؤڈ اسپیکرسے پاک ممبئی ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس کے سبب وہ مسجدوں کے حدود میں پولیس اسٹیشنوں کا دورہ کر کے پولیس افسران پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے سبب یہاں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ان تمام حالات میں ممبئی میں کشیدگی پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ہمارا سرکار سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر کارروائی کرے اور ممبئی شہر میں امن وامان کی بقاء کیلئے کوششیں کرے۔ اس میٹنگ میں مولانا انیس اشرفی، نعیم شیخ، شاکر شیخ،اے پی سی آر کے سر براہ اسلم غازی، ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان بھی شریک تھے

Continue Reading

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com