(جنرل (عام
شہر میں ڈیڑھ مہینے کے اندر 148؍ ڈینگو کے مریض پائے گئے

شہر دھولیہ میں کچرے کے انبار اور گٹریں صاف نہیں ہونے پر مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ مچھروں کو ختم کرنے کے لیے ہفتہ میں کم از کم دو مرتبہ گھروں گھر دھواں کے ذریعہ مچھر وں کا خاتمہ کرنا چاہیے لیکن دھولیہ میونسپل کارپوریشن صرف کمانے کا اڈا بن گیا ہے۔ ہر چیز کو ٹھیکیداری پر دینے سے اہلیان شہر کے کام نہیں ہورہے ہیں ۔ صرف کاغذ پر کام کروانے والے بدعنوان افراد علاقوں کی گندگی صاف کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ انتخابی مہم میں بڑے بڑے وعدے کرنے والے کارپوریٹرس معمولی کام کرنے سے قاصر ہیں ،عوام میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہیں۔ ترقیاتی کام کو تھوڑی دیر کے لیے بازو میں رکھ کر انسانی جان کے تحفظ کے بارے میں سوچا جائے تو اس کام میں بھی کارپوریشن محکمہ معزور دکھائی دیتا ہے۔ ۱۵؍ دنوں تک گٹر صاف نہیں کرنے والے نا اہل کارپوریٹرس کو آئندہ انتخابات میں منہ کی کھانی پڑ سکتی ہے۔ شہر بیماریوں کی زد میں آچکا ہے، صرف ڈیڑھ مہینہ کے عرصے میں ۱۴۸؍ مریض ڈینگو کے پائے گئے ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں لاپرواہی شروع ہیں کوئی بیدار سماجی تنظیم اس معاملہ میں سنجیدگی سے کام نہیں کررہی ہیں۔ کارپوریشن محکمہ میں تحریری شکایت نہ دینے پر کارپوریشن کی جانب سے لاپرواہی کی جارہی ہیں۔ کچھ لوگوں نے کارپوریٹرس سے بات چیت کی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم کوشش کررہے ہیں۔ عملی کام کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہیں ،جس کی وجہ سے ڈینگو جیسی مہلک بیماری پر قابو پانا دشوار ہوتا جارہا ہے۔ ۱۵؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر کے درمیان ۷۸؍ افراد کے خون کے نمونے نکالے گئے ہیں لیکن ان کی رپورٹ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔ پرائیوٹ اسپتالوں میں مریضوں کی لمبی قطار لگی ہوتی ہیں جن میں سے اکثر مریضوں کی خون کی جانچ کی جارہی ہیں، جس میں ۲۴؍ اگست سے اکتوبر کے نصف ماہ تک ۳۶۹؍ مریضوں کی خون کی جانچ کی گئی۔سرکاری رپورٹ کے مطابق اگست مہینے سے ہی ڈینگو کے مریض پائے جارہے تھے لیکن ستمبر میں مریضوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہونے لگا تھا۔ستمبر مہینے میں ۱۰۲؍ خون کے نمونے جانچ کے لیے نکالے گئے ان میں سے ۵۴؍ مریضوں میں ڈینگو کا امراض پائے گئے ہیں۔ یکم اکتوبر ۲۰۱۹ سے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۱۹ تک صرف پندرہ دنوں میں ۲۶۶؍ مریضوں کے خون کی جانچ کی گئی تو ۱۰۲؍ مریض ڈینگو کے قہر میں مبتلا تھے۔ محض پندرہ دنوں میں ۱۰۲؍ مریض ڈینگو کا شکار ہونے پر ہر ایک فرداپنے افراد خانہ کے تئیں بے چینی محسوس کررہا ہے۔ حالانکہ ۱۵؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر تک ۷۸؍ مریضوں کے خون کی جانچ کی گئی ہیں لیکن اب تک رپورٹ کو سامنے نہیں لانا قابل افسوس بات ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ۷۸؍ مریضوں میں اکثر مریضوں کو ڈینگو کی بیماری ہوسکتی ہے۔کارپوریشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ۲؍ نومبر کو ۱۸۳۴؍گھروں پر ملازمین ڈینگو مہم کے لیے پہنچے وہاں ۵۳۹۵؍ پانی کے ذخائر کو چیک کیا گیا۔ ۵۷؍ پانی کے ذخیروں کو فوری طور پر خالی کروایا گیا،جبکہ لاپرواہی برتنے پر ۹؍ گھروں کو نوٹس دی جانے کی بات کارپوریشن نے کہی ہے۔ ڈینگو پر قابونہ پانے پر کارپوریشن کے ایک ذمہ دار سے سوال پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ امسال بارش بہت زیادہ دنوں تک آنے سے ڈینگو کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ،لیکن وہ اپنی غیرذمہ دارانہ حرکت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مزید دعویٰ مہم کے نام پر کیا جارہا ہے لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں ڈینگو مہم پر عملی کاروائی میں فاگنگ، فوارنی ،ابیٹنگ وغیرہ کام نہیں کئے جارہے ہیں ۔ دو چیزیں اس ضمن میں دکھائی دے رہی ہیں ایک تو مسلم علاقوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ،دوسرا یہ کہ کارپوریشن میں بی جے پی کا قبضہ ہونے پر مسلم کارپوریٹرس کی وقعت میں کمی دکھائی دے رہی ہیں ۔ اس کی ایک وجہ ایک سو ایک کروڑ کے فنڈز میں مسلمانوں کے علاقوں کی خستہ حال سڑکوں کو نظر انداز کرنا بھی ہے۔
سیاست
قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔
گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔
سیاست
میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔
مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا