Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

تبلیغی مرکز کو آخر نشانہ کیوں بنایا جارہا ہے؟

Published

on

(نامہ نگار)
حکومت اپنی ناکامی چھپانے کیلئے کس کس چیز کاسہارا لیتی ہے۔ اس کا ثبوت نظام الدین کا تبلیغی مرکز ہے۔ دودنوں میں جس طرح حکومت اور میڈیا نے جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلائی اس سے انداز ہ ہوتا ہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں بھی حکومت اور میڈیا کس قدرمسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے میں مصروف ہے۔جموں کے ویشنو دیوی مندر میں چار سو لوگ میڈیا اور حکومت کو پھنسے ہوئے نظر آتے ہیں جب کہ حضرت نظام الدین اور دیگر مساجد میں پناہ گزیں لوگ چھپے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کورونا کے دوران مدھیہ پردیش اراکین اسمبلی کی خریدو فروخت کرکے حکومت کی تشکیل دی جاتی ہے، حلف لیا جاتا ہے، جشن منایا جاتا ہے، لیکن حکومت اور میڈیا کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں نظر آتی۔
حضرت نظام الدین میں تبلیغی مرکز کے متعلق متضاد خبریں آرہی ہیں۔ دراصل اس کا مقصد اسے بدنام کرنا ہے۔ہندی اور ہندوتو میڈیا کو جس میں ٹی وی چینل اور اخبارات شامل ہیں،کو ایک سنہرا موقع مل گیا ہے کہ اس بہانے وہ مسلمانوں اور مرکز کو بدنام کریں۔ بغیر سوچے سمجھے اور حقیقت کو جانے اس میں مسلمانوں کاکچھ طبقہ بھی شامل ہوگیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے سبب دہلی اور مرکزی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے اس کی جگ ہنسائی ہورہی تھی، دہلی سمیت پورے ملک میں غریب سڑکوں پر تھے، سارے لوگ پریشان حال ہیں اسی دوران مرکز کا معاملہ سامنے آگیا ہے۔ حکومت اور میڈیا نے بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ تمام ناکامی کو چھپانے کے لئے اس کا رخ مرکز کی طرف موڑ دیا۔ حکومت ایسا ظاہر کررہی ہے کہ سب کچھ پوشیدہ طور پر رہ رہے تھے، جب کہ تمام چیزیں پولیس کے علم تھی۔ پولیس نے مرکز والوں سے سوسل ڈسٹنس بناکر رہنے کو کہا تھا۔ ان میں سے تین سو بعض رپورٹ میں صرف سو غیر ملکی باشندے ہیں جو مختلف ممالک کے ہیں۔ یہ چھ منزلہ عمارت ہے ظاہر سی بات ہے کہ سب ایک ساتھ نہیں ہوں گے۔ تین سو لوگ جو غیر ملکی تھے واپس بھیجا گیا تھا جو ہوائی جہاز بند ہونے کی وجہ سے پھر واپس آگئے۔
لاک ڈاؤن اچانک کردیا گیا ان لوگوں کو یہاں سے نکلنے کا موقع نہیں ملا۔ یہ لوگ اپنے ایمبیسی کے رابطے میں تھے۔ کچھ ایمبیسی میں بھی ہیں۔ مجبوراً انہیں یہیں قیام کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ باقی ماندہ بیرون دہلی کے تھے اور لاک ڈاؤن کی وجہ کہیں سفر نہیں کرسکتے تھے۔ اسی طرح ملک بھر میں جماعتیں گئی ہوئی تھیں جو مختلف مسجدوں میں قیام پذیر تھیں چھپی ہوئی نہیں تھیں۔ یہ کہنا لاک ڈاؤن کے بعد بھی وہ باہر نہیں نکلے، وہ باہر نکل کر کہاں جاتے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے آمد و رفت کے تمام ذرائع بند تھے۔یہ ساری باتیں پولیس کے علم تھی۔ اس کے باوجود اسے بدنام کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ جن لوگوں کو لے جایا گیا ہے ان کی پوری رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے اس لئے اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ لیکن میڈیا کا ایک بڑا طبقہ کورونا کا مرکز کہنا شروع کردیا ہے۔جب کہ معلوم ہونا چاہئے کہ جو غیر ملکی آتے ہیں اس کا علم وزارت داخلہ اور خارجہ کو ہوتا ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ ان لوگوں کو بھیجنے کا انتظام کرتی، جسے اس نے پوری نہیں کی، مرکز والے انتظامیہ کے بھی رابطے میں تھے۔لاک ڈاؤن کے سبب وہ مرکز میں رہنے کو مجبور تھے۔ جو لوگ انہیں عقل سے پیدل قرار دے رہے ہیں کیا وہ یا ان کی جماعت ان لوگوں کو اپنے کیمپس یا گھروں میں پناہ دیتی۔کیا وہ لوگ مزدورں کی سڑکوں پر پولیس کی لاٹھیاں کھاتے، ذلیل ہوتے۔ مسائل کو سمجھے بغیر تنقید کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
تبلیغی مرکز نظام الدین اور بنگلہ والی مسجد کے تعلق سے الیکٹراک میڈیا حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے من گھڑت خبروں کو پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہے جبکہ مسلمانوں کی دیگر جماعتیں اور تنظیمیں اب آگے بڑھ کر اپنے مسلکی اور نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھکر یکے بعد دیگرے مرکز نظام الدین کی حمایت میں آگے آرہے ہیں یہ ایک خوش آئند اقدام ہے مقامی سطح پر سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید، سابق میئر شیخ رشید، تحفظ ملت ایکشن کمیٹی، اور انسانیت بچاؤ سنگھرش سمیتی سمیت کئی تنظیموں نے کھلے الفاظ میں اس مصیبت کی گھڑی میں مرکز نظام الدین کیساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے وہیں تحفظ ملت ایکشن کمیٹی کے صدر شیخ رشید اور جنرل سکریٹری صابر گوہر نے تبلیغی جماعت کے آپسی اختلافات کو بھی ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شاید اختلافات کو ختم کرنے کیلئے اللّٰہ تعالیٰ نے یہی سبیل پیدا کردی ہو-

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com