Connect with us
Tuesday,02-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

تب کے بھیونڈی میونسپلٹی کے صدر بلدیہ اور اب کے میونسپل کارپوریشن کے میئر کے لئے کب نہیں ہوئی سودے بازی

Published

on

(فہیم انصاری)
بھیونڈی میں تین چار دن قبل ایک اخبار کو بھیونڈی مشرق کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے میونسپل انتظامیہ میں بدعنوانی اور سراسر ناکارہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میئر کے عہدے کے لئے جو سودے بازی اور کارپوریٹروں کی خریدوفروخت ہوئی ہے اس کی میں سخت مذمت کرتا ہوں۔ کیونکہ جس کارپوریٹر کی پالیسی اور نیت ٹھیک نہیں ہوگی۔ اس شہر کی بھلائی بھلا کیسے ممکن ہے؟

واضح ہو کہ یہاں میونسپل انتظامیہ میں رائج بدعنوانی اور غیر فعالیت کی بات تو بالکل % 100 فیصدی درست ہے ۔ لیکن سودے بازی اور کارپوریٹروں کی خرید و فروخت کی بات تو کم سے کم رئیس شیخ کے منہ سے قطعی مناسب نہیں لگتی۔ جس کا ایک طویل عرصے سے وہ خود ایک اہم حصہ رہے ہیں۔ ذرائع کے ذریعے سے جانکاری کے مطابق ، مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے صدر ابو عاصم اعظمی کے سب سے قابل اعتماد سمجھے جانے والے رئیس شیخ 2007 سے ہی بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے میئر سمیت دیگر میونسپل انتخابات میں ہونے والی سودے بازی کا ایک اہم حصہ رہے ہیں۔ کیوں کہ ابو عاصم اعظمی نے انہیں رئیس شیخ صاحب کو بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں اپنی پارٹی کے جوڑ توڑ کا انچارج بنا رکھا تھا۔ جون 2007 سے دسمبر 2009 تک ، بھیونڈی وکاس اگھاڑی کے جاوید دلوی پہلی مرتبہ سماجوادی پارٹی کے 17 کارپوریٹروں کی حمایت سے میئر بنے تھے۔ اس وقت رئیس شیخ کے پاس ہی میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹروں کے جوڑ توڑ اور لین دین کی کمان تھی۔ جاوید دلوی کے بعد ، جو ڈھائی سال کے میئر کی میعاد تھی۔ اس کا باقاعدہ اسٹیمپ پیپر پر قرار نامہ ہوا تھا۔ جسے مرکنٹائل بینک کے لاکر میں رکھا گیا تھا۔

اس دوران ہوئے دو اہم واقعات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ پہلے جاوید دلوی کے میئر کے دور میں ہی ، بھیونڈی مغرب سے موجودہ بی جے پی کے رکن اسمبلی اور تب کے بی جے پی کے کارپوریٹر کو ، سماجوادی پارٹی نے رئیس شیخ کے ہی زیر انتظام اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کے لئے ووٹ دیا تھا۔ اس وقت آنجہانی منوج مہاترے اور مہیش چوگلے کو 8-8 ووٹ حاصل ہوۓ تھے۔ جس میں منوج مہاترے قرعہ اندازی کے طریقہ کار سے جیت گئے تھے۔ اور تو اور جس کونارک آرکیڈ کے پارٹی کے دفتر میں رکن اسمبلی رئیس شیخ بیٹھ رہے ہیں۔ اس کے تار بھی میونسپل کارپوریشن کی سودے بازی سے ہی جڑے ہوئے ہیں۔ سب سے دلچسپ کہانی اس وقت یہ ہوئی تھی جب ایک ہی اسٹیج پر سے ابو عاصم اعظمی نے پانی پٹی بڑھانے کے لئے میونسپل کارپوریشن کو زبردست لتاڑ لگاتے ہوئے اس کی جم کر مذمت کی تھی۔ اسی اسٹیج سے جاوید دلوی نے کھلے عام کہا تھا کہ اس کے لئے ان کی پارٹی سماجوادی کے اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ہی اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔

صرف یہی نہیں ، دسمبر 2009 میں سماجوادی پارٹی نے رئیس شیخ کی رہنمائی اور اغوائ میں ہی میئر کا انتخاب لڑا تھا ۔ جس میں ولاس پاٹل کی حمایت سے ، یشوشری راجن کڈو انتخاب جیت گئیں اور سماجوادی پارٹی کی امیدوار تارا بائی چودھری کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ اس انتخاب میں بھی لین دین کا مینیجمنٹ رئیس شیخ کے ہی پاس تھا۔ اس میں بھی جم کر سودے بازی ہوئی تھی۔ پھر جون 2012 کے انتخابات میں جب یہی پرتبھا پاٹل میئر بنی تھیں ، تو اس وقت بھی کانگریس کے دو کارپوریٹروں نے پارٹی تبدیل کردیا تھا۔ اس وقت بھی سماجوادی پارٹی کے 16 کارپوریٹروں کے لین دین کے انتظام کی پوری ذمہ داری رئیس شیخ پر عائد تھی۔ جس میں ایک اچھی خاصی رقم ولاس پاٹل کے ذریعے پارٹی فنڈ کے نام پر بھی وصول کی گئی تھی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جن کے اپنے شیشے کے گھر ہوتے ہیں وہ دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں مارا کرتے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں

امریکہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں روس کے ساتھ ہندوستان کی شرکت پر سخت اعتراض کیا، ہندوستان اور چین کو ‘برے اداکار’ قرار دیا

Published

on

modi,-putin,-jimping

واشنگٹن / نئی دہلی : امریکہ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں روس کے ساتھ ہندوستان کی شرکت کو برا اداکار قرار دیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں روس، بھارت اور چین کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ یہ برے اداکار ہیں۔ ہندوستان اور چین دونوں ہی روسی جنگی مشین کو ایندھن دے رہے ہیں۔ ایک وقت آئے گا جب ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو سخت قدم اٹھانا ہوں گے۔ برے اداکاروں کے بارے میں امریکی وزیر خزانہ کا بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند دن بعد آیا ہے جس میں انہوں نے ہندوستانی معیشت کو مردہ قرار دیا تھا۔ تاہم، پیر کو، امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد کہ ہندوستان نے ٹیرف کو صفر تک کم کرنے کی پیشکش کی ہے، امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی اپنے اختلافات کو حل کر سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے روس سے ہندوستان کی تیل کی درآمد پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ قدم یوکرین جنگ کو مزید فروغ دے رہا ہے۔

فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے، بیسنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ حالیہ ملاقات کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے کہا، “یہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی پرانی میٹنگ ہے اور زیادہ تر رسمی ہے۔ درحقیقت ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، جس کی سوچ اور اقدار ہم سے بہت قریب ہیں۔” بیسنٹ نے کہا، “دیکھو، یہ برے اداکار ہیں۔ ہندوستان اور چین دونوں ہی روسی جنگی مشین کو ایندھن دے رہے ہیں۔ ایک وقت آئے گا جب ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو سخت قدم اٹھانا ہوں گے۔” بیسنٹ نے کہا کہ ہندوستان روس سے تیل خرید کر اور پھر اسے ریفائن کرکے فروخت کرکے یوکرین جنگ کی مالی امداد کررہا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہندوستانی روسی تیل خرید رہے ہیں اور پھر اسے فروخت کر رہے ہیں اور پوٹن کی جنگی مشین کو فنڈ فراہم کر رہے ہیں۔ یہ ذمہ دارانہ رویہ نہیں ہے۔” بیسنٹ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی مذاکرات کی سست رفتاری کی وجہ سے ہندوستانی اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ بیسنٹ نے یہ جواب ایس سی او سربراہی اجلاس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں سے متعلق سوالات کے جواب میں دیا۔

بیسنٹ نے کہا کہ روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے “تمام آپشن کھلے ہیں”۔ انہوں نے صدر پیوٹن پر امن مذاکرات کے باوجود حملے تیز کرنے کا الزام لگایا۔ اس سے قبل ٹرمپ نے ہندوستان پر سخت حملہ کیا اور کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارت اب تک مکمل “یک طرفہ تباہی” رہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا، “وہ (ہندوستان) ہمیں بڑی مقدار میں سامان فروخت کرتے ہیں، لیکن ہم انہیں بہت کم فروخت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ ہندوستان کی بہت زیادہ درآمدی ڈیوٹی ہے، جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ اب تک یہ یک طرفہ اور تباہ کن رہا ہے۔”

امریکہ نے حال ہی میں ہندوستانی اشیاء پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ اس کے علاوہ روس کے ساتھ تیل کی تجارت کو کم کرنے سے انکار پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی شامل کی گئی، جس سے کل ڈیوٹی 50 فیصد ہوگئی۔ ہندوستان نے ان فرائض کو “غیر منصفانہ اور غیر معقول” قرار دیا ہے۔ امریکہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے نچلی سطح پر سمجھے جا رہے ہیں جو ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیرف پالیسی اور نئی دہلی کے خلاف مسلسل تنقیدی رویے سے مزید گہرے ہوئے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

Published

on

Manoj

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔

‎ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔

‎پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے

تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
‎مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے

‎چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔

پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
‎جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے

چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی

ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

Published

on

download

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔

اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔

اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔

سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com