Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

این آر پی پر کیا ہے سماجی و سیاسی شخصیات کا واضح مؤقف؟ مالیگاؤں اگینسٹ ہیٹ مہم

Published

on

(خیال اثر)
ملک کے تشویش ناک حالات کے پیش نظر این آر پی پر مرکزی اور ریاستی سرکارکا مؤقف تو بظاہر سمجھ میں آرہا ہے لیکن مقامی سطح پر کی جارہی سیاسی رنجش اور بکھری ہوئی نمائندگی سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ این آر پی پر ابتک تک کسی بھی سیاسی و سماجی تنظیموں نے عملی طور پر زمینی سطح پر مستحکم اقدامات انجام نہیں دیئے ہیں.
مالیگاؤں شہر کے نوجوانوں اور طلباء و طالبات کی نمائندہ تنظیموں کی مشترکہ مہم مالیگاؤں اگینسٹ ہیٹ کے زیر اہتمام آج جماعت اسلامی مرکز مشاورت چوک پر مشاورتی میٹنگ منعقد کی گئی. اس میٹنگ میں این آر پی اور اس سے متعلق سیاسی و سماجی شخصیات کا مؤقف پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے 15 مارچ 2020 سے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا. بعد ازاں این آر پی عوامی بیداری مہم پر کام کیا جائے گا.
اس مشاورتی میٹنگ کا آغاز عمارانصاری کی قرأت سےہوا. اغراض و مقاصد راحیل حنیف نے پیش کئے اور نظامت کے فرائض کوعمران راشد نے بخوبی نبھایا. اس میٹنگ میں گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا گیا اور آئند دنوں کے اقدامات کیلئے سب لوگوں کی رائے طلب کی گئی.
عمران راشد ( مالیگاؤں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) نے کہا کہ عنقریب ہی مردم شماری اور این آر پی کا سروے شروع کیا جانے والا ہے لیکن مہاراشٹر حکومت کا اس معاملہ میں موقف واضح نظر نہیں آرہا ہے. دوسری جانب مقامی کارپوریشن این آر پی اور مردم شماری کیلئے کمر بستہ ہے. جس کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں. پھر بھی ہمارے شہر کے میئر, رکن اسمبلی اور ریاستی وزیر کا مؤقف واضح طور پر سمجھ سے پرے ہے. اس تعلق سے مقامی لیڈران عوام کی رہنمائی و تکالیف دور کرنے کی بجائے آپسی تنازعات میں مست ہیں.
راحیل حنیف (عادل اسپورٹس) نے کہا کہ شہر میں عوام جنم داخلہ, آدھار کارڈ اور دیگر کاغذات کیلئے در در بھٹک رہی ہے. صبح سے شام کارپوریشن کا چکر, رات رات بھر پرائیوٹ سینٹر کے باہر اور آدھی رات سے پوسٹ آفس و بینک کے گیٹ پر نمبر لگا رہی ہے. کاغذ نہیں دکھائیں گے نعرے تو لگ رہے ہیں لیکن این آر پی میں کاغذ نہیں بلکہ زبانی معلومات مانگی جا رہی ہے. یعنی پھر بولا جائے گا معلومات دے دو پھر دیکھ لیں گے. یقین مانیں نوٹ بندی سے بھی بدتر حالات کا سامنا مستقبل میں کرنا پڑ سکتا ہے.
اس مشاورتی میٹنگ میں مختلف تنظیموں کے نمائند افراد میں سعد عامر محمد ضہیب اعظمی, راشد خان ایم آر, ابو عمیر مومن, انصاری طلحہ, شبلی محمد, وقاص عامر, وسیم بیگ, ناظم خان, احتشام شیخ اور دیگر تنظیموں کے نمائندہ ممبران نے شرکت کی.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com