Connect with us
Friday,30-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

ہم ریاست کے تمام طبقات کےلئے یکساں کام کریں گے۔ کورونا سے نمٹنا ہماری پہلی ترجیح : ممتا بنرجی

Published

on

mamta

کابینہ کے وزرا کی حلف برداری کے بعد ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ عوام نے جو ذمہ داریاں دی ہیں، ہم اس کو پورا کریں گے، ریاست کے عوام کے ہم شکر گزار ہیں کہ انہوں نے تقسیم اور نفرت کی سیاست کو خارج کرتے ہوئے ترقی کی سیاست کو ترجیح دی ہے، اس لئے ہم دل و جان سے عوام کے لئے کام کریں گے، یہ فیصلہ ریاست کی ترقی اور اتحاد کا پیغام دیتا ہے۔

ممتا بنرجی نے کہاکہ ریاست کے تمام طبقات نے ہمیں ووٹ دیا ہے، اس لئے مذہب، ذات پات اور نسل سے اوپر اٹھ کر ریاست کے ہر ایک شہری کی ترقی کے لئے کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک ریاست کے عوام سے جو وعدہ کیا تھا، اس کو 95 فیصد پورا ہے۔ اس مرتبہ چیف سکریٹری، ہوم سکریٹری، فائننس سیکرٹری، انڈسٹری سکریٹری اور دیگر سکریٹریوں کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔تاکہ ترقیاتی کاموں کو یقینی بنایا جاسکے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ اس وقت کورونا سے نمٹنا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ اس کے بعد ہم اپنے وعدوں کی تکمیل کریں گے۔

ممتا بنرجی نے کہاکہ کورونا کے علاج کے لئے 30 ہزار اضافی بیڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سینٹ وائیرس نے ایک راستہ دکھایا ہے۔ مختلف غیر سرکاری تنظیموں نے ریاست کو کورونا سے لڑنے میں مدد فراہم کی ہے۔ لہذا ہم مرکز سےمطالبہ کر رہے ہیں، دوائیوں اور آکسیجن اور دیگر طبی سازو سامان پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے۔ میں تمام شہریوں سے تعاون کی اپیل کرتی ہوں، ریاستی محکمہ خزانہ کے ذریعہ گرانٹ کی رقم کا آڈٹ کیا جائے گا۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ریاست میں یومیہ 550 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے مگر ہمیں صرف 300 میٹرک ٹن آکسیجن مل رہا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی حکومت ریاست کے تمام شہریوں کو مفت میں کورونا ویکسین دینے کے اپنے عہد پر قائم ہے، مگر مرکزی حکومت کی جانب سے ہمیں ضرورت کے مطابق ویکسین نہیں مل رہا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم نے تین کروڑ ویکسین کی مانگ رکھی تھی، مگر ہمیں صرف ایک لاکھ ویکسین مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پہلا ڈوز لیا ہے، انہیں دوسرا ڈو ز دینا ضروری ہے۔ بنگال میں ویکسین کی قلت ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ کورونا کے خلاف لڑائی میں مرکزی حکومت کے تعاون کے بغیر ہم جیت حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔

ممتا بنرجی نے کہاکہ ہم مکمل لاک ڈائون کے حق میں نہیں ہیں، اس سے بڑے پیمانے پر لوگ بھوک سے مرجائیں گے۔ ہم کچھ پابندیوں کو عاید کریں گے تاکہ بازارا اور مارکیٹ میں بھیڑ بھاڑ کو کم کیا جاسکے۔ اس کئے متعینہ وقت کے لئے دوکانیں اور مارکیٹ کھلیں گے۔ دفاتر اور دیگر کمرشیل سرگرمیاں 50 فیصد صلاحیتوں کے ساتھ جاری رہیں گے۔ ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اگر حکومت کو یہ ویکسین مرکز سے مل جاتی ہے، تو وہ اس ویکسین کو بلا معاوضہ دے گی۔ 100 سرکاری اسپتالوں میں کورونا کا مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ حوصلے کے ساتھ کورونا کا مقابلہ کیا جائے گا۔ خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ خون کا عطیہ کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ ممتا بنرجی نے انتخابات کے نتائج کے بعد تشدد کے واقعات کے لئے بی جے پی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جعلی ویڈیوز اور فیک نیوز کے ذریعہ بی جے پی ریاست میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقے میںبی جے پی کی کامیابی ہوئی ہے، وہاں سب سے زیادہ تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں۔ ہم نے تشدد میں ہلاک ہونے والے ہرایک کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ باہر سے آنے والے ہرایک شہری کو آر ٹی پی سی آر کی رپورٹ پیش کرنی ہوگی کہ وہ نیگیٹیو ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ باہر سے آنے والوں کو آئسو لیشن میں رہنا ہوگا۔ اس کا خرچ خود برداشت کرنا پڑے گا۔ جن کے پاس صلاحیت نہیں ہے اس کی حکومت مدد کرے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

ممبئی میں تیز بارش تباہی! ایک 25 سالہ نوجوان، دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے والا درخت گرنے کے بعد فوت ہوگیا، دو افراد شدید زخمی ہوگئے

Published

on

tree fell

ممبئی : ممبئی کے وکھروولی میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ اس کی موت اس کے بعد ہوئی جب ایک درخت گرنے کے بعد 25 سالہ نوجوان نوجوان نے گنیش میدان کے علاقے میں دوستوں کے ساتھ چلتے ہوئے کہا۔ دو افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بدقسمت واقعہ ممبئی میں شدید بارش کے دوران پیش آیا۔ اس سال مون سون نے وقت سے پہلے ہی شہر کو دستک دے دی ہے اور متعدد جگہوں پر منفی واقعات پیش آئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق، گنیش میزن کے علاقے میں درخت مسلسل بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے کمزور ہوگئے, جو اتوار سے شروع ہوئے اور آج گر گئے۔ اس وقت، 25 سالہ تیجاس سڑک پر کھڑا تھا اور طوفان دیکھ رہا تھا۔ تب درخت اس پر گر پڑا۔ وہاں موجود لوگ فورا. ہی اسے باہر لے گئے اور اسے قریبی گودریج اسپتال میں داخل کرایا۔ لیکن اسپتال پہنچنے پر، ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ دو دیگر زخمیوں کا علاج جاری ہے۔

دراصل، اس شہر کو پیر کے روز شدید بارش ہوئی۔ اس میں، دیوار ایک جگہ پر گر گئی ، ایک درخت بھی گر پڑا اور لینڈ سلائیڈنگ بھی واقع ہوئی۔ صبح 9:51 بجے، محیم میں پٹیمبر لین پر واقع حاجی قصام چول کی دوسری منزل پر واقع سیڑھیاں اور دیواریں گر گئیں، جس نے آگ سے لڑنے والے اہلکاروں کی مدد سے دو سینئر رہائشیوں کی جانیں بچائیں۔ لمبی عمارتوں کی تعمیر اور درختوں کی کٹائی کی وجہ سے ملابار ہل میں خوف کا ماحول تھا۔ ممبئی میں عہدیداروں نے مکانات اور دیواروں کے گرنے کے نو واقعات کی اطلاع دی ہے۔ بدقسمتی سے ایک 24 سالہ شخص کو درخت کی شاخ سے زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک شارٹ سرکٹ کئی بار ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹرا کے مہایوتی سرکار ویر ساورکر کی بیرسٹر ڈگری کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے، وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے ممبئی یونیورسٹی میں اس کا کیا اعلان۔

Published

on

ممبئی : انگریزوں نے آزادی پسند فائٹر ویر ساورکر کے ذریعہ ‘با’ اور ‘بیرسٹر’ کی ڈگری چھین لی تھی، جنہوں نے ہندوستانی نوجوانوں میں آزادی کی آزادی پیدا کی تھی۔ ان میں سے، ‘با’ کی ڈگری ممبئی یونیورسٹی نے واپس کردی تھی۔ مہاراشٹرا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اب ویر ساورکر کی بیرسٹر ڈگری کو بحال کرنے کی کوششیں شروع کی جائیں گی۔ مہاراشٹرا کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے منگل کے روز کہا کہ ہم عنوان واپس لینے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ساورکر کو بعد ازاں ‘بیرسٹر’ کا لقب دیں گے۔ مامبئی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ‘سواتانترا ویر ونایاک دامودر ساورکر اسٹڈی اینڈ ریسرچ سینٹر’ کی افتتاحی تقریب میں فڈنویس نے یہ بات کہا۔ اس پروگرام میں گورنر سی پی رادھا کرشنن بھی موجود تھے، وزیر داخلہ امیت شاہ کے مہمان خصوصی اس پروگرام میں بنائے گئے تھے، حالانکہ وہ کچھ وجوہات کی بناء پر ایونٹ میں موجود نہیں ہوسکتے تھے۔

فڈنویس نے کہا کہ اس نئے تحقیقی مرکز کو ویر ساورکر کے بیرسٹر کو اس نئے تحقیقی مرکز سے واپس واپس لانے میں مدد ملنی چاہئے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں تجاویز اور دستاویزات پیش کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دفتر میں ان کی کرسی کے پیچھے صرف دو تصاویر ہیں جہاں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نئی دہلی میں بیٹھے ہیں۔ آریہ چانکیا میں سے ایک اور دوسرا ویر ساورکر ہے۔ اس کا لہذا، الفاظ میں ساورکر سے اپنی عقیدت کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فڈنویس نے کہا کہ ساورکر کی زندگی متاثر کن ہے۔ انہوں نے بچپن میں ابھیناو بھرت جیسی تنظیم قائم کرکے ہندوستانی آزادی کے بارے میں شعور پیدا کیا۔ انہوں نے لندن میں انڈیا ہاؤس کے ذریعے بڑے کام کیے۔

فڈنویس نے کہا کہ برطانوی خط میں ذکر کیا گیا ہے کہ سب سے خطرناک انقلابی ویر ساورکر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے لقب چھین لئے گئے تھے۔ اگر ساورکر کو مارسائل بندرگاہ میں گرفتار نہ کیا جاتا تو، ہندوستانی آزادی کی تاریخ مختلف ہوتی۔ وہ واحد آزادی پسند لڑاکا ہے جسے دو بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن کچھ بیوقوف اسے معافی کا نام دیتے ہیں، یہ اس سے میری واحد اپیل ہے کہ آپ صرف 11 گھنٹے انڈمان کے اس خلیے میں گزارتے ہیں ، میں آپ کو پدما شری کا احترام کرنے کی سفارش کروں گا۔ اس پروگرام کے موقع پر، وزیر داخلہ امت شاہ نے ممبئی میں ویر ساورکر کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

ویئر ساورکر نے لندن کے گراس ان میں بار-لا-لاء کا امتحان پاس کیا۔ وہ لاء کالج میں گھاس کا طالب علم بھی تھا۔ اگرچہ اس نے امتحان پاس کیا تھا، لیکن اسے اپنی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے بار میں داخلہ نہیں ملا۔ پروفیسر چیریو پنڈت، جنہوں نے حال ہی میں ویر سروکر پر ایک کتاب لکھی ہے ، نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم ہے۔ پنڈت نے ‘ویئر ساورکر -‘ دی مین ہو کڈ نے ادے مہورکر کے ساتھ کتاب لکھی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

آپریشن سندور کے دوران پاکستان کی حمایت کرنے والی پوسٹ شیئر کرنے کے الزام میں ختیجہ شیخ کو بمبئی ہائیکورٹ نے ریلیف فوری طور پر رہائی کا آرڈر دیا

Published

on

mumbai-high-court

ممبئی : آپریشن سندور کے دوران سوشل میڈیا پر پاکستان کی حمایت کرنے والی ایک متنازعہ پوسٹ شیئر کرنے کے الزام میں 19 سالہ طالب علم کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کا نام ختیجہ شہاب الدین شیخ ہے۔ وہ یرواڈا جیل میں ہے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ کو فوری طور پر اس لڑکی کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیز، انہیں دوسرے مضامین کے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ عدالت نے یونیورسٹی کو ان مضامین کے لئے درخواست کرنے کی بھی اجازت دی ہے جن کا امتحان پہلے جاری کیا گیا تھا۔ کچھ دن پہلے ایک 19 سالہ لڑکی کو ایک متنازعہ پوسٹ کے لئے سوشل میڈیا پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے کالج سے بھی بے دخل کردیا گیا۔ خاتون کی جانب سے ہائی کورٹ کے دروازے پر دستک دینے کے بعد عدالت نے آج اسے رہا کرنے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے کالج کے مقدمے کی سماعت اور اسے گرفتار کرنے کے بعد اس کیس کو ملک بدر کرنے کے لئے بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اسی وقت عدالت نے طالب علم کی طرف سے یہ یقین دہانی طلب کی ہے کہ وہ دوبارہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ طور پر بات نہیں کرے گی اور دوسرے لوگوں کے غیر ذمہ دارانہ عہدے کا اشتراک نہیں کرے گی۔

جسٹس گوری گوڈسے اور جسٹس سوماسیکھر سندرسن کے فرصت بنچ نے کہا کہ یہ بات مکمل طور پر شرمناک ہے کہ حکومت نے طالب علم کے ساتھ سخت مجرم کی طرح سلوک کیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ طالب علم کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے تھا، کیونکہ اس نے فوری طور پر اس عہدے کو حذف کردیا، دہرایا اور معافی مانگ لی۔ بینچ نے کہا کہ یہ کوئی معاملہ نہیں ہے جس میں اب لڑکی کو تحویل میں رکھنا ہے اور (طالب علم) کو منگل کو ہی رہا کیا جانا چاہئے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار (طالب علم) منگل کو ہی یرواڈا جیل سے ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ جیل کے متعلقہ افسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں آج شام رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے کالج کے امتحان میں پیش ہوسکے۔ عدالت نے کالج کے ذریعہ منظور شدہ لڑکی کے اخراج کے حکم کو بھی معطل کردیا اور انسٹی ٹیوٹ کو ہدایت کی کہ وہ ہال کا ٹکٹ جاری کرے۔ چھٹی کے بینچ نے کہا کہ ہٹانے کا حکم جلدی میں جاری کیا گیا ہے بغیر طالب علم کو اس کی وضاحت دینے کا موقع فراہم کیا گیا۔

جموں و کشمیر کے پہلگم میں دہشت گردانہ حملے میں معصوم ہندوستانی سیاح ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد، ہندوستان نے ‘آپریشن سندور’ کے ذریعے پاکستان کو ایک سخت جواب دیا۔ لیکن کچھ لوگ ہندوستان میں رہ کر پاکستان کی حمایت کر رہے تھے۔ پون کے علاقے کونڈھوا میں رہنے والی ختیجہ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی۔ اس کی وجہ سے، اسے گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی اور پاکستان کے حق میں ایک بیان دیا۔ اس پوسٹ کے وائرل ہونے کے بعد، ہندوستانی تعزیراتی ضابطہ کی دفعہ 152 ، 196 ، 197 ، 299 ، 352 ، 353 کے تحت اس کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا۔ کھٹیجا سنگھ گڑھ اکیڈمی آف انجینئرنگ میں دوسرے سال کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ کالج کا فیصلہ صوابدیدی اور غیر قانونی تھا۔ انہوں نے ایڈوکیٹ فرحنا شاہ کے توسط سے ہائی کورٹ سے بھی رابطہ کیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com