Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

وی ایچ پی اور آر ایس ایس اب 6 دسمبر کو نہیں منائیں گے شوریہ دوس.

Published

on

babri-masjid

6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کی شہادت کے بعد جہاں مسلمانان ہند اسے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تو وی ایچ پی اور آر ایس ایس والے اس دن کو شوریہ دوس کا نام دیتے ہیں. امسال 6 دسمبر سے ایک ماہ قبل ملک کی سب سے بڑی عدلیہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے. چونکہ یہ فیصلہ مسلمانوں کے خلاف تھا پھر بھی مسلمانان ہند نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا . اب جب کہ 6 دسمبر کی آمد ہے لہذا سپریم کورٹ کے ایودھیا مسئلے پر فیصلہ آنے کے بعد آر ایس ایس اور وی ایچ پی بہت پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں ۔ آر ایس ایس اس مسئلے پر بہت احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ اسی وجہ سے اس بار 6 دسمبر کو ہونے والے ’شوریہ دیوس‘ (یومِ بہادری) کو منعقد نہیں کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ آر ایس ایس ذرائع کے مطابق ’’رام مندر مسئلے پر سپریم کورٹ سے آئے فیصلے کے بعد جس طرح پرامن ماحول رہا ہے، ویسا ہی ماحول آگے بھی بنا رہے . اس کے پیش نظر فیصلہ لیا گیا کہ شوریہ دیوس نہ منایا جائے۔‘‘
آر ایس ایس نے اس تعلق سے اپنی ذیلی تنظیم وی ایچ پی کو الرٹ کر رکھا ہے۔ شوریہ دیوس کے چکر میں زیادہ جوش میں کوئی ایسا واقعہ نہ ہو جائے جسے لے کر تنازعہ کھڑا ہو اور مندر کا مسئلہ پھر پھنس جائے۔ اسی وجہ سے 6 دسمبر کو ہونے والے شوریہ دیوس پروگرام کو نہیں منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی آر ایس ایس چاہتی ہے کہ اس مسئلے پر فیصلہ آنے کے بعد مسلم طبقہ کے زیادہ تر لوگوں نے جس طرح سے اسے قبول کیا ہے . اسے دیکھتے ہوئے کسی طرح کی شعلہ بیانی نہ کی جائے۔ اسی وجہ سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے نظر ثانی عرضی پر سبھی کو بولنے سے منع کیا گیا ہے ۔ دونوں تنظیمیں چاہتی ہیں کہ اس مسئلے پر کہیں بھی کچھ بھی ایسا نہ ہو . جس سے مسلم سماج کے دل میں کوئی اندیشہ پیدا ہو۔ اسی وجہ سے وہ بہت سوچ سمجھ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ وی ایچ پی کے ترجمان شرد شرما نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’’سپریم کورٹ سے رام للا کے حق میں آئے فیصلہ کے بعد اب مندر تعمیر کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ اسی لیے 6 دسمبر کو وی ایچ پی کے عہدیداروں نے شوریہ دیوس کی اس تقریب کو منعقد کرنے سے منع کر دیا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ شوریہ دیوس کے پروگرام کو ملتوی کرنے کا فیصلہ وی ایچ پی عہدیداروں نے لے کر ملک میں امن اور خیرسگالی کو فروغ دینے کا کام کیا ہے۔ شرد شرما نے کہا کہ وی ایچ پی نہیں چاہتی ہے کہ عدالت کے اتنے بڑے فیصلہ کو ہم دو چار گھنٹے تک محدود کر دیں۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’6 دسمبر کا واقعہ ہندوؤں کو ہمیشہ عزت اور وقار کا احساس کرتا رہے گا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ وی ایچ پی شوریہ دیوس منانے کی جگہ مٹھ اور مندروں و گھروں میں دیپ جلانے کا کام کرے .

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com