(جنرل (عام
وی ایچ پی اور آر ایس ایس اب 6 دسمبر کو نہیں منائیں گے شوریہ دوس.

6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کی شہادت کے بعد جہاں مسلمانان ہند اسے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تو وی ایچ پی اور آر ایس ایس والے اس دن کو شوریہ دوس کا نام دیتے ہیں. امسال 6 دسمبر سے ایک ماہ قبل ملک کی سب سے بڑی عدلیہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے. چونکہ یہ فیصلہ مسلمانوں کے خلاف تھا پھر بھی مسلمانان ہند نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا . اب جب کہ 6 دسمبر کی آمد ہے لہذا سپریم کورٹ کے ایودھیا مسئلے پر فیصلہ آنے کے بعد آر ایس ایس اور وی ایچ پی بہت پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں ۔ آر ایس ایس اس مسئلے پر بہت احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ اسی وجہ سے اس بار 6 دسمبر کو ہونے والے ’شوریہ دیوس‘ (یومِ بہادری) کو منعقد نہیں کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ آر ایس ایس ذرائع کے مطابق ’’رام مندر مسئلے پر سپریم کورٹ سے آئے فیصلے کے بعد جس طرح پرامن ماحول رہا ہے، ویسا ہی ماحول آگے بھی بنا رہے . اس کے پیش نظر فیصلہ لیا گیا کہ شوریہ دیوس نہ منایا جائے۔‘‘
آر ایس ایس نے اس تعلق سے اپنی ذیلی تنظیم وی ایچ پی کو الرٹ کر رکھا ہے۔ شوریہ دیوس کے چکر میں زیادہ جوش میں کوئی ایسا واقعہ نہ ہو جائے جسے لے کر تنازعہ کھڑا ہو اور مندر کا مسئلہ پھر پھنس جائے۔ اسی وجہ سے 6 دسمبر کو ہونے والے شوریہ دیوس پروگرام کو نہیں منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی آر ایس ایس چاہتی ہے کہ اس مسئلے پر فیصلہ آنے کے بعد مسلم طبقہ کے زیادہ تر لوگوں نے جس طرح سے اسے قبول کیا ہے . اسے دیکھتے ہوئے کسی طرح کی شعلہ بیانی نہ کی جائے۔ اسی وجہ سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے نظر ثانی عرضی پر سبھی کو بولنے سے منع کیا گیا ہے ۔ دونوں تنظیمیں چاہتی ہیں کہ اس مسئلے پر کہیں بھی کچھ بھی ایسا نہ ہو . جس سے مسلم سماج کے دل میں کوئی اندیشہ پیدا ہو۔ اسی وجہ سے وہ بہت سوچ سمجھ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ وی ایچ پی کے ترجمان شرد شرما نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’’سپریم کورٹ سے رام للا کے حق میں آئے فیصلہ کے بعد اب مندر تعمیر کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ اسی لیے 6 دسمبر کو وی ایچ پی کے عہدیداروں نے شوریہ دیوس کی اس تقریب کو منعقد کرنے سے منع کر دیا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ شوریہ دیوس کے پروگرام کو ملتوی کرنے کا فیصلہ وی ایچ پی عہدیداروں نے لے کر ملک میں امن اور خیرسگالی کو فروغ دینے کا کام کیا ہے۔ شرد شرما نے کہا کہ وی ایچ پی نہیں چاہتی ہے کہ عدالت کے اتنے بڑے فیصلہ کو ہم دو چار گھنٹے تک محدود کر دیں۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’6 دسمبر کا واقعہ ہندوؤں کو ہمیشہ عزت اور وقار کا احساس کرتا رہے گا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ وی ایچ پی شوریہ دیوس منانے کی جگہ مٹھ اور مندروں و گھروں میں دیپ جلانے کا کام کرے .
(جنرل (عام
عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔
امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(جنرل (عام
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔
مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا