Connect with us
Monday,20-October-2025

سیاست

خواتین کی سلامتی کے سلسلے میں اترپردیش کا نظام چوپٹ : پرینکا

Published

on

priyanka

کانگریس کی اترپردیش کی انچارج جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ ریاست میں خواتین کی سلامتی کے نام پر وعدے تو خوب کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں ہو رہا ہے اور ریاست میں خواتین بہت غیر محفوظ ہیں محترمہ گاندھی نے بدھ کو فیس بک پر جاری پوسٹ میں کہا "اتر پردیش کے وزیراعلی جی کے آبائی علاقے سے آنے والی خبر پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ جس سسٹم نے ابھی کچھ دن قبل ہی خواتین کی سلامتی کے سلسلے میں چلائے گئے ’مشن شکتی‘ کے نام پر جھوٹی تشہیر میں کروڑوں روپے لٹا دیئے۔ وہ سسٹم زمینی سطح پرخواتین کی سلامتی کے سلسلے میں بے حسی اختیار کئے ہوئے ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اس خبر کے مطابق گورکھپور میں گزشتہ دنوں 12 سے زیادہ لڑکیوں کی موت کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ ان جرائم میں سزا دلانا تو دور کی بات ہے کچھ معاملوں میں پولیس مرنے والی لڑکیوں کی شناخت بھی نہیں کر پائی۔

کانگریس جنرل سکریٹر نے کہا ’’اترپردیش میں خواتین کے خلاف ہر دن اوسطاً 165 مجرمانہ معاملے سامنے آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایسے سینکڑوں معاملے سامنے آئے جن میں یا تو انظامیہ نے متاثرہ فریق کی بات نہیں سنی یا فریاد کرنے والے خاتون سے ہی بدتمیزی کی۔‘‘

ممبئی پریس خصوصی خبر

پونہ نماز تنازع پر نتیش رانے کی زہر افشانی، حاجی علی میں ہنومان چالیسہ پڑھنے پر معترض نہیں ہونا چاہیے؟

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی : پونہ سنیوار واڑہ قدیم قلعہ میں مسلم خواتین کی نماز کی ادائیگی پر مہاراشٹر کے وزیر اور بی جے پی لیڈر نتیش رانے نے زہر افشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہیں پر بھی نماز ادا کرنے پر اعتراض درج کروایا اور کہا کہ ایسے جہادی ذہنیت کے حامل ہی ماحول خراب کرتے ہیں. مسلم خواتین کی نماز ادائیگی پر نتیش رانے نے کہا کہ قانون سب کیلئے مساوی ہے, اگر مسلم خواتین یہاں نماز ادا کرتی ہے تو کل کوئی ہندو کارکن ممبئی کے صوفی حاجی علی درگاہ پر جاکر ہنومان چالیسہ کا پاٹ کرے گا یا پھر جئے ہنومان کا نعرہ لگاتا ہے تو اس پر معترض ہونے کی ضرورت نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ سنیوار واڑہ ہندو تہذیب اور تاریخی ورثہ ہے, ایسے میں یہاں نماز پڑھنے سے ماحول خراب کیا گیا ہے. انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں کوئی بھی دوسرے مذہبی مقام پر اپنی پوجا پاٹ کر سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ نماز کیلئے کیا جگہ کی کمی ہے جو جگہ اور مسجد متعین کی گئی ہے اسی میں عبادت کرنی چاہئے۔

ووٹ جہاد کے نام پر نتیش رانے نے اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ادھو ٹھاکرے راج ٹھاکرے لوک سبھا انتخاب کے بعد الیکشن لسٹ پر اعتراض کیوں نہیں کیا؟ لوک سبھا میں مالیگاؤں، بھیونڈی، ممبئی تھانہ اور دیگر اضلاع میں ووٹ جہاد کیا گیا اور اتنا ہی نہیں بنگلہ دیشیوں، روہنگیا اور بیرون ملک کے شہریوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا انہوں نے کہا کہ دیویندر فڑنویس کی سرکار میں اب یہ برداشت نہیں کیا جائے گا, اس لئے کارروائی بھی جاری ہے. انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ہم نے لوک سبھا الیکشن کے بعد شکایت کی تھی۔ انہوں نے راج ٹھاکرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو دھمکی دینا اور الیکشن کر کے دکھاؤ کہنا شہری نکسل کی زبان ہے انہوں نے کہا کہ نل بازار میں جاکر شیوسینا اور راج ٹھاکرے کارکنان الیکشن لسٹ کی جانچ کرے یہاں ایک کمرہ میں چالیس چالیس بنگلہ دیشی اور روہنگیا آباد ہے انہوں نے الزام لگایا کہ گوونڈی شیواجی نگر، مانخورد، مالونی اور ممبئی سمیت بھیونڈی میں بھی ووٹ جہاد ہوا تھا۔ ابو عاصم اعظمی پر تنقید کرتے ہوئے نتیش رانے نے ابو عاصم اعظمی کو مراٹھی مخالف قرار دیا اور کہا کہ بھیونڈی میں اعظمی کو مراٹھی نہیں چاہئے راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کو ان سے سوال کرنا چاہئے. انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہندوتوا سرکار ہے ہندو کو ہدف بنایا گیا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پونہ سنیوار واڑہ حضرت خواجہ شاہ درگاہ پر نماز کی ادائیگی پر تنازع… ہندو تنظیموں کااحتجاج، حالات کشیدہ امن برقرار، پولس بندوبست میں اضافہ

Published

on

ممبئی : پونہ کے قدیم تاریخی قلعہ سنیوار واڑہ علاقہ میں مسلم خواتین نے نماز جمعہ کی ادائیگی درگاہ حضرت خواجہ سید شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے احاطہ میں ادا کی تھی جس کے بعد پولیس نے تینوں نماز کیخلاف کیس درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے اس واقعہ مذہبی رنگ دینے کی سازش شروع ہوگئی ہے بی جے پی ایم پی میدھا کلکرنی نے یہاں مورچہ نکال کر احاطہ سدھی کرن کیا اور کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا پولیس نے ہندو تنظیموں کے دباؤ میں تینوں نامعلوم خواتین کے خلاف کیس درج کر لیا ہے جبکہ اس واقعہ کے بعد پونہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔

تینوں نمازیوں نے جس وقت نماز ادا کی تھی اس وقت یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا اسی بنیاد پر پولیس نے کیس درج کیا ہے جبکہ پونہ میں میدھا کلکر نی نے کہا کہ سنیوار واڑہ میں نماز کی ادائیگی برداشت نہیں کیا جائیگا۔ سنیوار واڑہ میں نماز کی ادائیگی کے بعد اسے ہندو مسلم رنگ دے کر اس پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ ویڈوائرل ہونے کے بعد پتیس پاوان نامی ہندو تنظیم نے تحریری شکایت کی تھی اور پولیس نے ایشور ببن کوڑے کی شکایت پر شکایت درج کی ہے ملزمین کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے سنیوار واڑہ میں ایک مرتبہ پھر ہندو تنظیموں کا مورچہ نکالنے کا اندیشہ ہے میدھا کلکر نی کی قیادت میں یہاں مورچہ نکار کر فرقہ پرستوں نے جئے شری رام کا نعرہ لگا کر درگاہ کی جالی پر بھگوا جھنڈا لہرا اتنا ہی نہیں یہاں احاطہ کے باہر سدھی کرن کیا گیا اور گؤ مت کا چھڑکاؤ کیا گیا اس حالات پرامن ضرور ہے لیکن کشیدگی برقرار ہے۔ یہ درگاہ وقف بورڈ کے زیر اثر ہے اور اب ہندو تنظیموں نے اس مزار کو ہٹانے کا بھی مطالبہ شروع کردیا ہے۔پولس نے اس واقعہ کے بعد الرٹ جاری کیا ہے اور بندوبست میں اضافہ کر دیا ہے ۔

Continue Reading

(Tech) ٹیک

تھانے میں دیوالی پہت کی تقریبات کے دوران بڑے پیمانے پر ٹریفک جام، ریلوے اسٹیشن کو جوڑنے والی اہم سڑکوں پر پھیلی ہوئی

Published

on

تھانے : تھانے شہر میں پیر کی صبح بڑے پیمانے پر ٹریفک کی بھیڑ دیکھی گئی جب ہزاروں لوگ دیوالی کی روایتی تہوار منانے کے لیے مسونڈا جھیل کے قریب جمع ہوئے۔ تقریبات، جو کہ ہر سال تھانے ضلع بھر سے نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں، نے شہر کی مرکزی سڑکوں کو جام کر دیا، جس سے دفتر جانے والوں اور روزمرہ کے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تہوار کے موڈ کے باوجود، پیر کو بہت سے ملازمین کے لیے سرکاری چھٹی نہیں تھی۔ اس کے نتیجے میں، کام کی طرف جانے والے لوگ خود کو کورٹ ناکہ، جمبھالیناکا، رام ماروتی روڈ، نوپاڈا اور مسونڈا لیک روڈ، تھانے ریلوے اسٹیشن سے جڑنے والے کلیدی راستوں پر گھنٹہ گھنٹہ تک پھنسے ہوئے پائے گئے۔ بھری سڑکوں پر بسوں اور آٹوز کے چلنے سے مایوس مسافروں نے غصے کا اظہار کیا۔ بہت سے لوگ وقت پر اپنے دفاتر تک نہیں پہنچ سکے۔ مسونڈا جھیل پر دیوالی کی صبح کی تقریب تھانے میں دہائیوں پرانی روایت ہے، جس میں ثقافتی پرفارمنس، بلند آواز موسیقی، اور کالج کے طلباء اور نوجوانوں کے متحرک اجتماعات ہوتے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سمیت کئی سیاسی لیڈروں اور فلم انڈسٹری کی شخصیات نے بھی اس سال تقریبات میں شرکت کی۔ بھاری ٹرن آؤٹ نے گڈکری چوک، رام ماروتی روڈ اور دیگر قریبی جنکشنوں کے ارد گرد افراتفری میں اضافہ کیا۔ رش کا اندازہ لگاتے ہوئے، تھانے ٹریفک پولیس نے نقل و حرکت کو کم کرنے کے لیے کئی ڈائیورژن لاگو کیے تھے، لیکن اثر اب بھی وسیع پیمانے پر محسوس کیا گیا۔ ڈاکٹر موس چوک سے گڈکری چوک کی طرف آنے والی گاڑیوں کو ٹاور ناکہ اور ٹمبینہکا کے راستے موڑ دیا گیا جبکہ گڈکری چوک سے ڈاکٹر موس چوک کی طرف آنے والی ٹریفک کو المیڈا چوک اور ہرینواس کے راستے موڑ دیا گیا۔ گھنٹالی مندر، گجانن مہاراج چوک، اور راجماتا وڈاپاو سنٹر پر بھی اسی طرح کے موڑ لگائے گئے تھے۔ عارضی تکلیف کے باوجود، مقامی لوگوں نے کہا کہ دیوالی کی صبح کی روایت تھانے کی تہوار کی شناخت کا ایک لازمی حصہ ہے۔ تاہم، بہت سے لوگوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اگلے سال ٹریفک کا بہتر انتظام کریں تاکہ تقریبات اور روزمرہ کی زندگی آسانی سے چل سکے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com