جرم
اترپردیش: تشدد سے زیادہ خطرناک تھا پولیس کا تشدد روکنے کا طریقہ

اترپردیش کے مختلف اضلاع میں شہریت(ترمیمی)قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف گذشتہ 19/20 دسمبر کو کئے گئے احتجاجی مظاہروں کے درمیان مظاہرین پر پولیس ایکشن پر کاروان محبت کی ٹیم نے یوپی پریس کلب میں ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی۔
اترپردیش میں گذشتہ 19/20 دسمبر کو صوبہ کے مختلف مقامات میں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔جس میں تقریبا 23 افراد جان بحق ہوئے تھے تو وہیں پولیس کی لاٹھی چارج کے ساتھ آگزنی اور پتھر بازی بھی ہوئی تھی۔بعد میں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے بے تحاشہ افراد کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا اور پبلک پراپرٹی کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر مبینہ مظاہرین کے نام ریکوری نوٹس جاری کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے متنازع بیان دیتے ہوئے مظاہرین سے بدلہ لینے کی بات کہی تھی۔
اس ضمن میں یوپی پریس کلب میں کاروان محبت اور یوپی کوآرڈینیش کمیٹی اگینسٹ سی اے اے ،این آر سی اینڈ این پی آر کے بینر تلے منعقد پروگرام میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے سابق آئی اے ایس ومعروف سماجی کارکن ہرش مندر نے کہا کہ اترپردیش میں یوگی کی قیادت میں حکومت نے انسانیت کے خلاف سنگین جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ریاستی انتظامیہ نے تشدد کو قابو میں کرنے کے لئے جو طریقہ استعمال کیا ہے وہ اس تشدد سے کہیں زیادہ خطر ناک ہے۔
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ’اشتعال انگیز‘زبان کا استعمال کرتے ہوئے پولیس دستے کی مدد سے اپنی ہی ریاست کے مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑ دیا ہے۔وہ اپنی مخالفت میں اٹھنے والی ہرآواز کو دبانا چاہتے ہیں۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ پرتشدد جھڑپوں میں پولیس نے اقلیتوں کے خلاف بربریت کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اترپردیش میں یہ پیٹرن پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے کہ پولیس خود ہی فسادی بن گئی اور گھروں میں گھس کر بے سہارا خواتین، بچوں ،بوڑھوں اور بیماروں کو ہراساں کیا۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق مظفر نگر،میرٹھ،سنبھل اور فیروزآباد میں متأثرین سے ملاقات کے دوران جانچ ٹیم نے پایا کہ نفرت سے بھری وردی دھاری پولیس نے مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر مارا،ان کے اسکوٹر۔کاروں کو آگ کے حوالے کردیا۔ٹی وی،واشنگ مشین جیسے آلات کو پوری طرح سے تباہ کردیا۔پولیس کو روکنے کی کوشش کرنے پر گھر کے بزرگوں ،خواتین،اور یہاں تک معصوم بچوں پر بھی پولیس نے لاٹھیاں برسائیں،مسلمانوں کے خلاف پولیس نے بھدی اور قابل اعتراض تبصرے کئے۔پولیس نے فرقہ وارانہ نعرے لگائے۔
رپورٹ کے مطابق مظفر نگر،میرٹھ ،سنبھل اور فیروزآباد میں کل 16 افراد کی موت سینے سے اوپر گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ مہلوکین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی تک اہل خانہ کو نہیں سونپی گئی ہے۔ 16 میں سے صرف ایک شخص کی پوسٹ مارٹم رپورٹ دی گئی ہے جس میں گولی کا کوئی ذکر نہیں ہے حالانکہ ٹیم کے پاس وافر ثبوت موجود ہیں کہ سبھی افراد کی اموات گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
زخمیوں کے ساتھ پولیس کی زیادتی اور اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جانبداری کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ان 16 افراد کی اموات ان کے گولی لگ کر زخمی ہونے کے دو ،تین دنوں بعد ہوئی ہے۔ان زخمیوں کو کئی کئی دنوں تک اسٹریچر سے نہیں اتارا گیا۔ کئی دن بعد ڈاکٹر آئے تو انہیں دوسرے اسپتال میں ریفر کردیا گیا۔زخمیوں کے کپڑے پوری طرح سے اتار دئیے گئے اور مخالفت کرنے پر ڈاکٹروں کی جانب سے کہا گیا کہ کپڑے جسم پر نہ ڈالو تاکہ ہر کوئی دیکھ سکے کہ کون مریض آیا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے تشدد کے الزام میں گرفتار کئے گئے افراد کے خلاف تھانوں میں ٹارچر کئے جانے اور اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جانب سے زخمیوں کے ساتھ سلوک ایک طے شدہ پیٹرن کے مطابق کیا گیا ہے اور اس میں تمام حدود کو توڑ دیا گیا ہے۔ پولیس نے جہاں مکمل طور سے اپنی دشمنی وعناد کے مظاہرہ کیا ہے تو وہیں ڈاکٹروں نے ہر مریض کے علاج کرنے کے قسم کھانے کے دھرم کو نہیں نبھایا ہے۔
یوپی میں مظاہروں کے دوران پولیس کی جانبدارانہ کاروائی کا پردہ فاش کرنے اور حقیقی صورتحال کو آشکارا کرنے کے لئے دہلی میں 16 جنوری کوجسٹس سدھا شرن ریڈی کی قیادت میں منعقد پبلک ٹریبونل میں گواہوں کو سننے اور رپورٹوں کو دیکھنے بعد ٹریبونل نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جیوری کہ اگرچہ قانونی اہمیت کافی کم ہو لیکن اس کی اخلاقیت کافی طاقت ور ہے۔ریاستی حکومت کے اوپر سے لے کر نیچے تک کے پورے عملے نے ایک مخصوص طبقے خاص کر مسلمانوں اور مظاہرین کی قیادت کررہے سماجی کارکنوں کے خلاف بدلے کے جذبات سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
پولیس نے نہ صرف عام لوگوں کے ساتھ تشدد کیا بلکہ بے گناہ مسلمانوں اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔پولیس نے نابالغوں اور بچوں تک کو اپنی حراست میں لے کر ان کی بری طرح سے پٹائی کی ہے ۔میڈیکل ملازمین کو علاج کرنے سے روکا گیا ہے۔اور حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کا ناجائز استعمال کیا گیا ہے۔پولیس کی ہراسانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
’’ریاستی منصوبہ بند تشدد سے ہلکان اترپردیش کی عوام‘‘ کے نام سے پیش کی گئی اس طویل تفصیل رپورٹ کو سابق آئی اے ایس وسماجی کارکن ہرش مندر اور نورشن سنگھ کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے۔
جرم
ممبئی اے این سی کی منشیات کے خلاف بڑی کارروائی ۱۰ کروڑ کی ایم ڈی ضبط پانچ گرفتار

ممبئی : ممبئی میں منشیات کے خلاف انٹی نارکوٹکس سیل نے اپنی آپریشن میں 10 کروڑ سے زائد کی منشیات ایم ڈی ضبط کر نے کے ساتھ 5 ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی اور نئی ممبئی سے ملزمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جو ملاڈ اور ممبئی کے متعدد علاقہ میں منشیات کے کاروبار میں ملوث تھے۔
ممبئی انٹی نارکوٹکس سیل گھاٹکوپر یونٹ نے 28 جولائی کو جوگیشوری علاقہ میں گشت کے دوران ایک مشتبہ شخص کو زیر حراست لیا تھا, اس کے قبضے سے 504 گرام میفیڈون یم ڈی برآمد ہوئی تھی, اس کے بعد تفتیش میں پیش رفت اور اس کا معاون بھی اس میں شریک تھا اس کے قبضے سے 518 گرام میفیڈون ایم ڈی ملی, جس کی کل ایم ڈی 1.033 کلو برآمد کی گئی, جس کی کل مالیت 2055 کروڑ بتائی جاتی ہے۔ اس معاملہ میں پولیس نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت معاملہ درج رک کے 2 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اسی طرح انٹی نارکوٹکس سیل باندرہ یونٹ نے پٹھان واڑی ملاڈ ممبئی میں ایم ڈی فروشی کرنے والے ایک شخص کو زیر حراست لے کر اس کے قبضے سے 766 گرام میفیڈون ایم ڈی جس کی قیمت 1.96 کروڑ برآمد کی اور اسے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا۔ اسی طرح ممبئی کے ورلی یونٹ نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ایم ڈی فروخت کرنے والے ایک شخص کو 7 اگست کو گرفتار کیا اس کے قبضے سے 72 کروڑ روپے کی ایم ڈی ضبط کی گئی۔ اسی طرح باندرہ انٹی نارکوٹکس سیل یونٹ نے نئی ممبئی ایم آئی ڈی علاقہ میں ایک شخص کو زیر حراست لیا اور اس کے قبضے سے 1.024 گرام وزن کی ایم ڈی نائیجریائی شہری کو 2 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا, جس کی کل مالیت 2.56 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ اسی جرم میں اب تک 1.556 کلو وزن کی ایم ڈی جس کی مالیت 3.89 کروڑ بتاتی جاتی ہے۔ اس معاملہ میں دو ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے چار کارروائی میں ملاڈ، جوگیشوری، دادر، ایم آئی ڈی سی، نئی ممبئی میں 4.034 کلو وزن منشیات ضبط کی گئی ہے۔ جس کی کل مالیت 10.07 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے, اس معاملہ میں اب تک 5 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمین ملاڈ ممبئی دادر علاقہ میں ایم ڈی فروشی کا کام کرتے تھے۔ شہریوں سے انٹی نارکوٹکس سیل نے اپیل کی ہے کہ وہ منشیات کے خلاف پولیس کا ساتھ دے اور اگر انہیں اس متعلق کوئی اطلاع دینا ہے تو ان کا نام مخفی رکھا جائے گا اور وہ اپنی معلومات 1933 ہیلپ لائن پر دے سکتے ہیں۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر کی ایما پر ڈی سی پی انٹی نارکوٹکس سیل نے کی ہے۔
جرم
ممبئی شاطر کار چور اور ۷۰ جرائم میں ملوث گرفتار

ممبئی اور اطراف میں کار سمیت اس میں موجود مہنگے سامان چوری کرنے والے ایک شاطر چور کو ممبئی پولس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ممبئی کے وڈالا علاقہ میں ایک سرخ رنگ کی ہونڈا سٹی کار پارک تھی اور شکایت کنندہ نے اسے لاک کر کے پارک کیا تھا نامعلوم چور نے اسے لاک توڑ کر چوری کر کے فرار ہو گیا۔ یہ کار ۲۶ جون سے ۳۰ جون کے دوران چوری کی گئی تھی۔ ممبئی کے ورلی وڈالا، جے جے، مجگاؤں، ناگپاڑہ سائن میں تقریبا ۱۵۰ سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا اور پولس نے ملزم کو سانتا کروز سے حراست میں لیا, اس کے قبضے سے چوری کے تین موبائل برآمد ہوئے۔ آر اے قدوائی مارگ کے کار چوری کے کیس میں اسے گرفتار کیا گیا۔ اس کے قبضے سے مسروقہ مال اور کار برآمد کر لی گئی, اس نے چوری کی اس کار کا استعمال دیگر چوری میں بھی کیا تھا۔ ملزم کے خلاف گجرات، احمد آباد، سورت، پونہ پمپری چنچوڑ، تھانہ میرابھائندر ناسک رائے گڑھ میں ۷۰ سے زائد معاملات درج ہیں ملزم کی شناخت جنید یونس شیخ عرف بمبیا ۳۵ سالہ کے طور ہوئی ہے اور یہ جونا کھار کا رہائشی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر کی ایما پر ڈی سی پی نے انجام دی ہے۔
جرم
آئی آئی ٹی بامبے کے طالب علم کی 10ویں منزل سے گر کر موت، حادثہ یا خودکشی؟ تفتیش جاری ہے۔

ممبئی آئی آئی ٹی بامبے میں گزشتہ شب ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ایم ای ایم ایس ڈیپارٹمنٹ میں بی ٹیک کے آخری سال میں زیر تعلیم 22 سالہ طالب علم روہت سنہا کی عمارت کی 10ویں منزل سے گر کر موت ہو گئی۔ یہ واقعہ تقریباً 2.30 بجے پیش آیا۔ پولیس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق روہت اچانک عمارت کی چھت سے نیچے گر گیا۔ اسے فوری طور پر شدید زخمی حالت میں ہیرانندانی اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ محض ایک حادثہ تھا یا خودکشی۔ پوائی پولیس نے اس معاملے میں اے ڈی آر (حادثاتی موت کی رپورٹ) درج کی ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
معلومات کے مطابق جس وقت روہت نیچے گرا اس وقت وہاں ایک اور طالب علم بھی موجود تھا جو فون پر بات کر رہا تھا۔ پولیس نے واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے۔
روہت کا کنبہ بشمول اس کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد آج صبح دہلی سے ممبئی پہنچے۔ بیٹے کی بے وقت موت کے بعد ماں بے چین ومغموم تھی۔ روہت دہلی کا رہنے والا تھا اور انسٹی ٹیوٹ میں ایک اچھے طالب علم کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آئی آئی ٹی بامبے کی طلبہ برادری اور فیکلٹی مایوسی میں مبتلا ہے۔ ایک طالب علم کی موت روشن مستقبل کی امید کا اچانک ختم ہونا سب کے لیے ناقابل برداشت نقصان ہے۔ پوائی پولیس نے روہت کے اہل خانہ کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہر زاویے سے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا