Connect with us
Tuesday,22-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

امت شاہ نےکہاکہ(ایس ایس بی) داخلی سلامتی کے نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے

Published

on

AMIT-SHAHH

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ مسلح سرحدی دستہ (ایس ایس بی) داخلی سلامتی کے نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور نیپال اور بھوٹان جیسے دوست ملکوں سے ملحق سرحدوں کی بخوبی حفاظت کررہا ہے۔
مسٹر شاہ نے ایس ایس بی کے 56 ویں یوم تاسیس کے موقع پر یہاں اپنے خطاب میں کہا کہ اس فورس کے مستعد جوانوں نے نیپال سے لگی ہوئی سرحد پر اس سال 56 افراد کو حراست میں لیا جس میں زیادہ تر پاکستان اور بنگلہ دیش کے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فورس کے جوانوں کی مستعدی کی وجہ سے ہی نیپال اور بھوٹان کی سرحد سے تیسرے ملک کے شہریوں کی دراندازی کی کوششوں کو ناکام کیا گیا ہے۔ ایس ایس بی نے نیپال اور بھوٹان کی سرحد کے راستے 380 کروڑ روپے سے زیادہ کی منشیات ضبط کی ہے۔
وزیر داخلہ نے اپنی تقریر سے پہلے مرکزی پولیس دستوں کے ان 35 ہزار جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے گزشتہ برسوں میں مادر وطن کی حفاظت اور اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کردی ۔ اس موقع پر انہوں نے جھارکھنڈ کے مقام دمکا میں نکسلیوں سے لڑتے ہوئے عظیم قربانی دینے والے ایس ایس بی کے جوان نیرج چھیتری کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس بی کے جوان صفر سے 46 ڈگری نیچے جیسی ٹھنڈک اور 47 ڈگری درجہ حرارت کے گرم ترین حالات میں سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔

سیاست

ریلوے سٹیشنوں پر پورٹرز کا کام نجی ہاتھوں میں ہے، پورٹر برادری بے روزگار ہے۔ آپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ پارلیمنٹ میں اپنی آواز اٹھائیں گے۔

Published

on

Sanjay-Singh

نئی دہلی : عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ پارلیمنٹ میں ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں پر کام کرنے والے پورٹر برادری کے مسائل اٹھائیں گے۔ منگل کو کولی برادری کے لوگوں نے سنجے سنگھ سے ملاقات کی اور ان سے پارلیمنٹ میں اپنے مسائل اٹھانے کی اپیل کی۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ حکومت نے ریلوے سٹیشنوں پر قلیوں کا کام پرائیویٹ ہاتھوں میں دے دیا ہے جس کی وجہ سے پورٹر برادری بے روزگار ہو گئی ہے۔

ایم پی سنجے سنگھ نے منگل کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پورٹر برادری کے لوگوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ریلوے اسٹیشن بنے ہیں، لوگوں کا بوجھ اٹھانے کے لیے پورٹر موجود ہیں۔ کولی نامی فلم بھی پورٹرز پر ریلیز ہوئی۔ ہم سفر کے دوران ان قلیوں سے ملتے ہیں، وہ ہمارا بوجھ اٹھاتے ہیں اور پھر ہم انہیں بھول جاتے ہیں۔ قلیوں کا درد سننے اور سمجھنے والا کوئی نہیں۔ جب لالو پرساد یادو ملک کے وزیر ریلوے تھے، انہوں نے ایک پالیسی لائی تھی کہ ریلوے میں پورٹر یا ان کے خاندان کے کسی فرد کو نوکری دی جائے۔ اس وقت اس پالیسی کے تحت تقریباً 22 ہزار پورٹرز کو روزگار دیا گیا تھا۔ لیکن پھر بھی 20 ہزار پورٹرز کو نوکری نہیں ملی۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ ملازمتوں سے محروم پورٹروں کا مسئلہ پارلیمنٹ میں کئی بار اٹھایا گیا ہے۔ اب مرکزی حکومت نے قلیوں کا کام پرائیویٹ ہاتھوں میں دے دیا ہے جس کی وجہ سے قلیوں کی حالت مزید قابل رحم ہو گئی ہے۔ کلی مائی ایپ کے ذریعے پورٹر کچھ آمدنی حاصل کرتے تھے۔ قلیوں کا کام بھی نجی ہاتھوں میں دے کر ختم کر دیا گیا ہے۔

راجیہ سبھا ایم پی نے کہا کہ ان قلیوں کو نہ تو سرکاری نوکری ملی ہے اور نہ ہی انہیں کسی پورٹر کا کام مل رہا ہے۔ ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں پر کام کرنے والے پورٹر کام نہ ہونے کی وجہ سے ناخوش اور پریشان ہیں۔ انہیں دو وقت کا کھانا ملنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ یہ لوگ اپنے خاندان کیسے چلائیں گے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں قلیوں کا مسئلہ نمایاں طور پر اٹھاؤں گا۔ اگر پورٹر جنتر منتر یا کہیں اور احتجاج کرتے ہیں تو میں ان کے احتجاج میں شامل ہو جاؤں گا۔ راشٹریہ کولی مورچہ کے کنوینر رام سریش یادو، جو اس تقریب کے دوران موجود تھے، نے کہا، “ہمارا مطالبہ ہے کہ 2008 میں لالو پرساد یادو کی طرف سے شروع کی گئی پالیسی کے مطابق باقی کولیوں کو ریلوے میں جگہ دی جائے۔” آج ایسکلیٹرز اور لفٹ جیسی ٹیکنالوجی نے قلیوں کے کام کو زیادہ متاثر نہیں کیا لیکن حکومت نے نجکاری کے نظام کے تحت پورٹرز کا کام نجی کمپنیوں کے حوالے کر دیا ہے۔ اس لیے اب قلیوں کے لیے کوئی کام نہیں بچا۔

گزشتہ اجلاس میں سنجے سنگھ نے ہمارا مسئلہ ایوان میں اٹھایا تھا اور وزیر ریلوے نے ایوان میں جواب دیا تھا۔ وزیر ریلوے نے کہا تھا کہ پورٹرز کی بہتری اور سماجی تحفظ کے لیے ان کے بچوں کو تعلیم، صحت، یونیفارم، پانی اور ریسٹ ہاؤس جیسی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن یہ سہولیات ملک کے کسی ریلوے اسٹیشن پر دستیاب نہیں ہیں۔ ریلوے بورڈ کے احکامات کے بعد بھی یہ سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ رام سریش یادو نے کہا کہ اگر حکومت یہ سہولتیں دے بھی دے تو ہمیں کیا فائدہ ہوگا، جب ہمارا کام نجی ہاتھوں میں دے دیا جائے گا۔ پرائیویٹ کمپنی اپنے لوگوں سے کام کرائے گی۔ جب ہمارے پاس کوئی کام نہیں بچا تو ہم نہ تو اپنے بچوں کو پڑھا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنا گھر چلا سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ جس طرح 2008 میں قلیوں کو جگہ دی گئی تھی، اسی طرح باقی لوگوں کو بھی جگہ دی جائے۔ سابق وزیر ریلوے لال پرساد یادو نے وعدہ کیا تھا کہ 18 سے 50 سال کی عمر کے پورٹرز کو جگہ دی جائے گی۔ اس کے بعد جو بچ جائیں گے ان کے بچوں کو بھی نوکریاں دی جائیں گی۔ لیکن یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام پورٹرز کو ریلوے کے اندر جگہ دی جائے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی ٹرین بم دھماکہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو اے ٹی ایس کا چلینج، سپریم کورٹ میں اپیل پر سماعت قبول، 24 جولائی کو شنوائی ممکن

Published

on

S.-Court-ATS

ممبئی : مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ اے ٹی ایس نے ممبئی ٹرین بم دھماکوں میں ماخوذ مجرمین کو ہائیکورٹ سے بری کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں چلینج کیا ہے۔ نچلی عدالت نے ۲۰۱۵ میں ۱۲ مجرمین کو سزا سنائی تھی, جس میں پانچ کو پھانسی اور سات کو مکوکا کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اے ٹی ایس نے اب سزا یافتہ مجرمین کو بری کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اسے سماعت کے لیے قبول کر لیا گیا۔ اس پر سماعت ۲۴ جولائی کو ہو گی۔ اے ٹی ایس نے اس معاملہ میں قانونی صلاح و مشورہ کے بعد سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چلینج کیا ہے۔ ممبئی میں ۱۱ جولائی ۲۰۰۶ لوکل ٹرینوں میں بم دھماکہ ہوا تھا اس کے بعد اے ٹی ایس نے اس معاملہ ۱۳ ملزمین کو گرفتار کیا تھا, جس میں عبدالوحد شیخ کو بری کر دیا گیا تھا۔ اب اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے تمام مجرمین کو بری کر دیا اور فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا, جس کے بعد تمام کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔ اے ٹی ایس نے اپنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ بم دھماکہ لشکر طیبہ، سیمی اور آئی ایس آئی نے انجام دیا تھا اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے اپنے فیصلہ میں واضح کیا ہے کہ استغاثہ ثبوت کی بنیاد پر یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ یہ دھماکہ کس نے کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ٹرین دھماکے میں معصوم مسلم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، جھوٹے مقدمات میں پھنسانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے : ابو عاصم اعظمی

Published

on

Abu-Asim-Azmi-

‎ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے الزام سے بری مسلم نوجوانوں کی رہائی مسرت کا اظہار کرتےہوئے مسلم نوجوانوں کو بلا کسی قصور کے ہراساں کر کے پھنسانے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ساتھ ہی ان مسلم نوجوانوں کو بے گناہی کے ۱۹ سال جیل میں پر ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ بھی ہے انہوں نے کہا کہ سرکار کو ان سے معافی طلب کرنی چاہئے۔ لیکن سرکار اس معاملہ کو سپریم کورٹ میں چلینج کررہی ہے۔ اعظمی نے کہا کہ کچھ فرقہ پرست لیڈران عدالت کے فیصلہ کو ہی تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں جب ان ملزمین کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی تو وہ جشن منارہے تھے اب ہائیکورٹ کے فیصلہ پر ششدر ہے انہیں شرم آنی چاہئے کہ بے قصوروں کو ۱۹ برس تک جیل میں رکھا گیا بلاکسی وجہ کے ان کی زندگی اجیرن بنائی گئی ۔ ابوعاصم اعظمی نے بتایا کہ مسلم نوجوانوں کو بغیر کسی ثبوت کسی بھی واردات اور بم دھماکوں کو بعد نشانہ بنایا جاتا ہے انہیں بے قصور ہونے کے بعد جیلوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے آج بھی کئی مسلم نوجوان بے گناہی کے بعد بھی جیلوں میں اسیر ہے پولیس کا رول اس میں متعصبانہ ہے اور پولس نے جو رول ادا کیا ہے اس معاملہ میں ایس آئی ٹی تشکیل دے کر اس معاملہ میں تفتیشی افسران اور ذمہ داروں پر کارروائی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم نوجوانوں کی بے گناہی کے بعداب یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اصل مجرمین کون ہے وہ اب تک آزاد کیوں ہے

‎اعظمی نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ 2006 میں ممبئی لوکل ٹرین کے سلسلہ وار بم دھماکوں میں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ آج جب 19 سال بعد عدالت نے انہیں باعزت بری کر دیا ہے تو یہ انصاف ضرور ہے لیکن انصاف بہت دیر سے ہوا ہے۔

‎اس فیصلے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ کتنا متعصبانہ رہا ہے۔ جہاں کہیں بم دھماکہ ہوتا ہے اصل مجرموں کو پکڑنے کے بجائے بے گناہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں پھنسایا جاتا ہے۔

‎یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ ان بے گناہوں کی رہائی بھی کچھ لیڈروں کے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔یہ ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کی سنگین صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر اس ملک میں آئین ہے تو میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ باعزت بری ہونے والے تمام بے گناہوں کو مکان، نوکریاں اور مالی معاوضہ دیا جائے۔ ان بے گناہوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے والی تحقیقاتی ایجنسیوں کو کھلے عام معافی مانگنی چاہیے۔ ان افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جن کی غفلت یا جانبداری سے یہ ناانصافی ہوئی ہے۔اصل مجرموں کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے ایک نئی ایس آئی ٹی (خصوصی تفتیشی ٹیم) تشکیل دی جانی چاہیے۔ ‎مسلمانوں کو بار بار ‘سافٹ ٹارگٹ’ سمجھ کر قربانی کا بکرا بنانے کا رویہ بند ہونا چاہیےاورسرکارکو اپنی غلطی پر معافی طلب کرنی چاہئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com