Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

قومی خبریں

شاہین باغ اور ملک کے دیگر شاہین کو ختم کرنے کی ایک سازش ہے۔ شاہین باغ مظاہرین

Published

on

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے دہلی کے مختلف علاقوں میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اکسانے کے الزام میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ شاہین باغ اور ملک کے دیگر شاہین کو ختم کرنے کی ایک سازش ہے۔
خاتون مظاہرین میں شامل ملکہ خاں، ترنم،نصرت آراء، شیزہ اور دیگر نے الزام لگایا کہ حکومت نے شاہین اور ملک کے دیگر شاہین باغ کو ختم کرانے کے لئے تمام حربے اپنائے ہیں لیکن اسے اب تک کامیابی نہیں ملی اور ہمارا احتجاج جاری ہے اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اب سی اے اے کے خلاف اکسانے کا الزام لگاکر کچھ مسلم نوجوانوں کرکے ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ شاہین باغ میں مکانوں پر کچھ نمبر لکھ کر وہاں کے لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کسی قانون کے خلاف احتجاج کرنے کا حق آئین دیتا ہے اور سپریم کورٹ نے بھی شاہین باغ معاملے میں واضح طور پر کہا ہے کہ مظاہرہ کرنا آپ کا حق ہے۔اس سے کوئی روک نہیں سکتا۔ تو پھر قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف بولنا جرم کیسے ہوگیا ہے جو اس وقت مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش ہے اور ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ڈر اور خوف کے حصار سے ہم لوگ نکل آئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھا جب ہم لوگ ضروری کاموں کے علاوہ گھر سے نہیں نکلتی تھیں لیکن آج شاہین باغ ہی پورے ملک میں ڈھائی سو سے زائد شاہین باغ بن چکے ہیں اور ہر جگہ خواتین نے احتجاج کا مورچہ سنبھال رکھا ہے۔ یہ یہی ظاہر کرتا ہے کہ اب خواتین خوف و دہشت کے قید سے آزاد ہوچکی ہیں اور اپنا حق لینا جانتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جیسا کہ دہلی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ گرفتار شدہ مسلم نوجوان سی اے اے کے خلاف اکسارہے تھے۔ہم لوگ جاننا چاہتی ہیں کہ سی اے اے کے خلاف بیدار کرنا جرم کیسے ہوگیا اور پولیس کیسے ان لوگوں کو گرفتار کرسکتی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس کا ایک ہی مقصد ہے کسی طرح سی اے اے کے خلاف دھرنا مظاہرہ ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بجائے حکومت کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں سے بات چیت کرے، ان کے خدشات کو دور کرے اور اس سیاہ قانون کو واپس لے۔ ایسا کرنے سے ہی ملک کا بھلا ہوگا اور ملک کے وقار میں اضافہ، مشترکہ تہذیب میں یقین اور سماج تقسیم ہونے سے بچ جائے گا۔
دہلی میں فساد میں فساد اور پچاس سے زائد لوگوں کے ہلاک ہونے کے بعد سے مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ بند ہے لیکن کئی مقامات پر شروع ہوگئے ہیں۔بہار کے سہسرام میں شاہین باغ بناکر خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور جب تک حکومت اس کو واپس نہیں لیتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اس کے علاوہ اڑیسہ کے بھدرک میں ’شاہین باغ بھدرک‘ بناکر خواتین قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے آئین کو بچائیں گے۔ اس کے لئے جو بھی قربانی دینی ہوگی دیں گے لیکن دستور کی ہر حال میں حفاظت کریں گے۔ ان لوگوں نے کہا کہ اگر جیل بھی بھیجوائیں گے تو بھی کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ ساتھ ہی مظاہرہ کرنے والی خواتین نے کہاکہ یہ قانون ملک کو توڑنے والا ہے اوراس سے سماج میں تفرقہ پیدا ہوگا۔
اسی کے ساتھ حضرت نظام میں میں خواتین کے احتجاج کا آج46واں دن ہوگیا ہے۔26جنوری سے احتجاج شروع ہوا تھا۔ وہاں کے انتظام و انصرام دیکھنے والے محمد عمر اور شیخ غلام جیلانی نے بتایا کہ اس احتجاج میں شریک ہونے والے میں سے سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، مشہور وکیل پرشانت بھوشن، ہندو سینا کے صدر یوراج سنگھ، انجلی بھاردواج، راہل اور گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے ذمہ داروں شامل ہیں۔
اسی کے ساتھ پنجاب میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مسلسل ریلیاں اور مظاہرے ہورہے ہیں۔ پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر خواتین نے شاہین باغ کی حمایت اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف زبردست ریلی نکالی۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔کل پولیس کے آنے سے کچھ بدمزدگی پیدا ہوگئی تھی لیکن جلد ہی پولیس وہاں سے چلی گئی۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، آزاد مارکیٹ،جامع مسجدمیں مظاہرہ جاری ہے۔
راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور،اودن پور اور ٹونک کے موتی باغ میں خواتین کا احتجاج جاری ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسورکے نیلم باغ، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خاتون مظاہرین میں شامل55سالہ فریدہ کی بارش میں بھیگنے کی وجہ سے موت ہوگئی۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

سیاست

سادھو، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنان وقف بورڈ کے تجاوزات کو لے کر کالابورگی میں سڑکوں پر نکلے، زوردار شور مچایا

Published

on

Protest-in-Kalaburagi

بنگلورو : کرناٹک بھر میں جمعرات کو ڈپٹی کمشنر دفاتر (ڈی سی دفاتر) کے سامنے وقف املاک سے متعلق مسائل کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔ کالابورگی میں، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنوں نے وقف بورڈ کی طرف سے مبینہ تجاوزات کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران ایک بڑی ریلی نکال کر غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر کرناٹک قانون ساز کونسل کے لیڈر چلوادی نارائن سوامی نے کہا کہ آپ صورتحال دیکھ سکتے ہیں۔ کسانوں کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ آج کالابورگی میں یہ احتجاج ہو رہا ہے۔ ہم وزیر ضمیر احمد خان اور کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

قبل ازیں بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری پریتم گوڑا نے کہا تھا کہ ہزاروں متاثرہ افراد اور کسانوں کو دن بھر اسٹیج پر مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی شکایات پیش کرسکیں۔ ہم ضلع وار مسائل کی سنگینی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجےندر نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پہلے ہی تین ٹیموں کا اعلان کیا ہے۔ یہ ٹیمیں اضلاع میں جا کر کسانوں، مذہبی اداروں اور عوام کی شکایات سنیں گی اور ان کے نتائج پر آئندہ بیلگاوی اسمبلی اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ ہر ٹیم میں سابق وزیر اعلیٰ ڈی وی سمیت تین مرکزی وزراء شامل تھے۔ سدانند گوڑا، جگدیش شیٹر اور بسواراج بومائی جیسے سینئر لیڈران اور دیگر اہم قائدین شرکت کریں گے۔ یہ ٹیمیں کم از کم 8-10 اضلاع کا دورہ کریں گی، مسائل کو سمجھیں گی اور اسمبلی میں اصل مسائل کو اجاگر کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ دورے دسمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔ بیلگاوی سرمائی اجلاس کے دوران ریاستی صدر کی قیادت میں کسانوں سمیت 50-60 ہزار لوگوں کا ایک بڑا احتجاج منظم کیا جائے گا۔ پریتم گوڑا نے کہا کہ وقف املاک سے متعلق مسائل کو ضلع، ہوبلی اور پنچایت سطح پر سنا جا رہا ہے۔ کسانوں میں نئے تنازعات اور چیلنجوں کے بارے میں بیداری پیدا کی جا رہی ہے۔ ریاست گیر وقف املاک کے مسائل کا منطقی حل تلاش کرنے کے لیے ریاستی صدر وجےندرا کی قیادت میں ایک منظم منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ قانونی لڑائی میں مدد کے لیے ہر ضلع میں وکلاء سمیت پانچ رکنی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ بی جے پی لیڈر پریتم گوڑا نے کہا کہ یہ ٹیمیں ہر ضلع میں مذہبی رہنماؤں سمیت اہم شخصیات سے ملاقات کرکے ‘ہماری زمین ہمارے حقوق’ کے موضوع کے تحت عوامی بیداری پیدا کرنے کا کام کریں گی۔

Continue Reading

جرم

ارمان ملک دوستوں کے ساتھ ہریدوار پہنچ گئے، یوٹیوبر سوربھ کی روسٹ ویڈیو پر ناراض، ارمان ان کے گھر پہنچ کر ہنگامہ برپا کر دیا۔

Published

on

Arman-Malik-&-Sorab

ہریدوار : یوٹیوبر اور بگ باس کے مدمقابل ارمان ملک کے ہنگامے کا معاملہ اتراکھنڈ کے ہریدوار سے سامنے آیا ہے۔ یہ معاملہ ہریدوار کے جوالا پور کوتوالی علاقے کے کھنہ نگر سے سامنے آیا ہے۔ یوٹیوبر کھنہ نگر پہنچ گیا اور نوجوان کے گھر پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ نوجوان مقامی یوٹیوبر ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ارمان ملک کے خاندان کے بارے میں نازیبا تبصرے کیے تھے۔ اس کی وجہ سے ارمان کو غصہ آگیا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مقامی یوٹیوبر سوربھ کے گھر پہنچا۔ الزام ہے کہ ارمان نے سوربھ کے گھر میں ہنگامہ کیا اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

ارمان ملک شوٹنگ کے لیے ہریدوار آئے تھے۔ بدھ کو ان کی شوٹنگ تھی۔ اس دوران اسے مقامی یوٹیوبر سوربھ کے گھر کا پتہ چلا۔ اس کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچا۔ ہنگامہ آرائی اور لڑائی شروع ہو گئی۔ معاملے کی اطلاع ملتے ہی جوالاپور کوتوالی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس دونوں فریقین کو تھانے لے گئی۔ تھانے میں گھنٹوں ہنگامہ ہوتا رہا۔ بعد ازاں دونوں فریقوں نے تصفیہ پر رضامندی ظاہر کی۔ کوتوالی انچارج پردیپ بشت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط تبصرے کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ دونوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یوٹیوبر نے ناشائستہ ریمارکس کے سلسلے میں چندی گڑھ میں مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔

یوٹیوبر ارمان ملک سوشل میڈیا پر دو بیویاں رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ ارمان ملک، جو بگ باس کے ریئلٹی شو میں ایک مدمقابل تھے، نے ہریدوار پہنچنے کے بعد ہنگامہ کھڑا کردیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بدھ کی رات دیر گئے کچھ لڑکوں کے ساتھ ہریدوار کے جوالاپور پہنچے ارمان ملک نے سوربھ نامی لڑکے کی پٹائی کی۔ اس معاملے میں ارمان ملک نے سوربھ پر فحش ویڈیو روسٹ کا الزام لگایا ہے۔ ارمان ملک نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ سوربھ نے اپنی روسٹ ویڈیو میں ان کے خاندان کے خلاف نازیبا کلمات کہے تھے۔ پولیس نے ارمان ملک کو گھر میں گھس کر غنڈہ گردی کرنے پر سرزنش کی۔ تاہم پولیس نے کوئی قانونی کارروائی کرنے کے بجائے دونوں فریقوں کے درمیان سمجھوتہ کروا کر معاملہ تھما دیا۔

جوالاپور ریلوے اسٹیشن کے انچارج ایس آئی آر کے پٹوال نے بتایا کہ یوٹیوبر ارمان ملک اور ہریدوار کے یوٹیوبر کے درمیان جھگڑا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں بیہودہ کمنٹس پر دو یوٹیوبرز کے درمیان لڑائی ہوئی۔ دونوں کو ریلوے چوکی پر بلایا گیا۔ دونوں فریقین کو سننے کے بعد سخت ہدایات دے کر دونوں فریقین کو رہا کر دیا گیا۔

Continue Reading

سیاست

اڈانی معاملے میں وزیر اعظم مودی پر راہل گاندھی کے حملے کے بعد بی جے پی نے جوابی حملہ کیا، پہلے الزامات لگائے پھر معافی مانگی…

Published

on

rahul-gandhi-on-sambit-patra

نئی دہلی : اڈانی معاملے میں پی ایم مودی پر حملہ کرنے پر بی جے پی نے راہل گاندھی پر جوابی حملہ کیا ہے۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ الزامات میں جن ریاستوں کا ذکر کیا گیا ہے وہاں اس وقت اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت تھی۔ پارٹی نے کہا کہ اڈانی گروپ کے خلاف امریکی الزامات میں مذکور چار ریاستوں میں سے کسی میں بھی بی جے پی کا وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔ ان ریاستوں چھتیس گڑھ اور تمل ناڈو میں کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں تھیں۔

بی جے پی کے ترجمان سمبیت پاترا نے کہا کہ راہل بھلے ہی وزیر اعظم مودی کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہوں لیکن ان کی ساکھ اتنی زیادہ ہے کہ حال ہی میں انہیں بیرون ملک اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے الزامات کا وزیراعظم کی ساکھ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ پاترا نے کہا کہ ملک کے بازار پر حملہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی مارکیٹ کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔

پاترا نے کہا کہ یہ راہل گاندھی کا ہندوستان پر حملہ کرنے کا طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور ملک کے لئے کام کرنے والے اداروں پر حملہ کرنا راہل گاندھی کی عمومی حکمت عملی ہے۔ راہل نے بھی اسی طرح رافیل کا معاملہ اٹھایا تھا، بی جے پی لیڈر نے کہا کہ راہل کا کام پی ایم پر جھوٹے الزامات لگانا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ راہل گاندھی پہلے الزامات لگاتے ہیں اور پھر معافی مانگتے ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ کانگریس خاندان نے ملک کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ خاندان کے آدھے افراد کانگریس میں ضمانت پر ہیں۔

اڈانی معاملے میں بی جے پی نے کہا کہ کمپنی اپنا دفاع کرے گی۔ پارٹی نے کہا کہ یہ کمپنی کا کام ہے کہ وہ خود کو واضح کرے اور اپنا دفاع کرے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اس معاملے میں قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ دوسری جانب اڈانی گروپ بھی امریکہ میں ملزموں کے خلاف کلین آ گیا ہے۔ کمپنی نے تمام الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com