Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

لکھیم پور میں دو بہنوں کی آبروریزی، قتل معاملے میں سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

Published

on

Court...

لکھیم پور کھیری میں دلت بہنوں سے آبروریزی کے بعد قتل کا معاملہ پیر کے روز سپریم کورٹ پہنچا۔ عدالت نے اس معاملے میں سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی گزار سے پوچھا کہ اس معاملے سے آپ کا متاثرہ کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ کیا آپ متاثر ہیں؟ عرضی گزار نے کہاکہ وہ معاملے میں متاثر نہیں ہیں، لیکن وہ چاہتا ہے کہ معاملے میں ایس آئی ٹی سے جانچ کرائی جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت اس سمت میں اپنا کام کر رہی ہے، ہم مداخلت نہیں کریں گے۔

لکھیم پور کھیری ضلع میں دلت برادری کی دو بہنوں سے مبینہ آبروریزی کے بعد ان کے قتل کے معاملے کی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے جانچ میں تیزی لانے کی ہدایت کے بعد مقامی پولیس سبھی چھ ملزمین پر قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت کارروائی پر غور کر رہی ہے۔ لکھیم پور کھیری کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) سنجیو سمن نے بتایا تھا کہ ہم چھ ملزمین پر این ایس اے لگانے پر غور کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ چھ ملزمین اور دونوں لڑکیوں کے ڈی این اے نمونے جانچ کے لئے بھیجے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حادثہ کے اہم ملزم جنید اور سہیل نے دو بہنوں سے آبروریزی کی، اور بعد میں ان کا گلا گھونٹنا قبول کیا ہے۔ دونوں ملزم مزدور ہیں۔

سمن نے کہا کہ گرفتار کئے گئے سبھی ملزم بالغ ہیں اور انہوں نے ایک ملزم کی فیملی کے ذریعہ اس کے نابالغ ہونے کا دعویٰ کرنے والی خبر کو مسترد کردیا۔ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کی دیر شام حکم دیا تھا کہ مہلوک کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپئے کی اقتصادی مدد، ایک پکا گھر اور زرعی زمین دی جائے۔ وزیر اعلیٰ دفتر نے ایک ٹوئٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ اتر پردیش حکومت کے ذریعہ قتل کے اس معاملے میں فاسٹ ٹریک کورٹ میں موثر پیروی کر کے ایک ماہ کے اندر قصورواروں کو ان کے گھناونے کاموں کی سزا دلائی جائے گی۔

لڑکیوں کو ان کے گھر کے پاس ایک کھیت میں دفن کیا گیا، کیونکہ برادری مہلوک بچوں کے آخری رسوم کی بجائے انہیں دفن کرتا ہے۔ پولیس ذرائع نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ 15 اور 17 سال کی لڑکیوں کے ساتھ آبروریزی کی گئی اور پھر ان کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ دونوں کی لاش ان کے گھر سے قریب ایک کلو میٹر دور کھیت میں پیڑ سے لٹکے ملے۔ لکھیم پور کھیری کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) سنجیو سمن نے گزشتہ دن نامہ نگاروں کو بتایا کہ ابتدائی جانچ کے مطابق، لڑکیاں بدھ کے روز دوپہر دو ملزمین جنید اور سہیل کے ساتھ گھر سے نکلی تھیں۔ لڑکی کی ماں نے پہلے الزام لگایا تھا کہ ان کا اغواء کیا گیا تھا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں “اودے پور فائلس” فلم پر پابندی کے لیے عرضی داخل کی

Published

on

delhi-high-court

نئی دہلی، ٨ جولائی 2025ء : آج دہلی ہائی کورٹ میں رضا اکیڈمی کے سرپرست الحاج محمد سعید نوری صاحب کی موجودگی میں آنے والی متنازعہ فلم “اودے پور فائلس” پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی دہلی کے سیکریٹری اور ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے داخل کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الحاج سعید نوری صاحب نے بتایا کہ :
“اس فلم کے ٹریلر میں نبیٔ اسلام ﷺ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے خلاف سخت توہین آمیز اور قابلِ اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں, بلکہ ملک کی امن و امان کی فضا کو بھی شدید متاثر کر سکتی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہ “یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کی کھلی کوشش ہے، جس سے سماج میں نفرت کو ہوا ملے گی اور عوام کے درمیان باہمی عزت، رواداری اور ملی یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہماری یہ پرزور مانگ ہے کہ اس فلم کی ریلیز پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com