Connect with us
Saturday,12-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے ای ڈی کی کارروائی پر اٹھائے سوالات، ہریانہ کے سابق کانگریس ایم ایل اے سے کافی دیر تک پوچھ گچھ کی گئی، ایسا غیر انسانی سلوک ناقابل قبول ہے۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ای ڈی کی کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ ای ڈی نے ہریانہ کے سابق کانگریس ایم ایل اے سریندر پنوار سے دیر رات تک پوچھ گچھ کی تھی۔ یہ پوچھ گچھ تقریباً 15 گھنٹے اور آدھی رات کے بعد تک جاری رہی۔ عدالت نے اسے زیادتی اور غیر انسانی سلوک قرار دیا ہے۔ ای ڈی نے پنوار کو غیر قانونی کان کنی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ لیکن پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے گرفتاری کو منسوخ کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ای ڈی سپریم کورٹ گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی سپریم کورٹ بنچ نے ای ڈی کے کام کاج پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی ایک شخص کو بیان دینے پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ ایک چونکا دینے والی صورتحال ہے۔ ای ڈی کے وکیل زوہیب حسین نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں غلط درج کیا ہے کہ پنوار سے مسلسل 14 گھنٹے 40 منٹ تک پوچھ گچھ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران انہیں رات کا کھانا کھانے کا وقفہ دیا گیا۔ حسین نے یہ بھی کہا کہ ایجنسی نے پہلے ہی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ رات گئے لوگوں سے پوچھ گچھ نہ کی جائے۔

سپریم کورٹ نے ای ڈی کی دلیل کو مسترد کر دیا۔ بنچ نے پوچھا کہ ایجنسی بغیر وقفے کے اتنے لمبے عرصے تک پوچھ گچھ کرکے کسی شخص کو کیسے ٹارچر کرسکتی ہے۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ ہائی کورٹ اور اس کی اپنی آبزرویشنز صرف ضمانت کے معاملے پر ہیں نہ کہ کیس کے میرٹ پر۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ای ڈی کیس کے مطابق درخواست گزار کو نوٹس/سمن جاری کیا گیا تھا اور وہ صبح 11 بجے ای ڈی کے گڑگاؤں دفتر پہنچے اور 1:40 بجے (20 جولائی) تک مسلسل 14 گھنٹے تک بلایا گیا۔ اس سے 40 منٹ تک پوچھ گچھ کی گئی۔

ہائی کورٹ نے مزید کہا تھا، ‘مستقبل کے لیے، آرٹیکل 21 کے تحت مینڈیٹ کے پیش نظر، اس عدالت کا خیال ہے کہ ای ڈی کو مشتبہ افراد کے خلاف ایک بار تحقیقات کرنے کے لیے کچھ مناسب وقت کی پابندی کرنی چاہیے۔ ) ایسے معاملات میں آپ کو ایسا کرنے کے لئے حساس بنائے گا۔ مختصراً یہ بات قابل تعریف ہو گی کہ ایک دن کے لیے اتنے لمبے عرصے تک غیر ضروری ایذا رسانی کے بجائے اقوام متحدہ کے طے کردہ بنیادی انسانی حقوق کے مطابق ملزمان کی منصفانہ تفتیش کے لیے کوئی ضروری نظام وضع کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی کے اہلکاروں کی طرف سے یہ غیر انسانی سلوک ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ سرگرمیوں سے جڑا معاملہ نہیں ہے بلکہ ریت کی غیر قانونی کانکنی کا معاملہ ہے اور ایسے معاملے میں لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ آپ ایک شخص کو بیان دینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو برقرار رکھا جس میں کہا گیا تھا کہ پنوار کی ابتدائی گرفتاری کے ساتھ ساتھ گرفتاری کی بنیادیں قانون میں پائیدار نہیں ہیں اور یہ کہ ای ڈی کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی مواد نہیں ہے کہ سیاست دان براہ راست یا بالواسطہ طور پر کسی بھی عمل یا سرگرمی میں ملوث تھا۔ جرم کی آمدنی کے ساتھ.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com