Connect with us
Friday,11-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے کسان رہنما کی بھوک ہڑتال پر جگجیت سنگھ دلیوال کو اسپتال میں داخل کرنے کا فیصلہ پنجاب حکومت پر چھوڑ دیا۔

Published

on

S.-Coart-&-Kisan

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعہ کو غیر معینہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال کو اسپتال میں داخل کرنے کا فیصلہ پنجاب حکومت کے افسران اور ڈاکٹروں پر چھوڑ دیا۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھویان کی بنچ نے کہا کہ دلیوال کی صحت کا خیال رکھنا پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔ دلیوال 24 دنوں سے زیادہ عرصے سے انشن پر ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے پنجاب کے چیف سکریٹری اور صحت کے حکام سے دلیوال کی طبی حالت پر 2 جنوری تک رپورٹ طلب کی اور کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ریاستی حکومت عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ 70 سالہ کسان لیڈر دلیوال کو کھنوری سرحد (پنجاب اور ہریانہ کے درمیان) پر احتجاجی مقام سے 700 میٹر کے فاصلے پر بنائے گئے ایک عارضی ہسپتال میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ پنجاب کے ایڈوکیٹ جنرل گرومندر سنگھ نے چیف سیکرٹری کی جانب سے کسان رہنما کی طبی حالت پر یقین دہانی کرائی اور کہا کہ انہیں زبردستی ان کی جگہ سے ہٹانے سے صدمہ اور ان کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ حکام اسے ہسپتال لے جانے کے لیے راضی کرنے کی کوششیں جاری رکھ سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعہ کو واضح کیا کہ کسان رہنما دلیوال کی صحت اور حالت کو یقینی بنانا پنجاب انتظامیہ کی واحد ذمہ داری ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان کی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور پنجاب کے چیف سیکرٹری اور میڈیکل بورڈ کے چیئرمین (جو دلیوال کی صحت کی نگرانی کے لیے تشکیل دیا گیا ہے) کو آئندہ سماعت تک حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت کی۔ اس میں دلیوال کی صحت کی حالت اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات شامل ہوں گی۔

جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے پنجاب حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل گرومندر سنگھ سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک تحریری حلف نامہ داخل کریں کہ دلیوال کو خانوری سرحد پر احتجاجی مقام کے قریب قائم عارضی اسپتال میں داخل کیا جائے۔ اس دوران ایڈوکیٹ جنرل سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ جمعرات کو کسان لیڈر نے تعاون کیا اور ای سی جی اور بلڈ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ کروائے ۔

انہوں نے کہا کہ دلیوال کی صحت کی حالت فی الحال مستحکم معلوم ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ دلیوال کی صحت کی مستحکم حالت کو یقینی بنانا ریاست پنجاب کی واحد ذمہ داری ہے۔ دلیوال کی صحت کے استحکام اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں ایک تازہ میڈیکل رپورٹ پنجاب کے چیف سیکرٹری اور میڈیکل بورڈ کے چیئرمین پیش کریں گے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ پہلے کے احکامات میں دی گئی ہدایات پر عمل ہوتا رہے گا۔ اس معاملے کو 2 جنوری 2025 کو تعمیل رپورٹ کے لیے درج کیا گیا ہے اور اس دوران ضرورت پڑنے پر عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ ای سی جی نارمل ہے، خون کے ٹیسٹ میں زیادہ تر پیرامیٹرز ٹھیک ہیں۔ اگرچہ یورک ایسڈ بڑھ گیا ہے۔ دیگر ٹیسٹوں کے بارے میں بھی معلومات دی گئیں۔ عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے اس حقیقت کو مدنظر رکھا کہ جمعرات کو پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق دلیوال کی صحت دن بدن بگڑ رہی ہے اور طبی ماہرین کے مطابق انہیں اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے درخواست کی کہ وہ روزہ دار رہنما کو اسپتال بھیجنے کا حکم جاری کریں کیونکہ ان کی طبیعت خراب ہو رہی تھی۔ تاہم ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ زبردستی آرڈر پاس کرنے سے زمینی صورتحال میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com