Connect with us
Sunday,27-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

بینکس کی نجی کاری کیلئے ہڑتال دوسرے دن بھی کی گئی

Published

on

Banks nationwide strike

عوامی شعبہ کے بینکس کی مجوزہ نجی کاری کے مرکز کے فیصلہ کے خلاف بطور احتجاج 9 بینک یونینس کی تنظیم یونائیٹیڈ فورم آف بینک یونینس (یوایف بی یو) کی ملک گیر ہڑتال دوسرے دن میں داخل ہوگئی ہے۔ پیر سے ملک بھر میں بینکنگ سرگرمیاں متاثر ہوگئی ہیں، کیونکہ تقریبا دس لاکھ ملازمین، عہدیدار اور منیجرس ہڑتال پر چلے گئے۔ یو ایف بی یو کا اجلاس ہڑتال کے بعد ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو ترتیب دینے کے لئے تبادلہ خیال کیاجائے گا۔ آل انڈیا بینک ائمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے یواین آئی کو یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہڑتال کامیاب رہی، اور معمول کی بینک سرگرمیاں متاثر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر ریاستوں سے موصول ہونے والی اطلاعات میں کہا گیا کہ ہڑتال کامیاب رہی۔ کئی برانچس بند رہیں۔صرف چند برانچس جس میں اسکیل چھ اور اسکیل پانچ کے سینئر عہدیدارجیسے چیف منیجرس اوراسسٹنٹ جنرل منیجرس خدمات انجام دیتے ہیں ہی کھلی رہیں۔ ان بینکس نے ہڑتال کا احاطہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان برانچس میں کوئی معاملات نہیں ہوئے کیونکہ دیگر اسٹاف ہڑتال میں شامل ہوگیا۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ ممبئی، دہلی، کولکتہ، حیدرآباد، بنگالورو، احمد آباد، رانچی، آگرہ، بھوپال، چندی گڑھ، جئے پور، تروننتاپورم، رائے پور، راجکوٹ، بھونیشور، ناگپور، گوہاٹی، جموں، اگرتلہ، شملہ اور پنجی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ ہڑتال کامیاب رہی۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان ملازمین اس احتجاجی مظاہرہ میں آگے رہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے نجی کاری کے خطرات کو سمجھا ہے۔ وہ ملازمت کی طمانیت کے مستحق ہیجو بینکس کی نجی کاری پر متاثر ہوگی۔ وزیر فائنانس نرملا ستیارامن نے یکم فروری کو بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا تھا، کہ حکومت آئی ڈی بی آئی کے علاوہ دیگر دو بینکس کی نجی کاری کرے گی۔ یہ نجی کاری مرکز کی سرمایہ نکاسی پالیسی کے حصہ کے طور پر کی جائے گی۔ اس ہڑتال کی وجہ سے رقم نکالنے، رقم جمع کرنے، چیکس کلیرنس اور دیگر خدمات متاثر رہیں۔ ساتھ ہی ٹریثری اور دیگر تجارتی معاملات پر بھی اثر پڑا، اور صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عوامی شعبہ کے تمام بینکس بہتر طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، اور منافع میں ہیں۔ مارچ 2020 تک ان بینکس نے 174,000 کروڑ روپئے کا جملہ منافع حاصل کیا ہے، تاہم ان بینکس کو 200,000 کروڑ کے قرض واجب الادا ہیں، اور اس سے 26,000 کروڑ روپئے کا جملہ نقصان ہوا ہے۔ اسی لئے اگر پرائیویٹ کارپوریٹ اداروں سے یہ رقم وصول کی جاتی ہے، تو بینکس مزید آمدنی حاصل کر پائیں گے۔ اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا کہ عوامی شعبہ، بھاری قرض جو واپس نہیں کیا گیا ہے، کے لئے ذمہ دار ہے۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ مرکزی ٹریڈ یونینس کے مشترکہ پلیٹ فارمس نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے، اور بینکس کی نجی کاری کی مخالفت کی۔ بھارتیہ کامگار سیوا نے اپنے بینکس کی یونینوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہڑتال کریں۔ انہوں نے کہاکہ بیشتر ٹریڈ یونینس جن کا تعلق مختلف صنعتوں سے ہے نے بھی اپنی حمایت دی ہے۔ ایل آئی سی اور جی آئی سی کی تمام یونینس نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی ہے۔بینکس کی دو روزہ ہڑتال کے بعد 17 مارچ کو جی آئی سی کمپنیوں کے ملازمین اور عہدیدار ہڑتال کریں گے۔ بعد ازاں اگلے دن ایل آئی سی کے ملازمین اور عہدیدار ایل آئی سی میں سرمایہ نکاسی کے خلاف اگلے دن ہڑتال کریں گے۔ اس طرح تمام مالیاتی شعبہ کی یونینس، بینکس اور انشورنس شعبہ کی نجی کاری کی پالیسی کی مخالفت کر رہا ہے۔ کانگریس، ڈی ایم کے، سی پی آئی، سی پی ایم، اے آئی ٹی سی، شیوسینا نے بھی اس ہڑتال کی کھل کر حمایت کی ہے۔ بعض ارکان پارلیمنٹ نے بھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اس مسئلہ کو اٹھایا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

تھانے میونسپل کارپوریشن کی بڑی کارروائی… مہاراشٹر کے تھانے میں بلڈوزر گرجئے، 117 غیر قانونی تعمیرات منہدم، ممبرا میں 40 ڈھانچے مٹی میں

Published

on

Illegal

ممبئی : تھانے میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑی کارروائی کی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں تھانے میونسپل کارپوریشن نے 151 میں سے 117 غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا۔ اس کے ساتھ 34 دیگر تعمیرات میں کی گئی غیر قانونی تبدیلیوں کو بھی ہٹا دیا گیا۔ اس مہم کے تحت ممبرا میں سب سے زیادہ 40 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔ اس کے بعد ماجیواڑا-مانپڑا علاقے میں 26 اور کلوا علاقے میں 17 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔ یہ کارروائی ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق کی گئی۔ اس کا مقصد شہر میں غیر قانونی تعمیرات کو روکنا ہے۔ تھانے میونسپل کارپوریشن کے مطابق، انسداد تجاوزات ٹیمیں 19 جون سے یہ مہم چلا رہی ہیں۔ اس دوران شیل علاقے کے ایم کے کمپاؤنڈ میں 21 عمارتوں کو بھی مسمار کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر (محکمہ تجاوزات) شنکر پٹولے نے کہا کہ ٹی ایم سی نے اب تک 117 غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کیا ہے۔ 34 دیگر تعمیرات میں کی گئی غیر قانونی تبدیلیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔

میونسپل کارپوریشن کے مطابق جن غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا گیا ان میں چاول، توسیعی شیڈ اور تعمیرات، پلیٹ فارم وغیرہ شامل ہیں۔ جو کہ پولیس اور مہاراشٹر سیکورٹی فورس کے ذریعہ فراہم کردہ سیکورٹی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ کی حالیہ ہدایت کے مطابق اب کسی بھی غیر قانونی تعمیر کو بجلی یا پانی فراہم نہیں کیا جائے گا۔ تھانے میونسپل کارپوریشن کے کمشنر سوربھ راؤ نے مہاوتارن اور ٹورینٹ کو اس حکم کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ اس مہم کے تحت ممبرا میں سب سے زیادہ 40 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔ اس کے بعد ماجیواڑا-مانپڑا علاقے میں 26 اور کلوا علاقے میں 17 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔

Continue Reading

بزنس

مہاراشٹر میں نئی ہاؤسنگ پالیسی نافذ… اب 4,000 مربع میٹر سے بڑے ہاؤسنگ پروجیکٹوں میں 20% مکان مہاڑا کے، یہ اسکیم مکانات کی مانگ کو پورا کرے گی۔

Published

on

Mahada

ممبئی : مہاراشٹر کی نئی ہاؤسنگ پالیسی میں 20 فیصد اسکیم کے تحت 4,000 مربع میٹر سے زیادہ کے تمام ہاؤسنگ پروجیکٹوں میں 20 فیصد مکانات مہاڑا (مہاراشٹرا ہاؤسنگ ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی) کے حوالے کرنے کا انتظام ہے۔ اس اسکیم کا مقصد میٹروپولیٹن علاقوں میں گھروں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنا ہے۔ تاہم، اس اسکیم کو فی الحال ممبئی میں لاگو نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کے لیے بی ایم سی ایکٹ میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔ ایکٹ کے مطابق، بی ایم سی کو مکان مہاڑا کے حوالے کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ مہاراشٹر ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ نے تمام میٹروپولیٹن ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹیز میں ہاؤسنگ پالیسی 2025 میں 20 فیصد اسکیم کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب تک یہ اسکیم صرف 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے میونسپل علاقوں میں لاگو تھی۔ 10 لاکھ آبادی کی حالت کی وجہ سے ریاست کے صرف 9 میونسپل علاقوں کے شہری ہی اس اسکیم کا فائدہ حاصل کر پائے۔

4 ہزار مربع میٹر سے زیادہ کے ہاؤسنگ پروجیکٹ میں، بلڈر کو 20 فیصد مکانات مہاراشٹر ہاؤسنگ ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مہاڑا) کے حوالے کرنے ہوتے ہیں۔ مہاڑا ان مکانات کو لاٹری کے ذریعے فروخت کرے گا۔ اب تک، 20 فیصد اسکیم کے تحت، صرف تھانے، کلیان اور نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن علاقوں میں ایم ایم آر میں مکانات دستیاب تھے۔ قوانین میں تبدیلی کے بعد، اگلے چند مہینوں میں، ایم ایم آر کے دیگر میونسپل علاقوں میں تعمیر کیے جانے والے 4 ہزار مربع میٹر سے بڑے پروجیکٹوں کے 20 فیصد گھر بھی مہاڑا کی لاٹری میں حصہ لے سکیں گے۔ تمام پلاننگ اتھارٹیز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 4 ہزار مربع میٹر سے زیادہ کے پروجیکٹ کو منظور کرنے سے پہلے مہاڑا کے متعلقہ بورڈ کو مطلع کریں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نئی ممبئی کے بیلاپور میں ایک عجیب واقعہ آیا پیش، گوگل میپس کی وجہ سے ایک خاتون اپنی آڈی کار سمیت کھائی میں گر گئی، میرین سیکیورٹی ٹیم نے اسے نکالا باہر۔

Published

on

Accident

نئی ممبئی : آج کل ہم اکثر کسی نئی جگہ پر جاتے وقت گوگل میپس کی مدد لیتے ہیں۔ گوگل میپس سروس ہماری مطلوبہ جگہ تک پہنچنے کے لیے بہت مفید ہے۔ لیکن یہی گوگل میپ اکثر ہمیں گمراہ کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے ڈرائیوروں اور مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح کا واقعہ نئی ممبئی کے بیلا پور کریک برج پر پیش آیا۔ شکر ہے ایک خاتون کی جان بچ گئی۔ یہ واقعہ میرین سیکورٹی پولیس چوکی کے سامنے پیش آیا، اس لیے فوری مدد فراہم کی گئی۔

ایک خاتون گوگل میپس کا استعمال کرتے ہوئے اپنی لگژری کار میں یوران تعلقہ کے الوے کی طرف سفر کر رہی تھی۔ وہ بیلا پور کے بے برج سے گزرنا چاہتی تھی۔ لیکن اس نے پل کے نیچے گھاٹ کا انتخاب کیا۔ اس نے گوگل میپس پر سیدھی سڑک دیکھی۔ جس کی وجہ سے خاتون کی گاڑی سیدھی گھاٹ پر جا کر کھاڑی میں جا گری۔ گھاٹ پر کوئی حفاظتی رکاوٹیں نہ ہونے کی وجہ سے گاڑی بغیر کسی رکاوٹ کے نیچے گر گئی۔ جب کار خلیج میں گری تو اسے میرین پولیس اسٹیشن کے عملے نے دیکھا۔ میرین تھانے کے پولیس اہلکار فوری جواب دیتے ہوئے موقع پر پہنچ گئے۔ اس وقت اس نے دیکھا کہ کار میں سوار خاتون ڈرائیور نالے میں تیر رہی ہے۔ اس نے فوری طور پر گشتی ٹیم اور سیکیورٹی ریسکیو ٹیم کو بلایا اور انہیں خاتون کے بہہ جانے کی اطلاع دی۔ گشتی اور سیکیورٹی ریسکیو ٹیم نے بغیر کسی وقت ضائع کیے حفاظتی کشتی کی مدد سے اسے بچا لیا۔

اسی طرح نالے میں گرنے والی گاڑی کو کرین کی مدد سے باہر نکالا گیا۔ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ یہ حادثہ اس لیے پیش آیا کیونکہ گوگل میپس پر سڑک کو دیکھتے ہوئے اسے احساس ہی نہیں ہوا کہ سڑک کب ختم ہوئی اور آگے ایک گھاٹ ہے۔ اسی دوران یہ حادثہ میرین سیکورٹی پولیس چوکی کے بالکل سامنے پیش آیا اور خاتون کو بروقت مدد مل گئی اور اس کی جان بچ گئی۔ دراصل گوگل میپس ایک مفید ٹول ہے لیکن یہ ہمیشہ درست نہیں ہوتا۔ بعض اوقات یہ غلط راستہ یا سمت دکھا سکتا ہے۔ یہ لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ مہاڑ میں چند سال پہلے ایسے واقعات پیش آئے تھے۔ جہاں گوگل میپس سیاحوں کو غلط راستے پر لے گیا۔ اس کے علاوہ ضلع کرنالا میں بھی گوگل میپس کی وجہ سے سیاحوں کو کئی بار پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com