Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو اور ذرائع ابلاغ کے درمیان خادم و مخدم کا رشتہ آج بھی برقرار : دانشوران

Published

on

National-Council-for-the-Promotion-of-Urdu-Language

اردو زبان کے فروغ اور نشوونما میں میڈیا کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے اکٹر انور ایرج، صدر شعبہ اردو ڈی ایس کالج کٹیہار نے کہا کہ میڈیا کی اردو خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ بات انہوں نے مشن آف ہیومن ڈیولپمنٹ اور ڈی ایس کالج کٹیہار کے زیر اہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے تعاون سے ”اردو کے فروغ میں میڈیا کی خدمات‘ کے موضوع پر قومی سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے ساتھ ہی استقبالیہ خطاب میں میڈیا اور اردو کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے صرف سماجی خدمات ہی انجام نہیں دیا ہے، بلکہ زبان کو سینچا اور سنوار بھی ہے۔

مہمان ذی وقار سابق وزیر تعلیم حکومت بہار، ڈاکٹر رام پرکاش مہتو نے کہا کہ اردو اور ہندی کے درمیان لاکھ کوئی خلیج پیدا کرے، تاہم اردو اور ہندی کے درمیان ایک تہذیبی رشتہ ہمیشہ برقرار رہے گا۔ افتتاحی نشست کے صدر اور ڈی ایس کالج کے پرنسل سی بی ایل داس نے کہا کہ ہندی میڈیا بھی زبان میں خوبصورتی پیدا کرنے کے لیے اردو کا سہارا لے رہا ہے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر غازی شارق احمد نے اردو کی تاریخ، میڈیا اور اردو پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنیادی کام اردو رسم الخط کا فروغ ہے۔

پورنیہ یونیورسٹی ٹیچرس یونین کے جنرل سکریٹری پروفیسر بی کے اوجھا نے کہا کہ اردو اور ہندی دونوں کو مضبوط ہونا ضروری ہے، تاکہ دونوں زبان ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکے۔ جب کہ فکشن نگار اور ناقد سلمان عبدالصمد نے کہا کہ ہندوستان میں میڈیا یعنی ریڈیو اور فلم سے اردو کا ازلی رشتہ ہے۔ گویا اردو اور ذرائع ابلاغ کے درمیان خادم ومخدوم کا رشتہ ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ آج صحافت میں زبان وبیان کی غلطیاں اس لیے بھی نظر آتی ہیں، کہ کسی حد تک صحافت سے ادیبوں کا رشتہ کمزور ہوگیا ہے۔ تکنیکی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر احمد حسن دانش نے کی اور ڈاکٹر عبدالطیف حیدری، احسان قاسمی، پروفیسر رفیع حیدرانجم، جناب رضی احمد تنہا، ڈاکٹر قسیم اختر، ڈاکٹر تنزیل اطہر، ڈاکٹر مسرو ر حیدری، ڈاکٹر مجاہد حسین، عزیق الرحمن، کلام اجنبی، ثاقب کلیم وغیرہ نے اپنے مقالات پیش کیے۔اس موقع پر دو کتابوں ”دشت جنوں طلب: احسان قاسمی“، ”تنقیدی زاویے: مرحوم سکندر احمد“ کی رسم رونمائی کی گئی۔ ساتھ ہی کے بی سی نیوز کے ڈائرکٹر جناب للت اگروال کو ”مین آف دی میڈیا“ اور دیپ انگلش اسکول کے ریحان رضا کی خدمت میں ”ڈاکٹر ذاکر حسین ایوار ڈ“ پیش کیا گیا۔ اس پروگرام میں خصوصی طور پر مرشد رضا، نورالدین ثانی، مسفرہ خاتون، انجمن آرا، صبیحہ غنی، سمی نایاب، زرقا فاطمی وغیرہ کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں ادب دوست موجود تھے۔

اس پروگرام میں ریاست بہار کے علاوہ دیگر ریاستوں کے مقالہ نگاروں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ یہ پروگرام تین نشستوں پر مشتمل تھا۔ افتتاحی نشست میں کلیدی خطبے کے علاوہ متعدد سیاسی اور سماجی کارکنوں نے اردو زبان کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جب کہ دوسری نشست میں ایک درجن سے زائد مقالہ نگاروں نے اپنے مقالات پیش کیے اور تیسری نشست میں بہت سے شعرا نے اپنے کلام سنائے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com