Connect with us
Wednesday,08-October-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو اور ذرائع ابلاغ کے درمیان خادم و مخدم کا رشتہ آج بھی برقرار : دانشوران

Published

on

National-Council-for-the-Promotion-of-Urdu-Language

اردو زبان کے فروغ اور نشوونما میں میڈیا کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے اکٹر انور ایرج، صدر شعبہ اردو ڈی ایس کالج کٹیہار نے کہا کہ میڈیا کی اردو خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ بات انہوں نے مشن آف ہیومن ڈیولپمنٹ اور ڈی ایس کالج کٹیہار کے زیر اہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے تعاون سے ”اردو کے فروغ میں میڈیا کی خدمات‘ کے موضوع پر قومی سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے ساتھ ہی استقبالیہ خطاب میں میڈیا اور اردو کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے صرف سماجی خدمات ہی انجام نہیں دیا ہے، بلکہ زبان کو سینچا اور سنوار بھی ہے۔

مہمان ذی وقار سابق وزیر تعلیم حکومت بہار، ڈاکٹر رام پرکاش مہتو نے کہا کہ اردو اور ہندی کے درمیان لاکھ کوئی خلیج پیدا کرے، تاہم اردو اور ہندی کے درمیان ایک تہذیبی رشتہ ہمیشہ برقرار رہے گا۔ افتتاحی نشست کے صدر اور ڈی ایس کالج کے پرنسل سی بی ایل داس نے کہا کہ ہندی میڈیا بھی زبان میں خوبصورتی پیدا کرنے کے لیے اردو کا سہارا لے رہا ہے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر غازی شارق احمد نے اردو کی تاریخ، میڈیا اور اردو پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنیادی کام اردو رسم الخط کا فروغ ہے۔

پورنیہ یونیورسٹی ٹیچرس یونین کے جنرل سکریٹری پروفیسر بی کے اوجھا نے کہا کہ اردو اور ہندی دونوں کو مضبوط ہونا ضروری ہے، تاکہ دونوں زبان ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکے۔ جب کہ فکشن نگار اور ناقد سلمان عبدالصمد نے کہا کہ ہندوستان میں میڈیا یعنی ریڈیو اور فلم سے اردو کا ازلی رشتہ ہے۔ گویا اردو اور ذرائع ابلاغ کے درمیان خادم ومخدوم کا رشتہ ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ آج صحافت میں زبان وبیان کی غلطیاں اس لیے بھی نظر آتی ہیں، کہ کسی حد تک صحافت سے ادیبوں کا رشتہ کمزور ہوگیا ہے۔ تکنیکی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر احمد حسن دانش نے کی اور ڈاکٹر عبدالطیف حیدری، احسان قاسمی، پروفیسر رفیع حیدرانجم، جناب رضی احمد تنہا، ڈاکٹر قسیم اختر، ڈاکٹر تنزیل اطہر، ڈاکٹر مسرو ر حیدری، ڈاکٹر مجاہد حسین، عزیق الرحمن، کلام اجنبی، ثاقب کلیم وغیرہ نے اپنے مقالات پیش کیے۔اس موقع پر دو کتابوں ”دشت جنوں طلب: احسان قاسمی“، ”تنقیدی زاویے: مرحوم سکندر احمد“ کی رسم رونمائی کی گئی۔ ساتھ ہی کے بی سی نیوز کے ڈائرکٹر جناب للت اگروال کو ”مین آف دی میڈیا“ اور دیپ انگلش اسکول کے ریحان رضا کی خدمت میں ”ڈاکٹر ذاکر حسین ایوار ڈ“ پیش کیا گیا۔ اس پروگرام میں خصوصی طور پر مرشد رضا، نورالدین ثانی، مسفرہ خاتون، انجمن آرا، صبیحہ غنی، سمی نایاب، زرقا فاطمی وغیرہ کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں ادب دوست موجود تھے۔

اس پروگرام میں ریاست بہار کے علاوہ دیگر ریاستوں کے مقالہ نگاروں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ یہ پروگرام تین نشستوں پر مشتمل تھا۔ افتتاحی نشست میں کلیدی خطبے کے علاوہ متعدد سیاسی اور سماجی کارکنوں نے اردو زبان کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جب کہ دوسری نشست میں ایک درجن سے زائد مقالہ نگاروں نے اپنے مقالات پیش کیے اور تیسری نشست میں بہت سے شعرا نے اپنے کلام سنائے۔

سیاست

آئی لو محمد بنام آئی لو مہادیو سے ماحول خراب کرنے کی سازش، کریٹ سومیا نے ٹریفک روک اسٹیکر چسپاں کیا، حالات کشیدہ، کیس درج کرنے سے پولس کا انکار

Published

on

Kirit Somaiya

ممبئی ؛ ممبئی کے کرلا علاقہ میں کریٹ سومیا نے آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسٹیکر کو لے کر ایک مرتبہ پھر تنازع پیدا کیا اور آئی لو محمد بنا آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کیا, جس سے ٹریفک نظام بری طرح سے متاثر ہوا. پولس نے اس دوران سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, آئی لو محمد بنام آئی لو مہادیو کی آڑ میں ملک اور ممبئی شہر میں ماحول خراب کرنے کی کوشش شروع ہو گئی ہے کریٹ سومیا نے کہا کہ پولس نے آئی لو محمد کے اسٹیکر جبرا لگانے پر کوئی کیس درج نہیں کیا, لیکن جب ہم نے آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کیا تو اس پر پولس نے نوٹس ارسال کی. اس کے ساتھ کریٹ سومیا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ انہیں دھمکی موصول ہو رہی ہے سوشل میڈیا پر ایم پی سنجے دینا پاٹل اور یوبی ٹی لیڈر محسن نے دھمکی دی ہے, جس کے خلاف پولیس تفتیش کررہی ہے. انہوں نے پولس پر بھی جانبداری کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ یہ ہندوستان ہے یہاں آئی لو مہادیو کا اسٹیکر ہی چسپاں کیا جائے گا۔ کریٹ سومیا نے اس سے قبل آئی لو محمد کے مسئلہ پر زہر افشانی کرتے ہوئے اسے دادا گیری اور غنڈہ گردی قرار دیا تھا. اس دوران کریٹ سومیا نے آج ادھو ٹھاکرے، شرد پوار کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے. آئی لو مہادیو اور آئی لو محمد کی آڑ میں کرلا کا ماحول اور نظم ونسق خطرہ میں ہے جبکہ پولس نے کریٹ سومیا کی شکایت پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ہے. اب کرلا میں حالات پرامن ہے, لیکن فرقہ وارانہ کشیدگی برقرار ہے۔ کرلا میں کریٹ سومیا کے دورہ کے دوران کارکنان نے ٹریفک روک کر ہر ہر مہادیو کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا. جبکہ کریٹ سومیا سے یہ دریافت کیا گیا کہ وہ ملنڈ میں آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کرنے کے بجائے کرلا کا رخ کیوں کیا, اس پر کریٹ سومیا خاموش ہو گئے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بامبے ہائی کورٹ نے مراٹھا کنبی سرٹیفکیٹس کے خلاف او بی سی کی عرضیوں میں عبوری راحت سے انکار کر دیا

Published

on

high

ممبئی : بمبئی ہائی کورٹ نے منگل کو کنبی اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) برادریوں کے نمائندوں کی طرف سے مہاراشٹر حکومت کے 2 ستمبر کے حکومتی قرارداد (جی آر) کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے بیچ کو کوئی عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا جس میں مراٹھ واڑہ کے مراٹھوں کو حیدرآباد گزٹ کے تحت کنبی ذات کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ چیف جسٹس شری چامدرشیکر اور جسٹس گوتم انکھڈ کی بنچ نے 2 ستمبر کے جی آر پر عبوری روک دینے سے انکار کردیا، جبکہ ریاست کو چار ہفتوں میں درخواستوں کا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ مختلف او بی سی تنظیموں اور نمائندوں کی طرف سے پانچ عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جن میں کنبی سینا، مہاراشٹر مالی سماج مہاسنگھ، اہیر سوورنکر سماج سنستھا، سدانند منڈلک، اور مہاراشٹر نابھک مہامنڈل شامل ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مراٹھوں کو کنبی سرٹیفکیٹ دینے سے انہیں مؤثر طریقے سے او بی سی زمرہ میں شامل کیا جائے گا، موجودہ او بی سی برادریوں کے لیے ریزرویشن کے فوائد میں کمی آئے گی۔

2 ستمبر کا جی آر مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے آزاد میدان میں کارکن منوج جارنگے کی بھوک ہڑتال کے بعد ہوا۔ درخواست گزار اس اقدام کو “من مانی، غیر آئینی، اور سیاسی طور پر فائدہ مند” قرار دیتے ہیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ ذات کے سرٹیفیکیشن کی بنیاد کو “مبہم اور مبہم” انداز میں بدل دیتا ہے جو “مکمل افراتفری” کا باعث بن سکتا ہے۔ درخواست میں لکھا گیا: “فیصلہ ایک مبہم اور مبہم طریقہ کار کے ذریعہ دیگر پسماندہ طبقات سے مراٹھا برادری کو ذات کے سرٹیفکیٹ دینے کا ایک سرکردہ طریقہ ہے، جو کہ او بی سی زمرہ میں کمیونٹی کو شامل کرنا ہے۔”

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

بنگال میں شدید بارش، لینڈ سلائیڈنگ : جی ٹی اے کے زیر انتظام تمام اسکول اگلے تین دن تک بند رہیں گے۔

Published

on

musam

کولکتہ، شمالی بنگال کے پہاڑیوں، ترائی اور ڈوارس علاقوں میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد جاری بحران کے درمیان، گورکھا لینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن (جی ٹی اے) نے دارجلنگ، کرسیونگ اور کلمپونگ کی پہاڑیوں کے تمام اسکولوں کو اگلے تین دنوں کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ قدرتی آفت کے بعد خطے میں نقل و حرکت اور رابطے کے نظام میں خلل کے درمیان لیا گیا ہے۔ جی ٹی اے حکام نے منگل کو اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا۔ “4 اور 5 اکتوبر کو شدید بارش اور اس کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے، گورکھا لینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن کے پورے علاقے میں رابطے اور نقل و حرکت میں خلل پڑا ہے۔ زمینی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے، گورکھا لینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن کی مجاز اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام تعلیمی ادارے، سرکاری، پرائیویٹ، حکومتی امداد کے تحت چلنے والے تمام تعلیمی ادارے مشنری وغیرہ)، یعنی، پرائمری اسکول، سیکنڈری اسکول، ایس ایس کے، ایس ایس کے، کالج (عام اور تکنیکی دونوں) 8 سے 10 اکتوبر 2025 تک بند رہیں گے۔ یہ تعلیمی ادارے 13 اکتوبر کو دوبارہ کھلیں گے،” جی ٹی اے نوٹیفکیشن میں لکھا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور دارجلنگ اور جلپائی گوڑی کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق منگل کی صبح تک، خطے میں قدرتی آفات کے بعد مرنے والوں کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔ پیر کی صبح سے موسم کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد راحت اور بچاؤ کاموں میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ متعدد متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں سے سیاحوں کو نکال لیا گیا ہے۔ پہاڑیوں کو میدانی علاقوں سے ملانے والی مرکزی سڑک کے بند ہونے کی وجہ سے سیاح شمالی بنگال کے مرکزی گیٹ وے شہر سلی گوڑی تک پہنچنے کے لیے بنیادی طور پر دو دیگر متبادل راستوں یعنی ٹنڈھاریہ روڈ اور پنکھاباری روڈ کا سہارا لے رہے ہیں۔ جی ٹی اے حکام نے منگل کو بتایا کہ دارجلنگ ضلع کے میرک بلاک میں کچھ متاثرہ سڑکوں کی مرمت کا کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، اور کچھ دیگر متاثرہ سڑکوں کے لیے بھی اسے مکمل کرنے کا کام جاری ہے۔ سڑکوں کی مرمت کا کام پہاڑیوں کے دیگر علاقوں میں جاری ہے، یعنی بجن باڑی، گوروبتھن، سکھیا پوکھری، سوناڈا، اور لاوا وغیرہ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com