(جنرل (عام
مالیگاؤں بنا دوسرا شاہین باغ

(وفا ناہید)
2019 جاتے جاتے مسلمانوں کو سی اے اے اور این آر سی جیسے کالے قانون کا وہ زخم دے کر گیا ہے کہ اپنے ہی ملک میں مسلمانوں سے ان کی شہریت ثابت کرنے کو کہا جارہا ہے. مودی حکومتح نے اپنے 6 سالہ اقتدار میں صرف مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ پی توڑے ہیں اور یہ بی جے پی قیادت والی مودی حکومت مسلمانوں کو ملک بدر کر کے اس جمہوری ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے درپے ہیں. مودی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا تھا. سب سے پہلے گئو رکھشا کے نام پر مسلمانوں کی مآب لنچنگ شروع کی گئی, گھر واپسی, لو جہاد اور پھر مسلم خواتین سے ہمدردی کا جھوٹا ناٹک کرکے طلاق ثلاثہ بل منظور کیا گیا. تب شہر عزیز کی خواتین نے لاکھوں کی تعداد میں سڑک پر اتر کر اپنا تاریخی احتجاج درج کرایا تھا. مطلب مسلم خواتین نے مودی حکومت کی اس جھوٹی ہمدردی کو انہیں ہی لوٹا دیا تھا. اپنے اقتدار کی دوسری اننگ میں مودی حکومت نے پھر ایک شوشہ چھوڑا. ملک کو اکھنڈ بھارت بنانے کا سپنا فرقہ پرست آنکھیں کب سے دیکھ رہی تھیں. اس خواب کو ٹی جے پی کی مودی حکومت نے تعبیر دینے کا بیڑہ اٹھایا اور ملک میں سی اے اے اور این آر سی جیسے کالے قانون کو نافذ کردیا. این آر سی کے نفاذ کی وجہ یہ بتائی جارہی ہیں کہ پاکستان, افغانستان اور بنگلہ دیش کے مظلوم ہندوؤں کو این آر سی کے ذریعے ہندوستان کی شہریت دی جائے گی اور سی اے اے ایکٹ سے ہندوستانی مسلمانوں کی شہریت رد کردی جائے گی اور انہیں ڈٹیکشن کیمپ بھیج دیا جائے گا. اپنے باپ دادا کے کاغذات اور ان کی شہریت ثابت کرنا پڑے گی. اس طرح 2019 کے آخیر سے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں. اس کے ساتھ ہی پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے. ہندو مسلم سکھ عیسائی سب مل کر سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں. مردوں کو احتجاج کرتے دیکھ خواتین اور بچے بھی سڑکوں پر آگئے ہیں. اب حالات یہ ہیں کہ ہر کوئی مہنگائی, بے روزگاری جیسے سلگتے مسائل کو بھول کر اس کالے قانون کو رد کرنے کے لئے اپنا احتجاج درج کرارہا ہے کیونکہ مسلمانوں کو ان کے ہی گھروں سے بے دخل کرنے کی جو شازش ہے اسے ناکام بنانا ہے . ساتھ ہی دستور اور ملک کو بچانا ہے. اس کے لئے دہلی کے شاہین باغ میں ڈیڑھ ماہ سے خواتین نے مورچہ سنبھالا ہے. برفیلی ٹھنڈ بھی ان خواتین کے حوصلے پست نہ کرسکیں. جسے دیکھ مالیگاؤں میں بھی شاہین باغ طرز پر سنی کونسل مالیگاؤں کے زیر اہتمام حسین سیٹھ کمپاؤنڈ میں آج 22 جنوری 2020 سے خواتین نے اپنا احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا ہے. جو کہ بے مدت جاری رہے گا. نامہ نگار نے جب دھرنا پنڈال پر حاضری دی تو وہاں سینکڑوں خواتین حکومت وقت کی بے حسی کے خلاف سراپا احتجاج تھیں . چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو گود میں اٹھائے یہ خواتین کالے قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرارہی تھیں. انقلاب زندہ باد اور سی اے اے , این آر سی کے خلاف نعرے لگارہی تھیں. پورے پنڈال میں ریجیکٹ سی اے اے اور این آر سی کے پوسٹرس لگے ہوئے تھے. پورے دھرنا پنڈال کو ایک پردے کے ذریعے کور کردیا گیا ہے. تاکہ باپردہ خواتین بلا کسی جھجھک کے اپنا احتجاج جاری رکھ سکیں. واضح رہے کہ کہ اس احتجاج میں بزرگ خواتین بھی شامل ہیں. دھرنا پنڈال کے باہر خواتین کی رہنمائی کے لئے علماء کرام اور مردوں کا ایک جم غفیر موجود ہیں. پنڈال کے باہر ہی والنٹیرس اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف دکھائی دیئے. غرض مالیگاؤں کی خواتین نے مالیگاؤں کو ہی ایک اور شاہین باغ بنادیا.
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا