Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اوقاف کی جائیداد اللہ کی ملکیت, اس کی حفاظت اور ناجائز قبضہ کے خلاف تحریک چلانا اہم دینی فریضہ

Published

on

(پریس ریلیز)اوقاف کی حفاظت سب سے اہم فریضہ ہے ، اوقاف کی جائیداد اللہ تبارک وتعالی کی جائداد ہے جس پر ناجائز قبضہ کے خلاف تحریک چلانا اور اسے حاصل کرنا ہر ایک کی فکر مندی کا موضوع ہونا چاہیئے ۔ مسلمانوں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ صر ف پانچ وقت کی نماز ادا کرلینے سے فریضہ کی ادائیگی ہوجاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار بنگلور میں تحفظ اوقاف پر منعقد ہونے والے ایک قومی سمینار میں سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان نے کیا ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان کے مسلمان جذباتی ایشوزپر بیدار ہوجاتے ہیں لیکن حقیقی مسائل پر توجہ نہیں دیتے ہیں ۔ بابری مسجد کی طرح لاکھوں مساجد ،اوقاف کی اراضی اور جائیداد پر لوگ ناجائز قبضہ کررہے ہیں جس کو آزاد کرانے کی تحریک چلانے کی ضرورت ہے اورہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس تحریک سے جڑیں ۔انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ اوقاف کے تحفظ اور اس کی بقاءپر آئی او ایس کے زیر اہتمام اب تک 14 نیشنل انٹرنیشنل سمینار منعقد ہوچکاہے ،دسیوں کتابیں شائع ہوئی ہے اور اب اس موضوع پر ہم مزید کام کرنے جارہے ہیں ۔آئی او ایس اور انڈین اوقاف فاؤنڈیشن مشترکہ طور پر اوقاف کے تحفظ کیلئے پورے ملک میں بیداری مہم چلائے گا اور اسے عوامی مسئلہ بنائے گا ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ مسلمانوں میں جذبات پر قابورکھنے اور جذبہ پیدا کرنے کی ضرروت ہے ۔ جذباتیت سے قوم تباہ ہوتی ہے اور جذبہ سے قوم کی ترقی ہوتی ہے ۔بنگلور کے دیوراج عرس بھون آڈیٹوریم میں انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز اور انڈین اوقاف فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اوقاف کا تحفظ ،فروغ اور ترقی کے عنوان پر یک روزہ قوسمی سمینار کا آج انعقاد ہوا ۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جسٹس ڈاکٹر جاوید رحیم نے سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کہاکہ ایک مسلمان کیلئے جہاں نماز کی ادائیگی فرض ہے وہیں اس کیلئے اوقاف کے تحفظ کی فکر کرنا بھی ضرور ی ہے کیوں کہ اوقاف کی جائیداد اللہ تعالی کی جائیداد ہے ،یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے اس لئے اس کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا ۔ سابق وزیر کرناٹک نصیر احمد نے بتایاکہ حکومت نے ہمیشہ اوقاف کے صحیح استعمال اور اس کے تحفظ کی کوشش کی ہے لیکن ہمارے اپنے لوگوں نے ہی ایسا نہیں ہونے دیا اور ناجائز قبضہ کررکھاہے ۔ قانون موجود ہے لیکن سب سے اہم اس کا نفاذ ہے جس پر ہماری توجہ نہیں ہے ۔ سمینار میں پروفیسر امیر اللہ خان حیدرآباد۔ پروفیسر زیڈ ایم خان جنرل سکریٹری آئی او ایس ۔ پروفیسر افضل وانی ۔ مجیب ظفاری سابق سی ای او وقف بورڈ ۔ پروفیسر حسینہ حاشیہ اسسٹنٹ جنرل سکریٹری آئی او ایس ۔ ایڈوکیٹ وجیہ شفیع وکیل سپریم کورٹ آف انڈیا ۔ ایڈوکیٹ طارق صدیقی وکیل سپریم کورٹ آف انڈیا ۔ انور پاشا ر(یٹائرڈ آئی اے ایس )سمیت متعدد اہم اسکالرس نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مقالہ پیش کیا ۔ سمینار میں انڈین اوقاف فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کا افتتاح بھی عمل میں آیا ۔ علاوہ ازین ایک قرارداد بھی منظور کی گئی ۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com