Connect with us
Friday,18-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

راجیہ سبھا نے دلیپ کمار اور ملکھا سنگھ کو خراج عقیدت پیش کیا

Published

on

Dilip Kumar and Malkha Singh

راجیہ سبھا نے پیر کے روز پارلیمنٹ کا مانسون سیشن شروع ہونے کے ساتھ ہی اپنے موجودہ اراکین راجیو ساتو، رگھوناتھ مہاپاترا اور سابق اراکین دلیپ کمار اور ملکھا سنگھ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے ایوان کو مرحوم اراکین سے متعلق جانکاری فراہم کی۔ بعدازاں ایوان نے خاموشی اختیار کر کے کھڑے ہو کر اراکین کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی ایک گھنٹہ کے لئے 12.24 تک ملتوی کر دی گئی۔

مسٹر راجیو ساتو اور مسٹرگوناتھ مہا پاترا راجیہ سبھا کے موجودہ رکن تھے۔ اس کے علاوہ پروفیسر این ایم کمبلے، مسٹر بلہاری بابو، مسٹر اجیت سنگھ، مسٹر ماتنگ سنگھ، مسٹر جتیندر بھائی لاب شکر بھٹ، مسٹر رامیندر کمار یادو روی، مسٹر جگناتھ پرساد پہاڑیا، محترمہ شانتی پہاڑیا، مسٹر یوسف سرور خان عرف دلیپ کمار، مسٹر ملکھا سنگھ اور بھگوتی سنگھ ایوان کے سابق اراکین تھے۔

سیاست

مہاراشٹر اسمبلی اجلاس صرف اراکین اسمبلی پی اے اور سرکاری افسران کو ہی داخلہ

Published

on

Assembly

ممبئی مہاراشٹر اسمبلی اجلاس کے دوران ودھان بھون میں اب صرف اراکین اسمبلی ان کے ذاتی سکریٹری پی اے اور سرکاری افسران کو ہی داخلہ دیا جائے گا۔ گزشتہ شب ودھان بھون کے احاطہ میں جتیندر آہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندر پڈلکر کے ارکان کے مابین تصادم کے بعد مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں اسپیکر راہل نارویکر نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ اس واقعہ پر بی جے پی لیڈر پڈلکر نے معذرت طلب کی اور افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس معاملہ میں ایوان اسمبلی میں جتیندر آہواڑ نے تمام تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹائمنگ بتایا کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا میں ودھان بھون میں موجود نہیں تھا۔ اسی دوران آہواڑ نے اسمبلی میں انہیں موصول ہونے والی دھمکی سے متعلق بھی تفصیل پیش کی۔ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد اراکین اسمبلی کی شبیہ بھی متاثر ہوئی ہے۔ آہواڑ نے کہا کہ نتن دیشمکھ میرے ساتھ داخل نہیں ہوا تھا, میں روانہ تنہا اپنے پی اے کے ہمراہ ہی اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے حاضر ہوتا ہوں۔ میں کبھی کسی کے لئے پاس کی سفارش یا کسی کے پاس پر دستخط نہیں کرتا۔ غلط و گمراہ کن معلومات نہ جائے اس لئے اس کی وضاحت ضروری ہے, جس وقت یہ واقعہ پیش آیا میں ودھان بھون میں نہیں بلکہ مرین ڈرائیو پر تھا, اس لئے اس واقعہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جمہوریت کی مندر میں یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ جتیبدر آہواڑ نے کہا کہ کل میں آپ سے گزارش کی تھی کہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی میرے وہاٹس اپ کے معرفت دی جاتی ہے۔ اس پر راہل نارویکر نے آہواڑ کو روک دیا, جس پر جینت پاٹل نے کہا کہ انہیں بولنے کا موقع دیا جائے۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر آپ کو اس پر سیاست کرنا ہے تو کرو, لیکن ہر مسئلہ پر سیاست مناسب نہیں ہے۔ اسپیکر نے ہدایت اور تجویز پیش کردی ہے, آپ سنئیر لیڈر ہیں اس پر مہاراشٹر کے عوام کیا کہتے ہے اس پر ہمیں غور کرنا ہوگا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی اردو کی فروغ کے لئے ۱۰ کروڑ فنڈ کا مطالبہ، مسلم اراکین اسمبلی کا احتجاج اور اردو کے لئے سرکار سے ضروری اقدامات کی مانگ

Published

on

promotion-of-Urdu

ممبئی مہاراشٹر ودھان بھون میں اردو اکیڈمی اور اردو کی ترویج واشاعت کیلئے مسلم اراکین اسمبلی سے ریاستی اردو اکیڈمی کو ۱۰ کروڑ روپے فنڈ فراہمی کا مطالبہ کیا ہے, اراکین اسمبلی نے کہا کہ اردو شیریں زبان ہے۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ شکر راؤ چوان نے اردو اکیڈمی کی تشکیل کی تھی۔ اردو اور مراٹھی ادب کے فروغ کے لیے اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور اس میں تمام زبانوں کے دانشوروں اور زبان داں شریک تھے۔ اب اردو اکیڈمی کو پچاس سال یعنی گولڈن جبلی مکمل ہوئی تھی, مراٹھی اور اردو ادب کو مشترکہ فروغ دینے کیلئے سرکار کو کوشش کرنی چاہیے۔ رکن اسمبلی اسلم شیخ نے کہا کہ اردو زبان میٹھی زبان ہے, اس لئے اسے سیکھنا ضروری ہے۔ ایک وزیر نے تو اردو کے ساتھ مدارس میں مراٹھی زبان پڑھانے کی بھی صلاح دی ہے۔ ہم بھی وزیر سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اردو زبان سیکھیں یہ پیاری زبان ہے اور مراٹھی زبان اور اردو میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ اراکین اسمبلی نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھا تھا۔ رکن اسمبلی ایس پی رئیس شیخ نے کہا کہ اردو اکیڈمی کے دفتر کی منتقلی پر اراکین اسمبلی نے وزارت سے میٹنگ طلب کی تھی, جس کے بعد مثبت قدم اٹھایا گیا اور منتقلی پر روک لگائی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اکیڈمی کو فنڈ کی فراہمی پر بھی تبادلہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی فروغ کے لیے اس زبان کی ترویج و اشاعت ضروری ہے۔ امین پٹیل اور ثنا ملک نے بھی اردو زبان کے فروغ کے لئے سرکار کی توجہ مبذول کروائی اور سرکار سے ضروری اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اسلئے مسلم اراکین اسمبلی میں اردو اکیڈمی سمیت اردو کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے اسمبلی کے احاطہ میں بینر اٹھا کر احتجاج بھی کیا۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

تیسری عالمی جنگ شروع ہو چکی ہے… سابق روسی صدر کا سنسنی خیز بیان، کہا: پیوٹن کو یورپ پر بمباری کا حکم دینا چاہیے

Published

on

putin

ماسکو : روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے اعلان کیا ہے کہ تیسری عالمی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ دمتری میدویدیف روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور پوٹن کے قریبی لوگوں میں سے ایک ہیں۔ اپنی دو مدت پوری کرنے کے بعد پوٹن نے دمتری میدویدیف کو روس کا صدر مقرر کیا اور کہا جاتا ہے کہ وہ پوتن کی کٹھ پتلی ہیں۔ اس لیے اگر دمتری میدویدیف نے تیسری عالمی جنگ کا اعلان کیا ہے تو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین میدویدیف نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ نیٹو اور مغربی ممالک پہلے ہی روس کے ساتھ جنگ میں ہیں اور روس کو پیشگی رویہ اختیار کرنا چاہیے اور پہلے یورپی ممالک پر بمباری شروع کرنی چاہیے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کو 50 دن کے اندر یوکرین جنگ ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

میدویدیف نے الزام لگایا کہ امریکہ اور یورپ روس کو “تباہ” کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک روس سے نفرت کرتے ہیں۔ روسی سیاست پر نظر رکھنے والے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے تبصرے ماسکو کے سیاسی طبقے کے کچھ لوگوں کی سوچ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ میدویدیف نے نیٹو اور مغربی ممالک پر براہ راست الزام لگایا کہ وہ روس کو “تباہ” کرنا چاہتے ہیں اور کہا کہ یہ جنگ اب ‘پراکسی’ سے آگے بڑھ کر ‘مکمل جنگ’ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ صرف پابندیوں اور بیان بازی سے متعلق نہیں ہے، بلکہ مغربی میزائلوں، سیٹلائٹ انٹیلی جنس اور یورپ کی عسکریت پسندی کے ذریعے کھلی جنگ چھیڑی جا رہی ہے۔”

میدویدیف نے دعویٰ کیا کہ مغربی ممالک روس سے نفرت کرتے ہیں اور اسی لیے وہ روس کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس منطق کی بنیاد پر انہوں نے کہا کہ ‘پیوٹن کو پہلے یورپ پر حملہ کرنا شروع کر دینا چاہیے۔’ انہوں نے کہا، “ہمیں اب پوری قوت سے جواب دینا چاہیے اور اگر ضرورت پڑی تو پیشگی ہڑتال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔” یہ کہنے کے باوجود کہ روس کو پہلے مغرب پر بمباری کرنی پڑ سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ روس نیٹو پر حملہ کرنے کی کوئی بھی تجویز “مکمل بکواس” ہے۔ دریں اثناء روسی دفاعی ماہر اور نیشنل ڈیفنس میگزین کے ایڈیٹر ایگور کورچینکو نے روسی ٹی وی پر کہا کہ ٹرمپ کی ڈیڈ لائن سے پہلے روس کو یوکرین کے انفراسٹرکچر جیسے پاور پلانٹس، آئل ریفائنریز اور فیول ڈپو پر حملے تیز کردینے چاہئیں تاکہ کیف کو جھکنے پر مجبور کیا جائے۔

میدویدیف کا یہ بیان فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی سے بات چیت کے دوران پوچھا تھا کہ کیا یوکرین روس کے اندر حملے کر سکتا ہے۔ جس پر زیلنسکی نے ‘بالکل’ جواب دیا۔ ساتھ ہی امریکی صدر نے یوکرین کو روس کے اندر گہرائی تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل اور دیگر ہتھیار دینے کی بات کی ہے۔ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی اس گفتگو کے انکشاف کے چند گھنٹے بعد ہی روس نے ایک بار پھر یوکرین کے سمی اوبلاست پر حملہ کر کے ایک یونیورسٹی کو نشانہ بنایا اور 14 سے 19 سال کی عمر کے چھ طلباء کو شدید زخمی کر دیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com