سیاست
بھگوا پارٹیوں کی سیاسی مفاد پرستی طشت ازبام،دونوں پارٹیاں اپنی ضد پر قائم

۲۴؍اکتوبر کو ہریانہ اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج آئے تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہریانہ میں بی جے پی کو حکومت بنانے میں مشکلیں پیش آسکتی ہیں جب کہ مہاراشٹر میں بی جے پی- شیوسینا اتحاد کی حکومت آسانی سے بنتی نظر آرہی تھی۔ 90 ممبران والی ہریانہ اسمبلی میں بی جے پی کو 40 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جب کہ اسمبلی میں اکثریت کے لئے اسے 46 ممبران کی حمایت درکار تھی لیکن جلدی ہی آزاد ممبران کو اپنے پالے میں کر کے اس نے اکثریت کے لئے ضروری اعداد و شمار حاصل کرلئے، پھر دشینت چوٹالہ کی جے جے پی کی حمایت اس کے لئے سونے پہ سہاگہ ثابت ہوئی جس کے 10 امیدوار الیکشن جیت کر اسمبلی میں پہنچے ہیں۔دوسری جانب 288 ممبران والی مہاراشٹر ودھان سبھا میں بی جے پی – شیوسینا اتحاد کو 161 سیٹیں ملیں یعنی اکثریت اس کے پاس تھی لیکن نتیجہ آنے کے ایک ہفتہ بعد بھی حکومت کو تشکیل دینا ایک مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ بی جے پی کی سب سے پرانی اتحادی پارٹی شیوسینا اپنے اتحاد کی پوری قیمت وصولنا چاہتی ہے جب کہ بی جے پی اس کے مطالبات ماننے کے لئے تیار نہیں نظر آتی۔شیوسینا کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان 50-50 فارمولے کی بات ہوئی تھی یعنی اس بات پر رضا مندی ہوئی تھی کہ نئی حکومت میں پانچ سال کی مدت میں دونوں پارٹیوں کو ڈھائی ڈھائی سال تک حکومت کی قیادت کرنے کا موقع ملے گا لیکن بی جے پی اس سے انکار کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 50-50 جیسے فارمولے کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے اور موجودہ وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس ہی اس مرتبہ بھی پورے پانچ سال کے لئے وزیراعلیٰ بنیں گے۔غور طلب ہے کہ شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کے کنبہ سے پہلی مرتبہ الیکشن لڑ کر پارٹی صدر اُدھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے ودھان سبھا پہنچے ہیں۔ انہیں ہی شیوسینا کی جانب سے وزیراعلیٰ کے عہدے کا دعویدار مانا جارہا ہے۔ حالانکہ شیوسینا نے سب کو چونکاتے ہوئے ایک ناتھ شندے کو پارٹی کے ممبران اسمبلی کا لیڈر چنا ہے، بہرحال اتحاد میں سودے بازی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جس طرح شیوسینا اور بی جے پی اپنی اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہیں۔فی الحال تو تنازعہ ختم ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے جس کودیکھتے ہوئے سیاسی ماہرین کہنے لگے ہیں کہ اقتدار کے لئے دونوں ہی بھگوا پارٹیوں کے اپنی اپنی ضد پرقائم رہنے سے ریاست میں صدرراج کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ حالانکہ بیچ بیچ میں یہ خبر بھی آجاتی ہے کہ شیوسینا کے تیور کچھ نرم پڑگئے ہیں اور وہ 50-50 کی اپنی ضد چھوڑ کر نائب وزیراعلیٰ کے عہدے پر راضی ہوگئی ہے لیکن شیوسینا نے اب صاف کر دیا ہے کہ اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو وہ قطعی تیار نہیں ہے۔ شیوسینا کے تیور کتنے تلخ ہیں اس کا اندازہ پارٹی کے لیڈر سنجے راوت کے اس بیان سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے یہاں کوئی دشینت نہیں ہے جس کے باپ جیل میں ہیں۔غور طلب ہے کہ ہریانہ میں بی جے پی کو حمایت دینے والی جے جے پی کے لیڈر دشینت چوٹالہ کے والد بدعنوانی کے معاملے میں جیل میں ہیں اور جے جے پی کے بی جے پی کے ساتھ آنے کی یہ بھی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔ بی جے پی کو حمایت دینے کے فوراً بعد دشینت کے والد کو پیرول (چھٹی) پر جیل سے باہر آنے کو اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اب سنجے راوت نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ”صاحب مت پالیے اہنکار، وقت کے ساگر میں کئی سکندر ڈوب گئے“ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیوسینا چاہے تو اپنے دم پر حکومت بناسکتی ہے۔ ظاہر ہے ان کا اشارہ اسمبلی میں تیسری بڑی پارٹی این سی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی جانب ہے۔ناراضگی اور تشکیل حکومت میں پیدا شدہ تعطل کے درمیان تازہ واقعات میں شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شردپوار سے بات چیت کے بعد قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ شیوسینا اپنے بل پر حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرے گی اور شردپوار کی پارٹی این سی پی اس کی تائید کرے گی۔ امکان غالب ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے کانگریس بھی شیوسینا حکومت کی تائید کرسکتی ہے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں این سی پی کو 54 نشستیں اور کانگریس کو 44 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ شردپوار کے ساتھ ٹھاکرے کی بات چیت کے بعد یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ شیوسینا کے ساتھ این سی پی۔ کانگریس مل کر اتحاد کریں گی اور شیوسینا حکومت کو باہر سے تائید کی جائے گی۔ لیکن کیا بی جے پی یہ تبدیلی ہونے کا موقع دے گی۔یہ اقتدار کی رسہ کشی دونوں پارٹیوں کے سیاسی مفادات کو ظاہر کرتی ہے۔ بی جے پی جہاں یہ عہدہ چھوڑنے کو تیار نظر نہیں آتی وہیں شیوسینا بی جے پی کے نسبتاً کمزور موقف کو دیکھتے ہوئے موقع پرستی پر اتر آئی ہے۔ اس سے دونوں جماعتوں کے حقیقی چہرے عوام کے سامنے آگئے ہیں۔ عوام کی فلاح و بہبود سے زیادہ اپنے اپنے اقتدار یا عہدوں کی لالچ میں بھگوا پارٹیاں سرگرم ہوگئی ہیں اور ہر پارٹی وزیراعلیٰ کا عہدہ چاہتی ہے۔ عوام کے سامنے مشترکہ رجوع ہوتے ہوئے مقابلہ کرنے والی یہ پارٹیاں اب آپس میں ہی متحد نظر نہیں آتیں۔ یہ واضح ہوگیا ہے کہ ان پارٹیوں کے سامنے عوام یا ریاست کی فلاح و بہبود سے زیادہ اقتدار، عہدہ اور اپنے سیاسی مفاد کی زیادہ اہمیت رہ گئی ہے۔فی الحال صورت حال یہ ہے کہ دونوں اتحادی پارٹیاں اپنی اپنی ضد پر قائم ہیں اور سمجھوتہ کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔ خاص طور سے شیوسینا کے تیور کافی تلخ نظر آرہے ہیں۔ نہ صرف اس کے لیڈر اپنے بیانوں سے بی جے پی پر حملے کر رہے ہیں بلکہ پارٹی کے ترجمان اخبار کے ذریعہ بی جے پی کے ساتھ ہی مرکز کی نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کی سخت تنقید کر رہی ہے۔ایسے میں یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہے کہ آخرکار اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں “اودے پور فائلس” فلم پر پابندی کے لیے عرضی داخل کی

نئی دہلی، ٨ جولائی 2025ء : آج دہلی ہائی کورٹ میں رضا اکیڈمی کے سرپرست الحاج محمد سعید نوری صاحب کی موجودگی میں آنے والی متنازعہ فلم “اودے پور فائلس” پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی دہلی کے سیکریٹری اور ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے داخل کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الحاج سعید نوری صاحب نے بتایا کہ :
“اس فلم کے ٹریلر میں نبیٔ اسلام ﷺ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے خلاف سخت توہین آمیز اور قابلِ اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں, بلکہ ملک کی امن و امان کی فضا کو بھی شدید متاثر کر سکتی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہ “یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کی کھلی کوشش ہے، جس سے سماج میں نفرت کو ہوا ملے گی اور عوام کے درمیان باہمی عزت، رواداری اور ملی یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہماری یہ پرزور مانگ ہے کہ اس فلم کی ریلیز پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔”
(Monsoon) مانسون
ممبئی میں مسلسل بارش کے پیش نظر مڈل ویترنا جھیل ۹۰ فیصد لبریز

ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے کو پانی فراہم کرنے والے 7 آبی ذخائر میں سے، ‘ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ آج 7 جولائی 2025 کو تقریباً 90 فیصد لبریز ہو گئی ہے اور آج پانی کی سطح 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ مسلسل بارش کے پیش نظر ڈیم کے 3 گیٹ (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو دوپہر 1 بج کر 15 منٹ پر کھول دیا گیا ہے۔ اس وقت 3000 کیوسک کی رفتار سے پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے واٹر انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا ڈیم سے چھوڑے گئے پانی کو ‘مودک ساگر’ (لوئر ویترنا) آبی ذخائر میں ذخیرہ کیا جاتا ہے۔
میونسپل کارپوریشن نے 2014 میں پالگھر ضلع کے موکھڈا تعلقہ میں 102.4 میٹر اونچا اور 565 میٹر مڈل ویترنا کیا۔ میونسپل کارپوریشن نے اپنے خرچ پر ریکارڈ وقت میں اس ڈیم کو بنایا اور مکمل کیا۔ اس ڈیم کا نام ‘ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالا صاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ رکھا گیا ہے۔ اس آبی ذخائر کی زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 19,353 کروڑ لیٹر (193,530 ملین لیٹر) ہے۔
آبی ذخائر میں گزشتہ چند دنوں سے ہونے والی مسلسل موسلا دھار بارش کی وجہ سے آبی ذخائر میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا آبی علاقہ میں (7 جولائی 2025) تک 1 ہزار 507 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ اس طرح آج ڈیم تقریباً 90 فیصد بھر چکا ہے۔ ڈیم کا مکمل ذخیرہ کرنے کی سطح 285 میٹر ہے اور پانی کی سطح آج 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، ڈیم کے 3 دروازے (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو آج (7 جولائی 2025) دوپہر 1.15 بجے سے 30 سینٹی میٹر تک کھول دیا گیا ہے۔ ان تینوں دروازوں سے 3000 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔
ممبئی کو پانی فراہم کرنے والے 7 ڈیموں کی کل زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1,44,736.3 کروڑ لیٹر (14,47,363 ملین لیٹر) ہے۔ آج صبح 6 بجے تک تمام 7 جھیلوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی مشترکہ صلاحیت تقریباً 67.88 فیصد ہے۔
سیاست
مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ میں واقع تاریخی قلعہ سے متصل سمندری پانی کے علاقے میں ایک مشکوک پاکستانی کشتی کی موجودگی کی ملی اطلاع۔

پونے/ رائے گڑھ : مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع میں ایک مشکوک کشتی دیکھے جانے کے بعد سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ یہ کشتی رائے گڑھ قلعے سے متصل سمندری علاقے میں دیکھی گئی۔ سکیورٹی اداروں کی مدد سے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ مشکوک کشتی پاکستانی کشتی ہونے کا امکان ہے جو کہ ماہی گیری کی کشتی ہو سکتی ہے۔ 2008 کے ممبئی حملے کی تاریخ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس واقعے کے بعد سیکیورٹی ایجنسیوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق، شارک کو اتوار کی رات مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع میں ریوڈانڈا ساحل کے قریب میری ٹائم سیکورٹی ایجنسیوں نے دیکھا۔ یہ پاکستانی ماہی گیر کشتی ہونے کا امکان ہے۔ مشکوک کشتی کورلائی کے ساحل سے تقریباً دو سمندری میل کے فاصلے پر دیکھی گئی۔
پی ٹی آئی کے مطابق، ایک اہلکار نے بتایا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر، ضلع میں سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے اور پولیس فورس کی ایک بڑی نفری کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ یہی نہیں اس واقعے کے بعد پولیس اور میری ٹائم سیکیورٹی حکام نے سیکیورٹی بڑھا دی اور کشتی کی تلاش شروع کردی۔ رائے گڑھ پولیس، کوئیک ری ایکشن ٹیم (کیو آر ٹی)، بم ڈیٹیکشن اینڈ ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ڈی ایس)، بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے اہلکار رات دیر گئے موقع پر پہنچ گئے۔ رائے گڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) آنچل دلال اور دیگر سینئر پولیس افسران صورتحال کا جائزہ لینے ساحل پر پہنچ گئے۔
ایک اہلکار کے مطابق ایس پی نے بجر کا استعمال کرتے ہوئے کشتی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن موسم کی وجہ سے انہیں واپس جانا پڑا۔ تیز بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے کشتی کو تلاش کرنے اور اس تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے اور پھر آپریشن سندھ کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے کہ ہندوستانی سمندری حدود میں ایک مشکوک پاکستانی کشتی دیکھی گئی ہے۔ حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے تاریخی رائے گڑھ قلعہ کا دورہ کیا۔ یہ قلعہ چھترپتی شیواجی مہاراج سے منسلک ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا