Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

دہلی اسمبلی الیکشن میں شکست سے پارٹی مایوس نہیں بلکہ اس سے سبق لے گی : کانگریس

Published

on

کانگریس نے کہا ہے کہ دہلی اسمبلی الیکشن میں شکست سے پارٹی مایوس نہیں بلکہ اس سے سبق لے گی، اور زیادہ محنت کرکے دو سال بعد ہونے والے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں واپسی کرے گی اور دہلی میں پھر مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
دہلی کانگریس کے انچارج پی سی چاکو، ریاستی صدر سبھاش چوپڑا، میڈیا کمیٹی کے صدر کرتی آزاد اور مواصلات شعبہ کے سربراہ رن دیپ سنگھ سرجے والا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اس شکست سے پارٹی لیڈر اور کارکنان مایوس نہیں ہیں۔ پارٹی لیڈروں اور کارکنوں نے الیکشن کے دوران پوری محنت کی ہے، لیکن شاید لوگوں تک اپنی بات پہنچانے میں ناکام رہے اس لیے انتخابات کے نتائج خاطر خواہ نہیں رہے۔
مسٹر چاکو نے کہا کہ پارٹی کو ملی شکست سے سبق لیں گے اور پارٹی کو مضبوط کریں گے لیکن اس الیکشن میں دہلی کی عوام نے صف بندی کی سیاست کرنے اور کرنٹ لگاو اور گولی مارنے کی بات کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو جس طرح سے مسترد کیا ہے، اور اسمبلی الیکشن میں وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو زبردست شکست دی ہے، اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
مسٹر چوپڑا نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے 192 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں، اور دہلی کے عوام کو بتایا کہ اس نے کیا کام کیا ہے۔ وزیراعلی اروند کیجریوال نے کام تو زمین پر کچھ نہیں کیا، لیکن اشتہارات دے کر لوگوں کے درمیان کام کرنے کے صرف کھوکھلے دعوے کیے ہیں، جن پر دہلی کی عوام نے یقین کیا اور انہیں پھر سے اقتدار سونپ دی، لیکن اصلیت یہ ہے کہ پچھلے تین ماہ کے دوران ریاستی صدر کے طور پر انہوں نے دہلی کی خستہ حالی کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔
ریاستی کانگریس کے صدر نے کہا کہ مسٹر مودی، مسٹر شاہ اور مسٹر کیجریوال دہلی کی سلامتی کی بات کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہلی کے بچے اپنے تعلیمی اداروں کے کیمپس میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دہلی کو سیکورٹی دینے کی بات کرنے والے ملک کے وزیراعظم ’وزیر داخلہ اور دہلی کے وزیر اعلی اس وقت کہاں تھے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی صدر کے طور پر انہوں نے پوری محنت کی ہے، اور اس دوران انہیں سب کا تعاون ملا ہے، لیکن الیکشن میں پارٹی کی شکست ہوئی ہے اور وہ اس کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہیں۔
مسٹر چوپڑا نے کہا کہ ان کے کام میں ضرور کوئی کمی رہی ہوگی، جس کی وجہ سے نتائج برخلاف رہے لیکن کانگریس کے کارکنوں نے ان کے ساتھ پوری محنت کی ہے۔ اس لئے کسی کا بھی حوصلہ پست نہیں ہوا ہے۔ دو سال بعد دہلی میں میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہیں، اور پارٹی وہاں اپنی اس توانائی کا استعمال کرے گی۔ دہلی کے لوگ جانتے ہیں کہ کانگریس کے اقتدار میں دہلی کی ترقی ہوئی تھی اور اس ترقی کے عمل کو بہت آگے لے جانے کا اس وقت کی وزیراعلی شیلا دکشت کا خواب تھا جسے پارٹی پورا کرے گی۔
مسٹر سرجے والا نے کانگریس پارٹی اور دہلی کانگریس کی طرف سے دوسری مرتبہ دہلی میں حکومت بنانے کا میندیٹ حاصل کرنے کے لیے عام آدی پارٹی کے لیڈر اروند کیجریوال کو مبارک باد دی اور کہا کہ کانگریس دہلی میں تعمیری تعاون اور ناقدانہ رول ادا کرے گی۔

سیاست

چھگن بھجبل کے وزیر بننے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم، چچا بھتیجے کے ایک ساتھ آنے کی قیاس آرائیاں، جانیں کتنے امکانات ہیں؟

Published

on

chhagan-bhujbal

ممبئی : مہاراشٹر میں دیویندر فڈنویس کی قیادت والی حکومت میں چھگن بھجبل کے وزیر بننے کے بعد ریاست میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔ راج بھون میں حلف برداری کی تقریب کے دوران وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ساتھ دونوں نائب وزیر اعلیٰ موجود تھے۔ فڑنویس کے ساتھ، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار دونوں نے بھجبل کو گلدستہ دے کر وزیر بننے پر مبارکباد دی۔ فڑنویس حکومت میں وزیر کے طور پر حلف لینے کے بعد بھجبل نے کہا، جو ہوا اسے جانے دو، آخر میں اچھے کے لیے ہوا ہے۔ اب سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے تمام محکموں کا چارج سنبھال لیا ہے۔ ایسے محکمے کا کوئی مطالبہ نہیں۔ اس کا فیصلہ سی ایم اور ڈپٹی سی ایم (اجیت پوار) کریں گے۔ بھجبل ایسے وقت میں فڑنویس کابینہ میں وزیر بنے ہیں جب این سی پی کے دونوں کیمپوں کے ساتھ آنے کی قیاس آرائیاں عروج پر ہیں۔ یہاں بھجبل کے وزیر بننے کی بحث شروع ہو گئی ہے۔ ناسک کا سرپرست وزیر کون ہوگا؟

مراٹھا کارکن اور ریزرویشن تحریک کے لیڈر منوج جارنگ پاٹل کے خلاف محاذ کھولنے والے لکشمن ہاکے نے دعویٰ کیا ہے کہ سپریا سولے، جینت پاٹل اور روہت پوار وزیر بنیں گے۔ ہاک کا کہنا ہے کہ سپریا مرکز جائیں گی اور باقی دو ریاست میں وزارتی عہدہ سنبھالیں گی۔ ان کا اشارہ این سی پی کے اتحاد کی طرف ہے۔ منگل کو چھگن بھجبل کے حلف لینے کے بعد، مہاراشٹر کے چیف ترجمان اتل لونڈے پاٹل نے انہیں نشانہ بنایا اور لکھا ‘واشنگ پاؤڈر بی جے پی’۔ انہوں نے چھگن بھجبل کو کابینہ میں لینے پر بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ مہاراشٹر کی معروف سماجی کارکن انجلی دمانیہ نے چھگن بھجبل کے وزیر بننے پر سوالات اٹھائے تھے۔ اجیت پوار کی این سی پی کی طرف سے جواب آیا۔ پارٹی کے ترجمان آنند پرانجاپے نے کہا کہ چھگن بھجبل نیشنلسٹ کانگریس کے سینئر لیڈر ہیں اور آج انہوں نے ایک بار پھر کابینہ میں حلف لیا ہے۔ ییولہ کے عوام نے انہیں بھاری ووٹوں کے فرق سے کامیاب بنایا ہے۔ عدلیہ نے انہیں مہاراشٹرا سدن کیس میں کلین چٹ دے دی ہے۔ ایسے میں دمانیہ کیا کہتی ہیں؟ ہم ان کے بیان کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

ادھو ٹھاکرے گروپ کے لیڈر سنجے راوت نے بھی چھگن بھجبل پر مہاراشٹر حکومت میں شامل ہونے اور وزیر بننے پر حملہ کیا۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ مہاراشٹر میں بی جے پی کا چانکیہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ انہوں نے فڑنویس اور پی ایم نریندر مودی کو بھی طنزیہ انداز میں ٹیگ کیا۔ یہ بحث ہے کہ بھجبل کی فڑنویس کابینہ میں واپسی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن شرد پوار کی وکالت کی بھی بات کی جارہی ہے۔ شرد پوار کو حال ہی میں فڑنویس کے ساتھ دو بیک ٹو بیک پروگراموں میں دیکھا گیا تھا، لیکن ماہرین اس سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھجبل کی واپسی کی وجہ دباؤ کی سیاست اور این سی پی کا او بی سی ووٹ کھونے کا خوف تھا۔ اسی لیے اجیت پوار وزیر بننے پر راضی ہو گئے۔ شرد پوار کا کردار کم ہے۔

شرد پوار کے دماغ میں کیا چل رہا ہے؟ اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ این سی پی کے اکٹھے ہونے کے سوال پر سیاسی پنڈت بھی منقسم ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اجیت پوار اور شرد پوار کے درمیان فاصلے کم ہو گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مہاراشٹر میں کچھ ہوا ہوگا، لیکن مہاراشٹر کی سیاست پر نظر رکھنے والے سیاسی تجزیہ کار دیانند نینے اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ وہ اتحاد کے امکان کو مسترد نہیں کرتے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ پچھلے 40 سالوں سے شرد پوار کی سیاست بی جے پی مخالف رہی ہے۔ ایسے میں وہ اجیت کے ساتھ بی جے پی کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے۔ کیا وہ یہ خطرہ مول لے گا؟ نینے کہتے ہیں تو پھر سپریا سولے کا کیا ہوگا؟ ان کی سیاست بالکل مختلف رہی ہے۔ ایسے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ مرکز میں وزیر بنیں گی۔ یہ بہت جلد بازی ہوگی۔ نینے کا کہنا ہے کہ جو بھی قیاس آرائیاں ہوں، شرد پوار کے بی جے پی کے ساتھ جانے کا امکان بہت کم ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

بزنس

ٹریفک پولس نے وصول کیے 556 کروڑ سے زائد کا جرمانہ

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ون اسٹیٹ ون چالان’ ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے، ممبئی ٹریفک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے یکم جنوری 2024 سے 28 فروری 2025 کے درمیان ₹ 556 کروڑ 64 لاکھ 21 ہزار 950 (₹ 5,564,219,050) کی خظیر رقم کا چالان جمع کیا ہے۔ یہ انکشاف آر ٹی آئی کے ذریعے دائر کی گئی ایک درخواست کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ مذکورہ مدت کے دوران پورٹل پر کل 1,81,613 آن لائن شکایات موصول ہوئیں, جن میں سے 1,07,850 شکایات کو مسترد کر دیا گیا۔ یعنی تقریباً 59% شکایات مسترد کر دی گئیں۔ رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کارکن انیل گلگلی نے ممبئی ٹریفک پولیس سے ای چالان کی شکایات پر معلومات طلب کی تھی۔ ممبئی ٹریفک پولیس کے مطابق، گاڑیوں کی اقسام کی بنیاد پر موصول ہونے والی شکایات کی درجہ بندی (جیسے دو پہیہ گاڑی، چار پہیہ گاڑی، سامان بردار گاڑی، مسافر گاڑی وغیرہ) ‘ون اسٹیٹ ون چالان’ پورٹل پر دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے مخصوص گاڑیوں کے زمروں پر کی گئی کارروائی کا تجزیہ کرنا فی الحال ناممکن ہے۔

شکایات کی چھان بین کا طریقہ کار :
‎تمام شکایات کی جانچ تفتیش ملٹی میڈیا سیل، ٹریفک ہیڈکوارٹر، ورلی، ممبئی میں کی جاتی ہے۔ اس میں گاڑی کی تصاویر اور آس پاس کے بصری شواہد کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر تصاویر یا شواہد واضح نہ ہوتو اسے متعلقہ محکمہ ٹریفک یا پولیس اسٹیشن کو تفتیش کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔ چالان کو برقرار رکھنے یا منسوخ کرنے کا حتمی فیصلہ مقامی تحقیقاتی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

‎آر ٹی آئی کارکن انیل گلگلی نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ای چالان کا نظام شفاف ہو۔ شہریوں کو اپنا موقف پیش کرنے کا پورا اور منصفانہ موقع دیا جائے اور ہر شکایت کی منصفانہ اور مکمل تحقیقات کی جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com