Connect with us
Wednesday,27-August-2025
تازہ خبریں

بین الاقوامی خبریں

پولینڈ کے نازی عہد کے اذیتی کيمپ آؤشوٹس میں مسلم رہنماؤں کے ایک وفد نے مشترکہ دعائیہ تقریب میں حصہ لیا

Published

on

ہولوکاسٹ کو جھٹلانے یا اس کی تاریخی اہمیت میں کمی کی کوئی بھی کوشش بے گناہ متاثرین کی توہین کے مساوی ہے اور اسلام ایسے جرائم کے مکمل خلاف ہے۔ مسلم ورلڈ لیگ کے رہنما محمد بن عبدالکریم العیسی کی اس دو سال پرانی تحریر نے آج ایک ایسے منظر کی شکل لے لی جو آل ابراہیم کے رشتے کو نوع انسانی کے حق میں ساز گار بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
پولینڈ کے نازی عہد کے اذیتی کيمپ آؤشوٹس میں پہلی بار مسلم رہنماؤں کے ایک وفد نے اللہ کے حضور میں سجدہ ریز ہوئے مشترکہ دعائیہ تقریب میں حصہ لیا۔
آؤشوٹس کے سابقہ اذیتی کيمپ کے خاتمے کے 75 برس پورے ہونے کے موقع پر مسلمانوں اور یہودیوں نے ارتباط کے اس منظر کو انسانی رشتوں کے حق میں فال نیک گردانا اور مسلم رہنماؤں کے وفد کے دورے کو تاریخی قرار دیا۔ مسلم رہنماؤں نے خاص طور پر اس دورے کو ایک ’مقدس فریضہ اور غیر معمولی اعزاز‘ گردانا۔
نازی دور کے اس اذیتی کيمپ میں آج جب دونوں مذاہب کے رہنما پہنچے توپورے ماحول پر جیسے خوش آئند تبدیلی کے امکانات کے بادل چھا گئے تھے۔ اس دورے کی قیادت مسلم ورلڈ لیگ کے رہنما محمد بن عبدالکریم العیسی اور امریکن جیوش کمیٹی کے چیف ایگزیکیٹو ڈیوڈ ہیرس کر رہے تھے۔
دوسال قبل محمد العیسٰی کے واشنگٹن میں یو ایس ہولوکاسٹ میوزم کا دورہ کرنے کے بعد میوزیم کے نام ایک مکتوب میں اس اظہار خیال پر کہ ’’ہولوکاسٹ کو جھٹلانے یا اس کی تاریخی اہمیت میں کمی کی کوئی بھی کوشش بے گناہ متاثرین کی توہین کے مساوی ہے اور اسلام ایسے جرائم کے مکمل خلاف ہے‘‘ آج ورلڈ جیوش کانگریس نے اپنے جوابی رد عمل میں کہا کہ اگرچہ آج بھی یہ جھوٹا اور غلط تاثر پایا جاتا ہے کہ مسلمان یہودیوں کے خلاف جارحانہ سوچ رکھتے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ جہاں کہیں بھی یہودیوں پر حملہ ہوتا ہے، مسلمان کھل کر اس کے خلاف بولتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم ورلڈ لیگ جہاں دنیا بھر میں ایک بلین مسلمانوں کی نمائندہ تنظيم ہے وہیں ورلڈجیوش کانگریس کو یہودیوں کا معتبر ادارہ ہے۔
دونوں مذاہب کے رہنما جمعرات کے روز سابقہ نازی دور کے اس اذیتی کيمپ پہنچے۔ اس دورے کی قیادت مسلم ورلڈ لیگ کے رہنما محمد بن عبدالکریم العیسی اور امریکن جیوش کمیٹی کے چیف ایگزیکیٹو ڈیوڈ ہیرس کر رہے تھے۔
محمد العیسی نے دورے کے بعد نامہ نگاروں سے کہاکہ ’’ہولوکاسٹ کے متاثرین یہودیوں اور مسلمانوں کا يکساں طور پر موجود ہونا اپنے آپ میں ایک مقدس فریضہ اور غیر معمولی اعزاز کی بات ہے۔“
آؤشوٹس کے اذیتی کيمپ میں نازیوں نے ایک عشاریہ ایک ملین لوگوں کو قتل کیا تھا جن کی بھاری اکثریت یہودیوں پر مشتمل تھی۔ محمد العیسی [54] نے کہا کہ ہولوکوسٹ کے جرائم بلا شبہ غیر معمولی تھے۔ جس میں تمام بندگان خدا کی توہین کی گئی تھی۔
ڈوئچے ویلے کے مطابق محمد العیسی مسلمانوں کے 62 رکنی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔ اس وفد میں تیس سے زیادہ ممالک کے کئی درجن مذہبی رہنما بھی شامل تھے۔ جیوش کمیٹی نے مسلم اور یہودی وفد کی مشترکہ دعائیہ تقریب کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی۔ کميٹی نے ايک ٹوئٹ کر کے کہا کہ اس موقع کو یہودی اور مسلمان کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بین الاقوامی خبریں

‘مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی جائے’، چین میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس سے قبل بھارت نے شرط رکھ دی

Published

on

Modi-&-Jinping

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھارتی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم سے کہا ہے کہ مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی جائے۔ اس میں سرحد پار دہشت گردی کا بھی ذکر ہونا چاہیے۔ وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ تیانجن اعلامیہ کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان دیگر اراکین کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ دستاویز دہشت گردی کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ منگل کو خارجہ سکریٹری وکرم مصری اور وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال ایک پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ جس میں ان سے دہشت گردی پر سوال پوچھا گیا کہ بھارت کی ریڈ لائنز کیا ہیں، جو دستاویز میں شامل کی جائیں۔ اس سوال کے جواب میں تنمے لال نے کہا کہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی سخت مذمت کی تجویز ہونی چاہیے۔

جون میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شرکت کے لیے چنگ ڈاؤ کا دورہ کیا۔ انہوں نے سخت موقف اختیار کیا اور مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ یہ دہشت گردی پر ہندوستان کے خدشات کی صحیح عکاسی نہیں کرتا تھا۔ لیکن اس میں بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا براہ راست ذکر تھا۔ راج ناتھ سنگھ نے اس اعلامیہ پر دستخط نہیں کیے کیونکہ اس میں 22 اپریل کو پاکستان کے دہشت گردوں کے ذریعہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کا ذکر نہیں تھا۔ اس لیے اس میٹنگ میں کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔ ایس سی او ایک نو رکنی کثیر جہتی تنظیم ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارت، چین، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان اور ایران شامل ہیں۔ یہ 15 جون 2001 کو شنگھائی چین میں قائم کیا گیا تھا۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان چھوٹی بچی کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے رو پڑے۔ شمالی کوریا کے رہنما اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھ کر ہو گئے جذباتی۔

Published

on

North-Korean-leader

پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان نے جنگ میں جانیں گنوانے والے اپنے ملک کے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فوجی روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے۔ لاشیں پہنچنے کے بعد ان فوجیوں کے اہل خانہ کی موجودگی میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس دوران کم نے فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی۔ اس دوران کم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے۔ فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو گئے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے سی این اے کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں شمالی کوریا کے حکمران کو تمغے تقسیم کرتے، مرنے والے فوجیوں کے روتے ہوئے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے اور ان کی تصویروں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم نے اپنی تقریر میں روس کے کرسک علاقے کو یوکرین کی فوج سے آزاد کرانے کے دوران اپنے فوجیوں کی بہادری کی تعریف کی۔

کم نے پیانگ یانگ کے موکران ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنی فوج کی تعریف کی اور انہیں ملک کا فخر قرار دیا۔ کم نے کہا کہ غیر ملکی آپریشنز میں حصہ لینے والے فوجیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اس کے لیے انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شمالی کوریا کی حکومت نے واپس آنے والے فوجیوں کے اعزاز میں ضیافت کا بھی اہتمام کیا۔ معلومات کے مطابق کم اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے بعد شمالی کوریا نے یوکرین پر اپنے حملے کی حمایت کے لیے فوج کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان بھی روس بھیج دیا ہے۔ روس اور کوریا کی طرف سے اس تعیناتی کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ یوکرین اور جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجی کرسک بارڈر پر لڑ رہے ہیں۔

جنوبی کوریا اور مغربی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے 2024 میں 10 ہزار سے زائد فوجی روس بھیجے ہیں۔شمالی کوریا کے فوجی روس کے لیے خاص طور پر کرسک کے علاقے میں لڑ چکے ہیں۔ شمالی کوریا نے مبینہ طور پر روس کو ہتھیار، میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ سسٹم فراہم کیے ہیں۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اب تک شمالی کوریا کے 600 فوجی روس کے لیے لڑتے ہوئے مارے جا چکے ہیں۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

Published

on

Myanmar

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔

گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com