Connect with us
Wednesday,27-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جمعیۃ علمائے ہند نے مسلم بچوں کے ساتھ ہندو بچوں کو بھی اسکالر شپ دی

Published

on

Jamiat-Ulema-i-Hind

جمعیۃ علمائے ہند جس طرح رفاہی اور باز آباد کاری کے کاموں میں مذہبی تفریق سے اوپر اٹھ کر ضرورت مند لوگوں کو امداد فراہم کر رہی ہے، اسی طرح اس نے تعلیم کے میدان میں بھی اسکالر شپ دینے میں مذہبی تفریق کی دیوار کو توڑتے ہوئے مسلم بچوں کے ساتھ ہندو بچوں کو بھی اسکالر شپ دی ہے، جن کا تعلق مختلف صوبوں سے ہے، اور اس کے لئے اسکالر شپ کی رقم دوگنا کرتے ہوئے، ایک کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔

جمعیۃ علمائے ہند نے تعلیمی وظائف دینے کا باضابطہ سلسلہ 2012 شروع کیا ہے۔ اس سے قبل بھی اسکالر شپ دی جاتی تھی، لیکن انفرادی طور پر تھا، لیکن اسے 2012 میں باضابطہ ایک کمیٹی ’امدادی تعلیمی فنڈ‘ کے نام سے قائم کر کے تعلیمی وظائف دینے کا سلسلہ شروع کیا، جسے اس سال بڑھاکر ایک کروڑ روپے کی رقم کر دی گئی ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے، کہ جو بھی جمعیۃ کے معیار پر پورا اترا ان سب کو وظیفہ دیا گیا ہے، جن میں ہندو طالب علموں کی بھی بڑی تعداد ہے، اور جتنے ہندو طالب اس کے معیار پر کھرے اترے، ان سب کو اسکالر شپ دی گئی ہے۔ 2020/2021 کے لئے 656 طلبہ کو اسکالر شپ دی گئی ہے۔

جمعیۃ علمائے ہند جن کورسوں کے لئے اسکالر شپ دیتی ہے، ان میں میڈیکل، ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس، بی یو ایم ایس، ایم ڈی، فارمیسی، نرسنگ، انجینئرنگ، بی ٹیک، ایم ٹیک، پالی ٹیکنک، گریجویشن میں بی ایس سی، بی کام، بی اے، بی بی اے، بی سی اے، ماس کمیونی کیشن، ایم اے میں ایم کام، ایم ایس سی، ایم سی اے، ڈپلوما، پولی ٹیکنک، آئی ٹی آئی، بی ایڈ، ایم ایڈ، ڈی لیڈ وغیرہ شامل ہیں۔
جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے تعلیمی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے تعلیم کے مد میں بجٹ میں دوگنا اضافہ کرتے ہوئے اس کی رقم ایک کروڑ روپے کر دی ہے۔ مولانا مدنی کا احساس ہے کہ تعلیم کے بغیر قوم اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو سکتی، اور اس کے لئے ذات پات، مذہب اور علاقہ سے اوپر اٹھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جمعیۃ کی خاصیت رہی ہے کہ وہ ہر شعبے میں کام کرتی ہے، جہاں ایک طرف بے گناہوں کو جیل سے رہا کرواتی ہے، وہیں باز آباد کاری کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند روز اول سے تعلیم کی ترویج واشاعت پر نہ صرف زور دے رہی ہے، بلکہ والدین کو اس بات کے لئے مسلسل تحریک بھی دیتی رہی ہے، کہ وہ اپنے بچوں کو بہر صورت زیور تعلیم سے آراستہ کریں۔ اس لئے ایک طرف جہاں یہ مکاتب ومدارس یہ قائم کر رہی ہے، وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر بھی زور دینا شروع کر دیا ہے، جو روز گار فراہم کرتا ہے۔ جمعیۃ کی ضرورت مند طلبہ کو یہ تعلیمی وظائف دینے کا مقصد یہ ہے کہ وسائل کی کمی یا غربت کی وجہ سے ذہین اور ہونہار بچے تعلیم سے محروم نہ رہ جائیں۔

مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ایسے دور میں جب کہ پانی پینے پر مذہب پوچھ کر زور وکوب کیا جاتا ہے، ایسے ہمیں جمعیۃ کی مذہب سے اوپر اٹھ کر تعلیمی مہم ملک کو نیا راستہ دکھائے گی، اور ہم تعلیم اور رفاہی کاموں کے ذریعہ نفرت کے زہر کو مٹانے کی کوشش کریں گے، تاکہ آگے کسی کو محض مذہب کی بنیاد پر پانی پینے پر زور کوب نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی شناخت گنگا جمنی تہذیب سے ہے، اور اس طرح کے تکلیف واقعات سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔

فرقہ پرستی کو ملک کیلئے زہر ہلال قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرستی نے ملک کو ترقی سے دور کر دیا ہے، اور اس قدر نفرت پھیل چکی ہے، کہ بات بات پر لوگ تشدد پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ اسے تعلیم اور فلاحی کاموں سے ہی روکا جاسکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی گنیش اتسو ۱۲ پل انتہائی خطرناک، شرکا جلوس کو احتیاط برتنے کی اپیل

Published

on

Chinchpokli-Bridge

ممبئی گنیش اتسو کا آغاز ہو چکا ہے ایسے میں ممبئی شہر و مضافاتی علاقوں میں ریلوے کے ۱۲ پل انتہائی خستہ خالی کاشکار ہے اس لئے گنپتی بھکتوں کو جلوس کے دوران ان پلوں پر زیادہ وزن اور زیادہ دیر تک قیام کرنے سے گریز کرنے کی اپیل ممبئی بی ایم سی نے کی ہے۔

‎میونسپل کارپوریشن کے حدود میں وسطی اور مغربی ریلوے لائنوں پر 12 پل انتہائی خستہ مخدوش و خطرناک ہیں۔ بعض پلوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ مانسوں کے بعد کچھ پلوں پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ اس لیے گنیش کے بھکتوں کو گنپتی آمد اور وسرجن کے دوران ان پلوں پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہنے کی اپیل بی ایم سی نے کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ممبئی پولیس کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

‎مرکزی ریلوے پر گھاٹ کوپر ریلوے فلائی اوور، کری روڈ ریلوے فلائی اوور، آرتھر روڈ ریلوے فلائی اوور یا چنچپوکلی ریلوے فلائی اوور، بائیکلہ ریلوے فلائی اوور پر جلوس نکالتے وقت احتیاط برتیں۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ میرین لائنز ریلوے فلائی اوور، سینڈہرسٹ روڈ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) ویسٹرن ریلوے لائن پر، فرنچ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان)، کینیڈی ریلوے فلائی اوور (چارنی روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہیں۔ (گرانٹ روڈ اور ممبئی سینٹرل)، مہالکشمی اسٹیشن ریلوے فلائی اوور، پربھادیوی-کیرول ریلوے فلائی اوور اور دادر میں لوک مانیہ تلک ریلوے فلائی اوور وغیرہ۔

‎اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان 12 پلوں پر ایک وقت میں زیادہ وزن نہ ہو۔ ان پلوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ناچ گانا اور گانا و ررقص پر پابندی ہے۔ عقیدت مندوں کو ایک وقت میں پل پر بھیڑ نہیں لگانی چاہئے، پل پر زیادہ دیر تک قیام سے گریز کرنا چاہئے پل سے فوراً آگے بڑھنا چاہئے، اور پولیس اور ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق ہی شرکا جلوس پلوں سے گزرتے وقت ضروری ہدایت کا خیال رکھیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

Published

on

Virar

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ہائی کورٹ کے ججوں کی بڑی تعداد کا تبادلہ، سپریم کورٹ کالجیم نے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ کالجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مدراس، راجستھان، دہلی، الہ آباد، گجرات، کیرالہ، کلکتہ، آندھرا پردیش اور پٹنہ ہائی کورٹس کے جج شامل ہیں۔ کالجیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 25 اور 26 اگست کو ہونے والی میٹنگوں کے بعد تبادلوں کی سفارش مرکز کو بھیجی گئی ہے۔

اس سفارش کے تحت جسٹس اتل شریدھرن کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ، جسٹس سنجے اگروال کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ سے الہ آباد سینئر جسٹس، جسٹس جے نشا بانو کو مدراس ہائی کورٹ سے کیرالہ ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ اور جسٹس ہرنیگن کو پنجاب ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس ارون مونگا (اصل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے) دہلی ہائی کورٹ سے راجستھان ہائی کورٹ، جسٹس سنجے کمار سنگھ الہ آباد ہائی کورٹ سے پٹنہ ہائی کورٹ تک۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کو الہ آباد ہائی کورٹ سے کلکتہ ہائی کورٹ، جسٹس مانویندر ناتھ رائے (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ، موجودہ گجرات ہائی کورٹ) کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس ڈوناڈی رمیش (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ نٹور کو گجرات ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ ناتھ کو گجرات ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ چندر شیکرن سودھا کیرالہ ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس تارا ویتاستا گنجو دہلی ہائی کورٹ سے کرناٹک ہائی کورٹ اور جسٹس سبیندو سمانتا کلکتہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com