Connect with us
Monday,08-December-2025

(جنرل (عام

ہندستان میں ہونے والے ہجومی تشدد کے واقعات نے مسلمانوں کو متحد کردیا ہے:سراج الدین قریشی

Published

on

انیس سو چوراسی کے سکھ مخالف فسادات نے سکھوں کو پورے ملک میں متحد کر دیاتھا ، ان بھیانک فسادات کے بعد سے آج تک ملک میں کہیں بھی سکھوںپر کہیں بھی اجتماعی مظالم نہیں ہوئے ہیں۔مسلمانوں کو نقصان ہمیشہ آپسی نااتفاقی اور سیاسی و مذہبی قیادت کی ناعاقبت اندیشی کے چلتے ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار ملک کے مشہور مسلم صنعت کار،انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے صدر و آل انڈیا جمعیت القریش کے رہنما سراج الدین قریشی نے اورنگ آباد کی سماجی، تعلیمی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے ’’بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں حکومت سے مسلمانوںکا رویہ کیاہو‘‘اس عنوان پر منعقدہ خصوصی اجلاس میں کیا۔
ادارہ بیت الیتیم اورنگ آباد کے کانفرنس ہال میں شہر کے دانشوروں ، مذہبی و ملی رہنماؤں کی موجودگی میں سراج الدین قریشی نے کہاکہ ملک کے مسلمانوں نے ہمیشہ برسر اقتدار حکومتوں کو برا بھلا کہاہے اور ان کی مخالفت مول لی ہے۔موجودہ بی جے پی سرکارسے مسلمان جذباتی طور پر دوریاں بنائے ہوئے ہیں،حکمراں کسی ایک مذہب ،ذات و فرقہ کا نہیں ہوتاہے وہ پورے ملک کا سربراہ ہوتاہے ، بی جے پی حکومت نے نعرہ دیا ہے کہ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا ویشواش ‘‘ ہمیں یقین ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے اس اعلان و وعدہ کو ضرور پورا کریں گے۔ ہمارا مثبت رویہ حکومتوں کو ہماری طرف متوجہ کرسکتاہے اور حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ مسلما ن اپنے مثبت ردِّ عمل سے حکومتوں سے اپنے مطالبات منوائے۔

مسلمانوں کے دشمنو ں نے مسلمانوں کو کبھی کسی سیاسی پارٹی کے قریب نہ لاکر مجموعی طورپر مسلمانو ںکا نقصان کیاہے۔لہذا آج اس بات کی ہے کہ ہم ماضی کی تلخ حقیقتوں کو نظر انداز کرکے آگے بڑھیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو یہ بھی مشورہ دیاکہ وہ بی جے پی سے دوری بنانے کے بجائے قرب حاصل کریںاور مسائل کی یکسوئی کے لیے کوششیں کریں۔ ہجومی تشدد کے واقعات ،تین طلاق ، ذبیحہ پر پابندی ،ریزرویشن اور تعلیمی مسائل پر بھی انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سامعین کے سماجی ،سیاسی و ملی مسائل کے سوالات کے جواب میں ا نہوںنے کہاکہ اورنگ آباد مہاراشٹر کے سنجیدہ قسم کے افراد جماعتوں و تنظیموں کے ذمہ داران دہلی میں میرے پاس آئیں میں انہیں متعلقہ وزارت اور وزیر اعلی سے ملواؤں گا اورممکن حدتک مسائل حل کرنے میںمدد بھی کروں گا۔

اسٹیج پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے مشہور شاعر ادریس نظامی بھی موجود تھے انہوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔واضح رہے کہ اجلاس کا نعقادآل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن ،مقامی اردو اخبارایشیا ایکسپریس، ادارہ بیت التیم کے اشتراک و تعاون سے عمل میں آیاتھا۔ ابتداء میں اجلاس کے اغراض ومقاصد مشہور صحافی ظہیرالدین صدیقی نے پیش کیے، مسلم نمائندہ کونسل کے ذمہ دار اویس احمد نے مہاراشٹر کے مسلمانوں کے مسائل کوپیش کیا اور ان پر قریشی صاحب سے عمل و تعاون کی درخواست کی۔ شارق نقشبندی ایڈیٹر ایشیا ایکپریس کے نے مسلمانوں کے مسائل سے انہیں آگاہ کی۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی : ڈاکٹر بابا صاحب امیبڈکر پورنتیتیہ پر دادر رکشہ لیجانے پر ہنگامہ، پولس کے رکشہ روکنے پر امبیڈکری عوام میں ناراضگی، حالات قابو میں

Published

on

mumbai police

ممبئی : ممبئی دادر چیتنہ بھومی رکشہ لیجانے پر پابندی کے باوجود چونا بھٹی اور باندرہ میں آٹورکشہ سے دادرچیتبہ بھومی جانے پر پولس کی رکاؤٹ کے بعد امیبڈکری حاضرین وزائرین نے اس کے خلاف سراپا احتجاج کیا. گزشتہ ماٹونگا کے درمیان سائن دادر کے درمیان رکشہ کو روک کر پولس نے امیبڈکری عوام کو بسوں میں چیتنہ بھومی روانہ کر دیا. آج دوپہر میں اس وقت چونا بھٹی میں ہنگامہ برپا ہوا گیا جب ٹریفک پولس اور شہری پولس نے رکاؤٹ لگا کر دادر کی جانب رکشہ جانے سے روک دی, جس کے امیبڈکری عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور سڑک جام کردیا, لیکن بعد میں حالات قابو میں آگیا اور اب سڑکیں معمولات پر ہے اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے. اسی طرح شام ساڑھے ۶ بجے دادر جانے پر رکشہ میں لوگ بضد تھے پولس کے روکنے پر ان لوگوں نے احتجاج کیا, لیکن پولس نے بھیڑ کو سمجھا بجھا کر قابو میں کر لیا. اس سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں کچھ توقف کیلئے کشیدگی تھی لیکن اب حالات پرامن ہے. ۶ دسمبر کے پیش نظر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے جس کے سبب ۶ دسمبر پرامن اور بخیر و عافیت اختتام کو پہنچا. پولس نے قانون اور ٹریفک اصولوں کی تابعداری کے لیے رکشہ کو روک کر لوگوں کو بسوں میں دادر چیتنہ بھومی روانہ کردیا, جبکہ شہر میں رکشہ ممنوعہ ہے اور مضافاتی علاقوں میں رکشہ کو اجازت ہے جبکہ دادر چیتنہ بھومی میں رکشہ لیجاناُ اس لئے ممنوعہ ہے۔ ممبئی پولس نے بتایا کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے اور ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچا ہے. پولس نے شاہراہوں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی بذات خود انتظامات کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہر حالات سے باخبر رہتے ہیں اس لئے ممبئی میں ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی پر ممبئی کی سڑکیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں، پرامن احتجاج و بازیابی کے لئے دعا، پولس الرٹ

Published

on

6-December

ممبئی بابری مسجد کی ۳۳ویں برسی پر شہر و مضافات کی مسجدیں سڑکیں چوراہیں اللہ اکبر اللہ اکبر کی اذانوں سے اس وقت گونج اٹھیں جب ۳ بجکر ۴۵ منٹ پر شرپسندوں نے بابری مسجد کو اسی وقت شہید کیا تھا. مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ بابری مسجد عرش سے لے کر فرش تک مسجد ہے اور تاقیامت تک مسجد رہے گی, اس لئے مسلمانوں نے ۶ دسمبر کو سراپا احتجاج یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا بھی کی گئی. رضا اکیڈمی نے بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منانے اور مسجدوں میں اجتماعی اذان دینے کا اعلان کیا تھا, اسی مناسبت سے مسلم اکثریتی علاقوں کے چوراہوں بالخصوص مینارہ مسجد سمیت دیگر مساجد میں رضا اکیڈمی نے اذان کا اہتمام کیا. اس موقع پر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے, مسلم تنظیموں نے بابری مسجد کی شہادت پر اذان اور احتجاج کر کے یوم سیاہ بھی منایا. سوشل میڈیا پر بھی مسلمانوں نے بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگا کر بابری مسجد کی شہادت کے کرب کو یاد کیا اور ہر مسلمان غمگین نظر آیا۔

بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی : رضا اکیڈمی کی اپیل پر شہر میں اذانیں دی گئیں۔ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے سلسلے میں رضا اکیڈمی نے شہر کے مختلف علاقوں میں دوپہر 3:45 بجے اذانیں دی۔ اس اقدام کا مقصد اس تاریخی واقعہ کی یاد تازہ رکھنا اور شہداء بابری مسجد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔

رضا اکیڈمی کی جانب سے خصوصی طور پر کھتری مسجد، بنیان روڈ، مینارہ مسجد، محمد علی روڈ کارنر، بھنڈی بازار، نیر مانڈوی پوسٹ آفس، رضا کارانہ اذانیں دی گئیں. اس موقع پر علما نے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کے ساتھ یہ واضح کیا کہ بابری مسجد کو دھوکہ سے لیا گیا ہے. بابری مسجد تاقیامت تک مسجد رہے گی, شرپسندوں نے اس مسجد کو شہید کر کے ملک کے دستور پر بدنما داغ لگایا ہے جو ہمیشہ ناانصافی کی طرح تازہ زخم رہے گا۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے, اس روز رضا اکیڈمی اذان کا اہتمام کرتی ہے اور اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے مسجد کو نشانہ بناکر اسے شہید کیا, جبکہ اس کو تحفظ حاصل تھا لیکن آج بھی اس کے خاطی آزاد ہے. سپریم کورٹ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی, جبکہ شرپسندوں نے ملک کے سینہ پر ظلم و ناانصافی کا ایک بدنما داغ لگایا ہے۔ بابری مسجد کی برسی پر ہر سال رضا اکیڈمی اذان دے کر اس کی یاد کو تازہ کرتی ہے. ایک کرب ہے ہمیشہ رہے گا۔ ممبئی پولس نے بابری مسجد کی برسی پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے اور شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف لڑائی جاری رہے گی : بابری مسجد انہدام کی برسی پر ممتا بنرجی

Published

on

کولکتہ، 6 دسمبر، بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر، جسے ترنمول کانگریس ہر سال "یوم ہم آہنگی” کے طور پر مناتی ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بعد میں نام لیے بغیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایک لطیف انتباہ دیا کہ کچھ مفادات کی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کو سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا، ’’جو لوگ ملک کو تباہ کرنے کے لیے فرقہ پرستی کی آگ بھڑکانے کے کھیل میں مگن ہیں، ان کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر لوگوں سے ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی وراثت کو بحال کرنے کی بھی اپیل کی۔ "اتحاد ہی طاقت ہے۔ شروع میں، میں ‘یوم اتحاد’/’ہم آہنگی کے دن’ کے موقع پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بنگال کی مٹی اتحاد کی مٹی ہے، یہ مٹی رابندر ناتھ کی مٹی ہے، نذر کی مٹی ہے، رام کرشن-وویکانند کی سرزمین، بوولکانند کی سرزمین، اس نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا ہے۔ کیا یہ آنے والے دنوں میں ہوگا،” وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا۔ ان کے مطابق مغربی بنگال میں ہندومت، اسلام، سکھ مت، عیسائیت، جین مت اور بدھ مت سمیت تمام مذاہب کے لوگ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا جانتے ہیں۔ "ہم اپنی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم مانتے ہیں کہ مذہب ہر ایک کا ہے، لیکن تہوار سب کے ہیں۔” ہفتہ کی سہ پہر، ترنمول کانگریس وسطی کولکتہ کے ایسپلانیڈ میں اپنے سالانہ ‘سمپرتی دیوس (ہم آہنگی کا دن)’ پروگرام منعقد کرے گی۔ ترنمول کانگریس کے یوتھ اور اسٹوڈنٹس ونگز کے زیر اہتمام اس پروگرام میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔ دوسری طرف، مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوگی، جس کا اہتمام اسی ضلع کے بھرت پور حلقہ سے ترنمول کانگریس کے اب معطل شدہ رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے کیا ہے۔ بیلڈنگا میں مجوزہ بابری مسجد اتر پردیش میں ایودھیا میں اصل تعمیر کے مطابق ہوگی، جسے 7 دسمبر 1992 کو منہدم کردیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com