Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

دیگر خلیجی کے ممالک کے مقابلے میں قطر میں اردو کا مستقبل روشن ہے۔ فوزیہ رباب

Published

on

دیار غیر میں اردو کی ترویج و اشاعت پر روشنی ڈالتے ہوئے گوا کی مشہور شاعر ہ فوزیہ رباب نے کہاکہ دیگر خلیجی کے ممالک کے مقابلے میں قطر میں اردو کا مستقبل روشن ہے اورہندوستانی تارکین وطن نے یہاں اردو کے پر چم کو بلند کررکھا ہے۔ یہ بات انہوں نے قطر کے عالمی مشاعرے میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر کہیانہوں نے کہاکہ قطر کی قدیم ترین معتبر ادبی تنظیم ’بزمِ اردو‘ نے یہاں اردو کی ترویج و اشاعت کاشمع روشن کر رکھا ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں اردو بولنے ’لکھنے اور پڑھنے والے ہیں اور آئے دن یہاں اردو کی سرگرمیوں منعقد ہوتی رہتی ہیں۔قطر میں بزم اردو کا قیام1959میں ہوا تھااور اس وقت سے یہ تنظیم اردو کے فروغ میں کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بزم اردو کے عہدیداران یو ں تو پوری دنیا سے اردو شاعروں اور ادیبوں کو یہاں کی اردو کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی دعوت دیتے ہیں لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ گوا سے ایک شاعرہ (فوزیہ رباب) کو دعوت دی گئی۔
فوزیہ رباب نے بزم اردو قطر کے سربراہان صبیح بخاری، احمد اشفاق اور قطر کے باذوق ادبی حلقے کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اگر اس طرح کے اردو کے قدرداں ہر جگہ ہوں گے تو اردو زبان کی ترقی اور فروغ کوئی نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہاکہ قطر میں اردو ریڈیو سروس، اردو پندرہ روزہ ’سیاست مڈل ایسٹ‘ اخبار نکل رہا ہے اور اس کے علاوہ انڈین اسکول میں بھی اردو پڑھائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اپنے والہانہ لب ولہجے، مخصوص ڈکشن اور البیلے پن کے حوالے سے کم عمری میں ہی ادبی دنیا میں اپنی شناخت قائم کرلینے والی شاعرہ فوزیہ رباب کو قطر کی قدیم ترین معتبر ادبی تنظیم بزمِ اردو نے اپنی ساٹھویں سال گرہ پلاٹینم جوبلی کے موقع پر منعقدہ شاندار عالمی مشاعرے میں بحیثیت شاعرہ دعوت دی تھی۔قطر میں موجود ان کے سینکڑوں مداحوں نے ان کے کلام کی بھرپور پذیرائی کی۔سامعین کا تاثر تھا کہ آج کل جس طرح سے مشاعروں کا ادبی معیار زوال آمادہ ہوتا جارہا ہے، مشاعرہ جیسا اہم ادبی و تہذیبی ادارہ ایک پستی کی طرف مائل ہے،مشاعرے کے نام پر بدذوقی اور سستے پن کا طوفانِ بدتمیزی بپا کیا جاتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں نفیس اور اعلٰی شعری ذوق کے حامل سامعین کے لیے فوزیہ رباب امید کی ایک نئی کرن ہیں۔ ان کے کلام میں شائستہ اور نکھرے ہوئے خیالات کا نہایت خوبصورت اظہار ملتا ہے۔
بزمِ اردو قطر کے سرپرست صبیح بخاری نے فوزیہ رباب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صرف قطر ہی نہیں بلکہ پورے خلیج کے کسی مشاعرے میں پہلی بار گوا کی نمائندگی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ اس عالمی مشاعرے میں مشہور فلم اسٹار شتروگھن سنہا بحیثیت مہمانِ خصوصی شریک ہوئے تھے اور اس کی صدارت جشنِ بہار کی کنوینر کامنا پرشاد نے کی تھی۔فوزیہ رباب کا شعری مجموعہ ’آنکھوں کے اس پار‘ شائع ہوکر مقبول عام ہوچکا ہے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com