Connect with us
Friday,18-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سلووینیہ کی راجدحانی میں پہلی مسجد کا قیام عمل میں آگیا

Published

on

مالی مشکلات اور نظریاتی مخالفتوں سے بھری رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر سلووینیہ کی راجدحانی میں پہلی مسجد کا قیام عمل میں آگیا۔
اس مسجد کے قیام کو، جس کا باقاعدہ افتتاح اسی سال جون میں بعد از رمضان کیا جائے گا،سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔ اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔
یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والے اس یورپی ملک کے مسلمانوں نے آج سے پچاس سال پہلے اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔
دائیں بازو کے حلقے اس مسجد کی شدید مخالفت کرتے رہے تھے اور اس مخالفت میں ان کا ایک الزام یہ بھی تھا کہ مسجد کی تعمی میں کثیر سرمایہ فراہم کرنے والا ملک قطر قطر دہشت گردی کے بنیادی مالی اعانت کاروں میں سے ایک ہے۔
دائیں بازو کے حلقوں اور دوسری سماجی تنظیموں کی جانب سے قطری سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی عمل خلل سے دوچار رہا۔
سلووینیہ کے مسلمانوں نے پچاس برس قبل جب اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔ اس وقت سلووینیہ یوگوسلاویہ کا حصہ تھا۔ اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے 35 برسوں بعد لبلییانا کےبلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو فراہم کئے۔

مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ 2016 میں ایک مرتبہ سؤر کا سر بھی مبینہ طور پرمسجد کے احاطہ رکھ دیا گیا تھااور بعض اوقات اسی جانور کے خون کا مبینہ چھڑکاؤ بھی مسجد کے اندر کیا گیاتھا۔
یہ مسجد جسے مسلم کلچرل سنٹر کا نام دیا گیا ہے ،لبلییانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے، عمارت کے ایک جانب سلووینہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔مسجد کے احاطے میں ایک وقت میں چودہ سو فرزندان توحید نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد کا مینار چالیس میٹر بلند اور گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

جرم

‎ممبئی مہاراشٹراسمبلی میں جتیندر آہواڑ اور گوپی چندپڈلکر کے کارکنان میں تصادم کیس درج

Published

on

Awhad-And-Gopichand

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی لیڈر رکن اسمبلی گوپی چندر پڈالکر اور جتیندر آہواڑ کے کارکنان کے مابین شدید تصادم کے بعد پولس نے معاملہ درج کر کے دو افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ممبئی کی مرین ڈرائیو پولس نے اس معاملہ میں تفتیش بھی شروع کر دی ہے اس سلسلے میں ودھان بھون کے سیکورٹی اہلکار نے شکایت درج کروائی ہے پولس نے یہ معاملہ
دفعات 189(a),189(1),189(2), 190,191(2),194(2),195(1),195(2),352,189(1)(b)(I.C.S)20
‎کے میرین ڈرائیو پولیس اسٹیشن درج کیا ہے۔ ودھان بھون کے احاطہ میں غیر قانونی طریقے سے مجمع کر کے ملزمین نے ایک دوسرے کو پہلے رکیل گالیاں دی اور اس کے بعد دست و گریباں ہو گئے۔ پولس نے ملزمین کے خلاف کیس درج کیا ہے, جس میں ‎ سرجیراؤ ببن ٹکلے ‎(گوپی چند پڈالکر کے کارکن) نتن ہندو راؤ دیشمکھ جتیندر اوہاد کے کارکنان ملوث پائے گئے پولس نے ۷ نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کر لیا ہے, جس میں دو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جتیندرآہواڑ نے اس واقعہ کے بعد نصف شب تک ودھان بھون میں اپنے کارکن کی رہائی کے لیے احتجاج بھی کیا, لیکن پولس نے کارکن کو گرفتار کر کے پولیس وین بھی بھر دیا اور جتیندر آہواڑ نے پولس کی گاڑی روکنے کی کوشش کی, جس کے بعد جتیندر آہواڑ اور ان کے کارکنان کو ودھان بھون کے گیٹ سے ہٹایا گیا جتیندر آہواڑ نے کہا کہ پولس بی جے پی کارکنان کو بچا رہی ہے, ہمارے کارکنان کی کوئی غلطی نہیں تھی۔ اس کے باوجود یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے لڑائی جاری رکھیں گے۔ جتیندر آہواڑ کی حمایت میں این سی پی لیڈر روہیت پوار بھی پہنچ گئے اور روہیت پوار و جتیندرآہواڑ بعدازاں پولس اسٹیشن بھی گئے جہاں رکن اسمبلی سے بدتمیزی کا الزام پولس افسر پر عائد کیا گیا۔ جتیندر آہواڑ نے بتایا کہ اسپیکر نے کہا تھا کہ اسمبلی کا کام کاج ختم ہونے پر کارکنان کو چھوڑ دیا جائے گا, لیکن انہیں زیر حراست لے کر پولس لے گئی ہے۔ یہ غلط ہے اسپیکر کی زبان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ یہ جمہوریت کی مندر ہے اور اس لئے اس کی قدر ہونی چاہیے۔ اس کے بعد کارکنان نے نعرہ بازی بھی شروع کر دی, سرکار ہم سے ڈرتی ہے پولس کو آگے کرتی ہے پولس اس معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے۔

Continue Reading

سیاست

اسمبلی احاطہ میں جتیندرآہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندپڈلکر کے کارکنان میں تصادم، رکن اسمبلی ہی محفوظ نہیں ہے تو کیا فائدہ… آہواڑ برہم و نالاں

Published

on

Awhad-And-Gopichand

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے احاطے میں این سی پی لیڈر و رکن اسمبلی جتیندرآہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندپڈلکر کے کارکنان کے مابین تصادم کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ بی جے پی رکن اسمبلی پڈلکر اور رکن اسمبلی جتیندر آہواڑ کے مابین گالی گلوج بھی ہوئی تھی۔ اسمبلی میں جہاں عوام کے مسائل پیش کئے جاتے ہیں اب یہ عوامی مندر میں تصادم کی واردات ہوئی ہے۔ دونوں کارکنان میں تصادم اس حد تک شدید تھا کہ ایک دوسرے کے کپڑے بھی پھٹ گئے اس پر سیاسی اور عوامی حلقے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ این سی پی لیڈر جتیند آہواڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں دھمکی دی جارہی ہے, ان کو سوشل میڈیا پر ایس ایم ایس کے معرفت گالیاں دی گئی۔ اسمبلی میں ایک رکن اسمبلی ہی محفوظ نہیں تو کیا فائدہ رکن اسمبلی منتخب ہو کر۔ جتیندر آہواڑ نے کہا کہ پڈلکر کے کارکنان نے ہی حملہ کیا تھا, ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں اقتدار کا تکبر ہے, اس متعلق پڈلکر نے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا ہے جبکہ اسمبلی میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور سیکورٹی کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد جتیندر آہواڑ برہم اور نالاں ہے اور انہوں نے صحافیوں سے خطاب کے دوران اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل تیز، ادھو ٹھاکرے اور فڑنویس کی ملاقات نصف گھنٹے میٹنگ

Published

on

uddhav-fadnavis

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر کی سیاست میں اب سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ ادھو ٹھاکرے اور دیویندر فڑنویس کی نصف گھنٹہ ملاقات سے سرگوشیاں شروع ہو گئی ہے۔ اس موقع پر ادیتہ ٹھاکرے بھی موجود تھے۔ یہ میٹنگ قانون ساز کونسل کے لیڈر رام شندے کی کیبن میں منعقد ہوئی۔ بدھ کو وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ادھو ٹھاکرے کو سرکار میں شمولیت کی پیشکش کی تھی, جس کے بعد سے ہی چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھی۔ اب اس میٹنگ سے مزید سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں لیڈران میں نصف گھنٹے تبادلہ خیال ہوا۔ ادھو ٹھاکرے نے اس موقع پر فڑنویس کو ایک کتاب بھی دی جو ہندی لازمی کیوں؟ کے موضوع پر تھی سہ لسانی فارمولہ کے بعد ریاستی سرکار نے ہندی کے خلاف احتجاج کے بعد ہندی لازمیت کے جی آر کو منسوخ کر دیا تھا, لیکن اس معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے, جو فیصلہ کرے گی کہ ہندی لازمی رکھی جائے یا نہیں۔ اسی درمیان عوامی تحفظ بل سے متعلق گورنر سے ملاقات کے لئے حکمت عملی کی میٹنگ کے لئے کانگریس صدر ہرش وردھن سپکال بھی اپوزیشن لیڈر امباداس کی کیبن میں داخل ہوئے ہیں, جن سرکشا بل کو لے کر گورنر سے میٹنگ کے انعقاد پر ادھو سے ان کی ملاقات اور تبادلہ خیال ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com